جمائی کے وقت منہ پر ہاتھ رکھنا

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
آداب معاشرت:
جمائی کے وقت منہ پر ہاتھ رکھنا
مولانا محمد ابوبکر اوکاڑوی ﷾
عن ابی سعيد الخدري قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا تثاوب أحدكم فليمسك بيده على فيه فإن الشيطان يدخل۔
صحیح مسلم: رقم الحدیث2995
ترجمہ:
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کسی کو جمائی آئے تو اسے چاہیے کہ اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لے، کیونکہ اس وقت شیطان چاہتا ہے کہ اندر داخل ہو جائے۔
تشریح:
جمائی کو سستی کی علامت ہونے کی وجہ سے ناپسندیدہ سمجھا گیا ہے۔ چونکہ اس میں شیطانی دخل ہے، لہٰذا تعلیم دی گئی ہے کہ جب جمائی آئے، تو آداب میں سے ہےکہ آدمی اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لے۔ اس میں ایک حکمت تو خود حدیث میں وارد ہوئی ہے کہ اس سے شیطان سے بچاؤ رہتا ہے اور دوسری حکمت یہ بھی معلوم ہوتی ہے کہ جمائی میں چونکہ منہ کھل جاتا ہے اس لیے منہ پر ہاتھ رکھ کر گویا اس حالت کو زیادہ سے زیادہ چھپانے کی کوشش کی جاتی ہے۔البتہ چھینک کا معاملہ اس کے برعکس ہے۔ چھینک کے بعد طبیعت کچھ ہلکی ہو جاتی ہے اور قدرے فرحت محسوس ہوتی ہے۔ اس لئے اسے پسندیدہ سمجھا گیا ہے۔ اسی لئے چھینکنے والے کو الحمد للہ کہنا چاہیے۔