نمازِ اہل السنت و الجماعت

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 

قسط نمبر 20: خطبہ جمعہ

نمازِ اہل السنت و الجماعت
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
جمعہ کے دن امام منبر پر کھڑے ہو کر دو خطبے دیتا ہے۔ان دونوں خطبوں کے درمیان تھوڑی دیر بیٹھتا ہے۔
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَخْطُبُ خُطْبَتَیْنِ، کَانَ یَجْلِسُ اِذَا صَعَدَ الْمِنْبَرَحَتّٰی یَفْرُغَ، اُرَاہٗ الْمُؤِذِّنُ، ثُمَّ یَقُوْمُ فَیَخْطُبُ ،ثُمَّ یَجْلِسُ فلَاَیَتَکَلَّمُ،ثُمَّ یَقُوْمُ فَیَخْطُبُ۔
(سنن ابی داؤد ج 1 ص163باب الجلوس اذا صعد المنبر،سنن ابن ماجۃ)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبے دیا کرتے تھے۔ جب منبر پر چڑھتے تو اس پر بیٹھ جاتے یہاں تک کہ مؤذن اذان سے فارغ ہو جاتا۔ پھر کھڑے ہو کر خطبہ دیتے، پھر بیٹھ جاتے اور خاموش رہتے، اس کے بعد کھڑے ہو کر خطبہ دیتے۔
خطبہ جمعہ کا عربی زبان میں ہونا:
خطبہ جمعہ کا عربی زبان میں ہونا ضروری ہے۔ عربی کے علاوہ کسی اور زبان میں خطبہ پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔ اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔
:1 خطبہ جمعہ درحقیقت ’’ذکراللہ‘‘ ہے :
یَااَیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَۃِ فَاسْعَوْا اِلٰی ذِکْرِاللّٰہِ
(سورۃ الجمعۃ :9)
ترجمہ: اے ایمان والو!جب جمعہ کے دن نماز کے لئے اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو۔
امام التفسیر ابو البرکات عبداللہ بن احمد بن محمود النسفی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
اِلیٰ ذِکْرِاللّٰہِ} اَیْ اِلَی الْخُطْبَۃِ عِنْدَالْجُمْھُوْرُ۔
(تفسیر النسفی ج4 ص 201 سورۃ الجمعۃ)
ترجمہ: اللہ کے فرمان ’’اِلیٰ ذِکْرِاللّٰہ ‘‘سے جمہور مفسرین کے ہاں خطبہ مرادہے۔
تائید حدیث پاک سے :
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَاِذَاخَرَجَ الْاِمَامُ طَوَوْا صُحُفَھُمْ وَیَسْتَمِعُوْنَ الذِّکْرَ۔
(صحیح البخاری ج1 ص 127 باب الاستماع الی الخطبۃ ،صحیح مسلم ج1 ص 281 کتاب الجمعۃ)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجب امام (خطبہ کے لیے )نکلتا ہے، تو فرشتے اپنے رجسٹر بند کر لیتے ہیں اور توجہ سے ذکر(خطبہ)سنتے ہیں۔
مندرجہ بالا تصریحات سے معلوم ہوا کہ خطبہ دراصل ’’ذکراللہ ‘‘ہے۔ تو جس طرح ثناء ،تعوذ ،تسمیع،تحمید ،التحیات وغیرہ ذکراللہ ہیں اور عربی زبان ہی میں پڑھی جاتی ہیں،اسی طرح خطبہ کے لئے بھی عربی زبان کا ہوناضروری ہے۔
حکمِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے خطبہ مختصر دیا جائے :
عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ اَمَرَنَارَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِاِقْصَارِالْخُطَبِ۔
(المستدرک للحاکم ج1 ص 584،الامر باقصار الخطب، رقم1105)
ترجمہ : حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مختصر خطبے پڑھنے کا حکم دیا۔‘‘عربی کے علاوہ کسی اور زبان میں کی گئی آدھ یا پون گھنٹہ کی تقریر کو اگر مسنون خطبہ قرار دیا جائے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی مخالفت لازم آئے گی۔
عربی زبان میں خطبہ جمعہ پر ہمیشگی:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عربی زبان میں خطبہ جمعہ پر مواظبت اور ہمیشگی ثابت ہے۔ حالانکہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبے میں عجمی لوگ بھی موجود ہوتے تھے۔ جن کو تبلیغ دین ضرورت بھی تھی۔لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عربی خطبے پر اکتفاء فرمایا۔ اسی طرح حضرات خلفائے راشدین اور دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم کے ادوار میں اسلام جب جزیرہ عرب سے نکل کر دیگر عجم علاقوں میں پھیلا، لوگ عربی زبان سے نا آشنا تھے لیکن خطبہ جمعہ عربی میں ہی پڑھا گیا عربی خطبہ پر امت مسلمہ کا توارث و تعامل واضح دلیل ہے کہ خطبہ صرف عربی زبان ہی میں ہونا چاہیے۔
اکابر فقہاء و سلف صالحین کی تصریحات:
امت مسلمہ کے اکابر فقہاء و سلف صالحین کی تصریحات سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ خطبہ کے لئے عربی زبان کا ہونا ضروری ہے۔
:1 امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’وَیُشْتَرَطُ کَوْنُھَا بِالْعَرَبِیَّۃِ۔
(کتاب الاذکار للنووی ص148 کتاب حمداللہ تعالیٰ)
ترجمہ: خطبہ جمعہ کا عربی زبان میں ہونا شرط ہے۔
:2 امام رافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’وَھَلْ یُشْتَرَطُ اَنْ تَکُوْنَ الْخُطْبَۃُ کُلُّھَا بِالْعَرَبِیَّۃِ؟ وَجْھَانِ وَالصَّحِیْحُ اِشْتِرَاطُہٗ۔ ‘‘ (اتحاف السادۃ المتقین للزبیدی ج3 ص368)
ترجمہ: کیا سارے خطبہ کا عربی میں ہونا شرط ہے ؟ اس میں دو وجہیں ہیں۔ صحیح یہ ہے کہ عربی میں ہونا شرط ہے۔
:3 شیخ الاسلام ابویحییٰ زکریاالانصاری فرماتے ہیں
:مِنْ شُرُوْطِھَامَاسَبَقَ وَھُوَکَوْنُھَابِالْعَرَبِیَّۃِ۔
(اسنی المطالب فی شرح روض الطالب ج1 ص 258)
ترجمہ: شرائط میں سے ایک شرط جو پیچھے مذکور ہوئی ہے، وہ یہ ہے کہ خطبہ عربی زبان میں ہو۔
:4 امام الہند شاہ ولی اللہ احمد بن عبدالرحیم محدث دہلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وعربی بودن نیز بجہت عمل مستمر مسلمین در مشارق ومغارب باوجود آنکہ در بسیارے ازاقالیم مخاطباں عجمی بودند۔
(مصفیّٰ شرح مؤطا ص154(
ترجمہ: خطبہ کا عربی زبان میں ہونا، کیونکہ مسلمانوں کا مشرق و مغرب میں ہمیشہ کاعمل یہی رہا ہے (یعنی خطبہ کاعربی میں پڑھنے کا)باوجودیکہ بہت سارے ممالک میں ان کے مخاطب عجمی لوگ تھے۔
:5 عمدۃ المتأخرین علامہ ابو الحسنات عبدالحئی لکھنوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وَلَاشَکَّ فِیْ اَنَّ الْخُطْبَۃَ بِغَیْرِالْعَرَبِیَّۃِ خِلَافُ السُّنَّۃِالْمُتَوَارِثَۃِ مِّنَ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالصَّحَابَۃِ فَیَکُوْنُ مَکْرُوْھًا تَحْرِیْمًا۔
(عمدۃ الرعایۃ علی شرح الوقایۃ ج1 ص 200)
ترجمہ: اس بات میں شک نہیں کہ عربی زبان کے علاوہ کسی دوسری زبان میں خطبہ دینا اس سنت کے خلاف ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے متواتر چلی آرہی ہے۔لہذا(غیر عربی میں خطبہ دینا)مکروہ تحریمی ہوگا۔
………………جاری ہے