طالب حدیث کو امام بخاری کی نصیحت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
طالبِ حدیث کو
امام بخاری کی عجیب نصیحت
……شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا 
محمد بن احمد کہتے ہیں کہ جب ولیدبن ابرھیم مقام ریّ کے قضا سے معزول ہو کر بخارا پہنچے تو میرے استاذ ابو ابراہیم ختلی مجھے ساتھ لے کر ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے درخواست کی کہ آپ نے جو روایات حدیث ہمارے مشائخ اور اساتذہ سے سنی ہیں ان کو روایت کر دیجئے۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نے احادیث کی روایات نہیں سنیں ، میرےاستاد نےبڑے تعجب سےپوچھا کہ آپ بڑےفقیہہ متبحر ہو کر ایسی بات فرماتے ہیں۔
انہوں نے اپنا قصہ سنایا کہ جب میں عاقل بالغ ہوگیا اور مجھے علم حدیث کا شوق ہو تو میں امام بخاری رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنی غرض ظاہر کی انہوں نے ناصحانہ ارشاد فرمایا کہ بیٹا جب کسی کام کا ارادہ کرو تو اس سے پہلے اس کے متعلق اس کے لوازمات اور حالا ت دریافت کر لینا چاہییں۔ اس کی حدود معلوم کرنے کےبعد اس کا ارادہ کرنا چاہیے۔
اب سنو کہ آدمی محدث کامل اس وقت تک نہیں ہو سکتا کہ چار چیزوں کو چار چیزوں کے ساتھ ایسے لکھے جیسے کہ چار چیزیں چار چیزوں کے ساتھ مثل چار چیزوں کے چار زمانوں میں چار حالات کے ساتھ چار مقامات میں چار چیزوں پر چار نوع کے اشخاص سے چار اغراض کےلیے۔ اور یہ سب چوکڑے پورے نہیں ہوسکتے مگر چار چیزوں کے ساتھ جو دوسرے چار کے ساتھ ہوں اور جب یہ سب پورے ہوجاویں تو اس پر چار چیزیں سہل ہوجاتی ہیں اور چا رمصائب کے ساتھ مبتلا ہوتا ہے اور جب ان پر بھی صبر کرے تو حق تعالیٰ شانہ چارچیزوں کے ساتھ دنیا میں اکرام فرماتے ہیں اور چار چیزیں آخرت میں نصیب فرماتے ہیں۔ میں نے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائیں ان چوکڑوں کی تفسیر تو فرمادیجئے، انہوں نے فرمایا ہاں ہاں سنو۔
وہ چار جن کے لکھنے کی ضرورت پڑتی ہے وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی

1.

فرمودہ احادیث، احکامات

2.

صحابہ رضی اللہ عنہم کے ارشادات اور ان صحابہ کے مراتب کہ کون شخص کس درجہ کا ہے ؟

3.

تابعین کے ارشادات اورا ن کے حالات کہ کون شخص معتبر ہے اور کون غیر معتبر ؟

4.

اور جملہ علماء رواۃ کے حالات اور ان کی تواریخ
مع ان چار چیزوں کے :

1.

ان کے اسماء ورجال لکھے

2.

ان کی کنیتیں

3.

ان کے رہنے کے مقامات

4.

اور ان کی پیدائش ووفات کے زمانے (جس سے یہ اندازہ ہو سکے کہ جن لوگوں سے روایت کر رہا ہے ان سے ملاقات بھی ہوئی یا نہیں)
یہ ایسے لازمی ہیں جیسے :

1.

خطبے کے ساتھ حمد وثناء

2.

رسل کے ساتھ دعاء یعنی ان پر صلوٰۃ وسلام

3.

سورت کے ساتھ بسم اللہ

4.

اور نماز کے ساتھ تکبیر
اور مثل چار چیزوں کے جیسے:

1.

مسندات

2.

مرسلات

3.

موقوفات

4.

اور مقطوعات کہ یہ علم حدیث کی چار اقسام کےنام ہیں۔
چار زمانوں میں:

1.

بچپن میں

2.

قریب البلوغ زمانہ میں

3.

بالغ ہونے کےبعد

4.

اور بڑھاپے سے پہلے تک حاصل کرتا رہے۔
اور چار حالات کا مطلب یہ ہے :

1.

مشغولی کے وقت

2.

فراغت کے وقت

3.

تنگی میں

4.

اور تونگری میں غرض ہر حال میں اس طرف لگا رہے اور اسی کی دھن ہو۔
چار مقامات میں یعنی:

1.

پہاڑوں پر

2.

دریاؤں میں

3.

شہروں میں

4.

اورجنگلوں میں۔ غرض جہاں جہاں کوئی معلم حدیث معلوم ہو سکے اس سے حاصل کرے۔
چار چیزوں پر یعنی:

1.

پتھروں پر

2.

سیپوں پر

3.

چمڑے پر

4.

اور ہڈیوں پر۔ غرض اس وقت تک کاغذ ملے اور اس پر لکھنے کی نوبت آوے جو چیز ملے اس پر لکھ دے تاکہ مضمون ذہن سے نہ نکل جائے۔
جن چار سے حاصل کرے وہ:

1.

اپنے سے بڑے

2.

اپنے سے چھوٹے

3.

اپنے برابر والے

4.

اور اپنے باپ کی کتب سے۔ بشرطیکہ اس کا خط پہچانتا ہو ( غرض جس طرح بھی معلوم ہوسکے کوتاہی نہ کرے نہ اپنے برابر والے سے،چھوٹے سے حاصل کرنے میں عار کرے )
چار چیزوں کی نیت سے:

1.

سب سے مقدم حق سبحانہ تقدس کی رضا کے واسطے کہ آقا کی رضا کا طالب رہنا غلام کا فرض ہے۔

2.

دوسرے جو مضامین کتاب اللہ کے موافق ہوں ان پر عمل

3.

تیسرے طالبین وشائقین تک پہنچانا

4.

چوتھے تصنیف وتالیف کہ بعد میں آنے والوں کے شمع ہدایت باقی رہے
اور یہ سب مذکورہ بالا حاصل نہیں ہوسکتے مگر چار چیزوں کے ساتھ جو بندہ کی کسبی ہیں کہ آدمی اپنی محنت اورمشقت سے ان کو حاصل کر سکتا ہے:

1.

وہ علم کتابت یعنی لکھنا

2.

علم لغت کہ جس سے الفاظ کے مطالب معلوم ہوسکیں

3.

علم صرف

4.

اورعلم نحو کہ جن سے الفاظ کے مطالب معلوم ہوسکیں
اوریہ سب چار چیزوں پر موقوف ہیں جو حق تعالیٰ شانہ کی عطا یائے محضہ ہیں۔ بندہ کے کسب پر موقوف نہیں وہ:

1.

صحت

2.

قدرت

3.

حرص علی التعلیم

4.

اور حافظہ
اور جب یہ سب حاصل ہوجائیں تو ان کی نگاہ میں چار چیزیں ( طلب علوم کے مقابلہ میں)حقیر ہوجاتی ہیں :

1.

اہل

2.

اولاد

3.

مال

4.

اور وطن
اور پھر چار مصائب میں مبتلا ہوجاتا ہے:

1.

دشمنوں کی شماتت

2.

دوستوں کی ملامت

3.

جاہلوں کی طعنے

4.

او رعلماء کا حسد
اور جب آدمی ان سب پر صبر کرتا ہے تو حق تعالیٰ شانہ چار چیزیں دنیا میں نصیب فرماتے ہیں اور چار آخرت میں دنیا کی چار حسب ذیل ہیں:

1.

اول قناعت کے ساتھ عزت

2.

دوسرے کمال یقین کے ساتھ وقاروہیبت

3.

تیسرے لذت علم

4.

او رچوتھے دائمی زندگی
اور آخرت کی چار یہ ہیں :

1.

اول شفاعت جس کے لیے دل چاہے

2.

دوسرے عرش کا سایہ اس روز جس دن کہ سوا کوئی سایہ ہی نہیں ہوگا

3.

تیسرے حوض کوثر سے جس کو دل چاہے پانی پلائے

4.

چوتھے انبیاء کا قرب اعلیٰ علیین میں
پس بیٹا میں نے جو کچھ اپنے مشائخ سے متفرق طور پر سنا تھا مجملاً سب بتا دیا۔ اب تجھے اختیار ہے کہ حدیث کا مشغلہ اختیار کر یا نہ کر۔
اقتباس : شریعت و طریقت کا تلازم (