امام محمد رحمہ اللہ کی چند مشہور کتب

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
 
تعارف کتب فقہ :
……مفتی محمدیوسف
امام محمد رحمہ اللہ کی چند مشہور کتب(1)
فقہاء کرام کی تصنیفی خدمات کے حوالے سے قسط وار کئی کتب کا تعارف قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا چکا ہے۔ اب امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مایہ ناز شاگرد امام محمد رحمہ اللہ کی چند تصنیفات کا اختصار کے ساتھ تعارف پیش ہونے لگا ہے۔
کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنی زندگی کے چند دن پورے کرنے کے بعد جب قبر کے مہمان بنتے ہیں تو رفتہ رفتہ ان کے وجود کے ساتھ ان کا نام ونشان تک مٹ جاتا ہےاوربعض خوش نصیب ایسے بھی ہوتے ہیں کہ موت ان کے جسم کو اگرچہ تھپک تھپک کر سلا دیتی ہے مگر ان کا کردار اور سیرت ہمیشہ زندہ رہتے ہیں اسی کی بدولت ان کا نام رہتی دنیا تک جگمگاتا رہتا ہے۔
ایسے نیک بخت لوگوں کی فہرست میں ایک نام امام محمد بن حسن الشیبانی رحمہ اللہ کا ہے۔ راجح قول کے مطابق آپ کی ولادت 132ھ میں ہوئی۔ کوفہ جیسے علم وفضل کے مرکز میں آپ نے پروان پائی۔ وقت کے جید اور نامور شیوخ مثلا ًامام مالک بن انس، امام ابویوسف اور امام سفیان بن عیینہ رحمہم اللہ وغیرہ سے مختلف علوم وفنون حاصل کیے۔
آپ کے اساتذہ اور شیوخ میں امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا اسم گرامی سرفہرست اور نمایاں نظر آتا ہے جن سے امام موصوف نے فقہ وحدیث دونوں میں مہارت حاصل کی۔حق بات تو یہ ہے کہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ جیسی بے مثال وباکمال شخصیت نے امام موصوف کو کندن بنادیا۔یہ آپ ہی کے فیض اور تربیت کا اثر تھا جس نے امام محمد کو علم وعمل کی بلندیوں تک پہنچا دیا تھا۔ آپ کی جلالت شان اور علمی مقام کا اندازہ صرف اس بات سے لگائیے کہ دوسری صدی کے مشہور مجتہد امام محمد بن ادریس شافعی رحمہ اللہ،امام جرح وتعدیل یحییٰ بن معین رحمہ اللہ اور امام بخاری رحمہ اللہ کے استاذ وشیخ امام ابوحفص کبیر جیسی جلیل القدر ہستیاں بھی امام محمد رحمہ اللہ کے شاگردوں میں شامل ہیں۔
امام محمدرحمہ اللہ کی زندگی کا اکثر وبیشتر حصہ علم دین[ْقرآن ، سنت اور فقہ ] کے حصول اور اس کی نشر واشاعت میں گزرا۔آپ نے کثیر تعداد میں بڑی عمدہ اور نادر کتب لکھی ہیں مورخ ابن ندیم نے آپ کی کثیر کتب میں سے پچاس سے زائد کا تذکرہ اور ان کی نشان دہی فرمائی ہے۔
) کتاب الفہرست ص345(
امام محمدرحمہ اللہ کی کتابوں کی وجہ سے فقہ حنفی اطراف عالم میں متعارف و روشناس ہوئی۔ علامہ یحییٰ بن سلماسی رحمہ اللہ لکھتے ہیں۔
ومحمد بن الحسن ہذا ہو الذی ظہر علی یدیہ مذہب ابی حنیفۃ بما صنف والف فی ذالک۔
)منازل الائمۃ الاربعہ ص 89(
امام محمد بن حسن رحمہ اللہ وہ شخص ہیں جن کے ہاتھوں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا مذہب پھیلا ہےکیونکہ انہوں نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب میں[ کافی ] کتب تصنیف کی ہیں۔
اور علامہ عبدالحئی لکھنوی رحمہ اللہ اس بات کی گواہی یوں دیتے ہیں۔
وہو الذی نشر علم ابی حنیفۃ وانما ظہر علم ابی حنیفۃ بتصانیفہ۔
)الفوائد البہیۃ ص163(
امام محمدبن حسن الشیبانی رحمہ اللہ نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے علم کو پھیلایا ہےاور امام اعظم کا علم امام محمد کی کتابوں کے ذریعے ظاہر ہوا ہے۔
امام محمد بن حسن الشیبانی کی کثیر کتب میں سے جو چھ کتابیں سب سے زیادہ مشہور ہیں انہیں کتب” ظاہر الروایہ“ کہا جاتا ہے وہ چھ کتابیں یہ ہیں۔
کتاب المبسوط
الجامع الصغیر
الجامع الکبیر
السیر الصغیر
السیر الکبیر
الزیادات
ان کتب کو ظاہر الروایہ اس وجہ سے کہا جاتا ہے کہ ان کی سند ونسبت نہایت مضبوط ہے اس طور پر کہ یہ کتابیں امام موصوف رحمہ اللہ سے بطریق تواتر ثابت ہیں یا کم از کم انہیں مشہور کا درجہ تو ضرور حاصل ہے۔
کتب ظاہر الروایہ میں سے جو سب سے پہلی اور بنیادی کتاب ہے وہ ہے ”کتاب المبسوط “جس کو” کتاب الاصل“ بھی کہا جاتا ہے اس کا تعارف پہلے پیش کیا جا چکا ہے۔
)ملاحظہ فرمائیں ماہنامہ فقیہ مارچ 2012ء ص48تا 52 (
بقیہ پانچ کتب کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے۔
1:الجامع الصغیر:
یہ کتاب اگرچہ مختصر ہے مگر ہے بہت شاندار اس میں کل مسائل جو درج ہیں ان کی مجموعی تعداد 532 ہے جن میں سے 170مسائل میں امام محمد رحمہ اللہ نے اپنے فقہی و اجتہادی ذوق کے مطابق الگ رائے قائم کی ہے۔ پوری کتاب میں صرف دو مسئلوں کے سوا کہیں قیاس اور استحسان کا ذکر نہیں ملتا۔ یہ کتاب امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے ان مسائل پر مشتمل ہے جو آپ سے امام محمد رحمہ اللہ نے امام ابویوسف رحمہ اللہ کے واسطے سے روایت کیے ہیں۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے اس کتاب کے ثبوت اور سند میں ذرا بھی شبہہ نہیں علمائے کرام نے مختلف انداز اور پیرائے میں اس کی وضاحت کی ہے۔امام جرح وتعدیل علامہ یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔
کتبت الجامع الصغیر عن محمد بن الحسن۔
) تاریخ بغداد ج2ص7 (
میں نے خود الجامع الصغیر امام محمد سے لکھی تھی۔
امام ابن حزم رحمہ اللہ نے تو یہاں تک فرمادیا ہے۔
والمحفوظۃ عن ابی حنیفۃ ہو ماذکرہ محمد بن الحسن فی الجامع الصغیر۔
) المحلیٰ بالآثار ج8ص124(
امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے محفوظ روایت وہ ہے جو امام محمد نے الجامع الصغیر میں آپ سے روایت کی ہے۔
نواب صدیق حسن خان [مشہور غیرمقلد] نے امام محمد رحمہ اللہ کے حالات میں لکھا ہے ۔
وصنف الکتب الکثیرۃ النادرۃ منہا الجامع الکبیر والجامع الصغیر وغیرہماولہ فی مصنفاتہ المسائل المشکلۃ خصوصًا المتعلقۃ بالعربیۃ ونشر علم ابی حنیفۃ۔
) التاج المکلل ص69(
امام محمد رحمہ اللہ نے بکثرت نادر اور عمدہ کتابیں تصنیف کی ہیں جن میں سے الجامع الکبیر اور الجامع الصغیر وغیرہ بھی ہیں۔ آپ کی کتب میں مشکل مسائل بھی ہیں خصوصاً وہ مسائل جو عربی زبان سے متعلق ہیں آپ نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا علم دنیا میں پھیلا یا ہے۔
ان کے علاوہ امام ابن عبدالبر، امام ابن حجر العسقلانی ،امام احمد بن محمد قسطلانی رحمہم اللہ نے بھی امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی طرف الجامع الصغیر کی نسبت کو درست اور مضبوط قرار دیا ہے۔
جامع صغیر میں جو مسائل ہیں وہ تین قسم کے ہیں۔
1: ایسے مسائل جن کا تذکرہ امام محمدرحمہ اللہ کی دیگر کتابوں میں نہیں پایا جاتا۔
2: کچھ مسائل ایسے ہیں جو دیگر کتب میں مذکور ہیں مگر ان کتابوں میں امام محمد رحمہ اللہ نے یہ صراحت نہیں کی کہ فلاں فلاں مسائل امام ابوحنیفہ کے نزدیک ہیں جب کہ اس کتاب[ الجامع الصغیر ] میں یہ تصریح کردی ہے۔
3: کچھ ایسے مسائل بھی ہیں جو دوسری کتابوں میں بھی موجود ہیں البتہ الجامع الصغیر میں امام محمد رحمہ اللہ نے ان کو ایسے انداز سے لکھا ہے جن سے بعض نئے فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔
) کشف الظنون ج 1 ص 444 (
الجامع الصغیر کی تبویب و ترتیب:
الجامع الصغیراگرچہ امام محمد رحمہ اللہ کی گراں قدر تصنیف ہے مگر دیگر علمی مشاغل کے باعث آپ اس کی ترتیب اور مستقل ابواب وغیرہ قائم نہ کر سکے۔یہ ترتیب وتبویب کی سعادت کس کو نصیب ہوئی؟ علامہ حاجی خلیفہ رحمہ اللہ اس کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔
وترتیب الجامع الصغیر للامام القاضی ابی طاہر محمد بن محمد الدباس البغدادی۔
) کشف الظنون ج1ص445مکتبہ حنفیہ کوئٹہ(
کہ یہ کام امام ابوطاہر الدباس کے حصہ میں آیا۔
جبکہ علامہ عبدالحئی لکھنوی رحمہ اللہ نے حسن بن احمد زعفرانی رحمہ اللہ کے حالات میں تحریر کرتے ہیں۔
کان امام ثقۃ رتب الجامع الصغیر لمحمد بن الحسن ترتیبا حسنا ومیز خواص مسائل محمد عما رواہ عن ابی یوسف وجعلہ مبوبًا ولم یکن قبل مبوبًا۔
) الفوائد البہیہ ص60قدیمی کتب خانہ(
علامہ حسن بن احمد زعفرانی رحمہ اللہ بڑے قابل اعتماد امام تھے انہوں نے امام محمد کی الجامع الصغیر کو بہت اچھے اور نہایت عمدہ طریقے سے ترتیب دیا اور امام ابو یوسف سے روایت کردہ خاص خاص مسائل بیان کردیے الجامع الصغیر کے ابواب قائم کرنے کا شرف ان کے حصے میں آیا حالانکہ اس سے پہلے اس کتاب کے ابواب نہ تھے۔
دونوں آراء کا تجزیہ :
حاجی خلیفہ اور علامہ لکھنوی کے اقوال میں یہ صورت ہو سکتی ہے بلکہ ہمارے بعض معاصرین نے بھی اس طرف اشارہ کیا ہے کہ الجامع الصغیر کے دو نسخے ہیں۔ ایک نسخہ وہ ہے جسے حسن بن احمدبن مالک زعفرانی نے جبکہ دوسرا نسخہ ابو طاہر الدباس نے لکھا۔
الجامع الصغیر کے شارحین:
اس کتاب کی بڑے پیمانے پر شروحات لکھی گئی ہیں بڑے بڑے صاحب علم لوگوں نے اس کی شروح لکھی ہیں چنانچہ شارحین میں محدث کبیر امام طحاوی ،امام ابوبکرجصاص الرازی،علامہ ظہیر الدین تمرتاشی،امام فخر الاسلام بزدوی،علامہ شمس الائمہ سرخسی اورصاحب فتاویٰ قاضی خان امام فخر الدین حسن بن منصور رحمہم اللہ جیسے نامور اور بلند پایہ فقہاء کرام بھی شامل ہیں۔
علامہ لکھنوی رحمہ اللہ نے
النافع الکبیر لمن یطالع الجامع الصغیر
کے نام سے اس کی شرح لکھی ہے جس میں الجامع الصغیر کے تعارف میں لکھا ہے کہ اس کی بکثرت شروحات ہیں پھر انہوں نے کافی شروحات کا مختصر تعارف پیش کیا ہے۔نیز مشہور مورخ علامہ حاجی خلیفہ نے بھی الجامع الصغیر کا مختصراً تعارف اور اس کی تقریباً 20 معروف شروحات کا ذکر کیا ہے۔
)ملاحظہ کیجیے کشف الظنون ج1ص444(