عطاء بن ابی رباح ﷬

User Rating: 1 / 5

Star ActiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
تذکرۃ المحدثین:
مولانا ارشد سجاد ﷾
عطاء بن ابی رباح ﷬
نام ونسب:
نام عطاء ، کنیت ابو محمد والد کانام اسلم اوران کی کنیت ابو رباح تھی ، آپ یمن کے مردم خیز قصبہ ”جند“ میں خلیفہ سوم حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے آغاز خلافت میں پیدا ہوئے اور مکۃ المکرمہ میں نشوونما پائی۔
فضل وکمال:
فضل وکمال اور زہد وورع کے لحاظ سے حضرت عطا ء رحمہ اللہ بڑے جلیل القدرتابعی تھے۔حافظ ابن حجرعسقلانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
وکان من سادات التابعین فقہا و علماً وورعاً وفضلاً۔
) تہذیب التہذیب ج4ص491(
ترجمہ: حضر ت عطا ء رحمہ اللہ فقہ ، علم وورع اور فضل وکمال کے لحاظ سے سادات تابعین میں تھے۔
صر ف اسی پر بس نہیں بلکہ اکابر صحابہ رضی اللہ عنہم بھی آپ کے فضل وکمال اور تفقہ کے معترف تھے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: یا اھل مکۃ تجتمعون علی وعندکم عطاء۔
اہے اہل مکہ! جب تمہارے پاس حضرت عطاء موجود ہیں تو میرے پاس آنے کی کیاضرورت ہے؟۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے تھے: تجتمعون لی المسائل وفیکم عطاء . جب تمہارے اندر حضرت عطاء موجود ہیں تو مجھ سے مسائل پوچھنے کیوں آتے ہو؟
) تذکرۃ الحفاظ ج1ص85 (
علم حدیث میں مقام ومرتبہ:
حضرت عطاء رحمہ اللہ حدیث کے مشہور حفاظ میں سے تھے۔ امام ذھبی رحمہ اللہ نے آپ کا شمار طبقہ اولیٰ کے حفاظ میں کیا ہے۔ علامہ ابن سعد رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
حضرت عطاء رحمہ اللہ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے حضرت عبداللہ بن عباس، حضرت عبداللہ بن عمر ، حضرت عبداللہ بن عمر وبن العاص، حضرت عبداللہ بن زبیر ، حضرت معاویہ ، حضرت اسامہ بن زید، حضرت جابر بن عبداللہ، حضرت زید بن ارقم ، حضرت عبداللہ بن سائب مخزومی ، حضرت عقیل بن ابی طالب، حضرت عمر وبن ابی سلمہ، حضرت رافع بن خدیج ، حضرت ابو درداء ، حضرت ابو سعید خدری ، حضرت ابو ہریرہ ، ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ اور حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہم اجمعین کے دستر خوان علم کے خوشہ چیں تھے۔
) طبقات ابن سعد ج3ص344(
تلامذہ:
حدیث میں ان سے فائدہ اٹھانے والوں کی فہرست بہت طویل ہے۔ بعض کے نام یہ ہیں : حضرت ابو اسحاق سبیعی، حضرت زہری ، حضرت مجاہد۔ حضرت ایوب سختیانی، حضرت اعمش ، حضرت اوزاعی حضرت ابو الزبیر ، حضرت حکم بن عتبہ اور امام اعظم ابو حنیفہ رحمہم اللہ تعالیٰ۔
) تہذیب التہذیب ج4ص488(
امام عطاء ائمہ کرام کی نظر میں:
امام باقر رحمہ اللہ لوگوں کو ہدایت کرتے تھے کہ جہاں تک ہو سکے عطاء سے حدیث لیا کرو۔
)تہذیب الاسماء واللغات للنووی ج1ص363(
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : تابعین میں حضرت عطاء سے زیادہ کوئی متبع حدیث نہ تھا۔
[تہذیب الاسماء واللغات للنووی ج1ص363(
اما م اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : میں نے حضرت عطاء رحمہ اللہ سے افضل آدمی کوئی نہیں دیکھا۔
) تہذیب التہذیب ج4ص490(
امام اوزاعی رحمہ اللہ فرماتے تھے: جس وقت حضرت عطاء نے ا نتقال کیا اس وہ لوگوں میں روئے زمین کے سب سے زیادہ پسندیدہ آدمی تھے۔
)مختصر صفوۃ الصفوۃ ص158(
وفات :
امام عطا ءرحمہ اللہ سن 114 ھ میں انتقال فرمایا۔