امام محمد رحمہ اللہ کی چند کتب

User Rating: 2 / 5

Star ActiveStar ActiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
تعارف کتب فقہ :
مفتی محمد یوسف
امام محمد رحمہ اللہ کی چند کتب(2)
قارئین! آپ کو یاد ہوگا گزشتہ قسط میں ہم نے یہ وضاحت کی تھی کہ امام محمد رحمہ اللہ کی چھ مشہور کتب ہیں ،جنہیں” کتب ظاہرالروایۃ“ کہاجاتا ہے۔ کتاب المبسوط اور الجامع الصغیر کا تعارف ہوچکا ، الجامع الکبیر کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے۔
الجامع الکبیر:
”الجامع الکبیر “ کیاہے؟ علمی دنیا میں ایک بہترین فقہی شاہکار اور فقہی مسائل پر مشتمل ایک شاندار دستاویز ہے ،علماء کرام نے صراحت کی ہے کہ اس کتاب میں درج شدہ مسائل امام محمد رحمہ اللہ نے بواسطہ امام ابو یوسف رحمہ اللہ ذکر نہیں کیے بلکہ بذات خود امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمہ اللہ سے سن کر لکھے ہیں۔ یہ بتانا ضروری ہے کہ اس کتاب میں ایسے مسائل بھی ہیں جو امام محمد رحمہ اللہ کی ذاتی جستجو اور کاوش کا نتیجہ ہیں نیز ایسے مسائل بھی کتاب کا حصہ ہیں جوامام موصوف نے دیگر علماء کرام کے قلمی نسخوں اور ذاتی مسودوں سے اخذ کیےہیں۔
امام محمد بن حسن الشیبانی رحمہ اللہ نے ابتداءً یہ کتاب لکھی اور بہت خوب لکھی پھر آپ نے اس پر نظر ثانی فرمائی اور جن مقامات پر ضرورت محسوس ہوئی اضافہ کردیا اس طرح بہت سی نئی مباحث ، نئے ابواب و مسائل اس کتاب کا حصہ بن گئے، یہ اضافہ شدہ نیا مسودہ پہلے کی بہ نسبت حجم میں بڑھ گیا اور اس کی افادیت بھی دو چند ہوگئی گویا یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ امام موصوف نے اس کتاب کو دو مرتبہ تصنیف فرمایا ہے۔
امام محمد رحمہ اللہ سے یہ کتاب ان کے شاگردانِ رشید امام ابو حفص کبیر ،امام ابو سلیمان جوزجانی، امام ہشام بن عبیداللہ رازی اور امام محمد بن سماعہ رحمہم اللہ وغیرہ نے روایت کی ہے۔
فقہ کے موضوع پر ”الجامع الکبیر “ کو منفرد مقام حاصل ہے ،فقہاء کرام نے اپنے اپنے انداز میں اس کا تذکرہ کیاہے ، مثلا:
1: امام صلاح الدین صفدی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
ولہ فی مصنفاتہ المسائل المشکلۃ خصوصاً ما یتعلق بالعربیۃ، من ذالک قال فی الجامع الکبیر۔
(الوافی بالوفیات ج2 ص247 بحوالہ تلامذہ امام اعظم ابو حنیفہ کا محدثانہ مقام)
ترجمہ: امام محمد رحمہ اللہ کی تصنیفات میں مشکل اور پیچیدہ مسائل ہیں۔ خصوصاً وہ مسائل جو عربی لغت سے تعلق رکھتے ہیں۔ جیسا کہ خود امام محمد رحمہ اللہ ”الجامع الکبیر “ میں فرماتے ہیں۔
2: علامہ شمس الدین احمد بن محمد بن خلکان رحمہ اللہ نے ”الجامع الکبیر “کو امام محمد رحمہ اللہ کی نادر (عجیب و غریب) کتب میں شمار کیا ہے، موصوف لکھتے ہیں:
آپ نے بہت سی نادر کتب تصنیف کیں،جن میں سے ”الجامع الکبیر “ اور الجامع الصغیر وغیرہ ہیں۔
(وفیات الاعیان مترجم ج4ص561)
3: حافظ ابن ناصر الدین شافعی رحمہ اللہ ”الجامع الکبیر “ کی فقہی حیثیت کو اجاگر کرتے ہوئے رقم طراز ہیں:
الجامع الکبیر الذی قال احمد بن ابی عمران سمعت محمد بن شجاع یقول علی انحرافہ عن محمد بن الحسن ما وضع فی الاسلام کتاب فی الفقہ مثل جامع محمد بن الحسن الکبیر۔
(اتحاف السالک ص178 بحوالہ تلامذہ امام اعظم ابو حنیفہ کا محدثانہ مقام)
ترجمہ: الجامع الکبیر ایسی کتاب ہے کہ امام احمد بن ابی عمران (امام طحاوی رحمہ اللہ کے استاذ) فرماتے ہیں: میں نے امام محمد بن شجاع سے سنا وہ امام محمد رحمہ اللہ سے (فقہی) اختلاف رکھنے کے باوجود یہ فرمایا کرتے تھے کہ اسلام میں فقہ کے موضوع پر امام محمد بن حسن کی” الجامع الکبیر“ جیسی کوئی کتاب بھی نہیں لکھی گئی۔
”الجامع الکبیر “ کی شروحات:
”الجامع الکبیر “ کی تصنیف مکمل ہوئی ،بعد میں اس بات کی ضرورت پیش آئی کہ افادۂ عام کے لیے اس کے مسائل وضاحت و تفصیل کے ساتھ منظر عام پر لائے جائیں، چنانچہ اس کار خیر کے لیے بہت سے نامور علماء کرام میدان میں اترے اور اس نیک مقصد کے حصول کے لیے اپنے آپ کو ہمہ تن مصروف کردیا ، ان بندگان خدا نے بہت محنت سے ”الجامع الکبیر“ کی شروحات لکھیں۔ امام محمد رحمہ اللہ کے باریک علمی نِکات اور گہرے فقہی استدلالات کو عام فہم انداز میں پیش کیا جس کا یہ نتیجہ نکلا کہ نفس کتاب اور فقہی مسائل کو سمجھنے سمجھانے میں مزید سہولت پیدا ہوئی۔
”الجامع الکبیر “ کی کثیر تعداد میں شروحات لکھی گئی ہیں۔ علامہ حاجی خلیفہ رحمہ اللہ نے تقریباً پچاس کے لگ بھگ شروحات کا تذکرہ کیا ہے ان شروحات کے مصنفین میں اپنے دور کے ناموراور صاحب علم و فضل شیوخ بھی شامل ہیں جن میں سے چند قابل ذکر شارحین کے نام یہ ہیں:
امام ابو جعفر طحاوی رحمہ اللہ (م321ھ)
امام ابو بکر جصاص رحمہ اللہ(م370ھ)
ابولیث سمرقندی رحمہ اللہ (م373ھ)
شمس الائمہ حلوانی رحمہ اللہ)م 449 ھ (
فخرالاسلام بزدوی رحمہ اللہ )م 482ھ (
امام سرخسی رحمہ اللہ )م 483ھ (
امام اسبیجابی رحمہ اللہ )م 500ھ تقریباً(
امام قاضی خان رحمہ اللہ )م 592ھ (
صاحبِ ہدایہ رحمہ اللہ )م 593ھ (
امام حصیری رحمہ اللہ )م 636ھ (