تذکرۃ الفقہاء

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
تذکرۃ الفقہاء:
………مولانا عاطف معاویہ﷾
عالم کوفہ سیدنا اسود بن یزید﷫)3(
چند فقہی مسائل:
پہلے حوالہ جات گزر چکے کہ حضرت اسود ایک بڑے درجہ کے مجتہد و فقیہ تھے فقہ میں آپ کو ایک بلند مقام حاصل تھا آپ کے چند مسائل فقہیہ درج ذیل ہیں۔
نماز کو وقت پر اداکرنا:
قرآن کریم میں ہے
”ان الصلوٰۃ کانت علی المؤمنین کتابا موقوتا“
ایمان والوں پر نماز وقت مقررہ پر فرض ہے۔ حضرات فقہاء وعلماء نے جو بھی نما زکی (صحت) شرائط بیان کی ہیں ان میں ایک یہ بھی ہے کہ نماز کا وقت ہو اگر وقت سے پہلے نماز ادا کی گئی تو نماز ادا نہ ہوگی۔
) دیکھئے تسہیل بہشتی زیور ج1ص359(
ہاں حج کے موقع پر بعض مقامات پر جمع صوری کی اجازت شریعت میں موجود ہے کہ ظہر کو آخر وقت میں اور عصر کو اول وقت میں ادا کیا جاتا ہے۔ اسی طرح مغرب کو آخر وقت میں اور عشاء اول وقت میں ادا کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ نفسانی خواہشات کی وجہ سے دو تین نمازوں کو ایک وقت میں ادا کرنا درست نہیں۔اس بارے میں حضرت اسود رحمہ اللہ کا معمول کیا تھا حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: حضرت اسود اور آپ کے شاگردوں کا معمول وقت پر نماز ادا کرنے کا تھا چنانچہ آپ اگر سفر پر ہوتے تو اور مغرب کی نماز وقت ہوجاتا تو آپ سفر چھوڑ کر پہلے نماز ادا کرتے اس کے بعد کھانا کھاتے کچھ دیر آرام کے کر عشاء ادا فرماتے۔
)مصنف ابن ابی شیبہ ج2ص458 رقم الحدیث 8338 (
اسی باب میں امام ابو بکر ابن ابی شیبہ دو روایات نقل کی ہیں کہ حضرت اسود سخت سے سخت سفر پر ہوتے تو بھی نماز وقت پر ادا کرتے۔امام ابن ابی شیبہ نے عنوان قائم کیا کہ دو نماز وں کو ایک وقت میں ادا کرنا مکروہ ہے۔
امام کے پیچھے قرآن نہ پڑھنا:
امام کے پیچھے قرآن نہ پڑھنے کےمعاملہ میں آپ کا فرمان امام ابوبکر ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ نے امام نخعی رحمہ اللہ کے حوالہ سے یوں نقل کیا ہے : مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ اپنے منہ میں آگ کا انگارہ ڈال لوں بجائے اس کے کہ میں امام کے پیچھے قرات کروں، جب کہ مجھے علم ہو کہ امام قرات کرتا ہے۔
)مصنف ابن ابی شیبہ ج1ص376رقم الحدیث3806(
حضرت اسود اور مسئلہ رفع یدین:
امام ابو بکر بن ابی شیبہ نے مشہور فقیہ سیدنا علقمہ اور سیدنا اسود بن یزید کے متعلق نقل کیا ہے کہ یہ دونوں حضرات صرف شروع نماز میں ہی رفع الیدین کیا کرتے تھے اس کے بعد پوری نماز میں دوبارہ رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔
)مصنف ابن ابی شیبہ ج1ص237رقم الحدیث2468(
وفات حسرت آیات:
امام ابن سعد نے الطبقات الکبریٰ میں نقل کیا ہے کہ حضرت اسود بن یزید کی وفات 75 ھ کوفہ میں ہوئی آپ مرض الوفات میں بھی تلاوت قرآن کرتے رہے اور احباب کو وصیت کی کہ وفات کے وقت مجھے کلمہ طیبہ کی تلقین کرنا۔ بالآخر 75ھ میں علم وعمل کا یہ پیکر اخلاص کئی سالوں تک اپنے علم واجتہاد دے دنیا کو سیراب کر کے اپنے خالق حقیقی سے جا ملا۔