قادیانی دجال کیا کہتا ہے

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قادیانی دجال کیا کہتا ہے ؟
حسین احمد مدنی، بلوچستانی
متخصص مرکز اہل السنت والجماعت، سرگودھا
جب ہم تاریخ پہ نظر ڈالتے ہیں توہمیں بہت سارے واقعات ایسے ملتے ہیں کہ جن میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان [ حدیث قدسی ]ہمیں واضح طور پر نظر آتاہے:”جس شخص نے میرے دوست سے دشمنی کی میں اس کے خلاف اعلان جنگ کرتاہوں“
)صحیح بخاری ج 2 ص 963(
مثلاً مدرسہ غزنویہ میں مولانا عبدالجبارغزنوی سے ایک شخص پڑھا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ ایساہوا کہ اس شخص نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں کہاکہ ”ابوحنیفہ سے تومیں اچھا ہوں کیونکہ انہیں صرف سترہ17 حدیثیں یادتھیں اورمجھے ان سے کہیں زیادہ یادہیں۔“ اس بات کی اطلاع مولانا عبدالجبار غزنوی کوپہنچی انہوں نے یہ بات سنی توان کا چہرہ غصہ سے سرخ ہوگیا انہوں نے حکم دیا کہ ”اس نالائق کو مدرسہ سے نکال دو“ وہ طالب علم جب مدرسہ سے نکالاگیا تو مولانا عبدالجبار غزنوی نے فرمایا کہ مجھے ایسالگتاہے کہ یہ شخص عنقریب کافرہوجائےگا۔ اور واقعتاً ایساہی ہوا کہ ایک ہفتہ نہ گزرا تھا کہ وہ شخص مرزائی ہوگیا۔
اس واقعہ کے بعد کسی نے مولانا سے پوچھا:آپ کو کیسے علم ہوگیاتھا کہ وہ عنقریب کافرہوجائےگا؟
فرمانے لگے:”جس وقت مجھے اس کی گستاخی کی اطلاع ملی اس وقت بخاری شریف کی یہ حدیث میرےسامنے آگئی“
مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ
جس نے میرے دوست سے دشمنی کی میں اس کے خلاف اعلان جنگ کرتاہوں۔
میری نظر میں امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ ولی تھے جب اللہ کی طرف سے اعلان جنگ ہوگیا توجنگ میں ہرفریق دوسرے کی اعلیٰ چیز کوچھینتاہے اس لیے ایسے شخص کے پاس ایمان کیسے رہ سکتاہے؟
(مولانا داود غزنوی: ص 191)
ایسے ہی مرزاغلام احمدقادیانی نے مسلمانوں، اولیاء اللہ، صحابہ کرام، انبیاء عظام حتی کہ امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کی تو اللہ تعالیٰ نے اسے خود اپنے ہی زبان و قلم سے ذلیل وخوار فرمایاہے۔
چنانچہ مرزاقادیانی کی تحریرات پر نظر ڈالی جائے تومرزا قادیانی اپنے ہی فتووں کے زدمیں مرتد، ملعون ،پلید، جھوٹا وغیرہ ثابت ہوتاہے۔
چندمثالیں ملاحظہ فرمائیں:
مرزا قادیانی کہتاہے کہ ”جھوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں“
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص 13، حاشیہ خزائن ک 17 ص 56)
جبکہ دوسرے جگہ کہتاہے کہ ”دیکھو ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں بارہ لڑکیاں ہوئیں آپ نے کبھی نہیں کہا کہ لڑکا کیوں نہ ہوا“
(ملفوظات احمدیہ ج 3 ص 372 طبع جدید)
مشہور ہے کہ ”دروغ گو راحافظہ نہ باشد“ اسلامی تعلیمات سے واقف ادنی سا آدمی بھی جانتاہے کہ ہمارے نبی علیہ السلام کے صرف چار بیٹیاں ہوئی ہیں۔ بارہ بیٹیوں والی بات بھی غلط اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرزند جو بچپن میں ہی وفات پا گئے تھے مرزا قادیانی ان کا وجود ہی ماننے سے انکاری ہو کر جھوٹا ہوا اور جھوٹ کے بارے اس کا اپنا فتوی آپ نے ابھی پڑھ لیا کہ مرتد ہونے سے کم نہیں۔ معلوم ہوا کہ مرزاقادیانی اپنے ہی فتوی کے روسے مرتد ثابت ہوا۔
مرزاقادیانی کہتاہے کہ ”جھوٹ جیسا لعنتی کاراور کوئی نہیں“
(ملفوظات مرزا ج 5 ص 62)
جبکہ خودہی اپنے کشف کاحال بیان کرتےہوئے لکھتاہے ”قادیان کانام قرآن مجید میں درج ہے۔“
(ازالہ اوہام ص 77 حاشیہ خزائن ج 3 ص 140)
الحمدسے لے کر والناس تک پورا قرآن مجید پڑھ لیجیے آپ کو کہیں قادیان کا نام نہیں ملے گا۔ مرزاقادیانی نے یہ جھوٹ بولا اور اپنے فتوی کے مطابق لعنتی بنا۔
مرزا قادیانی لکھتاہے کہ ”ہمارا ایمان ہے کہ خداپر افتراء(جھوٹ) کرنا پلید طبع لوگوں کاکام ہے۔“
(اربعین نمبر3 ص 20 حاشیہ خزائن ج 17 ص 406)
جبکہ دوسرے جگہ لکھتاہے کہ ”اورمجھے بتلاگیاتھا کہ تیری خبر قرآن اور حدیث میں موجود ہے اور توہی اس آیت کامصداق ہے کہ
، هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ۔ “
(اعجاز احمدی ص 7 خزائن ج 19 ص 113)
کون نہیں جانتا کہ اس آیت کریمہ کامصداق حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی ہے اورمرزا کایہ کہنا کہ تیری خبر قرآن میں ہے ایک جھوٹ، حدیث میں ہے دوسرا جھوٹ، اورخود کواس آیت کامصداق ٹھہرانا تیسرا جھوٹ۔ ان سے بڑھ کر ”مجھے بتلایاگیا تھا“ کہہ کر اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرنا بدترین جھوٹ اور افتراء علی اللہ ہے۔
مرزاقادیانی خداپر افتراء کرکے اپنے ہی فتوی کے روسے پلید طبع آدمی ثابت ہوا۔
مرزا قادیانی لکھتاہے کہ ”ان پر واضح ہوکہ ہم بھی نبوت کے مدعی پر لعنت بھیجتے ہیں اور کلمہ لاالہ الا اللہ محمدرسول اللہ کے قائل ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر ایمان رکھتے ہیں“
(تبلیغ رسالت ج 4 ص 302 مجموعہ اشتہارات ج 2 ص 297)
جبکہ ایک اور جگہ لکھتاہے کہ ”ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اورنبی ہے“
(اخبار بدرمورخہ 5 مارچ 1908ء ملفوظات ج 10 ص 127)
لہذا مرزاقادیانی دعویٰ نبوت کرکے اپنے ہی فتوی کے مطابق لعنتی قرار پایا۔
مرزا قادیانی لکھتاہے کہ ”اگرثابت ہوجائے کہ میری سو پیش گوئیوں میں سے ایک بھی جھوٹی نکلی تومیں اقرار کروں گا کہ میں کاذب (جھوٹا)ہوں“
(اربعین نمبر4 ص 25 حاشیہ خزائن ج 17 ص 461)
جبکہ اپنی موت سے متعلق یہ پیش گوئی کی کہ ”ہم مکہ میں مریں گے یامدینہ میں۔“
(تذکرہ ص 591 طبع سوم)
ہمارا دعوی ہے کہ مکہ مدینہ میں مرنا دور کی بات ہے مرزاقادیانی کوزندگی بھر مکہ اور مدینہ دیکھنے کی سعادت بھی نصیب نہ ہوئی۔یہ صرف ہمارا دعوی ہی نہیں بلکہ مرزائی بھی اس بات کااقرار کرتے ہیں۔
ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ حضرت مسیح موعود (مرزا لعین و مردود) نے حج نہیں کیا اور اعتکاف نہیں کیا اورزکوٰۃ بھی نہیں دی، تسبیح نہیں رکھی۔
(سیرۃ المہدی حصہ سوم ص 119 روایت نمبر672)
اس لیے بجائے اس کے کہ ہم اس پر تبصرہ کریں خود مرزا صاحب کی تحریرات ا س کے جھوٹا اور مرتد ہونے کے لیے کافی ہیں۔