سود کی سزا موت …… بائبل میں بھی

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
سود کی سزا موت …… بائبل میں بھی !!
ظہور نیازی
کفر و شرک کے فتوؤں کی ارزانی کے اس دور میں حیرت ہے کہ کسی مفتی نے آج تک یہ فتویٰ جاری نہیں کیاکہ کاغذی کرنسی حرام ہے۔ پسِ پردہ رہ کر دنیا بھر کے مالیاتی نظام کو کنٹرول کرنے والے بنکسٹرز کا ہتھیار خانے کا مؤثر ترین ہتھیار کاغذی کرنسی ہے۔ یورپ کے سود خور خاندانوں کے اس گٹھ جوڑ نے ذاتی قدر و قیمت رکھنے والی کرنسی (دینار و درہم) کو ایسی کاغذی کرنسی سے تبدیل کر دیا جس کی کوئی ذاتی قدرو قیمت نہیں ہے۔ اب وہ دنیا بھر کے ملکوں کی معیشت کو اس طرح کنٹرول کرتے ہیں کہ جب چاہیں کسی ملک کی کرنسی کی قیمت کو گھٹا یا بڑھا دیں۔ جس ملک کی کرنسی کی قیمت گرتی ہے اس ملک کے باسیوں کے مال پر غیرمنصفانہ اور بظاہر قانونی ڈاکہ پڑ جاتا ہے۔ زرمبادلہ کا ذخیرہ کم ہو جاتا ہے ادائیگیوں کے لئے اسے سود پر مزید قرضہ لینا پڑتا ہے۔ بنکسٹر ز جس ملک کو نشانہ بنالیں اس ملک کی کرنسی کو اتنا گراتے چلے جاتے ہیں کہ اصل تو کیا صرف سود ادا کر نے کے لئے اس ملک کو مزید قرضے لینے پڑتے ہیں۔خود پاکستان کی مثال آپ کے سامنے ہے جو مالیاتی بحران کے بوجھ تلے سسک رہا ہے۔عوام کا جینا دوبھر ہو گیا ہے۔
اس نظریہ اور طریقہ واردات پر John Perkinنے اپنی کتاب Confession of an Economic Hit Manمیں خوب روشنی ڈالی ہے کہ جیسے ہی کرنسی کی قیمت گرتی ہے، زمین، جائداد، لیبر اور دیگر ضروریات ان لٹیروں کیلئے سستی ہو جاتی ہیں۔دنیا بھر کے غریب ممالک کے باشندوں کو ساری زندگی جان جوکھوں میں ڈال کر محنت کرنی پڑتی ہے تاکہ مغرب کے لٹیروں کو بہتر آسائشیں میسر رہیں۔اس کا دوسرا المناک پہلو یہ ہے کہ جب غربت آتی ہے تو رشوت کو فروغ ملتا ہے۔دیگر برائیاں جنم لیتی ہیں۔ آج ہر کوئی یہ سوال کرتاہے کہ افریقہ اور ایشیا کے غریب یا مسلم ملکوں میں اس قدر برائیاں کیوں پائی جاتی ہیں۔ اور مغرب ان برائیوں سے کیوں مبرااور پاک ہے۔ کم لوگ ہی اس حقیقت کو سمجھتے ہیں کہ جب ضروریات زندگی جائز طریقے سے پوری نہ ہوں تو حرص و ہوس رکھنے والا یہ انسانی پتلا ناجائز ذرائع اختیار کر لیتا ہے۔
کرنسی کی قیمت گرنے پر IMF)انٹرنیشنل مانیٹری فنڈجو عالمی مالیاتی نظام کو کنٹرول کرنے کیلئے بنکسٹرز کا ایک استحصالی ادارہ ہے) نج کاری پر زور دیتا ہے۔ پھر یہ لٹیرے ان غریب ملکوں کی معدنی دولت، پٹرول، گیس، بجلی گھر، کمیونیکیشن اور دیگر صنعتیں اونے پونے داموں خرید لیتے ہیں۔ پاکستان میں اسٹیل مل کا شرمناک سودا، کمیونیکیشن اور بنکنگ سیکٹر کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔
ان لٹیروں کا مقصد صرف غیر گوری اقوام کا خون چوس کر ٹھاٹ سے رہنا ہی نہیں ہے بلکہ وہ پوری دنیا کو معاشی بدحالی میں گرفتار کر کے انہیں اپنا غلام بنانا چاہتے ہیں تاکہ پوری دنیا پر ان کا آمرانہ اقتدار قائم ہو جائے۔کیا ہمارے حکمراں طبقے نے اپنی آسائشوں کی خاطر پاکستان کو امریکہ کی غلامی میں نہیں دے دیا ہے؟ایران کے حکمراں بکنے کے لئے تیار نہیں۔اپنی آزادی کا سودا نہیں کررہے۔ان کی ترجیح ذاتی نہیں، ملکی مفاد ہے۔بنکسٹرز ایران کے مالیاتی نظام کا کنٹرول حاصل کرنے کے لئے بے چین ہیں۔ایران سے نہ امریکہ کو کوئی خطرہ ہے، نہ اسرائیلی سیکورٹی داؤ پر لگی ہے مگر بنکسٹروں کے مجوزہ عالمی نظام کی خاطر اسرائیل ایران کو تہس نہس کرنا چاہتا ہےاور امریکی حکام نے اپنے آقاؤں کے اشارے پر دم ہلاتے ہوئے اپنا چوتھا بحری بیڑہ بھی ایران کی جانب روانہ کر دیا ہے جو ایک ماہ میں ایران کے قریب پہنچ جائے گا۔امریکہ نے خلیج فارس میں استعمال کے لئے بحری ڈرون تیار کر لئے ہیں جو بحری بارودی سرنگوں اور ایرانی آبدوزوں کا سراغ لگا کر انہیں تباہ کرنے کے لئے استعمال کئے جائیں گے۔ایران کے اردگرد ریڈارکے جدید ترین نظام کی تکمیل کے لئے آخری مرحلے کے طور پرقطر میں امریکہ نے تنصیبات کی تعمیر شروع کر دی ہیں۔بنکسٹروں کے گروہ الومیناتی سے بغاوت کرنے والے ایک ممتاز امریکی رہنما جارج گرین نے دعویٰ کیا ہے کہ الومیناتی تیسری جنگ عظیم شروع کرنے کے لئے بے چین ہے۔اس کے لئے ان کا منصوبہ یہ ہے کہ ایران سے روایتی اسلحہ کے ساتھ جنگ کے دوران اسرائیل پر نیوٹرون بم استعمال کیا جائے گا جس کے نتیجے میں عالمی ایٹمی جنگ چھڑ جائے گی۔اس وقت دنیا میں صرف دو نیوٹرون بم موجود ہیں۔اس خوفناک جنگ کے کیا ہولناک نتائج ہوں گے ، اس کے تصور سے ہی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔اس کا کہنا ہے کہ صرف روس کے پاس بائیس ہزار ایٹمی وار ہیڈ موجود ہیں۔وہ ہم سے اس معاملے میں بارہ سال آگے ہے۔جارج گرین کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ الومیناتی دنیا کی آبادی چھ سات بلین سے کم کرکے 500ملین کرنا چاہتی ہے۔ایٹمی جنگ کے دوران اس گروہ نے اپنے تحفظ کے لئے زیر زمیں پورا انتظام پہلے ہی کر لیا ہے۔جارج گرین کون ہے؟ اندرونِ خانہ رازوں سے واقف اس شخص نے بغاوت کیوں کردی۔ جارج گرین ایک انوسٹمنٹ بنکر تھا۔عالمی لیڈروں سے اس کا واسطہ رہتا تھا۔وہ اپنی دو لڑکیوں کو سکی انگ کے لئے کینیڈا کے پہاڑوں پر لے کرگیا۔وہاں اس نے امریکی لیڈروں کے ایک اجلاس میں شرکت کی۔اسے امریکہ کے آئندہ صدر کے لئے چیئرمین فنانس بننے کی پیشکش کی گئی جو ڈیموکریٹ سے ہونا تھا۔جارج کا کہنا تھا کہ میں ری پبلیکن ہوں۔مجوزہ ڈیموکریٹ صدرسے مجھے کیوں نتھی کر رہے ہو۔کہا گیا فکر نہ کرو، دونوں پارٹیوں کو ہم کنٹرول کرتے ہیں۔تم ٹیڈ کینیڈی سے معاملات طے کرلو۔ٹیڈ کا کہنا تھا کہ تم فنڈ جمع کرنے کی مہم میں صدارتی امیدوار کے ساتھ ہوگے۔اس دوران فوکسی لیڈیز سے تمہاری ملاقات ہوگی۔عین اس وقت میری ایک لڑکی کمرے میں داخل ہوئی۔اسے دیکھ کر ٹیڈ کہنے لگا آج رات میں اسکے ساتھ شب بسری کرنا چاہتا ہوں۔جارج نے کہا یہ میری بیٹی ہے اور اس کی عمر صرف 14سال ہے۔ٹیڈ کا جواب تھاI don't careیعنی مجھے اس کی پرواہ نہیں۔اس پر جارج کی غیرت جاگی اور وہ اٹھ گیا۔دوسرے کمرے میں گیا تو وہاں کئی لیڈرسگار پی رہے تھے اور سفید پاؤڈر سے بھرے۔اس موقع پر جارج کی اخلاقیات جاگی۔اس نے سوچا میں ان لوگوں کیلئے کام کروں؟ اس کے بعد جارج نے Chaos in America کے نام سے ایک کتاب بھی لکھی جس میں الومیناتی کے منصوبوں کا پردہ چاک کیا ہے۔یہ تو خیر شیطان مردود کا منصوبہ ہے، رحمن کا کیا منصوبہ ہے۔ اس کی ہمیں رحمۃ للعلمین نے پہلی ہی خبر دے رکھی ہے کہ ایک صیہونی حکمراں مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کرے گا۔ہر یہودی کو یقین ہے کہ اللہ نے یہودیوں سے یہ وعدہ کیا ہے کہ تاریخ ایک ایسے آدمی پر ختم ہو گی جو یروشلم سے حضرت داؤد علیہ السلام کے تخت پر بیٹھ کر ساری دنیا پر حکومت کرے گا۔صیہونی صرف یہود ہی میں سے نہیں ہوتے۔ہر وہ شخص جو اسرائیل کی صیہونی حکومت کا حامی و مددگار ہے، چاہے وہ عیسائی ہو یا مسلمان ہونے کا دعویدار ہو، صیہونی ہے۔جس تیزی سے اس جانب پیش قدمی ہو رہی ہے اس سے لگتا ہے کہ ہمارے پوتے پوتیوں کے دور میں دجال ظاہر ہو جائے گا۔اور پچیس تیس سال کا یہ عرصہ اہل ایمان کے لئے سخت آزمائش اور تکلیف کا ہو گا۔ہر مسلمان کو نبی صادق۔ کی اس خبر پر یقین ہے کہ پھرحضرت عیسی علیہ السلام تشریف لائیں گے اور دجال کو قتل کرکے پوری دنیا کوامن و آشتی دیں گےاوریروشلم سے پوری دنیا پر حکومت کریں گے۔کاغذی کرنسی سے بات تیسری عالمگیر جنگ اور دجال تک پہنچ گئی۔ہم واپس کاغذی کرنسی کی طرف آتے ہیں کہ اس کا آغاز کیسے ہوا؟ فری میسن کے پیش رو نائٹس ٹمپلرKnights Templerکہلاتے تھے۔یہ تبرکات یعنی تابوت سکینہ کے محافظین تھے۔اس صندوق میں پتھر کی وہ تختیاں جو طورِ سینا پر حضرت موسیٰ کو اللہ تعالیٰ نے دی تھیں، تورات کا اصل نسخہ جسے حضرت موسیٰ نے خود لکھواکر بنی لادی کے سپرد کیاتھا، من سے بھری ایک بوتل اور عظیم الشان معجزات کا مظہر بننے والا حضرت موسیٰ کا عصا تھا۔یہ تبرکات ان نائٹس سے گم ہو گئیں۔آج بھی دنیا بھر میں اس کی تلاش جاری ہے۔آپ میں سے کچھ لوگوں نے Knight Riderقسم کی فلمیں دیکھی ہوں گی۔وہ سمجھتے ہیں کہ ان کو دنیا پر دوبارہ غلبہ ان تبرکات کے بغیر نہیں مل سکتا۔یہ تبرکات انہیں کبھی نہیں ملیں گی۔ انہیں حضرت مہدی علیہ السلام برآمد کریں گے۔ان نائٹس نے سب سے پہلے تجوریوں لاکرزکا نظام متعارف کراکے لوگوں کے زیورات، سکے اور سونا اجرت پر محفوظ کر نا شروع کیا تاکہ لوگوں کو اپنے مال کے لٹ جانے کا ڈر نہ رہے۔مذہبی پس منظر رکھنے کی وجہ سے یہ نائٹس لوگوں کیلئے قابل بھروسہ تھے۔ مشکل یہ تھی کہ خریداری کے لئے جب سکوں کی ضرورت ہوتی تو ان کے پاس جا کر وہ نکلوانے پڑتے۔یہ سکے یا سونا دکاندار پھر جا کر ان مہاجنوں کے پاس جمع کرادیتا اور رسید لے لیتا۔اس کا حل یہ نکالا گیا کہ ان رسیدوں پر ہی لین دین شروع ہو گئی۔کاغذ کے یہی پرزے کرنسی نوٹوں، ٹریولرز چیکوں اور کریڈٹ کارڈوں کی بنیاد ہیں۔خرید و فروخت کاغذی چٹوں پر ہی مقبول ہونے کے بعد ان مہاجنوں کے پاس سونا بے مصرف پڑا تھا۔ انہوں نے اس ڈپازٹ کو سودی قرض پر دینا شروع کر دیا۔جس کیلیے وہ ایک دستاویز لکھوا لیتے۔سرمایہ محفوظ کرنے، قرضہ دینے اور ضمانت حاصل کرنے کا یہ قدیم طریقہ آج کے جدید بنکاری نظام کی بنیاد بنا۔ یورپ کے نشاۃثانیہ میں حصہ لینے والے خاندانوں میں سے فلورنس اٹلی کے میڈیکس خاندان نے اس نظام کی اعانت کی اور سویڈن میں پہلا ماڈرن بنک دی رکس 1656 میں قائم ہوا۔پھر بنک آف انگلینڈ سود خوری کے منظم ادارے کے طور پر 1694میں قائم کر دیا گیا۔آہستہ آہستہ پوری دنیا سودی لعنت کے اس جال میں پھنستی چلی گئی جبکہ بائبل میں سود خور کی سزا موت درج ہے۔نائٹس ٹمپلر ز کے بڑھتے ہو ئے اثر رسوخ اور جارحانہ حرکتوں سے تنگ آکر فرانس کے بادشاہ فلپس چہارم نے جمعہ 13 اکتوبر1307کو ان پرپابندی لگا دی،تنظیم کے آخری گرینڈ ماسٹر جیکس ڈی مولائے کو 1314میں دھیمی آنچ پر رکھ کر کباب بنا دیا ( جمعہ 13 اکتوبرپر اتنی فلمیں کیوں بن چکی ہیں؟ کچھ اندازہ ہوا؟) نائٹس ٹمپلرز زیر زمیں جا کر فری میسن کی شکل میں سکاٹ لینڈ کے بادشاہ رابرٹ بروس کی مدد سے کس طرح برطانیہ ، پھر یورپ اور پھر پوری دنیا پر چھا گئے،یہ ایک الگ اور دلچسپ داستان ہے۔بہرحال ان کا اگلا منصوبہ کہ یروشلم سے پوری دنیا پر حکومت کی جائے اسی وقت پورا ہو سکتا ہے جب امریکہ معاشی طور پر تباہ ہو جائے، ڈالر سکہ رائج الوقت نہ رہے۔ ڈالر کی تباہی کے ساتھ ہی پوری دنیا کی کرنسیاں تباہ ہو جائیں گی، مکانوں کی قیمتیں گر جائیں گی،بنک ڈپازٹس بے قیمت ہو جائیں گے،پوری دنیا میں کوئی کرنسی نہیں رہے گی،نئی کرنسی چپس کی متعارف کرائی جائے گی،صرف اسی کے ذریعے بنکوں کے ذریعہ لین دین ہو گا، فائدے میں صرف وہی رہے گا جس نے اپنی دولت نوٹوں کے بجائے سونے چاندی میں منتقل کر لی ہو۔