محرم اور قیامِ امن

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
محرم اور قیامِ امن
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
مذہبی تعصب سے بالا تر ہو کر زمینی حقائق کا جب جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں یہ نظر آتا ہے کہ سنی علماء اور عوام ، گورنمنٹ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے محرم میں امن کے قیام کے معاملے میں مخلص ہیں۔ جبکہ بعض اہل تشیع علماء وذاکرین اپنے عوام کو سنی علماء اور عوام کے خلاف بھڑکاتے ہیں اوراپنی اشتعال انگیز تقاریر سے سنی علماء اور عوام کے دل زخمی کرتے ہیں۔ ذکرِحضرت حسین رضی اللہ عنہ کی آڑ میں اسلام کے پہلے تین منتخب خلفاء کرام )سیدنا ابوبکر صدیق ، سیدنا عمر فاروق اور سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہم (پر سب و شتم ، ان کو ماں بہن کی ننگی گالیاں اور العیاذ باللہ ان کو کافر و مشرک اور جہنمی کہتے ہیں ، سیدہ فاطمہ اور سیدہ سکینہ و زینب رضی اللہ عنہن کے مبارک تذکرے کے عنوان سے امہات المومنین بالخصوص سیدہ عائشہ صدیقہ اور سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہما پر اتہمات و الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہیں۔ فضائل علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کا نام لے کر حب علی کم جبکہ بغض معاویہ زیادہ بیان کرتے ہیں۔ جس کے واضح ثبوت ریکارڈ پرموجود ہیں۔ اس لیے وفاقی اور صوبائی حکومتی ذمہ داران اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کا سد باب کریں اور ایسے مسلح گروہوں کو جو عبادت کے نام پر روڈ بلاک کرتے ہیں ، اور شدت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہیں سنیوں کی مساجد ، مکاتب ، مدارس ، کاروباری مراکز اور املاک کو جلاتے ہیں انہیں قانون کا پابند کیا جائےاور مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے ورنہ اگر سنی علماء کے کہنے پر سنی عوام اٹھ کھڑی ہوئی توملک خانہ جنگی کی دلدل میں ڈوب جائے گا۔ اللہ تعالیٰ حفاظت فرمائے
مجلس الشیخ: