حفاظت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
حفاظت
………مولانا محمد طارق خلیل
آج بھی جب وہ اسکول کے گیٹ سے باہر نکلی تو وہ سامنے اس کو تنگ کرنے کے لیےوہ کھڑا تھا اس کی نظر جونہی اس بدمعاش پر پڑی غصہ سے سیخ پا ہوگئی،اس نے پکا ارادہ کیا آج وہ ضرور اپنے بھائی کو اس آوارہ کی شکایت لگائے گی۔ لبنیٰ نویں جماعت کی طالبہ تھی اس کے والدین ایکسیڈنٹ حادثے میں فوت ہوگئے تھے والدین کے فوت ہونے کے بعد گھر والے اس کے ساتھ بہت لاڈ اور پیار والا معاملہ کرتے تھے ،اس کی عادتیں کافی حد تک آزادانہ ہوچکی تھیں۔ گھر آکر اس نے رونا شروع کردیا، بھائی کے پوچھنے پر اس نے اپنی سہیلی کے بھائی کی شکایت کی جو اسے تنگ کرتا تھا، بھائی کے غصہ کا پارہ ہائی ہوگیا، اس نے کچھ دیر سوچنا شروع کیا۔ کل جب چھٹی کا وقت قریب آیا تو لبنیٰ کا بھائی سکول کے گیٹ کے پاس کھڑا ہوگیا، سب لڑکیاں باہر نکلنے لگیں، اس کی نظریں لبنیٰ کی سہیلی کو ڈھونڈنے لگی جس کا بھائی اس کی بہن کو تنگ کرتا تھا جونہی اس کی نظر لبنیٰ کے سہیلی پر پڑی تو حیران ہو کر کیا دیکھتا ہے کالے برقعے میں ملبوس دستانے اور جرابیں پہنی ہوئی اور آنکھیں نیچے جھکائے ہوئے وہ تو مجسم حیا اور سر تا پا باپردہ لڑکی تھی، جب اس کی نظر اپنی بہن پر پڑی جس کا دوپٹہ سر سے سرک کر اس کے گلے میں پڑا ہوا تھا۔ ایسی ہیئت تھی جو شخص نظر نہ بھی اٹھانا چاہے اسے بھی اپنی طرف متوجہ کریں یہ دیکھ کر اس نے فورا بازارکا رخ کیا۔ کل جب لبنیٰ اسکول جارہی تھی تو اس کا جسم پورے برقعے میں چھپا ہوا تھا ہاتھوں پر دستانے پاؤں میں جرابیں پہنے ہوئے تھی۔ آج جب وہ اسکول سے باہر نکل رہی تھی تو وہ آوارہ اسے تلاش کر رہا تھا لیکن اسے لبنیٰ نظر نہیں آرہی تھی کیونکہ اس نے اپنی حقیقت کو جان لیا تھا، کہ عورت کسے کہتے ہیں۔