بھائی

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 

< class="mainheading">بھائی

………معظمہ کنول
معاشرے میں بہنوں سے کیے جانے والے ناروا سلوک کا ایک طنزیہ جائزہ
میں ایک لڑکی ہوں کسی کی بہن، کسی کی بیٹی اور شائد مستقبل میں کسی کی ماں بھی مگر پھر بھی حیرت ہے کہ معاشرہ مجھے عجیب نظروں سے کیوں دیکھتاہے۔ میں اپنے گھر سے باہر نکلوں تو راہ چلتے بھائی گردن گھما گھما کے میری طرف کیوں دیکھنے لگتے ہیں؟
میں ایک عام سے گھرانے کی ایک عام سی لڑکی ہوں، سو بس میں بیٹھ کر کالج جاتی ہوں۔ صبح لڑکوں کے غول راستے میں ملتے ہیں۔ ان کے پاس سے گزرتے ہوئے یوں محسوس ہوتا ہے جیسے میں کوئی تماشا ہوں اور یہ تماش بین،نجانے کیوں بس میں سوار ہونے والی ہر لڑکی کو دیکھ کر ان کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل جاتی ہے اور یہ زیرِ لب گنگنانے لگتے ہیں،شائد بہنوں کو دیکھ کر ان میں ”برادرانہ محبت“جاگ اٹھتی ہے۔ جب میں بس میں سوار ہوتی ہوں، تو بھائی پہل کر کے اندر پہنچتے ہیں اور مجھے خوش آمدید کہنے کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔
یہ غیرت مند بھائی بس کے بریک لگنے پر خواتین کے پاؤں کچل کر روحانی سکون محسوس کرتے ہیں۔ اور بس کی نشستوں پر بیٹھی لڑکیوں کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر نفلی عبادت کا ثواب حاصل کرتے ہیں۔ جب کالج آنے پر میں بس سے اترتی ہوں، تو میرے اچھے بھائی شائد میری جدائی ”برداشت“ نہیں کر پاتے۔ اسی لئے راستہ روک کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ہر ایک کو سرگوشی کے انداز میں کچھ نہ کچھ کہتے سنتی ہوں، شائد جاتی ہوئی بہن کو خدا حافظ کہتے ہیں

۔