تعارف کتب فقہ

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
تعارف کتب فقہ :
………مفتی محمد یوسف ﷾
الاشباہ والنظائر(2)
الاشباہ والنظائر کا معنی کیا ہے؟
اہل لغت کے نزدیک ”الاشباہ“ جمع ہے شبہ کی۔ اس کا معنی ہے مثل اور شبیہ اور”النظائر“ نظرۃ کی جمع ہے بمعنی مثل۔ گویا لغت کے اعتبار سے یہ دونوں الفاظ (الاشباہ اور النظائر) ہم معنیٰ اور مترادف ہیں اور ان کا ایک دوسرے پر عطف، یہ عطف ترادف کے قبیل سے ہے۔
فقہاء کرام کی اصطلاح میں، الاشباہ والنظائر کا جو مفہوم ہے۔اسے علامہ حموی رحمہ اللہ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے:
المسائل التی تشبہ بعضہا بعضا مع اختلافہا فی الحکم لامور خفیۃ ادرکہا الفقہاء بدقۃ انظارہم۔
)غمز عیون البصائر ج1ص53(
کتاب لکھنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
زیر تعارف کتاب کے مصنف علام ابن نجیم رحمہ اللہ دسویں صدی ہجری کے فقیہ ہیں آپ کے زمانہ سے پہلے بھی فقہ کے عنوان پر بے شمار کتابیں لکھی جاچکی تھیں۔ آخر کیا وجہ بنی جس نے علامہ ابن نجیم رحمہ اللہ کو ”الاشباہ والنظائر“ لکھنے پر آمادہ کیا؟ کتاب کے مقدمہ میں مصنف نے خود ہی اس بات سے پردہ اٹھایا ہے، موصوف نے اس سلسلے میں جو کچھ لکھا ہے اس کا مفہوم یہ ہے:
”ہمارے مشائخ اور فقہاء کرام رحمہم اللہ اپنے اپنے انداز میں فقہ کے عنوان پر اگر چہ چھوٹی بڑی بہت سی کتابیں لکھ چکے ہیں ان کتابوں میں متون ،شروحات اور فتاویٰ سب شامل ہیں لیکن ان کتابوں میں کوئی ایسی کتاب مجھے دیکھنے میں نہیں ملی جو علامہ تاج الدین سبکی رحمہ اللہ کی اس کتاب جیسی ہو جو فقہی فنون پر مشتمل ہے، چنانچہ جب میں نے اپنی کتاب ”شرح الکنز یعنی البحر الرائق“ کے ”باب البیع الفاسد“ تک پہنچا تو اس دوران فقہی قواعد و ضوابط پر مشتمل ایک مختصر سی کتاب لکھی جس کا نام” الفوائد الزینیۃ فی فقہ الحنفیۃ“ تجویز کیا۔ میں نے اس کتاب میں 500 فقہی قواعد و ضوابط تحریر کیے اس کے بعد میرے دل میں یہ داعیہ پیدا ہوا کہ اسی” فوائد الزینیۃ “کے طرز پر ایک اور کتاب لکھی جائے جو سات فنون پر مشتمل ہو۔ “
کتاب کے سات فنون پر ایک نظر:
جیسا کہ آپ نے ابھی پڑھا کہ” الاشباہ والنظائر“ کو مصنف رحمہ اللہ نے سات فنون پر تقسیم کیا ہے، مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ذیل میں ان فنون کا مختصرا ً تذکرہ کردیا جائے۔
الفن الاول: القواعد الکلیہ: یہ پہلا فن ہے اس فن کو صاحب کتاب نے دو انواع میں تقسیم کیا پہلی نوع میں 6قواعد جب کہ دوسری نوع میں کل 19 قواعد بیان کیے گئے ہیں، پھر ان میں سے ہر ایک قاعدہ مختلف اصول و قواعد پر مشتمل ہے۔
الفن الثانی: الفوائد: اس میں مصنف رحمہ اللہ نے کتب فقہ کی طرز پر (یعنی کتاب الطہارۃ، کتاب الصلوٰۃ، کتاب الزکوٰۃ، کتاب الصوم، کتاب الحج……کتاب القسمۃ تک) ہر باب کے اہم مسائل کے فوائد مخصوص انداز میں ذکر کیے ہیں۔
الفن الثالث: الجمع والفرق: اس میں بتایا گیا ہے کہ باہم ملتے جلتے مسائل کہاں متحد اور کس مقام پر مختلف ہوجاتے ہیں۔مصنف رحمہ اللہ نے اس فن کی اہمیت کو یوں بیان فرمایا کہ اس فن میں ایسے مسائل و احکام بیان کیے گئے ہیں جو کثرت سے پیش آتے رہتے ہیں ،ان اصول و قواعد سے بے خبر رہنا ایک فقیہ و مفتی کے شایان شان نہیں نیز اسی فن میں ایک خاتمہ بھی ہے جس کے تحت بہت سے اہم قواعد و فوائد ذکر کیے گئے ہیں۔
ملحوظہ: یہ بات ذہن نشین رہے کہ اس تیسرے فن کی تکمیل مصنف رحمہ اللہ نے خود نہیں کی بلکہ آپ کے برادر شیخ عمر بن نجیم رحمہ اللہ نے اس فن کو مکمل کیا تھا۔
الفن الرابع: الالغاز:الغاز لغز کی جمع ہے لغز پہیلی کو کہتے ہیں، پڑھنے والے کے ذہن کو تازگی دینے اور آسان طریقے سے فقہ سے مناسبت پیدا کرنے کی غرض سے مصنف رحمہ اللہ نے فقہی مسائل کو پہیلی کے طرز پر بیان کیا ہے اس فن میں بھی موصوف نے کتب فقہ والی ترتیب ملحوظ رکھی۔
الفن الخامس : الحیل: حیل؛ حیلہ کی جمع ہے اس کا معنیٰ تدبیر ہے اس فن کے تحت مصنف رحمہ اللہ نے مختلف ابواب کے ان فقہی احکام و مسائل کو قلمبند کیا ہے کہ اگر کوئی آدمی ان پیچیدہ مسائل کا شکار ہوجائے اس صورت میں اسے کیا کرنا چاہیے اور خلاصی اور چھٹکارے کی صورت کیا ہوگی؟ اس فن میں ان متبادل طریقوں کو بیان کیا گیا ہے۔
الفن السادس: الفروق: یہی وہ فن ہے جس کی طرف نسبت کرتے ہوئے مصنف نے اپنی کتاب کا نام” الاشباہ والنظائر“ رکھا ہے اس فن میں احکام فقہیہ اور ان کے درمیان فرق کو نہایت دل نشین انداز میں تفصیل کے ساتھ واضح کیا گیا ہے۔
الفن السابع: فی الحکایات: اس فن میں امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ الہ اور دیگر فقہاء احناف کے خاص خاص واقعات، مکالمات اور مراسلات وغیرہ کو جمع کیا گیا ہے۔
………)جاری ہے (