ایک اور مردقلندر اس دارِ فانی کوالوداع کہہ گیا

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
ایک اور مردقلندر اس دارِ فانی کوالوداع کہہ گیا
………مولانامحمداسرائیل گڑنگی﷾
چمکتی صورت اور دمکتے کردار کے مالک کلاچی کے رہنے والے ایک ایسے مرد قلندر سے آج قارئین کرام کی ملاقات کروائی جارہی ہے جن کے نام شہرہ عالم میں گونج رہاہے وہ شیخ العرب والعجم مولاناسید حسین احمدمدنی رحمۃ اللہ علیہ کے مایہ ناز شاگرد تھے ان کی ملاقات کے لیے دل تڑپتارہامگر باوجود کوشش کے زیارت نہ ہوسکی اس بات کاتذکرہ ان کے مایہ ناز شاگرد حضرت مولاناعبدالقیوم حقانیؔ اور ان کے نواسے حضرت مولانایحییٰ احمدسے ہوتارہاجب کہ خط وکتابت کاسلسلہ جاری رہااور حضرت کے نواسے نے فون پہ گفتگو کروائی اور اس مرد مجاہد نے بڑی دعاؤں سے نوازا وہ زندگی بھر اسلام کے ترجمان بن کر رہے زبان اور قلم سے اسلام کادفاع کرتے رہے آخری زندگی تک قرآن وحدیث کے خادم بن کر رہے میری مراد ممتاز عالم دین اور شیخ الحدیث مفسر قرآن حضرت مولاناقاضی عبدالکریم آف کلاچی ڈیرہ اسمٰعیل خان فاضلِ دارالعلوم دیوبند ہیں آ پ طویل عمر پاکر وفات پاگئے ،مولانایحییٰ احمد کی اطلاعات کے مطابق 11بجے صبح بروزاتوار9اگست 2015کونماز جنازہ ہوا،نمازجنازہ حضرت مولاناپیرعزیزالرحمن ہزاروی نے پڑھایا۔مرحوم نے سیاسی وسماجی اور مذہبی خدمات سے دیش کوآباد رکھا،10بجے رات ہسپتال ڈیرہ اسمٰعیل خان میں وفات پائی مرحوم کواللہ پاک نے 2بیٹے اور 4بیٹیاں عطا فرمائیں۔ بیٹوں میں مولاناقاضی عبدالحلیم اور قاضی محمد نسیم ہیں ،قاضی عبدالحلیم مرحوم حضرت کی زندگی ہی میں وصال فرماگئے جبکہ آپ کی اہلیہ محترمہ 4سال پہلے وصال فرماگئیں قاضی عبدالکریم مرحوم قاضی محمدنجم الدین مرحوم کے گھر1918 ؁ء میں پیداہوئے ،1936 ؁ء کے اوائل میں 19سال کی عمر میں دارالعلوم دیوبند سے سندفراغت حاصل کی,مرحوم کے تین بھائی اورتھے ،حضرت مولاناقاضی عبداللطیف،حضرت قاضی عبدالرشید،حضرت قاضی محمداکرم۔۔۔ قاضی عبداللطیف مرحوم نے2011 ؁ء میں وصال فرمایا،قاضی عبدالرشید1988 ؁ء میں فوت ہوئے ،قاضی محمداکرم2سال پہلے قصال فرماگئے۔ حضرت کے وصال پر ان کے نواسے مولانایحییٰ احمدعاصمؔ اورحضرت کے جانشین حضرت مولاناقاضی محمدنسیم سے فون پر تفصیلی گفتگوہوئی حضرت قاضی عبدالکریم صاحب کے وجود مسعود سے توہم لوگ مرحوم ہوگئے وہ اس ظاہری دنیاسے چلے گئے مگر ان کی برکات اور انوارات سے ہم سب لوگ ہی نہیں بلکہ پوری دنیافیض پاتی رہے گی۔۔ مرحوم قاضی عبدالکریم کے چھوٹے بھائی قاضی عبداللطیف صاحب مرحوم سے بارہاملاقات ہوئی ہے ،جامعہ حنفیہ جہلم میں اور پھر شریعت بل کے معرکہ میں ان تمام بزرگوں کے ساتھ کام کرنے کاموقع ملاہے حضرت شیخ الحدیث مولاناعبدالحق مرحوم حافظ الحدیث حضرت مولانا محمدعبداللہ درخواستی ؒ ،خطیب اسلام حضرت مولانااجمل خان ؒ یادگاراسلاف حضرت مولاناسمیع الحق نفاذ شریعت کی عظیم الشان کانفرنس جامع مسجد ناڑی مانسہرہ میں ہوئی جس میں کثیر تعداد میں علماء شریک ہوئے اس اجتماع میں یہ سب اکابر علماء کرام موجود تھے۔ بٹگرام ،مانسہرہ ،اوگی ،بالاکوٹ اور پورے علاقوں میں سوزوکی پر اعلان کاموقع ملااوران اکابر کی آمد کااعلان میں ہی کرتارہا۔ماہنامہ القاسم اور دیگر رسائل میں حضرت مرحوم قاضی صاحب کے مضامین اور مکاتیب کریم بھی پڑھنے کاموقع ملتارہاہے ،حضرت مرحوم کاراقم الحروف کے نام ایک یادگار مکتوب گرامی ماہنامہ القاسم میں شائع ہواہے جس میں حضرت نے ذرہ کوصحرابنانے کی کوشش کی ہے ،راقم الحروف کے بارے میں وہ کچھ لکھاکہ میں پڑھ کر پانی پانی ہوگیا،کہاں میں کہ من آنم کہ من دانم ،کہاں علم کاپہاڑاورراسخ عالم دین وفاضل دارالعلوم دیوبند قاضی عبدالکریم ؒ کہاں یہ مسافر مگر حضرت نے ذرہ نوازی کی انتہاکردی ایسے الفاظ استعمال کیے جیسے کوئی بہت بڑاعالم دین ہوتاہے اور جس کی بہت بڑی تحقیق ہوتی ہے میراتوحال یہ ہے کہ جب کسی کی کتاب یامضمون پڑھتاہوں تواپنے آپ سے کہتاہوں کہ یار عالم ایسا ہوتاہے،علم ایساہوتاہے ،ادب ایسے ہوتاہے تیرے اندرتوکوئی خوبی نہیں ،پھر اللہ پاک کاشکر اداکرتاہوں اے اللہ ! میرے اندر توکوئی خوبی نہیں مگر جن تیرے اولیاء اللہ اور علماء حق کے دامن کوپکڑاہے وہ بڑے لوگ ہیں۔ حضرت سے فون پہ دعاو سلام ہوتارہاحضرت کااپناانداز تھاوہ صاحبِ علم عالمِ دین تھے افسوس ہے کہ اہلِ علم سے دنیاخالی ہورہی ہے اورزمین کاپیٹ بھراجارہاہے ،حضرت کی وفات بھی اہلِ علم کے لیے بہت بڑاخلاء ہے جوپُر ہوتاہوانظر نہیں آتا۔ان شاء اللہ موقع ملاتوحضرت مرحوم کی مجلس کے 100پھول بھی لکھے جائیں گے۔ ہم حضرت مرحوم کے پورے خاندان اور لواحقین وشاگردانِ کرام سے اظہارتعزیت کرتے ہیں اور حضرت مولاناعبدالقیوم حقانیؔ سے بھی تعزیت کااظہار کرتے ہیں۔
حضرت مرحوم نے جامعہ مطلع العلوم کوئٹہ میں بھی تدریس کی اوروہاں ہی مرکزی مسجد میں خطبہ جمعہ ،درس قرآن وحدیث بھی دیتے رہے اور وہاں سے ہی مدرسہ نجم المدارس کااعلان کردیاگیااور اس کے قیام کے لیے جدوجہد شروع کردی گئی اس وقت مدرسہ نجم المدارس علاقہ کے بڑے مدارس میں شامل ہے حضرت کی خدمات تادیر زندہ رہیں گیں۔
اللہ پاک مرحوم کوجنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے (آمین

(