عربی خطبۂِ جمعہ مقامی زبان میں…علمی وتحقیقی تجزیہ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط نمبر6:
……الشیخ محمد نواز الحذیفی ﷾
عربی خطبۂِ جمعہ مقامی زبان میں…علمی وتحقیقی تجزیہ
اسلام میں عربی زبان کی فضیلت اور اہمیت:
یہی وجہ ہے کہ جہاں اسلام نے اسلامی تعلیم کے حصول پر زور دیا ہے وہاں ساتھ عربی زبان کی تعلیم پر بھی بہت تاکید فرمائی ہے، عربی زبان کی فضیلت اور اہمیت پر کچھ روایات ملاحظہ فرمائیں:
1: عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال کلام اہل الجنۃ العربیۃ۔
)صفۃ الجنۃ لابی نعیم الاصبہانی ج2ص113 (
حضرت ابو ہریرہ رضی ا للہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل جنت کی زبان عربی ہے۔
2: عن ابی بن کعب رضی اللہ عنہ قال: تعلموا العربیۃ کما تعلمون حفظ القران .
)مصنف ابن ابی شیبہ ج6ص116 باب ماجاء فی اعراب القران (
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: عربی زبان کو بھی اسی طرح سیکھو جیسے تم قرآن کریم کو حفظ کرنا سیکھتے ہو۔
3: عن قتادۃ قال کتب عمر الی ابی موسیٰ اما بعد۔ فانی کنت آمرکم بما آمرکم بہ القران وانہا کم عما نہاکم عنہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم وامرکم باتباع الفقہ والسنۃ والتفہم فی العربیۃ .
)جامع معمر بن راشد ج1ص213 باب الرویا (
حضرت قتادہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو خط میں لکھا: اما بعد! میں تمہیں ان کاموں کے کرنے کا حکم دیتا ہوں جن کے کرنے کا قرآن نے حکم دیا اور ان کاموں سے روکتا ہوں جن سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے روکا اور تمہیں فقہ اور سنت کی پیروی اور عربی میں سمجھ حاصل کرنے کا حکم دیتا ہوں۔
4: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تفقہوا فی الدین واحسنوا عبارۃ الرویا وتعلموا العربیۃ .
)مصنف عبدالرزاق ج4ص323 باب مایکرہ ان یصنع فی المصاحف (
دین میں گہری سمجھ حاسل کرو خواب کی بات کو اچھی طرح پیش کرو اور عربی زبان سیکھو۔
5: حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے:
تعلموا العربیۃ فانہا تزید فی المروءۃ .
)شعب الایمان ج3ص210 (
عربی زبان سیکھو اس لیے کہ یہ عزت میں اضافہ کرتی ہے۔
6: حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ہی فرمان ہے:
تعلموا العربیۃ فانہا تثبت العقل وتزید فی المروءۃ .
)شعب الایمان ج3ص210 (
عربی زبان سیکھو اس لیے کہ یہ عقل کو باقی رکھتی اور پختہ کرتی ہے اور عزت میں اضافہ کرتی ہے۔
یہ روایات تو عربی زبان کی اہمیت اور فضیلت کے متعلق تھیں، اب کچھ روایات عجمی زبان کی مذمت سے متعلق بھی ملاحظہ فرمائیں۔۔۔۔۔۔۔)جاری ہے(
بلا ضرورت غیر عربی زبان سے لگاؤ:
عربی خطبہ کے ترجمہ کے قائل حضرات کے ممدوح حضرت مولانا عبدالحی لکھنوی رحمہ اللہ کے مجموعۃ الفتاویٰ سے بلا ضرورت عجمی زبان سے لگاؤ کی مذمت کے متعلق کچھ روایات یہاں نقل کرنا فائدہ سے خالی نہ ہوگا، اس لیے درج کی جاتی ہیں:
1: بیہقی نے صحیح اسناد کے ساتھ یہ روایت کی ہے:
قَالَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهُ: لاَ تَتَعَلَّمُوا رَطَانَةَ الأَعَاجِمِ وَلاَ تَدْخُلُوا عَلَى الْمُشْرِكِينَ فِى كَنَائِسِهِمْ يَوْمَ عِيدِهِمْ فَإِنَّ السُّخْطَةَ تَنْزِلُ عَلَيْهِمْ.
حضرت عمر رضی ا للہ عنہ نے فرمایا ہے: کہ عجمیوں کی گفتگو نہ سیکھو اور مشرکوں کے کنیسوں میں ان کی عید کے دن نہ جاؤ کیوں کہ خدا کا غضب ان پر نازل ہوتا ہے۔
2: ابو محمد کرمانی رحمہ اللہ نے کہا:
قلت لاحمد فان للفرس ایاما وشہورایسمونہا باسماء لا نعرف فکرہ ذالک اشد الکراہیۃ وروی عن مجاہد حدیثا انہ کرہ ان یقال احد ماروی ما قلت فان کان اسم رجل اسمیہ بہ فکرہہ وجہہ کراہۃ ان یتعود الرجل النطق یغیر العربیۃ فان لسان العربیۃ شعائر الاسلام واہلہ ولغات من شعائر الاصم التی بہا یتمیزون۔
میں نے امام احمد رحمہ اللہ سے کہا کہ فارسیوں کے مہینوں کے نام مجھے معلوم نہیں ہیں، ان کو میری یہ بات سخت ناگوار ہوئی، اور انہوں نے مجاہد رحمہ اللہ سے ایک حدیث روایت کی کہ حضور سرور عالم صلی ا للہ علیہ وسلم عربی کے سوا دوسری زبان کے الفاظ کو برا جانتے حتیٰ کہ اگر کسی کا نام ہوتا تو بھی آپ پسند نہ فرماتے کیونکہ زبان عربی شعائر اسلام سے ہے اس لیے کہ قوم کی زبان اس کے شعائر میں سے ہوا کرتی ہے۔
3: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نےفرمایا:
ما یعلم الرجل بالفارسیۃ الاخب ولا خب الا نقصت مروتہ
آدمی فارسی سے صرف مکر سیکھتا ہے اور مکر سے مروت کم ہو جاتی ہے۔
4: حدثنا اسماعیل بن علیۃ عن داود بن ابی ہند ان محمد بن سعید بن ابی وقاص سمع قوما یتکلمون بالفارسیۃ فقال ما بال المجوسیۃ۔
حدیث بیان کی ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بروایت داود بن ابی ہند کہ محمد بن سعید بن ابی وقاص نے ایک قوم کو فارسی میں باتیں کرتے دیکھ کر فرمایا کہ مجوسیوں کا کیا حال ہوگا (یعنی برا حال ہوگا)
5: وقد رویٰ السلفی من حدیث سعید بن علاء البزدعی حدثنا اسحاق بن ابراہیم البلخی حدثنا اسامۃ بن زید عن نافع عن ابن عمر رضی اللہ عنہما قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من یحسن ان یتکلم العربیۃ فلا یتکلم بالعجمیۃ فانہ یورث النقاق۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص بخوبی عربی بول سکتا ہو اسے عجمی زبان میں بات نہ کرنا چاہیے کیونکہ اس سے نفاق پیدا ہوتا ہے۔
)مجموعۃ الفتاوی اردو علامہ عبدالحی لکھنوی ج1ص277 تا279 (
نوٹ:
علامہ عبدالحی لکھنوی رحمہ اللہ نے یہ روایات غالبا ًعلامہ ابن تیمیہ کی کتاب اقتضاء صراط المستقیم سے نقل کی ہیں۔

………جاری ہے