عربی خطبۂِ جمعہ مقامی زبان میں…

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط نمبر7:
……الشیخ محمد نواز الحذیفی ﷾
عربی خطبۂِ جمعہ مقامی زبان میں…علمی وتحقیقی تجزیہ
مذکورہ تمام روایات سے ثابت ہوا کہ جس طرح علم دین کا حاصل کرنا ضروری ہے کسی نہ کسی درجے میں عربی زبان کا آنا بھی شریعت کے ہاں مطلوب ہے کیونکہ ہماری شریعت عربی زبان میں ہے، جب شریعت کو حاصل کرنا ضروری ہے تو شریعت کی زبان کو حاصل کرنا بھی کچھ نہ کچھ ضروری ہوا۔
عربی زبان کی اہمیت تو اپنی جگہ عرب کی مصنوعات کی اہمیت بھی بسا اوقات نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم بنسبت عجم کی مصنوعات کے مسلمانوں کے دلوں میں راسخ فرماتے تھے، چنانچہ ایک مرتبہ نبی اقدس صلی ا للہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے ہاتھ میں عجمی (فارسی) کمان دیکھی تو اس سے فرمایا: یہ کیا ہے؟ اس کو پھینک دو اور اپنی عربی کمان کی طرف اشارہ کر کے فرمایا اس جیسی کمان کو استعمال کیا کرو، پھر وجہ یہ بیان فرمائی کہ یہ تمہاری دینی اور دنیاوی دونوں ترقیوں کا ذریعہ ہے، روایت کے الفاظ کچھ اس طرح سے ہیں۔
عن علی قال کانت بید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قوس عربیۃ فرأی رجل بیدہ قوس فارسیۃ فقال ما ھذہ؟ القہا وعلیکم بھذہ واشباہہا ورماح القنا فانہما یزید اللہ لکم بہما فی الدین ویمکن لکم فی البلاد .
)سنن ابن ماجہ ص202 باب السلاح مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی (
جب غیر عربی ہتھیار دین و دنیا کی ترقی میں رکاوٹ ہیں، تو غیر عربی زبان اور کلچر کس قدر نقصان دہ ہوں گے، جب کہ خود حدیث میں اس کو موجب نفاق قرار دیا گیا ہو؟
حضرت عمر رضی اللہ عنہ تو عربی زبان پر اس قدر زور دیتے تھے، کہ اپنے قریب کسی کو عجمی زبان میں بات کرتا دیکھ لیتے تو ڈانٹتے اور اس کو عربی زبان میں بات کرنے کی تاکید فرماتے چنانچہ روایت ہے کہ بیت اللہ کے طواف کے دوران حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دو آدمیوں کو فارسی زبان میں بات کرتے ہوئے سنا تو ان کو حکم دیا کہ عربی زبان میں بات کرنے کا کوئی راستہ نکالو، روایت کے الفاظ یہ ہیں:
عن ابن جریج قال سمع عمر رضی اللہ عنہ رجلین یتکلمان بالفارسیۃ فی الطواف فقال ابتغیا الی العربیۃ سبیلا .
)اخبار مکہ للفاکہی ج1ص197 (
جب نبی اقدس صلی ا للہ علیہ و سلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ہمیشہ عربی زبان کے سیکھنے پر زور دیا اور خود صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جن علاقوں کو فتح کرتے گئے وہاں عربی لاگو کرتے گئے اور کبھی انہوں نے عجمی لوگوں کے سامنے عجمی زبان میں جمعہ کے خطبہ نہیں دیے اور نہ ان کے ترجمے کروائے تو آج اسلام کے اس شعار کو ہم کیسے بدل سکتے ہیں؟ اس لیے بجائے اس کے کہ خطبۂ جمعہ کا ترجمہ کیا جائے، مسلمانوں کو عربی زبان سیکھنے کی طرف توجہ دلانی چاہیے، تاکہ ان کو اپنے مذہب کی زبان سے واقفیت ہو۔
………)جاری ہے (