دیا جلائے رکھنا

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
دیا جلائے رکھنا!
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
آزادی کی حقیقی روح دراصل نبی آخر الزمان حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی کا نام ہے۔ اسی غلامی میں سب کچھ ملتا ہے ، یہانتک کہ محبت الہیہ بھی اسے گلے لگا لیتی ہے۔ جس کی بدولت دنیا و آخرت دونوں سنور جاتی ہیں۔
جب تک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی کا تمغہ ہمارے سینے پر سجا رہے گا اس وقت تک تہذیبوں کے طوفان ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ خدا نہ کرے اگر مسلم قوم نے لیلائے غلامی محمد کے رخ حسین تر سے رخ پھیر لیا تو محبت الہی؛ قہر الہی کا روپ دھار لے گی۔ اور پھر دنیا وآخرت کی فوز و فلاح کو خس و خاشاک کی طرح بہا کر لے جائے گی۔
غلامی محمد کا تذکرہ جب بھی زبان و قلم سے کیا جائے گا تو اولیاء اللہ ، علمائے ربانین ، مشائخ طریقت اور فرزندان اسلام کی گرانقدر خدمات کو ضرور ذکر کیا جائے گا۔ جن ناخداؤں نے ہر دور میں غیر اسلامی افکار و نظریات اور تہذیبوں کی منہ زور لہروں سے ناؤ اسلام کو تحفظ بخشا۔ بالخصوص پچھلی صدی عیسوی میں جب باطل افکار ، غلط نظریات اور فرسودہ اور غیر اخلاقی تہذیبوں کے بھنور میں ناؤ اسلام ہچکولے لے رہی تھی قریب تھا کہ مسلم قوم نیرنگی زمانہ سے مرعوب ہو کر ہلاکت کے سمند ر میں کود پڑتی۔
ایسے کڑے حالات میں اسلامی نظریات ، ایمانیات ، دینی اقدار ، تہذیب و تمدن اور فکر و نظر کو زندہ اور باقی رکھنے کےلیے اسلام کی جلیل القدر مدبر قیادتوں نے ایسے قلعے تیار کیے جس میں اسلام کے اعتقادات ، ایمانیات ، تعلیمات ،اخلاقیات اور تہذیبی معاشرت کو پناہ میسر آئی۔
یہ ہمارے اسلاف و اکابر کی ہمہ جہتی کاوشیں تھیں جنہوں نے غلامی محمد کے مرکزی نقطہ کے گرد اقوام مسلم کے دائرے کو مکمل کیا اور باہمی عداوتیں ، رنگ و نسل کا تفاخر و امتیازات ، قومی و ملی منافرت سے چھٹکارا دیا۔ اور ان کے شیرازہ وحدت کو افتراق و انتشار کی دو دھاری تلوار سے بچایا۔
وقت اپنے ساتھ انہی پہلے سے زیادہ پرخطر حالات کو لے کر ہمارے پاس آن پہنچا ہے آج پھرنظریات کا تصادم اور تہذیبوں کی یلغار ہر طرف نظر آ رہی ہے۔ اسلامی نظریات اور اقدار و روایات کو بے وقعت ثابت کرنے کےلیے کئی غیر اسلامی سوچ کے حامل مذہبی اسکالرز میدان میں اتر چکے ہیں۔ جو اسلامی نظریات و افکار اور تہذیب و تمدن کے مسلمات کو شکوک و شبہات کی چکی میں پیسنے کے لیے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اور قوم مسلم سے علمی ، عملی ، روحانی ، سیاسی ، قومی اور تہذیبی ورثہ چھیننے کےلیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔
رہبران قوم کے بارے عدم اعتماد کی مسموم فضا قائم کر رہے ہیں ، اغیار کے یہ پروردہ ہمیں غلامی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مرکزی نقطہ سے توڑنا چاہتے ہیں۔ حالات کی سنگینی دور سابق سے زیادہ دور حاضر میں ہمارے سروں پرمنڈلا رہی ہے کبھی مذہب کے نام پر ملک کو توڑنے کی مذموم سازشیں اور کبھی ملک کی آڑ میں مذہب سے دستبرداری کی ہلاکت خیز منصوبہ بندیاں۔
اے وطن عزیز کے باسیو!اپنی ملکی و دینی شناخت کو بھول نہ جانا۔ ملک ہماری جغرافیائی شناخت ہے دنیا بھر میں یہ خطہ ہماری پہچان اور ہمارے تحفظ کا ضامن ہے اور مذہب اسلام ہماری نظریاتی شناخت ہے اقوام عالم میں یہ مذہب ہماری پہچان اور دنیا و آخرت کی تمام تر کامیابیوں کا اکیلا ضامن ہے۔
آؤ !محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی کا تمغہ پھر سے سینوں پر سجا لیں جن کی تعلیمات میں جہاں خدائے بزرگ و برتر کی لا شریک وحدانیت ، رسالت وختم نبوت اور روز جزا پر ایمان لانا ہے۔ وہاں پر امن و عافیت ، بھائی چارگی ، اخوت و مروت ، رواداری ، عفو و درگزر ، پیار محبت سے زندگی گزارنا بھی شامل ہے یہ سب کچھ غلامی محمد سے وابستہ ہے اور ہمیں ان کی ضرورت ہے اسی میں ہماری دنیا و آخرت کی ساری کامیابیاں مضمر ہیں۔ اس لیے سفر کے ان تاریک راستوں میں دیا جلائے رکھنا۔
شیخ الحدیث مولانا محمد صدیق جالندھری کی رحلت:
انا للہ وانا الیہ راجعون
معروف عالم دین حضرت مولانا محمد صدیق جالندھری شیخ الحدیث جامعہ خیرالمدارس ملتان اس جہان فانی سے کوچ فرما گئے ہیں۔ اللہ تعالی آپ کی تمام حسنات کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت عطا فرمائے اورسیئات سے درگزر فرمائے۔ آپ کے جانے سےارباب علم و فضل میں ایک خلا پیدا ہوگیا ہے۔ اللہ تعالی مرحوم کی آخرت کی ساری منزلیں آسان فرمائے اور آپ کے ہزاروں شاگردان و فیض یافتگان کو آپ کے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔
اس موقع پر ہم آپ کے اہل خانہ پسماندگان اور خیرالمدارس ملتان کے تمام اساتذہ وطلباء بالخصوص مولانا قاری محمد حنیف جالندھری ناظم اعلیٰ وفاق المدارس العربیہ پاکستان سے اظہار تعزیت کرتے ہیں اور مرحوم کے لیے دعا گو ہیں۔ اللہ ہم سب کو حضرت کے مشن کا پاسبان بنائے۔
آمین بجاہ النبی الامی الکریم