نماز کے بعد سر پر ہاتھ رکھ کر پڑھی جانے والی دعا

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
دارالافتاء فقہ حنفی
نماز کے بعد سر پر ہاتھ رکھ کر پڑھی جانے والی دعا
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن کی زیر نگرانی مرکز اھل السنۃ والجماعۃ کے” آن لائن دارالافتاء “سے پوچھے گئے سوالات و جوابات کا سلسلہ
نوٹ : سائل کو جواب میل کرنے کے بعد افادہ عام کے لیےادارے کی آفیشل ویب سائٹ www.ahnafmedia.com/darulifta پر اپ لوڈ کر دیا جاتا ہے۔
ای میل ایڈریس : This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
سوال :
محترم حضرت مفتی صاحب !
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک مسئلہ میں دینی رہنمائی کی ضرورت ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ پانچوں نماز کے بعد اپنے پیشانی پر ہاتھ رکھ کر بہت سے بھائی جو کوئی بھی ذکر، وظیفہ، عمل یا دعا پڑھتے ہیں وہ فرض ہے؟ واجب ہے ؟ سنت ہے؟ یا صرف اولیاءدین کا معمول؟
سائل : عبیداللہ پالنپور گجرات انڈیا
جواب:
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ تعالیٰ آپ کو دنیا و آخرت کی ساری خوشیاں نصیب فرمائے۔ آج کل یہ سوال بہت گردش کر رہا ہے اور بہت سارے احباب نے اس بارے شرعی آگاہی کا اظہار کیا ہے۔ نماز کے بعد سر پر ہاتھ رکھ کر کوئی وظیفہ یا کوئی عمل کرنا فرض یا واجب تو نہیں ہے البتہ بغرضِ علاج کوئی وظیفہ (مثلاً حافظہ کی کمزوری کو دور کرنے اور یادداشت کو بڑھانے یا اسی طرح دیگر ضروریات کے لیے) پڑھ لیا جائے تو جائز ہے۔
ایک... تو اس لیے کہ صحیح المعنی کلمات کے ذریعے علاج کا ثبوت خود احادیث مبارکہ میں ملتا ہے۔ دو دلیلیں پیش کی جاتی ہیں:
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اشْتَكَى يَقْرَأُ عَلَى نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَيَنْفُثُ فَلَمَّا اشْتَدَّ وَجَعُهُ كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَيْهِ وَأَمْسَحُ بِيَدِهِ رَجَاءَ بَرَكَتِهَا.
(صحیح البخاری: 5016)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول الله صلى الله علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو مُعَوِّذَات ( سورۃ الاخلاص ، سورۃ الفلق ، سورۃ الناس ) پڑھ کر اپنے اوپر پهونک مارتے ، پھر جب ( مرض الوفات میں ) آپ کی تکلیف زیاده ہوگئی تو میں ان سورتوں کو پڑھ کر رسول الله صلى الله علیہ وسلم پرپڑھتی تهی اور اپنے ہاتھوں کو برکت کی امید سے آپ کے جسد مبارک پر پھیرتی تھی۔
عن أبي سعيد أن جبريل أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا محمد اشتكيت فقال نعم قال باسم الله أرقيك من كل شيء يؤذيك من شر كل نفس أو عين حاسد الله يشفيك باسم الله أرقيك.
(صحیح مسلم: 2186)
حضرت ابو سعیدخدری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے توحضرت جبریل نے آکر پوچھا: ”اے محمد! کیا آپ بیمار ہو گئے“؟آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ہاں۔ انہوں نے (کچھ کلمات پڑھ کر آپ کو دم کیا چنانچہ) کہا:
بِاسْمِ اللہِ اَرْقِیْکَ مِنْ کُلِّ شَیٍ یُّؤْذِیْکَ مِنْ شَرِّ کُلِّ نَفْسٍ اَوْعِیْنٍ حَا سِدٍ، اَللہُ یَشْفِیْکَ بِاسْمِ اللہِ اَرْقِیْکَ
(ترجمہ : میں اللہ کے نام پر آپ کو جھاڑتا ہوں ہر اُس چیز سے جو آپ کو اذیت دے اور ہر نفس اور حاسد کی نظر کے شر سے، اللہ آپ کو شفا دے ، میں اُس کےنام پر آپ کو جھاڑتا ہوں)
ان دو حدیثوں سے ثابت ہوا کہ صحیح المعنی کلمات پڑھنا یا ان کو پڑھ کر جسم پر ہاتھ پھیرنا بغرض علاج جائز ہے۔ عملِ مذکور بھی اسی طرز کا ہے، لہذا بغرضِ علاج یہ بھی ان دلائل کی بناء پر جائز ہے۔
دوسرا... سر پر ہاتھ رکھ کر وظیفہ پڑھنے کا یہ عمل اس لیے بھی جائز ہے کہ صراحتاًاس کا ثبوت خود حدیث مبارک سے ملتا ہے۔ چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
كَانَ إِذَا صَلَّى مَسَحَ بِيَدِهِ الْيُمْنى عَلَى رَأْسِهِ وَيَقُولُ : بِسْمِ الله الَّذِي لاَ إله غَيْرُهُ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ اللَّهُمَّ أَذْهِبْ عَنِّي الْهَمَّ وَالْحَزَنَ.
(کنز العمال: حدیث نمبر 17915، کتاب الاذکار للنووی: ص38)
جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم نماز سے فارغ ہوتے تھے تو اپنے دائیں ہاتھ سے اپنی پیشانی پر مسح فرماتے (یعنی دایاں ہاتھ پیشانی پر رکھتے) اور یہ الفاظ پڑھتے تھے:
بِسْمِ الله الَّذِي لاَ إله غَيْرُهُ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ اللَّهُمَّ أَذْهِبْ عَنِّي الْهَمَّ وَالْحَزَنَ
.
واللہ اعلم بالصواب
الجواب الصحیح کتبہ
)مولانا ( محمد الیاس گھمن )مفتی (شبیر احمد حنفی