تبصرۂِ کتب

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
تبصرۂِ کتب
……… مولانا محمد کلیم اللہ حنفؔی
نام کتاب : تنویر النبراس علی من انکر تحذیر الناس
تصنیف: حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی نوراللہ مرقدہ
تدوین حواشی : مولانا محمد اسحاق مدرس مرکز اہل سنت سرگودھا
صفحات: 240
ملنے کا پتہ : مکتبہ اہل السنت والجماعت سرگودھا
03216353540
حجۃ الاسلام حضرت مولانا امام محمد قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت اپنے علم و فضل ، ورع و تقوی ، تقریر و تحریر ، مذہبی و سیاسی اور تعلیمی خدمات کے لحا ظ سے بلا شبہ ایک ایسی شخصیت تھی جس کی مثالیں ہر زمانے کی تاریخ میں گنی چنی ہوتی ہیں۔ حضرت حجۃ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی علمی عملی کاوشوں سے اس خصے کی تاریخ پر انمٹ ثرات مرتب کئے ہیں اور تاریخ کے دھارے کو اسلام اور اہل اسلام کے حق میں موڑا ہے۔ یہ کہنے میں کوئی مبالغہ نہیں ہے کہ آج برصغیر پاک وہند میں جہاں جہاں علم دین کی کو ئی کرن موجود ہے وہ زیادہ تر اس آفتاب علم کا عکس ہے بحر علم و حکمت کے اس شناور کو اللہ رب العزت نے جو علوم و معارف عطا فرمائے تھے ان کی مثال اس دور میں خال خال ہی ہے اس مرد باخدا نے اس زمانے میں ہندستان کے اندر حق کا آوازہ بلند کیا جب وہاں جہان کے پر ستاروں کیلئے دار کے تختے لٹکے ہوئے تھے انہوں نے اپنی زندگی میں جہاد بالسیف و جہاد بالقلم ، جہاد باللسان خوب کیا اور آخر میں دیوبند کے اندر دارالعلوم کے نام سے ایک ایسا چشمہ فیض جاری کردیا جس سے ایک عالم سیراب ہورہاہے۔
تنویر النبراس علی من انکر تحذیرالناس : حضرت امام محمد قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی وہ تصنیف ہے جس میں آپ رحمۃ اللہ علیہ نے تحذیر الناس ہونے اعتراضات کے جوابات دیتے ہیں اور اس کے ساتھ عظمت و مقام نبوت اور عقائد اہل السنۃ والجماعت کو احسن نداز میں تحریر کیا ہے مثلا
1۔ ہمارا تو یہ اعتقاد ہے کہ سوائے خدا تعالی کون و مکان زمین و زمان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شرف حاصل ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے شرف نہیں۔ ص50
2۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تمام زمینوں کے نبی اور بادشاہ ہیں اور شاہنشاہوں کے شاہنشاہ نبوت ہیں۔ ص83
3۔ معترض کو خطاب کرکے فرماتے ہیں :کیا صاحب تحذیر کی وہ تصریحات آپ کی نظر سے نہیں پڑیں منکر ختم۔۔۔۔۔ کا کافر ہونا ظاہر ہے اور کیا ان کی وہ تقریر نہیں دیکھی جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بہ نسبت انبیاء ماتحت بھی خاتم زمانی ہونا ثابت ہوتا ہے۔ ص 97
4۔ ہمارا ایمان ہے کہ عالم شہادت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کے بعد نہ کوئی نبی ہوا ، نہ ہوگا ، نہ اس زمین پر نہ کسی اور زمین پر اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے افضل ہوا نہ ہوگا ، نہ یہاں نہ کہیں اور وجہ اسکی یہ ہے کہ ہم رسول اللہ صلی علیہ وسلم کیلئے مثل خاتمیت زمانی خاتمیت مرتبی کے بھی اسی لفظ خاتم النبیین کی دلالت کے باعث قائل ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سید الانبیاء علیہم السلام کہنا ضروری ہے اور پھر بایں نظر کہ ہر صفت اپنے موصوف بالذات میں بوجہ اتم ہوتی اور اوروں میں اس کا فیض اور اس سے کم تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو علی الاطلاق افضل کہنا لازم ہوگا۔
) ص 98،99(
یہ مشتے نمونہ از خروار ے ہے پوری کتاب نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام و مرتبہ اور عظمت و شان سے بھری ہوئی ہے جیسے پڑھ کر دل عظمت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی دولت سے معمور ہوتا ہے اور قلب و دماغ کے دریچے کھلتے ہیں کتاب مجموعی طور پر عام فہم ہے لیکن بعض جگہ پر دقیق مباحث بھی آگئی ہیں۔
عظمت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم بانٹنے والی یہ مبارک کتاب ابھی تک مخطوطہ کی شکل میں تھی اور اس کی طباعت کی نوبت ابھی تک نہیں آئی تھی مرکز اہل السنت والجماعت سرگودھا کے کہنہ مشق استاذ مولانا محمد اسحاق نے بڑی جستجو سے اس کو حاصل کیا اور بڑی محنت کے ساتھ اس پر عنوانات اور مختصر پر اثر حواشی لگائے اور افادہ عام کے لیے بڑے اہتمام کے ساتھ شائع کرکے علم دین کی ایک گراں قدر خدمت انجام دی ہے۔ کتاب کے آخر میں ختم نبوت اور صاحب تحذیر الناس کے نام سے مولانا محمد سیف الرحمن قاسم کا مقالہ میں ملحق ہے جس میں قادیانی اور ان کے ہم نواؤں کے اعتراضات کے جواب دیے گئے ہیں۔
بہر کیف!کوئی شک نہیں کہ ختم نبوت ، مقام نبوت اور عقائد اہل السنت والجماعت باننے کیلئے یہ کتاب ایک مستند ماخذ کی حیثیت رکھتی ہے اور اس کی اشاعت سے اسلامی ادب کی ثروت میں ایک قابل قدر اضافہ ہو ا ہے ہماری رائے میں یہ کتاب ہر لائبریری ہر دینی اور علمی ذوق رکھنے والے مسلمان تک پہنچنی چاہیے۔
نام کتاب : عظمت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین
افادات: محقق زمان حضرت مولانا محمدنافع نوراللہ مرقدہ
ترتیب : ڈاکٹر حافظ محمد سعد اللہ
صفحات: 184
ملنے کا پتہ : دارالکتاب ، اردو بازار ،لاہور
03214650131
حافظ ابن حجر عسقلانی نے اپنی مشہور کتاب "الإصابۃ في تمييز الصحابۃ" میں "صحابی" کی تعریف یوں کی ہے ‫‬

:الصحابي من لقي النبي صلى الله عليه وسلم مؤمنا به ، ومات على الإسلام۔
صحابی اسے کہتے ہیں جس نے حالتِ ایمان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی اور اسلام پر ہی فوت ہوا۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ مزید کہتے ہیں ‫‬

: فيدخل فيمن لقيه من طالت مجالسته له أو قصرت ، ومن روى عنه أو لم يرو ، ومن غزا معه أو لم يغز ، ومن رآه رؤية ولو لم يجالسه ، ومن لم يره لعارض كالعمى . ويخرج بقيد الإيمان من لقيه كافرا ولو أسلم بعد ذلك إذا لم يجتمع به مرة أخرى۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬
اس تعریف کے مطابق ہر وہ شخص صحابی شمار ہوگا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حال میں ملا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کو مانتا تھاپھر وہ اسلام پر ہی قائم رہا یہاں تک کہ اس کی موت آ گئی خواہ وہ زیادہ عرصہ تک رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہا یا کچھ عرصہ کے لیےخواہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو روایت کیا ہو یا نہ کیا ہوخواہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی جنگ میں شریک ہوا ہو یا نہ ہوا ہوخواہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہو یا بصارت نہ ہونے کے سبب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار نہ کر سکا ہوہر دو صورت میں وہ "صحابئ رسول" شمار ہوگا۔اور ایسا شخص "صحابی" متصور نہیں ہوگا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کے بعد مرتد ہو گیا ہو۔
صحابی ہو نے کا یہ مقام محض اپنے اختیار اور محنت و ریاضت سے نہیں ملتا بلکہ یہ مقام خدائی انتخاب ہے اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے اہل السنت والجماعت کا متفقہ اور اجماعی نظریہ ہے کہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین جنتی ہیں ، معیار حق ہیں ، حجت ہیں ، تنقید سے بالا تر ہیں ، محفوظ ہیں۔
زیر تبصرہ کتاب عظمت صحابہ کرام میں مصنف نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی عظمت کے چند مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی ہے۔ جن میں
حجیت صحابہ کرام ، عدالت صحابہ کرام ، اتباع خلفائے راشدین ، مقام صحابہ کرام ، عمومی فضائل صحابہ کرام اور مشاجرات صحابہ کرام وغیرہ بطور خاص ہیں۔ اصل میں مصنف موصوف اس کو اپنی مقبول عام کتاب فوائد نافعہ کی تیسری جلد بنانے کا عزم رکھتے تھے۔
لیکن علالت کے باعث ایسا نہ کر پائے پھر آپ نے یہ ذمہ داری اپنے قابل اعتماد شاگرد ڈاکٹر حافظ محمد سعد اللہ کو سونپی۔ اور ان سے خط و کتاب کا سلسلہ برابر جاری رکھا۔ بالآخر حافظ صاحب کی انتھک محنت سے حضرت مصنف موصوف کا علمی ذخیرہ چھپ کر منظر عام پر آگیا ہے۔
انتہائی مفید کتاب ہے۔ پڑھنے سے ایمان کو تازگی ملتی ہے۔ آج کے پرفتن دور میں جب ہر طرف سے فتنوں کی بوچھاڑ ہے ایسے وقت میں اپنے ایمان و اعمال کی حفاظت کے لیے ایسی کتب ضرور پڑھنی چاہییں۔