نمازی کے سامنے گزرنے کا مسئلہ

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
دارالافتاء
فقہ حنفی
نمازی کے سامنے گزرنے کا مسئلہ
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن کی زیر نگرانی مرکز اھل السنۃ والجماعۃ کے” آن لائن دارالافتاء “سے پوچھے گئے سوالات و جوابات کا سلسلہ
نوٹ : سائل کو جواب میل کرنے کے بعد افادہ عام کے لیےادارے کی آفیشل ویب سائٹ www.ahnafmedia.com/darulifta پر اپ لوڈ کر دیا جاتا ہے۔
ای میل ایڈریس : This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
سوال :
ایک مسئلہ میں دینی رہنمائی کی ضرورت ہے۔ میں ایک تقریر سن رہا تھا جس میں ایک حدیث پیش کی گئی ، اس میں کہا گیا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ گدھا، عورت اور کالا کتا اگر کسی نمازی کے سامنے سے گزر جائے تو اس کی نماز باطل ہو جاتی ہے۔ جب یہ حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے پیش کی گئی تو انہوں نے کہا: کیا عورتوں کو گدھے اور کتے کے برابر پیش کیا گیا ہے۔
میں جاننا چاہتا ہوں کہ اس کا کیا خلاصہ اور مطلب ہے؟ جزاک اللہ خیرا
سائل :محمد اقبال ، ٹرانٹو، انگلینڈ
جواب:
مذکورہ احادیث کا مطلب جاننے سے پہلے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا علمی مقام جان لینا چاہیے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا وہ ہستی ہیں کہ عورتوں میں سے سب سے زیادہ روایات انہی سے مروی ہیں۔ چونکہ حدیث شریف سے آپ کو گہرا تعلق تھا اس لیے کسی حدیث کے سلسلے میں اگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو کوئی شبہ ہوتا تھا تو آپ ہی کی طرف رجوع کیا جاتا تھا اور آپ بڑی آسانی کے ساتھ مدلل طور پر شک وشبہ کو دورفرما دیتی تھیں۔ نیز کئی مواقع ایسے بھی آئے کہ دیگر اصحاب اگر حدیث مبارک بیان کرتے اور اس کا مفہوم اصل مفہوم سے ہٹ کر کچھ اور سمجھا جا رہا ہوتا تو آپ فوراً نقد فرما کر صحیح مفہوم بیان فرما دیتیں تھیں۔ کئی واقعات ہیں جن میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا نقد اور علمی گرفت موجود ہے۔ علامہ سیوطی رحمہ اللہ نےاس موضوع پر ایک رسالہ ”عین الاصابہ“ لکھا ہے جس میں اس قسم کی 40 روایات کا تذکرہ کیا ہے جن میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی دقیق نظر، تفقہ فی الدین، دور اندیشی اور دوربینی کا اندازہ ہوتا ہے۔
اس تمہید کے بعدعرض ہے کہ سوال میں مذکورہ واقعہ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے کہ جس میں حضرت ابن عمر، حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہما وغیرہ نے ایک حدیث بیان کی جس کا مفہوم کچھ اور سمجھا جا سکتا تھا ، جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس یہ بات پہنچی تو آپ نے اس کا صحیح مفہوم بیان کر دیا۔ حضرت ابن عمر اور حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہما وغیرہ سے مروی حدیث کے الفاظ کچھ یوں ہیں:
يَقْطَعُ الصَّلَاةَ إِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيْ الرَّجُلِ مِثْلُ مُؤَخِّرَةِ الرَّحْلِ الْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ وَالْكَلْبُ الْأَسْوَدُ قَالَ قُلْتُ مَا بَالُ الْأَسْوَدِ مِنْ الْأَحْمَرِ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا سَأَلْتَنِي فَقَالَ الْكلْبُ الْأَسْوَدُ شَيْطَانٌ․
[صحیح مسلم: حدیث نمبر509]
ترجمہ: اگر نمازی کے سامنے اونٹ کے کجاوے کی پچھلی لکڑی کے بقدر اونچا سترہ نہ ہو تو عورت، گدھے اور سیاہ کتے کے سامنے سے گزر جانے پر اس کی نماز ٹوٹ جائے گی۔ ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیاہ کتے کو خاص کرنے کی وجہ پوچھی تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”سیاہ کتا شیطان ہوتا ہے“
اس حدیث پاک سے سمجھا جا سکتا تھا کہ نمازی کے سامنے سے اگر عورت گزر جائے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے حالانکہ مسئلہ یوں نہیں ہے․․․ تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کا جواب خود حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی زندگی سے دیا۔ چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت لائے ہیں:
عن عائشة أنه ذکر عندها ما يقطع الصلاة فقالوا يقطعها الکلب والحمار والمرأة قالت لقد جعلتمونا کلابا لقد رأيت النبي صلی الله عليه وسلم يصلي وإني لبينه وبين القبلة وأنا مضطجعة علی السرير فتکون لي الحاجة فأکره أن أستقبله فأنسل انسلالا وعن الأعمش عن إبراهيم عن الأسود عن عائشة نحوه۔
(صحیح البخاری: حدیث نمبر 487)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے ان اشیاء کا تذکرہ کیا گیا جو نماز کو فاسد کردیتی ہیں، تو لوگوں نے بیان کیا کہ کتا، گدھا اور عورت نماز کو فاسد کر دیتی ہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہنے لگیں کہ تم نے ہم لوگوں کو کتا بنا دیا (یعنی ان کےساتھ ملا دیا) میں نے خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں نماز پڑھتے دیکھا ہے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم اور قبلہ کے درمیان تخت پر لیٹی ہوتی تھی، پھر مجھے کچھ ضرورت ہوتی (چونکہ) میں اس بات کو برا جانتی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ہوجاؤں تو میں آہستہ سے نکل جاتی تھی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نےیہ واقعہ بیان کر کے اشارہ کیا کہ جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نماز میں مشغول ہوتے تھے میں اس وقت آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے لیٹی رہتی تھی اور اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ و سلم نماز پڑھتے رہتے تھے۔ لہٰذا اس سے معلوم ہوا کہ نماز میں نمازی کے آگے عورت کے گزر جانے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔یہاں تک تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے علمی رد کی تشریح تھی۔ ممکن ہے کہ کسی کے ذہن میں آئے کہ جب ان چیزوں کے نمازی کے سامنے آنے سے نماز نہیں ٹوٹتی تو پھر حدیث میں کیوں آیا کہ ”يَقْطَعُ الصَّلَاةَ“ کہ نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ محققین نے اس حدیث کے کئی مطلب بیان کیے ہیں ملاحظہ فرمائیں:
مطلب نمبر1:
اس حدیث میں جو نماز ٹوٹنے کا ذکر ہے اس سے مراد مبالغہ ہے، مطلب یہ کہ ان چیزوں کے گزرنے سے نماز ٹوٹتی تو نہیں لیکن جب بندہ ان میں منہمک ہو جائے تو ٹوٹنے کا اندیشہ ہے۔ جیسے ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی موجودگی میں دوسرے شخص کی بے حد تعریف کی تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: قطعت عنق صاحبک ، کہ تو نے تو اپنے دوست کی گردن کاٹ کے رکھ دی ہے۔ یہ قول آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے مبالغۃً فرمایا یعنی جب اس شخص نے تعریف کی تو تعریف سننے کی وجہ سے مبادا کہ دوسرے شخص میں تکبر آجائے اور تکبر اس کو ہلاک کر دے۔ تو جس طرح ہلاکت کے اندیشے کو ہلاکت سے تعبیر کیا گیا ہے اسی طرح اس حدیث میں بھی ٹوٹنے کے اندیشے کو مبالغۃً ٹوٹنے سے تعبیر کیا گیا ہے۔
(اکمال بحوالہ فتح الملہم: ج3 ص692)
مطلب نمبر2:
اس حدیث کی مراد یہ ہے کہ یہ تین چیزیں ایسی ہیں جو اگر نمازی کے آگے سے گزریں تو نماز میں خشوع و خضوع اور حضوری قلب کو کھو دیتی ہیں جو درحقیقت نماز کی اصل اور روح ہیں، کیونکہ شیطان دل میں وسوسہ ڈالے گا، عورت نمازی کے لیےفتنہ و آزمائش بن جائے گی، گدھا اور کتا اپنی قبیح آواز اور نقصان پہچانے کے خطرے کی وجہ سے نمازی کی توجہ اپنی طرف مبذول رکھیں گے۔ گویا نماز باطل تو نہ ہو گی لیکن اس کا خشوع و خضوع فوت ہو جائے گا۔
(فتح الملہم: ج3 ص692)
مطلب نمبر3:
اس سے مراد توجہ کا ان چیزوں کی طرف جانا ہے کیونکہ مذکورہ تین چیزیں ایسی ہیں کہ سامنے آ جائیں تو ان کی طرف دل متوجہ ہو جاتا ہے۔ چنانچہ عورت کی حیثیت تو ظاہر ہے۔ گدھے کا معاملہ بھی یہ ہے کہ گدھے کے ساتھ چونکہ اکثر و بیشتر شیاطین رہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس کے چیخنے کے وقت اعوذ باللہ پڑھنا مستحب ہے اس لیے جب گدھا نمازی کے آگے سے گزرے گا تو نمازی کا دل اس احساس کی بناء پر کہ اس کے ہمراہ شیاطین ہوں گے گدھے کی طرف متوجہ ہو جائے گا۔ ایسے ہی کتے سے تکلیف پہنچنے کا بھی خطرہ رہتا ہے اس لیے اس کے گزرنے کی صورت میں بھی ذہن پوری تیزی کے ساتھ اس کی طرف بھٹک جاتا ہے۔
(فتح الملہم: ج3 ص692 بحوالہ الامام الشعرانی)
فائدہ:
گدھے اور کتے کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی، اس پر بھی صریح حدیثیں موجود ہیں:
1: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک دن میں گدھی پر بیٹھا ہوا آیا اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم منیٰ میں لوگوں کے ہمراہ نماز پڑھ رہے تھے اور (آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے) آگے کوئی دیوار نہیں تھی (یعنی آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کوئی سترہ نہیں کھڑا کر رکھا تھا، میں بعض صفوں کے سامنے سے گزرا، پھر گدھی سے اتر کر اسے چھوڑ دیا، وہ چرنے لگی اور میں صف میں داخل ہو گیا اور مجھے کسی نے کچھ نہیں کہا۔
(صحیح البخاری: حدیث نمبر76)
معلوم ہوا کہ گدھی کے سامنے ہونے کے باوجود نماز جاری رکھی گئی۔
2: حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگ جنگل میں تھے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم ہمارے پاس تشریف لائے اور (اس وقت) آپ کے ہمراہ ابن عباس رضی اللہ عنہما تھے، آپ نے جنگل میں نماز پڑھی اور آپ کے سامنے سترہ نہیں (لگا ہوا) تھا اور اس وقت (یعنی نماز پڑھنے نے کی حالت میں) ہماری گدھی اور کتیا(وغیرہ) آپ کے سامنے کھیل کود کرتی (پھرتی) تھیں لیکن آپ نے ان کی بھی پرواہ نہیں فرمائی (یعنی اس پر بھی آپ نے نکیر نہیں کی)
(سنن ا بی داؤد: حدیث نمبر718)
واللہ اعلم بالصواب
الجواب الصحیح کتبہ
)مولانا ( محمد الیاس گھمن )مفتی (شبیر احمد حنفی
” کارگزاریاں “
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ امیر عالمی اتحاد اہل السنت والجماعت عقائد اسلامیہ اور مسائل اہل السنت والجماعت کی اشاعت و تحفظ کے لیے دنیا بھر میں مسلسل مصروف عمل ہیں۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ عوام میں عقیدہ و عمل کے بارے شعور بیدار ہو رہا ہے۔ اس سلسلے میں ادارہ کو بہت زیادہ پیغامات بذریعہ ای میل ، واٹس ایپ ، میسجز موصول ہوتے ہیں۔ جنہیں ہم مستقل عنوان " کارگزاریاں " سے آپ کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔ اگر آپ بھی اپنی کارگزاری بھیجنا چاہتے ہوں تو ہم سے رابطہ کریں۔
ای میل : This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
واٹس ایپ +میسجز: +923062251253
جلال الدین ، انڈیا
محترم ومکر م متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
حضرت اس مہینہ الحمدلله ثم الحمدلله بہت خوش ہوں اس لیے کہ یہ مہینہ ميری پورى زندگی كا پہلا مہینہ ہے جس میں میں اللہ کا ذكر كرتا رہا 5قرآن مجيد ختم كیے ميری 26سال عمر ہے اس سے پہلے آج تک میں رمضان مبارك كی قدر نہیں كرتا تها الله تعالیٰ نے آپ كی دعا كے طفیل مجھ كو ہدايت عطا فرما ئی ہے۔ اس سال رمضان میں خاص كر بيس ركعات تراويح بھی پڑھی، تہجد بھی پڑھنے کی توفیق ملی۔ میں یہ آپ کو اس لیے بتا رہوں کہ یہ میری زندگی کا پہلا رمضان ایسا گزرا ہے جس پر میں دلی طور پر بہت خوش ہوں۔ یہ سب کچھ میں اس لیے بتا رہا ہوں کہ یہ سب کچھ آپ کی بدولت ہے۔