سفر حج قدم بقدم

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
سفر حج قدم بقدم
مولانا حافظ فضل الرحیم
حدیث میں ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا :’’جس نے حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کی اور اس میں نہ تو گالی گلوچ سے کام لیا اور نہ کسی فسق کا ارتکاب کیا یہ گناہوں سے یوں پاک ہو گیا جیسے نو زائیدہ بچہ ‘‘۔عازمین حج کو مبارک ہوکہ جنھیں عنقریب اللہ کے گھر کے حج اور رسول اکرم ﷺ کے روضہ پاک کی زیارت نصیب ہو گی۔ آج سے ہی حج کی تیاری شروع کر دینی چاہیئے۔حج کی تیاری یہ ہے کہ آپ کو معلوم ہو کہ حج کے معنی کیا ہیں؟ حج کے معنی ہیں ’’ارادہ کرنا ‘‘ حج بیت اللہ یعنی چند مخصوص اعمال کی بجا آوری کیلئے بیت اللہ شریف کا ارادہ کرنا۔ یاد رکھئے حج کے بارے میں آپ کا مطالعہ جتنا وسیع ہو گا آپ کو حج کا اتنا ہی زیادہ لطف آئے گا۔ آپ کے پاس قرآنی اور مسنون دعاؤں کی کتاب بھی ہونی چاہئے۔ جتنی بھی دعائیں آپ یاد کر سکتے ہیں کر لیں ، اس کے ساتھ ہی مناسک حج کی تربیت حاصل کریں۔
حج تین قسم کے ہوتے ہیں۔ .(1) حج قران .(2) حج افراد .(3) حج تمتع پاکستانی حجاج عموماً حج تمتع کرتے ہیں لہٰذا اس کا آسان مختصر طریقہ یہ ہے۔ ائیر پورٹ پہنچ کراحرام کی چادریں پہن لیں پھر دو رکعت نفل ادا کریں ، سلام پھیرنے کے بعد سر برہنہ کر لیں پھر آپ عمرہ کے احرام کی نیت کریں کہ میں اب عمرہ کا احرام باندھتا ہوں ،نیت دل کے ارادے کا نام ہے اور زبان سے بھی نیت کے یہ الفاظ کہیں :
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اُرِیْدُ الْعُمْرَۃَ فَیَسِّرْھَا لِیْ وَتَقَبَّلْھَا مِنِّیْ
ترجمہ :۔اے اللہ !میں عمرہ کا ارادہ کرتاہوں ،اس کو میرے لئے آسان فرما اور اس کو میری طرف سے قبول فرما۔اس کے بعد تلبیہ پڑھیں۔
لَبَّیْکَ اَللّٰھُمّ لَبَّیْکَ ط لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَاشَرِیْکَ لَکَ
ایک مرتبہ تلبیہ پڑھنا ضروری ہے اور تین مرتبہ پڑھنا سنت ہے۔ مرد بلند آواز سے اور خواتین آہستہ آواز سے پڑھیں، تلبیہ کے بعد درود شریف اور یہ دعا پڑھنا بھی مستحب ہے :
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَسْءَلُکَ رِضَاکَ وَ الْجَنَّۃَ وَ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ غَضَبِکَ وَ النَّارِ
ترجمہ: اے اللہ میں آپ سے آپ کی خوشنودی اور جنت مانگتا ہوں،اور آپ کے غصہ اور دوزخ سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں۔
اب آپ کا احرام بندھ گیا اورآپ پر احرام کی پاپندیاں لگ گئیں،اِحرام چادروں کا نام نہیں بلکہ نیت کر کے تلبیہ پڑھنے کا نام ہے۔ اور یہ چادریں احرام کا لباس کہلاتی ہیں۔نیز نیت اور تلبیہ اس وقت پڑھیں جس وقت جہاز پرواز کر جانے کا یقین ہو جائے۔
خواتین بھی غسل کر کے سلے ہوئے کپڑے جس رنگ کے چاہیں پہن لیں اوپر کوئی ڈھیلا عباء یا برقع پہن لیں،اور سر کے اوپر سکارف پہن کر بالوں کو چھپا لیں۔دو رکعت نفل ادا کرے پھر تین بار تلبیہ پڑھے اور عمرہ کی نیت کر لے۔ خواتین میں یہ مشہور ہے کہ سر کے اوپر جو رومال لپیٹتی ہیں، اسی رومال کے اوپر مسح کر لیتی ہیں۔ یاد رکھئے !اگر کسی خاتون نے بالوں کی بجائے اس رومال یا سکارف پر مسح کیا تو اس کا وضو نہیں ہو گا ،اور جب وضو نہیں ہو گا تو نماز بھی نہیں ہو گی،اس لئے خواتین وضو کرتے وقت اس رومال کو کھول کر بالوں پر مسح کریں،پھر دوبارہ رومال باندھ لیں،اس سے احرام میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
اگر کوئی خاتون ناپاکی کی حالت میں ہے تو احرام باندھتے وقت مستحب یہ ہے کہ نظافت اور صفائی کیلئے غسل کر لے،یہ غسل طہارت کیلئے نہیں۔ احرام کے نوافل نہ پڑھے۔ یہ بھی احرام کی نیت کر کے تلبیہ پڑھے ، اب اس کا بھی احرام بندھ گیا اور احرام کی پابندیاں لگ گئیں۔مکہ مکرمہ پہنچنے کے بعد جب تک پاک نہ ہوجائے مسجد حرام میں نہ جائے ،نہ نمازیں پڑھے ، نہ قرآن کریم پڑھے ،نہ بیت اللہ کا طواف کرے ، بلکہ اپنی قیام گاہ پر ہی رہے،البتہ ذکر کر سکتی ہے ، تسبیحات اور درود شریف وغیرہ پڑھ سکتی ہے ،پاک ہونے کے بعد سب کام انجام دے۔
جب کسی مرد نے احرام کی نیت کر کے تلبیہ پڑھ لیا تو اس پر احرام کی یہ پاپندیاں لگ گئیں :
(1) پہلی پاپندی یہ ہے کہ مرد احرام کی حالت میں کسی قسم کا سِلا ہوا کپڑانہیں پہنیں گے ،البتہ چادر تبدیل کرنے کی ضرورت پیش آئے تو چادر کی جگہ دوسری چاد رہی استعمال کریں، اس لئے اپنے ساتھ ایک دو چادریں زائد لے جائیں ، البتہ خواتین ہر قسم کا سِلا ہوا کپڑا پہن سکتی ہیں۔عورت کو سر کے بال چھپانا بھی ضروری ہے۔ لہٰذا احرام کے وقت دوپٹہ کی جگہ رومال بندھوایا جاتاہے ، تاکہ کپڑا چہر ہ کو نہ لگے،اس رومال کے اتارنے اور کھولنے سے احرام نہیں ٹوٹتا ،اس لئے خواتین وضو کرتے وقت رومال کھول کر بالوں پر مسح کریں۔
(2) دوسری پاپندی یہ ہے کہ مرد احرام کی حالت میں اپنا چہرہ اور سر نہیں ڈھانپے گا ،رات کو سوتے وقت بھی سر اور چہرہ کھلا رہے گا۔ جبکہ خاتون صرف چہرہ پر کپڑا نہ لگنے دے۔اس کا یہ مطلب نہیں کہ خواتین کو پردہ نہ کرنا چاہئے ، خواتین پردہ کریں، بلکہ خواتین کو حج میں پردہ کرنے کی زیادہ ضرورت ہے ، اس لئے کہ حرم کے اندر جس طرح نیکی کا اجر وثواب بڑھ جاتا ہے ، اس طرح وہاں گناہ کرنے کا وبال بھی بڑھ جاتا ہے ،بے پردگی کی وجہ سے خواتین مردوں کی بد نگاہی کا سبب بنتی ہیں ،اس طرح خواتین خود بھی گناہ میں مبتلا ہوتی ہیں اور دوسروں کیلئے بھی گناہ کا سبب بنتی ہیں ، اس لئے خواتین کو وہاں پردے کا خوب اہتمام کرنا چاہئے،لیکن پردہ اس طرح کریں کہ کپڑا چہرے کو نہ چھوئے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ سر کے اوپر کوئی چھجّانما چیز رکھ کر اس کے اوپر کپڑے کو چہرے کے سامنے اس طرح لٹکائیں کہ وہ کپڑا چہرے سے دور رہے اور پردہ بھی ہو جائے دھوپ سے بچنے کے لئے جو ٹوپیاں (P-Cap) وغیرہ بازار میں ملتی ہیں ،وہ بھی استعمال کی جا سکتی ہیں۔
(3) تیسری پاپندی یہ ہے کہ احرام کی حالت میں مردوعورت بدن کے کسی حصے کے بال نہ کاٹیں گے نہ مونڈیں گے ،اور نہ توڑیں گے ، مرد وضو کرتے وقت چہرے پرآہستہ ہاتھ پھیریں،احرام کے حالت میں وضو یاغسل کرتے وقت بدن اور سر کو زور سے نہ رگڑیں،اگر رگڑنے کی وجہ سے بال ٹوٹیں گے تو صدقہ دینا ہو گا ،پس اگر تین بال سے زیادہ ہو تو صدقہ میں پونے دو سیر گیہوں دیدیں اور اگر تین بال یا اس سے کم ہو تو پھر کوئی معمولی صدقہ بھی کافی ہے۔ اگر کسی شخص کے بال خود بخودگر جاتے ہوں تو اس پر کفارہ واجب نہیں ہے ، احتیاطاً کچھ دیدے تو بہتر ہے۔
(4) چوتھی پاپندی حالت احرام میں مرد وعورت ناخن نہیں کاٹیں گے۔
(5) پانچویں پاپندی یہ ہے کہ حالت احرام میں مرد وعورت دونوں کے لئے ہر قسم کی خوشبو لگانا منع ہے، البتہ نیت کرنے اور تلبیہ پڑھنے سے پہلے ہلکی سی خوشبو بدن اور کپڑوں پر لگا سکتے ہیں، بلکہ اس وقت خوشبو لگانا مستحب ہے ،لیکن اس کا نشان اور دھبہ باقی نہ رہے۔ حتیٰ کہ خوشبو دار میوے کو سونگھنا بھی مکروہ ہے۔
(6) چھٹی پاپندی یہ ہے کہ حالت احرام میں مرد حضرات دستانے اور موزے استعمال نہیں کریں گے،اس طرح ایسا بند جوتا بھی نہیں پہنیں گے جس میں پاؤں کے اوپر کی درمیانی ہڈی اور دائیں اور بائیں طرف کا حصہ چھپ جائے ،اس لئے یا تو کھلا جوتا پہنیں یا ہوائی چپل پہنیں ،البتہ خواتین دستانے موزے اور بند جوتا پہن سکتی ہیں۔
(7) اسی طرح اگر کوئی شخص اپنی بیوی ساتھ ہے تو احرام کی حالت میں بیوی کے ساتھ شہوت کی بات کرنا حرام ہے۔
مندرجہ بالا تمام پاپندیاں احرام کی نیت کر کے تلبیہ پڑھ لینے کے بعد فوراً لگ جائیں گی۔
عمرہ کا سب سے پہلا کام طواف ہے ،طواف کے لئے وضو ضروری ہے اس لئے مسجد حرام میں باوضو آئیں ،طواف شروع کرنے کیلئے آپ بیت اللہ کے اس کونے کے سامنے آجائیں جس میں حجر اسود لگا ہوا ہے ،اور وہاں آکر اس طرح کھڑے ہوں کہ حجر اسود کا کونا آپ کے داہنی طرف رہے اورآپ کا چہرہ بیت اللہ کی طرف ہو۔ آپ نیت کریں کہ میں عمرہ کے طواف کے سات چکر اللہ تعالیٰ کے لئے لگاتا ہوں ، اللہ تعالیٰ اس کو آسان فرمائے اور قبول فرمائے، نیت کرنے کے بعد اب آپ اپنا سیدھا مونڈھا کھول لیں اور احرام کی چادر دائیں بغل کے نیچے سے نکال کر بائیں مونڈھے پر ڈال لیں اس کو’’ اضطباع ‘‘کہتے ہیں ،اس طواف کے ساتوں چکروں میں یہ مونڈھا کھلا رکھنا سنت ہے ،جب سات چکر پورے ہوجائیں تو پھر چادر کو دونوں مونڈھوں پر ڈال لیں۔
نیت اور اضطباع کرنے کے بعد اب آپ حجر اسود کے سامنے آجائیں اس وقت آپ کا سینہ بالکل حجر اسود کے سامنے ہو گا ،یہاں کھڑے ہو کر پہلے آپ حجر اسود کا استقبال کریں ، اس کا طریقہ یہ ہے کہ تکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھائیں جس طرح نماز میں تکبیر تحریمہ میں اٹھاتے ہیں۔ اور تکبیر یہ کہیں :
بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ لِلّٰہِ الْحَمْدُ وَالصَّلٰو ۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلیَّ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ
تکبیر کہنے کے بعد ہاتھ چھوڑ دیں ،یہ حجر اسود کا استقبال ہو گیا۔
اس کے بعدآپ حجر اسود کا ’’استلام‘‘کریں ، استلام یہ ہے کہ حجر اسود کوبوسہ دیں ، دوسرا یہ کہ حجر اسود کو ہاتھ لگا کر ہاتھوں کو چوم لیں۔ لیکن آپ آج ان دونوں طریقوں سے ’’استلام‘‘نہ کریں اس لئے کہ اس وقت آپ حالت احرا م میں ہیں اور حالت احرام میں خوشبو لگانا جائز نہیں اور حجر اسود پر عام طور پر خوشبو لگی ہوتی ہے ، اس لئے آج آپ حجر اسود کا استلام صرف اشارہ سے کریں ، اور یہ طریقہ بھی سنت ہے حجر اسود کے سامنے جہاں کھڑے ہیں وہیں سے دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے ایک بار حجر اسود کی طرف اس طرح اشارہ کریں جیسے آپ حجر اسود پر ہاتھ رکھ رہے ہوں ،اشارہ کرتے وقت ، بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرْ وَلِلّٰہِ الْحَمْد کہیں اور پھر ہتھیلیوں کو چوم لیں یہ حجر اسود کا استلام ہو گیا۔
اس کے بعد آپ حجر اسود کے سامنے کھڑے کھڑے سیدھے ہاتھ کی طرف اپنے پاؤں کا رخ موڑ لیں، اور دائیں طرف سے بیت اللہ کا طواف کرنا شروع کر دیں ، طواف کے دوران ان باتوں کا خیال رکھیں۔
(1) ایک طواف میں سات چکر ہوتے ہیں ،ہر چکر حجر اسود سے شروع ہو کر اسی پر ختم ہو گا،اس طرح سات چکر لگائیں جائیں گے۔
(2) شروع کے تین چکروں میں مرد ’’ رمل ‘‘کریں گے ، اس طواف میں رمل کرنا سنت ہے ’’رمل ‘‘کا مطلب یہ ہے کہ سینہ نکال کر مونڈھے ہلاتے ہوئے اکڑ کرپہلوانوں کی طرح چلیں ، بعد کے چار چکروں میں اطمینان سے چلیں اگر کوئی شخص پہلے چکر میں رمل کرنا بھول جائے تو بعد کے صرف دو چکروں میں رمل کرے، خواتین رمل نہیں کریں گی۔
(3) ہر چکر میں جب حجر اسود کے سامنے پہنچیں تو اسی طرح ’’استلام‘‘ کریں جس طرح طواف شروع کرتے وقت کیا تھا۔
(4) حجر اسود والے کونے سے پہلے کونے کو رکن یمانی کہتے ہیں بہت سے لوگ طواف کے دوران جب ’’رکن یمانی ‘‘ پر پہنچتے ہیں تو اس کی طرف ہاتھ سے اشارہ کرتے ہیں۔
یاد رکھئے !اس طرح ہاتھ سے اشارہ کرنا مکروہ اور بدعت ہے،صحیح طریقہ یہ ہے کہ اگر کسی کو تکلیف پہنچائے بغیر ’’رکن یمانی‘‘ کو ہاتھ لگا سکتے ہوں اور اس پر خوشبو لگی ہوئی نہ ہو تو اس صورت میں ’’رکن یمانی ‘‘ کو دونوں ہاتھ لگائیں ،یا صرف دایاں ہاتھ لگائیں مگر صرف بایاں ہاتھ نہ لگائیں اور نہ سامنے کھڑے ہو کر اس کی طرف اشارہ کریں،اور نہ رکن یمانی کو بوسہ دیں۔
(5) ’’رکن یمانی ‘‘سے حجر اسود تک :
رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّا رِ ط پڑھیں۔
(6) طواف کے دوران حجر اسود اور رکن یمانی کے علاوہ بیت اللہ کے دوسرے حصوں کو ہاتھ لگانا مکروہ ہے۔
(7) طواف کے دوران بیت اللہ کی طرف دیکھنا یا پشت کرنا بھی مکروہ ہے۔
(8) جب سات چکر پورے ہو جائیں تو ساتویں چکر کے ختم پر حجر اسود کے سامنے کھڑے ہو کر آٹھویں مرتبہ حجر اسود کا استلام کریں۔
یاد رکھئے!پہلا استلام اور آٹھواں استلام سنت مؤکدہ ہے، اور درمیان کے استلام سنت یا مستحب ہیں،اب آپ کے عمرہ کا پہلا کام یعنی ’’طواف‘مکمل ہو گیا۔ طواف سے فارغ ہونے کے بعدآپ کو تین ضمنی کام کرنے ہیں ،یہ تینوں کام ہر طواف کے بعد کرنے ہیں،چاہے وہ عمرہ کا طواف ہو یا حج کا ،یانفلی طواف ہو۔
طواف کے بعد پہلا کام یہ ہے کہ آپ ’’ملتزم شریف ‘‘ کے سامنے آجائیں۔ بیت اللہ کے دروازے اور حجر اسود والے کونے کے درمیان کے حصہ کو ’’ملتزم‘‘ کہتے ہیں چونکہ عام طور پر لوگ ملتزم پر بھی خوشبو لگا دیتے ہیں اور آپ اس وقت حالت احرام میں ہیں ،اس لئے آپ اس وقت ملتزم کو ہاتھ نہ لگائیں ، اورنہ اس سے چمٹیں،بلکہ ملتزم کے سامنے جتنا قریب ممکن ہو کھڑے ہو کر خوب الحاح وزاری سے دعا کریں ،یہ قبولیتِ دعا کا خاص مقام ہے۔
لوگ ’’ملتزم ‘‘سے چمٹنے کے لئے اور حجر اسود کو بوسہ دینے کے لئے دھکم پیل کرتے ہیں ،ایسا کرنا جائز نہیں کسی مسلمان کو ایذاء پہنچا کر یہ کام کرنا خسارہ کا سودا ہے، اور بڑی شرم وغیرت کی بات یہ ہے کہ مردوں کے ہجوم میں خواتین بھی حجراسود کو بوسہ دینے کے لئے گھس جاتی ہیں اور ان کو اس کی کوئی پروا نہیں ہوتی کہ وہ نامحرم مردوں کے درمیان بھنچ رہی ہیں ، نامحرموں کے جسم سے جسم لگانا بد ترین گناہ ہے۔
دوسرا ضمنی کام کہ طواف کا دوگانہ پڑھیں، یہ دو رکعتیں مقام ابراھیم کے قریب (جہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام کا’’ نقش پا ‘‘شو کیس میں رکھا ہے ) پڑھنا افضل ہے،اس کے قریب جگہ نہ ملے تو پیچھے ہٹ کر اس کی سیدھ میں پڑھ لیں ، اور یہ نیت کریں کہ میں طواف کا دوگانہ پڑھتا ہوں۔
پہلی رکعت میں قُلْ یَا اَیُّھَا الْکٰفِرُوْنَo اور دوسری رکعت میں قُلْ ھُوَاﷲُ اَحَدپڑھنا افضل ہے،ان کے علاوہ دوسری سورتیں بھی پڑھ سکتے ہیں۔ اس کا خیال کریں کہ مکروہ وقت میں نہ پڑھیں اگر مکروہ وقت ہو تو اس کے نکلنے کے بعد پڑھیں۔
تیسرا کام یہ ہے کہ آپ زم زم پئیں اور دعا کریں ،اگر یاد ہو تو یہ دعا پڑھیں۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ عِلْمًا نَّافِعًا وَّ رِزْقًا وَّاسِعًا وَّ عَمَلَاً صَا لِحَاً وّ شِفَآءً مِّنْ کُلِّ دَآءٍ۔
سعی شروع کرنے سے پہلے ایک مرتبہ پھرحجر اسود کا استلام کریں،یہ حجر اسود کا نواں استلام ہو گا طواف کے دوران آٹھ مرتبہ آپ پہلے استلام کر چکے ہیں ، ’’استلام ‘‘کرنے کے بعد’’صفا ‘‘ پہاڑی کی طرف آئیں۔اور یہ پڑھیں۔
اَبْدَءُ بِمَا بَدَا اَللّٰہُ اِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَآئرِ اللّٰہِ
’’صفا‘‘پہاڑی پر اتنا چڑھیں کہ وہاں سے بیت اللہ شریف نظر آئے بعض لوگ اوپر پیچھے دیوار تک چلے جاتے ہیں ،یہ صحیح نہیں، آپ کو بعض محرابوں کے درمیان سے ’’بیت اللہ شریف ‘‘ نظر آئے گا وہاں کھڑے ہو کر بیت اللہ شریف کو دیکھ کر تین بار اللہ اکبر کہیں اور پھر
لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ پڑھیں ،
اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کریں اور دعا کریں ،یہ قبولیت دعا کی خاص جگہ ہے،دعا کرنے کے بعد نیت کریں کہ میں اللہ کے لئے عمرہ کی صفا مروہ کی سعی کرتاہوں اور صفا سے مروہ کی طرف چلیں۔
درمیان میں دو ؍۲ہرے رنگ کے ستون آئیں گے جن کو’’
مِیلَین اَخضَرَین
‘‘کہتے ہیں ان پر سبز رنگ کی لائٹیں لگی ہوئی ہیں،مردحضرات ان دونوں ستونوں کے درمیان جھپٹ کر چلیں،اور خواتین ان ستونوں کے درمیان بھی اطمینان کے ساتھ چلیں۔ مروہ پہنچ کر آپ کا ایک چکر پورا ہو گیا۔مروہ پر بھی بیت اللہ کی طرف منہ کر کے اللہ تعا لیٰ کی حمد و ثنا کریں اور دعا کریں۔
مروہ سے بیت اللہ کی عمارت نظر نہیں آتی ، لیکن اُدھر منہ کر کے دعا کریں ، دعا کرنے کے بعد پھر صفا کی طرف آئیں، یہ آپ کا دوسرا چکر ہو گیا۔پھر صفا پر دعا کرنے کے بعد مروہ کی طرف چلیں ،یہ تیسرا چکر ہو گیا۔مروہ پہنچ کر پھر دعا کریں اور صفا کی طرف چلیں ، یہ چوتھا چکر ہو گیا ،اس طرح سات چکر لگائیں ، ساتواں چکر مروہ پر پورا ہو گا ،ہر چکر میں صفا پر بھی دعا کریں اور مروہ پر بھی اور ہرے ستونوں کے درمیان مرد تیز چلیں۔ صفا اور مروہ کے درمیان کی ایک مختصر سی جامع دعا رسول اﷲ ﷺ سے ثابت ہے رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ اِنَّکَ اَنْتَ الْاَعَزُّ الْاَکْرَمُصفا اورمروہ کے درمیان سعی کے سات چکر پورے ہوجانے کے بعد شکرانہ کی دو رکعت پڑھ لیں۔ان کے لئے مقام ابراہیم پر جانے کی ضرورت نہیں۔ یہ عمرہ کا دوسرا کام ہو گیا۔
صفا ،مروہ کی سعی کے بعد عمرہ کا تیسرا کام سر کے بال منڈوانا یاکتروانا ہے۔ بال کتروانے میں لوگ بہت غلطی کرتے ہیں، اس لئے اس مسئلے کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے۔ پورے سر کے بالوں میں سے انگلی کے ایک پورے کے برابر کترواناافضل ہے۔ لوگ ذراذرا سے بال ایک طرف سے کتروالیتے ہیں اور سمجھتے ہیں ہمارا واجب ادا ہو گیا، حالانکہ اس طرح کٹوانے سے نہ تو چوتھائی سر کے بالوں میں سے بال کٹتے اور نہ ہی ایک پورے کے برابر کٹتے ہیں ،یاد رکھئے ! اس طرح بال کٹوانے سے واجب ادا نہیں ہوتا اور ایسے لوگوں پر دم واجب ہوتا ہے ، اس میں احتیاط کیجئے۔
آپ سنت کے مطابق یا تو پورے سر کے بال منڈوالیں،جس کو حلق کہتے ہیں یا اگر بال لمبے ہیں یا پٹے ہیں اور اس میں سے ایک ایک پورے کے برابر بال کٹوائے جا سکتے ہیں تو پھر پورے سر کے بالوں میں سے ایک ایک پورے کے برابر بال کٹوائیں تاکہ سنت کے مطابق قصر ہو جائے۔
خواتین کے لئے بھی کم ازکم سر کے چوتھائی حصے کے بالوں میں سے ایک ایک پورے کے برابر کٹوانا واجب ہے۔ وہ بالوں کی ایک لٹ پکڑ کر اس میں سے ذرا سے بال کاٹ لیتی ہیں اور سمجھتی ہیں کہ ہمار ا واجب اد ا ہو گیا ہے۔یاد رکھئے!ایک لٹ میں سے بال کاٹنے کی صورت میں چوتھائی سر کے بالوں میں سے نہیں کٹتے ، اس لئے خواتین کے لئے بال کٹوانے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ وہ بال کھول کر لٹکائیں ، اور تمام بالوں میں سے ایک ایک پورے کے برابر بال کٹوائیں ، تاکہ سنت کے مطابق قصر ہو جائے،اور اپنے محرم سے کٹوائیں یا خود کاٹ سکتی ہوں تو خود کاٹ لیں اور کسی نا محرم سے نہ کٹوائیں۔
یہ عمرہ کا تیسرا کام ہو گیا ،اور آپ کا عمرہ مکمل ہو گیا، احرام کی جو پاپندیاں آپ پر لگی تھیں ،وہ بال کٹوانے کے بعد سب ختم ہو گئیں۔ اب آپ غسل کر کے سلے ہوئے کپڑے پہن لیں ،اور خوشبو وغیرہ لگا لیں۔ بعض حضرات جب بال کٹوانے کے لئے حجام کی دکان پر جاتے ہیں تو بال کٹوانے سے پہلے اپنے ناخن تراشنا شروع کر دیتے ہیں یا اپنی مونچھیں کترنے لگتے ہیں۔ یاد رکھئے !اگر کسی شخص نے سر کے بال کٹوانے سے پہلے ایک ہاتھ یا پاؤں کی پانچوں انگلیوں کے ناخن کاٹ لئے تو اس پر ایک دم واجب ہو گا۔
اب آپ مکہ مکرمہ میں آٹھ ذی الحجہ تک بغیراحرام کے رہیں گے ،اس عرصہ میں نفلی طواف کریں ،اس کے لئے احرام نہیں ہو گا ، نہ رمل ہو گا اور نہ اس کے بعد صفا ، مروہ کی سعی ہو گی ،بس حجر اسود کا استقبال اوراستلام کرنے کے بعد سات چکر لگائیں ہر چکر میں استلام کریں ، ساتواں چکر پورا ہونے کے بعد آٹھویں مرتبہ استلام کریں ،پھر وہی تین ضمنی کام کریں ،یعنی ملتزم پر دعا،مقام ابراہیم پر طواف کا دوگانہ ، اور زم زم پی کر دعا کرنا۔
8ذی الحجہ کو بعد نماز فجر یہ ارادہ کیجئے کہ ’’اب میں حج کا احرام باندھ رہا ہوں‘‘۔ ’’نیت‘‘ دل کے ارادے کا نام ہے، البتہ زبان سے نیت کے الفاظ ادا کرنا بھی مستحب ہے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُالْحَجَّ فَیَسِّرْہٗ لِی وَتَقَبَّلْہُ مِنِّیْ
اے اﷲ! میں حج کا ارادہ کرتا ہوں ،آپ ا سکو میرے لئے آسان فرما دیجئے اور میری طرف سے قبول کر لیجئے۔نیت کرنے کے بعد آپ تلبیہ پڑھیں۔
لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْک لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَلَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ۔
احرام باندھتے وقت ایک مرتبہ تلبیہ پڑھنا ضروری ہے ا ور تین مرتبہ تلبیہ پڑھنا سنت اور افضل ہے ،مرد اونچی آواز سے پڑھیں اور خواتین آہستہ آواز سے پڑھیں،تلبیہ پڑھنے کے بعد درود شریف پڑھیں اور یہ دعا پڑھیں:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسئَلُکَ رِضَاکَ وَالْجَنَّۃَ وَ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ غَضَبِکَ وَالنَّارِ۔
آپ کے حج کا احرام شروع ہو گیا اور آپ پروہی پابندیاں لگ گئیں جو عمرہ کا احرام باندھتے وقت لگی تھیں۔ ہو سکے تو مسجد حرام میں جا کر احرام باندھنا افضل صورت ہے لیکن اگر آپ وہاں نہ جا سکیں تو اپنی قیام گاہ پر احرام باندھ لیں ، نفلی طواف کا موقع مل جائے تو طواف کر کے قیام گاہ پر آجائیں ، اور نفلیں پڑھ کر احرام کی چادریں باندھ کر نیت کریں۔اگر خواتین معذوری کی حالت میں ہوں تب بھی ان کے لئے 8ذی الحجہ کو حج کا احرام باندھنا ضروری ہے ،البتہ ایسی خواتین نہ تو مسجد حرام میں جائیں اور نہ ہی نفلیں پڑھیں ، بلکہ اپنی قیام گاہ پرقبلہ رخ بیٹھ کر حج کے احرام کی نیت کر کے تلبیہ پڑھ لیں۔ احرام باندھنے سے پہلے ان کے لئے غسل کرنا بہتر ہے ، یہ غسل طہارت کے لئے نہیں بلکہ نظافت اور صفائی کے لئے ہے۔
8ذی الحجہ منیٰ میں آج پانچ نمازیں ادا کرنا سنت ہے ، یعنی آٹھ ذی الحجہ کی ظہر ،عصر ، مغرب ،عشاء اور نویں تاریخ کی فجر ،بعض اوقات 8 تاریخ کی بجائے 7 تاریخ کو ہی منیٰ لے جاتے ہیں ایسی صورت میں 7 تاریخ کو ہی منیٰ روانہ ہونے سے پہلے احرام باندھ لیں۔ نویں تاریخ کو فجر کی نماز کے بعد سورج چڑھے منیٰ سے ’’عرفات‘‘کے لئے روانہ ہوں گے ’’عرفات‘‘پہنچتے پہنچتے دوپہر ہو جائے گی۔ ’’وقوف عرفات‘‘ جو کہ فرض ہے ا س کا وقت زوال کے بعد شروع ہوتا ہے۔یا د رکھئے!نویں تاریخ کو عرفات کے میدان میں حاضری حج کا سب سے بڑا رکن ہے ، میدان عرفات میں حاضر نہ ہوا تو اس کا حج نہیں ہو گا۔ اگر آسانی سے ممکن ہو تو وقوف عرفہ کی نیت سے آپ غسل کر لیں، غسل کرنا سنت ہے۔ اس میں بہت زیادہ وقت صرف نہ کریں۔
’’میدان عرفات‘‘ میں جو ’’مسجد نمرہ‘‘ہے اس کے امام صاحب آج نویں تاریخ کو ظہر اور عصر کی نمازیں ظہر ہی کے وقت میں ایک ساتھ پڑھائیں گے،جو حجاج کرام مسجد نمرہ میں امام صاحب کے پیچھے نماز پڑھیں،ان کو یہ دونوں نمازیں اکٹھی ملا کر پڑھنی ہیں۔لیکن اگر کوئی شخص مسجد نمرہ کے امام صاحب کے پیچھے نماز نہیں پڑھتا بلکہ وہ اپنی نماز اپنے خیمے میں اکیلا یا علیحدہ جماعت کے ساتھ پڑھتا ہے تو اس صورت میں وہ دونوں نمازیں اکٹھی ملا کر نہیں پڑھے گا۔ بلکہ ظہر کو ظہر کے وقت میں اور عصر کو عصر کے وقت میں پڑھنا چاہئے۔
تیسری بات یہ ہے کہ ’’وقوف عرفہ ‘‘جو فرض ہے ، اس کا وقت نویں تاریخ کو زوال کے بعد شروع ہوتا ہے ،توبہ استغفار کریں ،اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کریں،دعائیں مانگیں ، درود شریف اور تلبیہ پڑھیں ، اور یہ عمل مسلسل جاری رہنا چاہئے۔ عصر کا وقت ہونے پر عصر کی نماز باجماعت پڑھیں ، اور پھر کھڑے ہو جائیں عصر اورمغرب کے درمیان کا وقت ’’عرفات ‘‘ کے میدان کا انتہائی قیمتی وقت ہے ،اس وقت اللہ تعالیٰ کی رحمتیں موسلا دھار بارش کی طرح برستی ہیں ، الحاح وزاری کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے مانگیں ، اگر زیادہ دیر کھڑے نہ ہو سکیں تو جتنی دیر کھڑا ہو نا ممکن ہو، کھڑے ہو کر اور پھر بیٹھ کر دعائیں کریں ، یہ عمل مسلسل مغرب تک جاری رہنا چاہئے۔
چوتھی بات یہ ہے کہ عرفات کے میدان میں غروب آفتاب تک ٹھہرنا ضروری ہے ، کوئی شخص بھی عرفات کے میدان سے سورج غروب ہونے سے پہلے باہر نہ نکلے۔ حضور اقدسﷺ نے فرمایا کہ اگر کسی شخص کا اونٹ بھی گم ہو جائے تو وہ اس کی تلاش کے لئے بھی غروب آفتاب سے پہلے میدان عرفات سے باہر نہ جائے ،اور اگر کوئی شخص باہر نکل گیا ہے ، اورغروب آفتاب سے پہلے اندر واپس نہیں آیا تو اس پر ایک دم (یعنی ایک جانور ذبح کرنا) واجب ہو گا۔
پانچویں بات یہ ہے کہ اگرچہ عرفات کے میدان میں سورج غروب ہو گیا اور مغرب کا وقت ہو گیا،لیکن آپ آج مغرب کی نماز عرفات میں نہیں پڑھیں گے اﷲ کا حکم یہ ہے کہ آج مغرب کی نماز مزدلفہ پہنچ کر عشاء کے وقت میں عشاء کی نماز کے ساتھ ملا کر پڑھیں۔
چھٹی بات یہ ہے کہ عرفات کی حدود میں وقوف کرنا فرض ہے،بعض حجاج جو انفرادی طور پر حج کرتے ہیں،اسی طرح بعض معلم اپنی کسی ضرورت ، مجبوری یا نادانی کی وجہ سے بعض حاجیوں کے خیمے حدود عرفات سے باہر لگا دیتے ہیں ، حالانکہ عرفات کی حدود کے اندر وقوف کرنا فرض ہے۔ اگر کوئی حاجی بالکل بھی عرفات کے میدان کے اندر نہیں آیا تو اس کا حج نہیں ہوا۔
غروب آفتاب کے بعد نماز مغرب پڑھے بغیر عرفات سے مزدلفہ کے لئے روانہ ہوں گے ،وہاں پرپہنچ کرپہلا کام آپ کو یہ کرنا ہے کہ اگر عشاء کا وقت ہو گیا ہو تو مغرب اور عشاء کی دونوں نمازیں ملا کر پڑھیں ، چاہے تنہاء نماز ادا کریں یا جماعت سے پڑھیں ،یہاں بہرصورت ملا کر پڑھنا واجب ہے۔
پہلے اذان دیں ،پھر تکبیر کہیں اور پہلے مغرب کے فرض جماعت سے پڑھیں ،پھر عشاء کے فرض جماعت سے پڑھیں پھر مغر ب کی سنتیں پڑھیں اس کے بعد عشاء کی سنتیں پڑھیں اور پھر وتر پڑھیں ، صرف ایک اذان دیں اور ایک تکبیر کہیں۔ نماز پڑھنے کے بعداپنی ضروریات سے فارغ ہو کر کچھ دیر آرام کریں،پھر آخری شب میں بیدار ہو جائیں ،آج کی رات سونے کی رات نہیں ہے ،بلکہ اللہ تعالیٰ سے مانگنے اور رونے کے رات ہے۔ جب صبح صادق ہو جائے اور یہ یقین ہو جائے کہ صبح صادق ہو چکی ہے تو اوّل وقت میں فجر کی اذان دیں اور جماعت سے فجر کی نماز ادا کریں۔فجر کی نماز کے بعد بیت اللہ کی طرف منہ کر کے کھڑے ہو جائیں اور ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالیٰ کے سامنے توبہ استغفار کریں اور دعا مانگیں ،درود شریف اور تلبیہ پڑھیں۔ یہ وقوف مزدلفہ کہلاتا ہے جو واجب ہے،اور اس کا وقت صبح صاد ق سے شروع ہوکر طلوع آفتاب تک رہتا ہے۔
مزدلفہ میں ایک کام مستحب ہے وہ یہ کہ مزدلفہ سے ستر کنکریاں چن لیں، کنکریاں چنے کے دانے کے برابر کھجور کی گٹھلی جیسی ہوں،زیادہ بڑی نہ ہوں۔ آج ذی الحجہ کی دسویں تاریخ ہے مزدلفہ میں فجر کے بعد سے لیکر طلوع آفتاب تک وقوف کے بعد منیٰ میں روانہ ہو جائیں۔
دسویں تاریخ کو منٰی میں سب سے پہلا کام یہ ہے کہ صرف بڑے شیطان کو کنکریاں ماری جاتی ہیں۔کنکریاں مارنے سے پہلے تلبیہ پڑھنا بند کر دیں۔ ایک ایک کر کے کنکری ماریں کنکری داہنے ہاتھ کے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے پکڑیں اور تکبیر پڑھ کر ماریں تکبیر یہ ہے :
بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ رَغْمًالِّلشَّیْطٰنِ وَرِضًی لِلّرَّحْمٰنِ
اگر پوری تکبیر یاد نہ ہو تو صرف بِ
سْم اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ
کہہ کر کنکری ماریں۔
کنکریاں خود جا کر مارنا واجب ہے ،خواہ مرد ہو یا عورت ،کسی دوسرے شخص سے کنکریاں لگوائیں تو اس کی کنکری ادا نہیں ہو گی ،اس کے ذمے واجب باقی رہے گا اور ایک دم دینا پڑے گا۔ اگر کمزور مردوں اور خواتین کو دن میں کنکریاں مارنا دشوار ہوں تو وہ رات کو مغرب یا عشاء کے بعد جا کر کنکریاں مار لیں یا درمیان شب میں کنکریاں مارلیں ،صبح صادق ہونے سے پہلے پہلے کنکریاں مار سکتے ہیں۔
البتہ اگر کوئی مرد یا عورت ایسا بیمار یا کمزور ہو کہ وہ کھڑے ہو کر نماز بھی نہ پڑھ سکے ،یا کوئی شخص اپاہچ ،ہاتھ پاؤں سے معذور ہو ،یا اندھا نابینا ہو ،تو اس کی طرف سے دوسرا آدمی کنکری مار سکتا ہے۔ دسویں تاریخ کا دوسرا کام قربانی کرنا ہے ،یہ حج کی قربانی اور دمِ شکر کہلاتی ہے آپ اسی نیت سے یہ قربانی کریں۔
دسویں تاریخ کا تیسراکام سر کے بال منڈوانا یا کٹانا ہے۔ جیسا کہ پہلے عرض کیا ہے کہ مردوں کے لئے افضل یہ ہے کہ وہ سر کے بال منڈوا دیں حضور اقدس ﷺ نے منڈوانے والوں کے لئے کئی بار دعا فرمائی ہے لیکن اگر کسی کے بال لمبے اور پٹے ہیں تو ان میں سے ایک ایک پورے کے برابر بال کٹوائے جا سکتے ہیں۔
بہر حال !سر کے بال منڈوانے یا کٹوانے کے بعد آپ پر سے وہ تمام پاپندیاں ختم ہو گئیں جو احرام باندھتے وقت آپ پر لگی تھیں،صرف ایک پابندی ابھی باقی ہے ، وہ یہ کہ اگر بیوی ساتھ ہے تو اس سے کوئی شہوت کی بات اورحق زوجیت ادا نہیں کر سکتے جب تک ’’طواف زیارت‘‘ نہ کر لیں۔ بال کٹوانے کے بعد آپ غسل کر لیں ، سلے ہوئے کپڑے پہن لیں ،خوشبو لگا لیں، اور طواف زیارت کے لئے مکہ مکرمہ آجائیں۔دسویں تاریخ کو یہ تینوں کام ترتیب سے کرنے واجب ہیں: (1) بڑے شیطان کو کنکریاں مارنا (2) قربانی کرنا (3) سر کے بال منڈانا۔
اگر اس ترتیب کو کسی شخص نے بدل کر آگے پیچھے کر دیا تودم واجب ہو گا،اس لئے ضروری ہے کہ پہلے قربانی کی جائے پھر سر منڈوایا جائے ورنہ دم واجب ہو گا۔دسویں تاریخ کا چوتھا کام ’’طواف زیارت‘‘ کرنا ہے یہ ’’طواف زیارت‘‘ حج کا دوسرا بڑا رکن ہے،طواف زیارت کرنے کے لئے آپ اسی طرح طواف کریں جس کا بیان ’’عمرے کے طواف کے بیان میں ‘‘گزر چکا ہے۔واضح رہے کہ طواف زیارت ادا کرنے کا وقت دس ذی الحجہ کے طلوع آفتاب سے شروع ہوتا ہے اور12ذی الحجہ کے غروب سے پہلے تک کر سکتے ہیں۔ لہٰذا جیسے سہولت ہو ویسے کیا جائے۔لیکن تجربہ یہی ہے کہ10یا11 ذی الحجہ کے اندر کر لیں ، 12کا رسک نہ لیں تو بہتر ہے۔طواف زیارت کے بعد آپ کو حج کی سعی کرنی ہے۔ اس کے اعمال بھی ویسے ہی ہیں جیسے آپ نے عمرے کے بیان میں پڑھا ہے۔
طواف زیارت اور حج کی سعی کرنے کے بعد آپ واپس منٰی آجائیں بلا ضرورت مکہ مکرمہ نہ ٹھہریں،البتہ اگر نماز کا وقت قریب ہو توحرم شریف میں نماز پڑھنے کے بعد منٰی روانہ ہو جائیں ،منٰی کی یہ راتیں ذکر ،اور اللہ تعالیٰ سے مانگنے کی راتیں ہیں ، توبہ اور استغفار کی راتیں ہیں ،اس لئے ان راتوں کو غفلت میں نہ گزاریں۔
گیارہویں ذی الحجہ کو آپ کو صرف ایک کام کرنا ہے وہ یہ کہ آج تینوں شیطانوں کو کنکریاں مارنی ہیں ، البتہ کنکریاں مارنے کا وقت آج زوال کے بعد شروع ہو گا ،لہذا اگر کسی شخص نے آج زوال سے پہلے کنکریاں مار لیں تو وہ کنکریاں ادا نہیں ہوں گی۔ پہلے چھوٹے شیطان کے سامنے آکر پانچ چھ ہاتھ کے فاصلے پر کھڑے ہو جائیں اور کنکری کو انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے درمیان پکڑیں اور کنکری مارتے وقت تکبیر کہیں۔
بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ رَغْمًا لِّلشَّیْطٰنِ وَ رِضًی للِّرَّحْمٰنِ
اور ایک ایک کر کے ستون (جو آج کل دیوارنما شکل میں ہے ) کی جڑ میں کنکریاں ماریں کنکریاں اس حوض کے اندر گرنی چاہئیں،اگر کوئی کنکری اس حوض کے باہر گر گئی تو وہ کنکری ادا نہیں ہوئی،اس کی جگہ دوسری کنکری ماریں۔ سات کنکریاں مارنے کے بعد ستون سے ذرا دور ایک طرف کھڑے ہو جائیں اور بیت اللہ شریف کی طرف منہ کر کے ہاتھ اٹھا کر دعا کریں۔ دعا کرنے کے بعد درمیانے شیطان کی طرف چلیں ، وہاں پہنچ کر اس کو بھی اس طرح تکبیر کہتے ہوئے سات کنکریاں ایک ایک کر کے ماریں ،کنکریاں مارنے کے بعد ایک طرف ہٹ کر بیت اللہ کی طرف منہ کر کے دعا کریں ، دعا کرنے کے بعد بڑے شیطان کی طرف آئیں اور اس کو بھی اس طرح تکبیر کہتے ہوئے سات کنکریاں ماریں ،لیکن بڑے شیطان کو کنکریاں مارنے کے بعد دعا نہیں کرنی ہے بلکہ کنکریاں مارنے کے بعد نکلتے چلے جائیں۔ تینوں شیطانوں کو ترتیب وارکنکریاں مارنا سنت ہے ،پہلے چھوٹے کو ،پھر درمیانے کو، پھر بڑے کو، اور بعض اس ترتیب کو واجب کہتے ہیں۔
رات کو منٰی ہی میں قیام کریں ،با جماعت نماز کا اہتمام کریں ،تلاوت کریں ذکر کریں، توبہ و استغفار کریں ، دعائیں مانگیں ، اگلے دن بارہویں تاریخ ہے۔
بارھویں تاریخ کو تینوں شیطانوں کوذوال کے بعد کنکریاں مارنے کے بعد آپ کو اختیار ہے کہ چاہیں تو غروب آفتاب سے پہلے منیٰ سے نکل کر مکہ مکرمہ میں اپنی قیام گاہ پر آجائیں ،جیسا کہ آجکل یہی معمول ہے کہ بارھویں تاریخ کی شام کو منیٰ سے لوگ مکہ مکرمہ آجاتے ہیں۔ لیکن اگر کوئی شخص بارھویں تاریخ کو کنکریاں مارنے کے بعد منیٰ ہی میں ٹھہرا رہا اور صبح صادق اسے وہیں ہو گئی تو تیرھویں تاریخ کو کنکریاں مارنا بھی اس پر واجب ہے۔ جس کیلئے زوال کی شرط نہیں بلکہ طلوع آفتاب کے بعد بھی ماری جا سکتی ہیں۔
مکہ مکرمہ واپس آنے کے بعد ادب واحترام کے ساتھ مکہ میں قیام کریں ، مسجد حرام میں جماعت کی نماز کا اہتمام کریں ،اور پابندی سے قرآن کریم کی تلاوت کریں ،زیادہ سے زیادہ نفلی طواف کریں، نفلی عمرے بھی کریں۔ نفلی عمرے کے لئے آپ کو حدود حرم سے باہر جا کر عمرہ کا احرام باندھنا ہو گا ،اس کے لئے دو جگہیں مشہور ہیں ،ایک مقام جعرانہ ہے جو مکہ مکرمہ سے تقریبا 9میل کے فاصلے پر ہے وہاں جاکر عمرہ کے احرام کی نیت کر لیں ،یا دوسری جگہ مقام تنعیم ہے جو مسجد عائشہ کے نام سے مشہور ہے۔ یاد رکھئے !عمروں کی کثرت کے مقابلے میں طواف کی کثرت زیادہ افضل ہے۔ جس دن آپ کو مکہ مکرمہ سے رخصت ہو نا ہو، اس دن آپ ایک آخری طواف کرلیں۔ جو حضرات پہلے مدینہ طیبّہ نہیں گئے وہ مدینہ طیبّہ جائیں گے اور جو حضرات پہلے مدینہ طیبّہ جا چکے ہیں وہ اپنے وطن کے لئے روانہ ہوں گے۔
بہر حال !جس دن آپ کو مکہ مکرمہ چھوڑنا ہے، اس دن آپ آخری طواف کرلیں ،اور یہ آخری طواف ’’طواف وَداع ‘‘ کہلاتا ہے اس کو طواف رخصتی بھی کہتے ہیں ،نہ اس میں اضطباع ہو گا ،نہ اس طواف میں رمل ہو گا، اور نہ ہی اس طواف کے بعد صفا مروہ کی سعی ہو گی۔ بیت اﷲ کے سات چکر لگائیں اور ہر چکر میں استلام کریں ، سات چکر لگانے کے بعد آٹھواں استلام کریں اور اس کے بعد تین ضمنی کام کریں ،یعنی ملتزم پر دعا کریں آج موقعہ ملے تو ملتزم سے چمٹ کر الحاح وزاری سے دعا کریں ،دو رکعت ’’دوگانہ طواف ‘‘ مقام ابراہیم پر پڑھیں اور اس کے بعد زمزم کا پانی پی کر دعا کریں اور بیت اﷲ پر آخری نظر ڈالتے ہوئے دل میں پھر حاضری کی تمنا و آرزو لئے یہ دعا کر کے کہ اے اﷲ یہ حاضری میری آخری حاضری نہ ہو ،آپ کا حج مکمل ہو گیا۔
باہر سے جانے والوں کے لئے یہ طواف وَداع واجب ہے ،لیکن اگر کسی خاتون کے معذوری کے ایام شروع ہو جائیں تو طواف وَداع اس خاتون سے معاف ہو جاتا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص بیمار ہو گیا اور طواف وَداع کی طاقت نہیں ہے تو اس سے بھی یہ طواف ساقط ہوجاتاہے۔
لیکن دسویں تاریخ کا جو طواف زیارت ہے ، وہ کسی شخص سے کسی حالت میں معاف نہیں ہوتا۔ اگر کسی خاتون کو معذوری کے ایام شروع ہو جائیں اور اس نے اب تک ’’طواف زیارت‘‘ نہ کیا ہو تو طواف زیارت کے لئے وہاں اس کو ٹھہرنا ضروری ہے، جب فارغ ہو جا ئے تو غسل کر کے پاک صاف کپڑے پہن کر ’’طواف زیارت‘‘ کرے پھر صفا مروہ کی سعی کرے ،اس کے بعد واپس آئے۔ اگر کوئی مرد یا عورت ’’طواف زیارت ‘‘ کیے بغیر وطن واپس آگیا تو جب تک وہ واپس جا کر ’’طواف زیارت‘‘ نہیں کر لے گا اس وقت تک شوہر بیوی کے لئے اور بیوی شوہر کے لئے حرام رہیں گے۔ اس لئے ’’طواف زیارت‘‘ کو کسی حال میں بھی چھوڑنے کی اجازت نہیں۔
اگر واپسی کی تاریخ آجائے تو درخواست کر کے اپنی تاریخ آگے بڑھا لیں اور اپنا عذر بیان کر دیں ،لیکن طواف زیارت کئے بغیر ہر گز واپس نہ آئیں۔
بہرحال !’’طواف وَداع ‘‘کرنے کے بعد مکہ سے روانہ ہو جائیں جو حضرات مدینہ طیبّہ نہیں گئے وہ مدینہ طیبّہ جائیں گے اور جو حضرات مدینہ طیبّہ پہلے جا چکے ہیں وہ اپنے وطن آئیں گے۔ حج آپ کا مکمل ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔آمین