میری فَریاد

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
میری فَریاد
محمد یعقوب
آج مجھے فریاد کرنے دو، واویلا اور شکایت کرنے دو، چلانے اور آنسوبہانے دو، چیخنے دو کہ میری چیخوں کو پوری دنیا سنے کہ میں مظلوم ہوں۔ پُوری دنیا میں مظلوم کی آواز کو سُنا جاتا ہے۔
آج دنیا میں اظہار آزادی رائے کی بات کی جاتی ہے، مجھے بھی آزادی دی جائے کہ میں دنیا والوں کو بتا سکوں کہ میرے دشمن نے ازل سے میرے پیچھا کیا، میلوں پستی میں گرا یا اور برابر پیچھا کرتا رہا۔
کوئی تو بتائے کہ میں نے اس کا کیا بگاڑا؟
کون سی زیادتی کی؟
میں اپنی منزل کی طرف جانا چاہتا تھا، اس نے مجھے منزل سے ہٹایا۔میں اجنبی بن کر رہنا چاہتا تھا کہ میرے محسن اور مشفق رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
كن في الدنيا كانك غريب او عابر سبيل
)دنیا میں ایسے رہ جیسے ایک اجنبی یا رہ گُزر نے والا رہتا ہے)
مگر اس نے مجھے اجنبی بن کر رہنے سے عار دلائی، یہ کہہ کر کہ تیرا کوئی سٹیٹس ہو، قبر کی زندگی کس نے دیکھی ہے؟ میں ایک مسافر کی طرح زندہ رہنا چاہتا تھا لیکن بدبخت نے دھوکہ دیا۔ میں اپنا مقصدِ حیات حاصل کرنا چاہتا تھا، اس نے مجھے مقصد سے ہٹایا۔
قبر سے روزانہ بلا مبالغہ تین سے چار بار گُزرتا (اگر قسم اٹھاؤں تو حانث نہ ہوں گا) اور اس کی تیاری کرنا چاہتا تھا، آپﷺ کا فرمان میرے سامنےتھا:
القَبْرُ رَوْضَۃ مِنْ رِيَاضِ الجَنَّۃ اوْ حُفْرَۃ مِنْ حُفَرِ النَّارِ
کہ قبر یا تو جنت کا باغ ہے یا دوذخ کا گڑھا۔
لیکن میرا آنکھوں پر پردہ ڈال دیتا۔ روزانہ پانچ بار ایک آواز دینے والےکی آواز سُنتا، مگر یہ دشمن یہ کہہ کر اُس آواز سے میری توجہ ہٹاتا کہ روز یہ آواز سُن سُن کر تو تھک گیا ہے، تھوڑا آرام کر کہ بہت سارے کام کرنے ہیں۔میں نےگناہوں سے بچنا چاہا کہ مجھے یہ آیت
إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَاد
کہ تیرارب تیری تاک میں ہے۔
صدا دے رہی تھی، اللہ کی ذات سے ڈرا رہی تھی، مگر میں اس ازلی دشمن کے دھوکے میں آگیا اور اللہ کو ناراض کر بیٹھا۔
لوگو آؤ ! اور میری بدبختی پر تھوڑا تم بھی آنسو بہاؤ، میرے ساتھ مل کر تم بھی آہ و بکا کرو، شاید اس آہ و بکا کا شُور سُن کر دنیا والے اس ظالم کی درگت بنائیں۔
میں دنیا میں رہ کر آنے والی زندگی کو سُدھارنا چاہتا تھا کہ یہ آیت
وَلَا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ الىٰ مَا مَتَّعْنَا بِہ ازْوَاجًا مِّنْھمْ زَھرَۃ الْحَيَاۃ الدُّنْيَا لِنَفْتِنَھمْ فِيہ ۚ وَرِزْقُ رَبِّكَ خَيْرٌ وَابْقَىٰ
) اور تو اپنی نظر ان چیزوں کی طرف نہ دوڑا جو ہم نے مختلف قسم کے لوگوں کو دنیاوی زندگی کی رونق کے سامان دے رکھی ہیں تاکہ ہم انہیں اس میں آزمائیں اور تیرے رب کا رزق بہتر اور دیرپا ہے)
میرے سامنے تھی۔ مگر دشمن نے مجھے یہ کہہ کر ورغلایا
:ءَاِذَا كُنَّا عِظَامًا وَّرُفَاتًا ءَاِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ خَلْقًا جَدِيْدًا
)کیا جب ہم ہڈیاں اور چُورا ہو جائیں گے پھر نئے بن کر اٹھیں گے)
دنیا والے اپنے اپنے دشمنوں کا رونا روتے ہیں، آواز بلند کرتے ہیں، لوگ اکٹھے ہوجاتے ہیں، جبکہ دنیا والے اپنے اپنے دشمنوں سے شکست کھا جائیں تو اس شکست کے خاتمے کی امید ہوتی ہے۔
م4جھے جس دشمن کا سامنا ہے، اگر میں اس سے شکست کھا گیا تو کبھی بھی فتح کی امید نہیں۔
ہے نا مجھے سب سے بڑے دشمن کا سامنا؟ اب تو بنتا ہے کہ لوگ میرے دشمن سے نمٹنے کے لیے میرا ساتھ دیں، اور نہیں تو کم از کم میرے رونے میں شریک ہوں، دو چار آنسو ہی صحیح۔
جس دشمن نے مجھے برباد کیا، تباہی کے کنارے کھڑا کیا، آگ کے عین دہانے پر لاکھڑا کیا۔ اللہ کی نارضگی کاطوق پہنانے کی پُوری کوشش کی، اپنے مالک کا مبغوض بنانے کی کوئی کوشش ہاتھ سے نہ جانے دی۔
دنیا والو! میرا دشمن جس کے ظلم کا میں شکار ہوں، اگر اس کا نام سننا چاہتے ہو تو سُنو! وہ وہ ہے جس کا اعلان لم یزل میرے رب نے اپنی لاریب کتاب کے اندر یہ کہ کر فرمایا:
انَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوہ عَدُوًّا انَّمَا يَدْعُو حِزْبَہ لِيَكُونُوا مِنْ اصْحَابِ السَّعِيرِ
)بے شک شیطان تمہارا دشمن ہے، اسے دشمن ہی پکڑو، بے شک شیطان اپنے لشکر کو پُکارتا ہے تاکہ وہ دوذخ والوں میں سے ہو جائیں(