حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تین اہم حقوق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تین اہم حقوق
اہلیہ مفتی شبیر احمد
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حقوق بیشمار ہیں،ان کو اگر جمع کیا جائے تو تین قسموں میں جمع کیا جاسکتا ہے۔
پہلا حق ہے محبت کا:
آپ کی ذات مقدسہ سے محبت ہونی چاہیے، خود حدیث شریف میں آتا ہے تم میں سے کوئی شخص مؤمن کہلانے کا حق نہیں رکھتا 'مؤمن کہلانے کا مستحق ہی نہیں ہے جب تک کہ میری محبت اس کے دل میں اس کے ماں باپ سے، اس کی اولاد سے، سب انسانوں سے زیادہ نہ ہوجائے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مقدسہ سے محبت ہونی چاہیے،ہر مسلمان کے قلب میں محبت ہونی چاہیے،محبت جو ہوتی ہے آدمی کو اپنے گھر سے بھی محبت ہوتی ہے، اپنی دکان سے، اپنے عہد سے، اپنی اولاد سے، اپنے مال سے لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی جو محبت ہے وہ سب محبتوں سے بالاتر اور اعلی ہونی چاہیے۔
دوسرا حق ہے عقیدت کا:
عقیدت کے کیا معنی؟
یہ یقین کر لیں اور فیصلہ کر لیں کہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جو دین لےکرآئے، وہ کتاب لے کر آئے، جو احکام لے کر آئے وہ سب حق ہیں، وہ سب سچے ہیں۔
ایسے سچے ہیں کہ ان کو اختیار کئے بغیر نجات نہیں۔
نجات حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی تعمیل میں ہے، یہ یقین رکھنا، یہ عقیدت رکھنا یہ دوسرا حق ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا۔
تیسرا حق ہے اطاعت کا:
محبت بھی ہو، عقیدت بھی ہو مگر اطاعت نہ ہو اس کی مذمت آئی ہے، اس لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم جیسا بڑا نبی، بڑا انعام ہم کو ملا، اس کے مطابق شکر ادا کرنے کی ضرورت ہے اور شکر کرنے کے لئے یہ تین چیزیں ضروری ہیں جو میں نے بیان کیں کہ محبت اعلی درجہ کی ہو، عقیدت اعلی درجہ کی ہو کہ اپنی آنکھوں سے دیکھ کر کسی بات پر یقین نہیں، اپنے اعمال پر یقین نہیں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد پر یقین ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی بجاآوری، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ پر زندگی اختیار کرنا، یہ تین حق ہیں۔
اگر ان تین حقوق کو ادا کیا تو اللہ کے یہاں مقبول، اگر ادا نہیں کیا تو اللہ کے یہاں مقبول نہیں۔
دنیا میں بھی بڑی عزت، آخرت میں بھی بڑی عزت اطاعت سے ہی ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں کیا بات تھی؟یہی بات تھی کہ ہر ایک ان میں سے اطاعت کرتے تھے کہ ہر کام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ پر ہو۔