مسلم تاجر برادری کے لیے لمحہ فکریہ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
مسلم تاجر برادری کے لیے لمحہ فکریہ !
نعیم خان، لاہور
ویٹی کن سٹی کہنے کو تو ایک ارب کیتھولک عیسائیوں کا روحانی مرکز ہے، مگر باخبر حلقوں کا دعوی ہے کہ یہ دنیا کی مضبوط ترین قوت ہے۔ ویٹی کن جغرافیائی لحاظ سے دنیا کا سب سے چھوٹا ملک نظر آتا ہے۔
اس کا رقبہ ایک کلومیٹر بھی نہیں ہے۔ مگر اس کا کاموں کا حجم، اس کے ادارے اور اس کا کردار دنیا کے ہر ہر ملک میں نظر آتا ہے۔
ایک ایسی بستی جس کی آبادی نو سو افراد پر مشتمل ہے، مگر وہ دنیا کے اربوں انسانوں پر محنت کررہی ہے۔
دنیا بھر میں اس کے عیسائی مبلغین کی تعداد پانچ لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ چرچ کے زیر انتظام دنیا بھر میں 1300لائبریریاں کام کر رہی ہیں۔ دنیا بھر میں دولاکھ سے زائد چرچ اس کی پرستی میں ہیں۔ ان کے تمام اخراجات چرچ اٹھاتا ہے۔
صرف ایک سال میں چرچ نے بائبل کے 17کروڑ نسخے شائع کروائے اور ان کو دنیا بھر میں مفت تقسیم کیا۔
دنیا بھر میں 100سے زائد زبانوں میں ہزاروں عیسائی چینل نشریات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان نشریات کو سننے والوں کی تعداد ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک ارب کے قریب ہے۔ مسلمانوں کو عیسائی بنانے کے ہر سال دو ہزار سے زائد منصوبے بنائے جاتے ہیں۔
چرچ اپنے تمام اخراجات عیسائیوں کی طرف سے ملنے والے عطیات سے ہی پورے کرتا ہے۔یہ معاشی طور پراتنا مضبوط ہے کہ ’’دی اکانومسٹ‘‘ نے اس کے بارے میں یہ تحریر کیا:
اگر ویٹی کن سٹی چاہے تو اٹلی کی معیشت کو ایک دن میں تباہ کرسکتا ہے۔
چرچ اتناطاقت ور ہوچکا ہے کہ ’’ گیانا‘‘ اور ’’زیمبیا‘‘نامی دو ملک اس کے مقروض ہیں۔ وال اسٹریٹ جرنل نے لکھا:
ویٹی کن سٹی کی طرف سے امریکی سونے کی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔ بعض اوقات پوپ کی طرف سے سودوں کی مالیت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ ایک ایک سودہ کروڑوں ڈالر سے بھی زیادہ کا ہوتا ہے۔
دنیا بھر کے عیسائی اپنے روحانی مرکز کو اتنا چندہ دیتے ہیں کہ ہر سال اس کا بجٹ نفع میں ہی رہتا ہے۔گزشتہ سال ویٹی کن سٹی کو دنیا بھر میں اپنے تمام منصوبے پورے کرنے کے بعد بھی بیس لاکھ یورو کا نفع ہوا۔
اس سے اندازہ لگائیے کہ عیسائیت کو پھیلانے کے لئے دنیا بھر کے عیسائی کس طرح عطیات دے رہے ہیں۔ بعض محققین کا دعوی ہے کہ ویٹی کن سٹی کا سالانہ بجٹ سیکڑوں ارب ڈالر میں ہے۔
اتنی بڑی مقدار میں سالانہ عیسائی اپنے کلیسا کو عطیات دیتے ہیں۔ دنیا بھر میں عیسائیوں کو مذہب بیزار ظاہر کیا جاتا ہے، اس کے باوجود وہ عیسائیت کے فروغ کے لئے اس قدر عطیات دیتے ہیں۔
بلاشبہ یہ مسلمان تاجروں کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ اسلامی ممالک دن بہ دن غریب ہوتے جارہے ہیں، جبکہ اسلامی ممالک میں عیسائیت پھیلانے کی کوششیں تیز ہوتی جارہی ہیں۔
مسلمان تاجروں کی ذمہ داری ہے کہ اپنے سچے دین کا پیغام پھیلانے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں۔ خیر کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔