بے سہاروں کا اللہ سہارا

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
بے سہاروں کا اللہ سہارا
حافظ محمد سمیع اللہ
حدیث مبارک میں ایک عجیب واقعہ آتا ہے :ایک صحابی تھے بشیر انہوں نے اپنے والدین کےساتھ ہجرت کی ،اس وقت یہ بچے تھےہجرت کرکے مدینہ آگئے۔ اللہ کی شان دیکھئے کہ مدینہ میں ان کی والدہ فقت ہوگئیں،والد باقی رہ گئے کچھ عرصہ کے بعد صحابہ کرام کو جہاد کے لئے جانا ہوا تو ان کے والد بھی جہاد کرنے کے لئے تیار ہو گئے اور شہادت کا شوق لے کر چلے گئےیہ پیچھے اکیلے تھے ،ہمسائےکے گھر میں کچھ وقت گزار لیا کرتے ،نہ ماں پاس تھی نہ باپ،ابھی عمر میں بہت چھوٹے تھے اللہ کی شان کے والد بھی جہاد میں شہید ہوگئے اب مسلمانوں کا لشکر جب واپس آنے لگا مدینہ کے لوگ اپنے اپنے عزیزواقارب کے انتظا ر میں تھے یہ بچہ بھی مدینہ سے باہر نکلا اور اپنے باپ کے انتظار میں ایک چٹان پر بیٹھ گیا سب صحابہ کرام تشریف لے آئے مگران کا والد نہ آیا حتّٰی کے نبی کریم ﷺ بھی تشریف لے آئے۔ انہوں نے دیکھا کہ اللہ کے نبیﷺ بھی تشریف لے آئے ہیں مگر میرے والد نہیں آئے تو پھر نبی ﷺ کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئےاور کہنے لگے اے اللہ کے نبی (ﷺ)! میرے والد کب واپس آئیں گے ؟نبی ﷺ نے بشیر کا چہرہ دیکھا ، معصوم چہرہ پھر دل میں سوچا کہ اس کی ماں بھی نہیں اور باپ بھی جہاد میں شہید ہوگئے تو اللہ کے نبی ﷺ نے ان کو اٹھاکر اپنے سینہ مبارک سے لگایا اور فرمایا : بشیر ! تو اپنے باپ کو یاد کررہا ہے "کیا تو اس بات پر راضی ہے کہ آج کے بعد میں تیرا باپ اور عائشہ تیری ماں بن جائیں ؟"بشیر نے فرمایا :مجھے اللہ نے میری مراد عطا فرمائی۔تو سوچیے کہ جو بے سہارا ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اپنے محبوب کو اس کا سہارا بنادیا کرتے ہیں۔