وقت اور دولت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
وقت اور دولت
اہلیہ مفتی شبیر احمد حنفی
بادشاہ نے اعلان کیا کہ جو شخص جھوٹ بولتے ہوئے پکڑا گیا اس کو پانچ دینار جرمانہ ہوگا،ادھر بادشاہ اور وزیر بھیس بدل کر شہر میں گھومنے لگے، جب تھک گئے تو آرام کرنے کی غرض سے ایک تاجر کے پاس ٹھہرے، اس نے دونوں کو چائے پلائی۔
بادشاہ نے تاجر سے پوچھا:تمہاری عمر کتنی ہے؟ تاجر نے کہا "20 سال۔ تمہارے پاس دولت کتنی ہے؟ تاجرنے کہا:70 ہزار دینار"بادشاہ نے پوچھا:تمہارے بچے کتنے ہیں؟ تاجر نے جواب دیا: "ایک"
واپس آکر انہوں نے سرکاری دفتر میں تاجر کے کوائف اور جائیداد کی پڑتال کی تو اس کے بیان سے مختلف تھی، بادشاہ نے تاجر کو دربار میں طلب کیا اور وہی تین سوالات دُہرائے۔ تاجر نے وہی جوابات دیے۔
بادشاہ نے وزیر سے کہا:"اس پر پندرہ دینار جرمانہ عائد کر دو اور سرکاری خزانے میں جمع کرادو، کیونکہ اس نے تین جھوٹ بولے ہیں، سرکاری کاغذات میں اس کی عمر 35 سال ہے، اس کے پاس 70 ہزار دینار سے زیادہ رقم ہے، اور اس کے پانچ لڑکے ہیں۔"
تاجر نے کہا: زندگی کے 20 سال ہی نیکی اور ایمان داری سے گزرے ہیں، اسی کو میں اپنی عمر سمجھتا ہوں اور زندگی میں 70 ہزار دینار میں نے ایک مسجد کی تعمیر میں خرچ کیے ہیں، اس کو اپنی دولت سمجھتا ہوں اور چار بچے نالائق اور بد اخلاق ہیں، ایک بچہ اچھا ہے، اسی کو میں اپنا بچہ سمجھتا ہوں۔ "یہ سُن کر بادشاہ نے جرمانے کا حکم واپس لے لیا اور تاجر سے کہا:"ہم تمہارے جواب سے خوش ہوئے ہیں۔