اُترن

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
اُترن
عبدالمالک ، جدہ
مجهے مارکیٹ جانا تها ، دوست کے لئے بہترین سا گفٹ خریدنا تها۔گاڑی نکال ہی رہی تهی ،کہ ایک عورت قریب آ کر کهڑی ہو گئی، بولی بی بی جی!بہت غریب ہوں کچھ مدد کر دیں۔
مجهے غصہ آگیا ،بس تم لوگ جہاں گاڑی دیکهتے ہوفورا پہنچ جاتے ہو اپنی ضرورتیں بتانے، وہ بولی!
نہیں بی بی جی ،جهوٹ نہیں کہہ رہی میں واقعی ضرورتمند ہوں ،سردی بہت ہے اور میرے پاس کوئی گرم کپڑا نہیں مجهے کوئی گرم کپڑا دے دیں آپ کا بھلا ہو گا۔
ہو گیئں تمہاری فرمائشیں شروع……اگلی بات بهی ساتھ ہی بتا دو،میں نے طنز کیا ،وہ گاڑی کے ساتھ ساتھ چلنےلگی ،نہیں بی بی جی اور کچھ نہیں مانگتی بس گرم کپڑادے دو ،اپنی کوئی اترن دے دو میرا وقت گزر جائے گا ،اپنی اترن دے دو بی بی جی!
میرا غصہ اور بڑھ گیا .ہٹو راستے سے۔ مجهے دیر ہو رہی ہے وہ سہم کر پیچھےہٹ گئی اور میں نے گاڑی کی رفتار تیز کر دی۔
مارکیٹ ابهی دور تهی کہ گاڑی ٹریفک جام میں پھنس گئی پتہ چلا کہ سڑک پر مرمت کا کام ہو رہا ہے۔
اس لئے نکلنے میں ٹائم لگے گا ،سخت کوفت ہوئی مگر مجبوری تهی ،رکنا پڑا وقت گزارنے کے لئے ادهر ادهر دیکهنے لگی۔
قریب ہی فٹ پاتھ پر ایک بھکارن پاؤں پهیلائےبیٹھی تهی ،میری نظر اس پر ٹک گئی ، اس کے بائیں ہاتھ میں دو روٹیاں تهیں۔
ان پر سالن نام کی کوئی چیز رکهی تهی ،پھیلی ہوئی گود میں بهی روٹی کےکچھ ٹکڑے پڑے تهے۔
اس نے اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی روٹی کا نوالا توڑا ،اسے سالن میں ڈبویا اور اپنے منہ میں ڈال لیا۔
پهرگودمیں پڑے ہوئے ٹکڑوں میں سے ایک ٹکڑااٹهایا اور خود سے تهوڑے فاصلے پر بیٹھے ہوئے کتے کےآگے رکھ دیا، وہ بهی شائد بهوکا تها ،فورا کهانے لگا۔
میں توجہ سے اسے دیکهنے لگی۔ وہ بار بار ایسا ہی کرتی، ایک نوالہ اپنے منہ میں ڈالتی اور ایک ٹکڑا کتے کےآگے رکھ دیتی۔
پهر یہ ہوا کہ گود میں رکهے ہوئے ٹکڑےختم ہو گئے،اسنے اپنے لئے نوالہ بنایا، منہ میں رکهنے لگی تو اس کی نظر کتے پر پڑی، وہ اسے ہی دیکھ رہا تها۔
جانے کیا سوچ کر اس نے اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی بقیہ روٹی اس کے آگے رکھ دی۔
لے !تو کها لے! میں اس کی آواز بخوبی سن سکتی تهی۔
وہ بولی میرا کیاہے اتنی گاڑیاں کهڑی ہیں، ابهی اٹھ کے مانگوں گی،کوئی ڈانٹے گا،کوئی دھتکارے گا، اور کوئی مدد بهی کر دے گا ،میرا پیٹ بهر جائے گا۔
مگر تو بے زبان کیسے اٹهے گا؟تیرا تو پاؤں زخمی ہے، یہ کہہ کر وہ بے نیازی سے اٹهی اور گاڑیوں کی لمبی قطار میں گم ہو گئی۔
مجهے یوں لگا جیسے میں آسمان سے زمین پر آ گری ہوں۔
مجھ سے تو اس نے صرف اترن مانگی تهی ،منہ کا نوالہ نہیں۔