دورہ تحقیق المسائل

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
 
دورہ تحقیق المسائل
مولانا محمد کلیم اللہ حنفی﷾
قرآن ، سنت اور فقہ کی اشاعت و تحفظ کے عالمی ادارے مرکز اہل السنت والجماعت )رجسٹرڈ (سرگودھا میں عرصہ چھ سال سے ہر سال وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سالانہ امتحانات کے فوراً بعد 12 دن کے لیے شارٹ کورس بعنوان دورہ تحقیق المسائل منعقد ہوتا ہے۔ اس کی افادیت ، اہمیت اور ضرورت کے پیش نظر ملک بھر سے کثیر تعداد میں علماء ، طلباء اور ائمہ مساجد شرکت کرتے ہیں، اس کورس کی مختصر کارگزاری اپنے قارئین کے لیے پیش خدمت ہے۔
اسلام کی عمارت جن بنیادوں پر کھڑی ہے وہ عقائد ، اعمال ،معاملات ، معاشرت، معیشت اور سیاست ہیں۔ یہ اسلام کا اساسی نصاب ہے جسے حاصل کرنا ہر مسلمان پر ضروری ہے۔ اس کو عام کرنے کی ضرورت ہےتاکہ اسلام کا صحیح تشخص سامنے آ سکے اور مخالف قوتوں نے جو اس کی غلط تصویر دنیا کے سامنے پیش کی ہے اس کی حقیقت کی قلعی بھی کھل جائے۔
اس تناظر میں حضرت الاستاذ متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ نے اکابر کی علمی و تحقیقی روایت کو نئے انداز میں پروا ن چڑھایا ،حالات کا رخ عدم برداشت اورشدت موڑ کر سنجیدہ اور شستہ زبان کے ساتھ دلائل کی طرف لائے اورہرشخص کویہ دعوت فکر دینے کی کوشش کی کہ قبول حق میں دلیل کو بنیاد بنائیں۔
اسی روایت کی ایک کڑی 12 روزہ دورہ تحقیق المسائل بھی ہے۔ جوحسب سابق اس سال بھی قرآن وسنت اور فقہ کی اشاعت و تحفظ کے عالمی ادارے مرکز اہل السنت والجماعت87 جنوبی سرگودھا میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سالانہ امتحانات کے فوراً بعد 14مئی تا26 مئی2016 ء منعقد ہوا۔پابندی وقت کے مطابق صبح 7:30 بجے اسباق شروع کر دیے گئے۔
ملک بھر سے فضلاء ،علماء ،عالمات ، طلباء ، مدرسین ،ائمہ مساجد اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے کثیر افراد نے اس کورس میں اپنی حاضری یقینی بنائی۔
مرکز اہل السنت والجماعت کی شوریٰ میں یہ طے شدہ امور اور ذمہ داریاں تمام شعبہ جات کے مسوؤلین کو سپرد کردیں اور تاکید کی کہ اپنے فرائض میں کوتاہی نہ برتیں، اللہ جزائے خیر دے مرکز اہل السنت والجماعت کے اساتذہ کرام اور تمام کارکنان کو جنہوں نے آنے والے مہمانوں کے اکرام میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
اہل السنت والجماعت کے متفقہ عقائد ومسائل کو بادلائل سمجھانے اور ان کی تنقیح کرنے کے لیے پہلے سے فائلیں ترتیب دے دی گئیں اس لیے کہ شرکاء کورس نفس مسئلہ اچھی طرح سمجھ لیں اور اس دوران ان کو لکھنے کی زحمت بھی نہ کرنا پڑے۔
یہ کورس اپنے اندر بہت افادیت رکھتا ہے، مسلک اہل السنت والجماعت احناف دیوبند سے وابستہ افراد کو اپنے مسائل اور ان کے دلائل سے واقفیت و آگاہی ، ان فکری تربیت اور دینی شعور کی بیداری اس کے مضمرات ہیں۔
دورِ حاضر میں جعل سازوں کی بہتات ہے اور اہل علم وفن چیدہ چیدہ ہیں جعل سازوں کے اعتراضات ، شبہات ، اشکالات نے عوامی سوچ و فکرپر برے اثرات ڈالے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہر روز نت نئے عملی واعتقادی فتنوں کا ظہور ہو رہا ہے۔ دین مبین کی غلط تشریح، عقائد اسلامیہ کی من گھڑت تعبیر ، قرآن وسنت کی من مانی توضیح جیسے الم ناک واقعات؛ قصر ِاسلام کی بنیادوں کو ہلانے کی سازشیں ہیں۔
اس لیے عوام کو صحیح عقیدہ ،نظریہ، مسئلہ اور دلیل دینا اہل حق کا اولین فرض ہے اسی کے پیش نظر یہ مختصر دورانیے پر مشتمل دورہ تحقیق المسائل تشکیل دیا گیا ہے۔
چونکہ شرکاء کورس کی اکثر تعداد مدرسین ، فضلاء ، علماء ، طلباء ،ائمہ مساجد پر مشتمل تھی اس لیے اہم موضوعات کا انتخاب کیا گیا اور معلمین بھی ماہر فن متعین کیے گئے۔یہ بھی یاد رہے کہ مرکز اہل السنت والجماعت جہاں ایک دینی ادارہ ہے وہاں پر خانقاہ بھی ہے اس لیے ملک بھر مشائخ عظام بھی تشریف لائے اور شرکاء سے اصلاحی ملفوظات سے مستفید فرمایا۔ چند اقتباسات ملاحظہ ہوں :
مفتی محمد حسن )مرکزی رہنما عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت (
مخدوم العلماء مولانا محمد الیاس گھمن کے مخلصانہ کاوشیں رنگ لائی ہیں۔ الحمد للہ ایسی فضا قائم ہو چکی ہے کہ علماء کرام کے طبقے میں دین کی اشاعت و تحفظ کے لیے ہلچل پیدا ہوئی ہے۔ دور حاضر میں فتنوں کی یلغار ہے ایسے حالات میں اپنے اکابر اسلاف کے نقش قدم پر چل کر ہی گمراہیوں سے بچنا ممکن ہے۔ قادیانی لابی اسلام دشمنی اور وطن دشمنی میں سرگرم عمل ہے۔ اس فتنے سے امت کو باخبر کرنے کے لیے علماءاپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔
مفتی فضلِ غفور)جمعیت علماء اسلام )ف(ایم پی اے (K.P.K
ہم نے خیبر پختون خوا میں صوبائی سطح پر پارلیمانی قوت سےچند فیصلے کیے ہیں:مثلاً اول کلاس سے لے کر بارہویں جماعت تک ہر کلاس میں ختم نبوت کا مضمون شامل نصاب کرایا ہے ، مناسب سود کے نام پر اسمبلی میں پیش ہونے والابل واپس کرایا ہے ، اہل اسلام کی مقتدر شخصیات کے ناموس کے لیے سنسر بورڈ قائم کیا ہے۔ آج پاکستان کو ایسی مدبرانہ سیاست کی ضرورت ہے جو نفاذ اسلام ، ترقی وطن اور تعمیر ملت کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کر سکے۔ پاکستان کی آزادی ایک نظریہ کے تحت عمل میں آئی اور علماءحق اس نظریاتی سرحدکے محافظ ہیں۔
مولانا عبدالرؤف فاروقی )مرکزی جنرل سیکرٹری جمعیت علماء اسلام (
دور حاضر میں امت مسلمہ کو اعتقادی و عملی فتنوں کا سامنا ہے۔ دین اسلام کے تین بڑے معاصر ادیان یہودیت ، مسیحیت اور ہندومت دنیا میں موجود ہیں ، یہودیت و ہندومت نسل پرستی کی بنیاد پر دن بدن مزید سمٹتے چلے جا رہے ہیں۔ جبکہ عیسائیت باہمی انتشار کا شکار ہے۔ عالمی سطح پر بعض استعماری قوتیں مذہب اسلام کو دہشت گردانہ مذہب باور کرانے کے لیے منفی پروپیگنڈہ کر رہی ہیں۔ اس بدلتی ہوئی صورتحال پر علماءاسلام کو سنجیدگی سے غور کرکے اس کا حل دنیا کو دینا ہوگا۔
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن) امیر عالمی اتحاد اہل السنت والجماعت(
عقائد و اعمال کی اسلامی اساسیات پر کسی کو شب خون مارنے کی قطعاً اجازت نہیں دی جا سکتی۔ دین کی اشاعت و تحفظ علماءکی بنیادی ذمہ داریاں ہیں انہوں نے کہا کہ ذاتی اغراض و مفادات سے بالاتر ہو کر ہمیں اپنے ملک کا نام روشن کرنا ہوگا اس کے حصول آزادی اور استحکام و سا لمیت میں ہمارے اکابر کا سیاسی و سماجی بھر پورکردار ہے ہمیں اس کی بقا کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہیے۔
استاذ الحدیث مولانا اسماعیل ارشد)جامعہ دارالعلوم عید گاہ کبیر والا خانیوال(
اخلاص دین کی بنیادی خوبی ہے۔ دین کا کام کرنے والے علماء و طلباء کو چاہیے کہ وہ اپنے اندر اس خوبی کو پیدا کریں ،دین کا کوئی چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑے عقیدہ اورعمل بغیر اخلاص کے اللہ کے ہاں مقبول نہیں۔ پھر اس پر قرآن کریم ، احادیث مبارکہ ، اقوال صحابہ و تابعین اور اقوال صوفیاء پیش فرمائے۔
شیخ الحدیث مولانا مفتی محمد طیب) مہتمم جامعہ اسلامیہ امدادیہ فیصل آباد(
زمانہ طالب علمی میں طلباء کو چاہیے کہ علمی مجالس میں شریک ہوا کریں۔ یہ زندگی میں کام آنے والی چیزیں ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی استحکام اور سالمیت کے لیے منبر ومحراب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ، علماءکو چاہیے کہ فرقہ واریت سے امت کو بچائیں اور اپنے عقائد و مسائل کو دلائل کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش کریں۔ اللہ تعالی مولانا محمد الیاس گھمن کو اس عظیم کام پر جزائے خیر نصیب فرمائے اور ان کی خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔ انہوں نے طلباء میں تحقیقی ذوق پیدا کرنے کا بندوبست فرمایا ہے۔
مولانا زاہد الراشدی)شیخ الحدیث جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ(
آج کی دنیا میں خصوصا مسیحی مذہب میں اجتہاد کا تصور شخصی صوابدیدی اختیارات کےمترادف ہے یعنی پوپ جو اپنی صواب دید سے رائے قائم کر لے اس کو ماننا ضروری ہوتا ہے جبکہ اسلام میں اس کا تصور قرآن و سنت کی روشنی میں یہ شرعی قانون کا نام ہے جوقرآن وسنت سے ماخوذ ہے ، جدید مسائل کے حل کے لیےسنجیدہ اور مقتدر علماءکرام عوامی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیں۔
مولانا قاضی ارشد الحسینی )مسند نشین خانقاہ مدنی اٹک(
طلباءبراردی میں اصلاح نفس اور روحانی بالیدگی کو اجاگر کرنے کے لیے تعلیم کے ساتھ ساتھ اخلاقی تربیت پر زور دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے یہاں مرکز اہل السنت والجماعت میں آ کر خانقاہی ماحول دیکھا تو بہت دل خوش ہوا کہ الحمد للہ تعلیم کتاب و حکمت کے ساتھ ساتھ تزکیہ نفس اور اصلاح اعمال پر بھی خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ تلاوت قرآن ، ذکر اللہ اور نوافل کی پابندی طالب علم میں حقیقی معنوں میں علم کا نور پیدا کرتے ہیں۔
مولانا محمد اکرم طوفانی )ڈپٹی جنرل سیکرٹری عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت (
طلباء دین کا تحقیق کے میدان میں انہماک کے ساتھ متوجہ ہونا باعث مسرت ہے ، وقت کے تقاضوں کے مطابق سنجیدگی و متانت اور اعتدال علماء کا لازمی خاصہ ہونے چاہییں ،قادیانی لابی ملک دشمن میں اپنا بھر پور کردار ادا کر رہی ہے ہم اس اہم معاملے کی طرف بارہا حکمرانوں کو توجہ دلا چکے ہیں لیکن اس کے باوجود انہیں کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ علماءحق کے خلاف بے بنیاد الزامات کا طوفان برپا کرنے والے خدائی انتقام کے لیے تیار رہیں۔
انہوں نے کہا کہ علما کے بارے میں عدم اعتماد کی فضا قائم کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کی جائے ورنہ دین اور وطن دشمن عناصر اپنی سازشوں میں کامیاب ہو کر ہمیں ناکام بنا دیں گے۔
انہوں نے مولانا محمد الیاس گھمن کی علمی و دینی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ مولانا موصوف اپنے کام میں مسلسل مصروف عمل ہیں جس کی وجہ سے آج پوری دنیا میں مسلک اہل السنت والجماعت کا تشخص برقرار ہے۔
شاہین ختم نبوت مولانا اللہ وسایا)مرکزی رہنما عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت (
تمام اہل اسلام کا متفقہ عقیدہ ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کو اللہ تعالی نے زندہ آسمانوں پر اٹھا لیا تھا اور وہ قرب قیامت دوبارہ نازل ہوں گے نبی ہونے کے باوجود ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کلمہ پڑھیں گے۔ قادیانی صرف ختم نبوت کے انکاری نہیں بلکہ حیات مسیح کے بھی منکر ہیں۔
مولانا حبیب الرحمان )استاذ الحدیث جامعہ باب العلوم کہروڑ پکا (
دورہ تحقیق المسائل کے مختصر کورس میں طلباء کی علمی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی اخلاقی تربیت بھی کی جاتی ہے اور گناہوں سے پاک ماحول میسر کیا جاتا ہے میری طلباء سے گزارش ہے کہ سنت نبوی کے اتباع کیے بغیر کامیابی ہرگز نہیں مل سکتی۔ اتباع نبوی سے محبت نبوی پیدا ہوگی جس کی بدولت اللہ کی محبت حاصل ہوگی۔
مولانا صوفی محمد اکرم)استاذ الحدیث جامعہ منظور الاسلامیہ لاہور(
آج کے پر فتن دور میں طلباء دین پر اللہ کا بہت بڑا احسان ہے کہ اللہ نے انہیں دین کی اشاعت و تحفظ کے لیے قبول فرما رکھا ہے۔ اس لیے اس نعمت کا حق یہ ہے کہ اس کی قدر کی جائے۔ گناہوں سے پاک زندگی اس نعمت کی قدردانی پر آمادہ کرتی رہتی ہے ورنہ گناہوں کے ماحول میں اس کی قدر دل سے ختم ہوجاتی ہے اور اللہ بندے کو محروم فرما دیتے ہیں۔
پیر جی سید مشتاق علی شاہ )گوجرانوالہ(
ہمارے اکابر علماءاہل السنت والجماعت نے ہر دور میں دین متین کی صحیح تعبیر و تشریح کی ہے اور امت کو اہل باطل کے وساوس سے محفوظ رکھا ہے۔ انہوں نے علماء حق کی تصنیفی خدمات کا تفصیل سے تذکرہ کیا اور طلباء کو بتایا کہ ہمارے علما نے ہر دور میں دین کی اشاعت و تحفظ کے لیے ہر طرح کاوشیں دنیا کے سامنے پیش کی ہیں۔
ہمارے ہاں وقت کی قدر کا بطور خاص خیال رکھا جاتا ہے اس لیے شرکاء کورس کے ہمہ وقت مصروف رکھا جاتا ہے تاکہ یہاں آنے پر ان کے مزاج میں یہ بات سما جائے کہ متاع وقت ہمارا کل اثاثہ ہے۔ہم نے اپنے تئیں اس بات کی بھر پور کوشش کی ہے کہ آنے والے مہمانان گرامی کا کوئی لمحہ بھی ضائع نہ ہو۔
ملک بھر سے تقریبا 400علماءنے اس کورس میں شرکت کی۔ جن میں دینی مدارس کے اساتذہ ، طلباءوطالبات شامل ہیں۔ کورس کے اختتام پر تمام شرکاءکو سند اعزاز سے نوازا گیا۔
آخر میں مولانا عبدالجبار چوکیروی نے دنیا و آخرت کی فلاح و بہبود بالخصوص ملک کی سالمیت و امن کے لیے بھرپور دعا کرائی۔
اس موقع پر:

پیر طریقت عبدالواحد نقشبندی )کوہاٹ(

مولانا شبیر احمد )مہتمم جامعہ اسلامیہ معارف اسلامیہ رحیم یار خان (

مولانا بشیر احمد کلیار

مولانا عبدالقدوس گجر

مولانا نوید حنیف آزاد کشمیر

مولانا محمد احمد سندھی ،مولانا فاروق علوی

مولانا محمد حارث منڈی بہاوالدین، مولانا عطاءاللہ ماموں کانجن

مولانا ظہیر احمد ظہیر، مولانا محمد ارشاد قصوری

مفتی محمد نعمان گوجرانوالہ، مولانا نورمحمد سندھی، مولانا محمدنواز الحذیفی

مولانا ابو ایوب قادری ، مفتی عبدالواحد قریشی ، مفتی شبیر احمد حنفی،

مولانا عاطف معاویہ، مولانا ارشد سجاد، مولانا اشفاق ندیم

مولانا خبیب احمد گھمن اور مولانا محمد کلیم اللہ حنفی
و دیگر نے بطور خاص شرکت کی۔