مثالی بیوی کیسے بنتی ہیں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
مثالی بیوی کیسے بنتی ہیں؟؟
مختار احمد
سب سے اہم بات یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق رشتہ کے انتخاب میں خواہ وہ لڑکے کا انتخاب ہو یا لڑکی کا دینداری کو ترجیح دینی چاہیے۔ درج ذیل میں مثالی ونیک بیوی کی چند خوبیاں بیان کی جا رہی ہیں۔
شوہر کی فرمانبرداری کرے:
ارشاد باری تعالیٰ ہے:نیک عورتیں وہ ہیں جو فرماں بردار اور خاوند کی عدم موجودگی میں اللہ کی حفاظت میں (مال وآبرو) کی حفاظت کرنے والی ہیں۔
(النساء(
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ سب سے بہترین عورت کون سی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ عورت جب شوہر اسے دیکھے تو خوش کر دے اور جب شوہر حکم دے تو اس کی اطاعت کرے اور اپنی جان ومال میں شوہر کا ناپسندیدہ کام نہ کرے اور اس کی مخالفت نہ کرے۔
حصین بن محصن سے روایت ہے کہ مجھے میری پھوپھی نے بتایا کہ میں کسی کام سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ نے پوچھا کہ یہ کون عورت ہے؟ کیا شوہر والی ہے؟ میں نے کہا ہاں! پھر آپ نے پوچھا شوہر کے ساتھ تمہارا رویہ کیسا ہے؟ میں نے کہا: میں نے کبھی اس کی اطاعت اور خدمت میں کسر نہیں چھوڑی سوائے اس چیز کے جو میرے بس میں نہ ہو۔ پھر آپ نے پوچھا کہ اچھا یہ بتاؤ تم اس کی نظر میں کیسی ہو؟ یاد رکھو وہ تمہاری جنت اور جہنم ہے۔
(مسند احمد(
عورت کی محبت اور اس کی اطاعت کا سب سے زیادہ حقدار شوہر ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ نماز عبادت کی نہایت اعلیٰ قسم ہے اور سجدہ اس کی چوٹی ہے لیکن شریعت نے شوہر کا مقام ومرتبہ واضح کرنے کے لیے اتنی اونچی مثال بیان کیا ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر میں اللہ کے سوا کسی اور کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں بیوی کو اپنے شوہر کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا۔
(سنن ترمذی ومسند احمد ومستدرک حاکم(
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! عورت اپنے رب کا حق ادا نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے شوہر کا پورا حق ادا نہ کرے حتی کہ شوہر اگر اسے بلائے اور وہ سواری پر ہو تب بھی اپنے آپ کو نہ روکے۔ صحیح حدیث میں ہے کہ جس شوہر کو عورت سے تکلیف پہنچتی ہے جنت کی حوریں اسے بد دعا دیتی ہیں۔یہ واضح رہے کہ مرد کی اطاعت صرف جائز کاموں میں ہو گی حرام کاموں میں اس کی مخالفت ضروری ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:اللہ کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہیں کی جائے گی۔
ستر وحجاب کی مکمل پابندی کرے:
مسلمان عورت کے لیے پردہ اسلام کی خصوصیات اور اس کے محاسن میں سے ہے۔ پردہ میں مسلمان عورت کی عزت وناموس کی حفاظت ہے۔ پردہ ایک رحمت ہے اسلام نے عورت کو انتہائی بیش قیمت متاع قرار دیا ہے اس لیے اس کی حفاظت وصیانت کا خصوصی اہتمام کیا ہے زمانہ جاہلیت میں پردہ کا کوئی رواج نہیں تھا پردہ صرف اور صرف اسلامی حکم ہے۔
شوہر کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ نہ رکھے:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
کوئی عورت اپنے شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ نہ رکھے۔
(بخاری(
شوہر کی اجازت کے بغیر کسی کو گھر میں داخل نہ ہونے دے:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
جب بھی کوئی مرد کسی اجنبی عورت کے ساتھ خلوت میں ہوتا ہے تو ان میں تیسرا شیطان ہوتا ہے۔
(ترمذی(
ایک مسلمان مرد کو بھی چاہیے کہ کسی اجنبی وغیر محرم عورت کے پاس اس کے شوہر کی غیر موجودگی میں نہ جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: کوئی مرد کسی اجنبی عورت کے ساتھ بغیر محرم کے تنہائی میں نہ ہو۔
(بخاری ومسلم(
شوہر کی اجازت کے بغیر کسی غیر محرم سے بات نہ کرے:
ارشاد ربانی ہے:اے ازواج نبی! تم دیگر عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تمہیں خوف ہے پس تم اپنی آواز میں لچک نہ پیدا کرو جس سے مریض دل انسان لالچ کر بیٹھے اور تم بھلی اور درست بات کرو۔
(الاحزاب(
عورت کی آواز بھی پردہ ہے وہ اجنبی مرد کے ساتھ ان شرائط کے ساتھ بات کر سکتی ہے
(نمبر1 ) آواز میں لچک شیرینی اور مٹھاس نہ ہو۔
(نمبر2 ) صرف بقدر ضرورت بات کرے۔
(نمبر 3) پردے کی اوٹ سے بات کرے۔
ارشاد ربانی ہے:اور جب تم ان (ازواج مطہرات) سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے لیے کامل پاکیزگی ہے۔
اس آیت میں اگرچہ ازواج مطہرات سے خطاب کیا گیا ہے مگر یہ حکم امت کی ساری خواتین کو شامل ہے جب امت کی ماوں سے پردہ کی اوٹ سے مانگنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ وہاں شک وریب کی کوئی گنجائش نہیں تو وہ خواتین جنہیں یہ مقام وشرف حاصل نہیں ان پر پردہ کرنا اور ضروری معلوم ہوتا ہے۔ اکیلے عورت کا بازار جانا بھی درست نہیں کیونکہ بسا اوقات دکان میں سیلز مین کے سوا کوئی نہیں ہوتا۔ پھر اس سے ناجائز خلوت حاصل ہو جاتی ہے۔
کسی اجنبی مرد سے مصافحہ نہ کرے:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
تم میں سے کسی کے سر کو لوہے کی سوئی سے کچوکے لگانا اس بات سے بہتر ہے کہ وہ کسی اجنبی عورت کو چھوئے۔
(طبرانی(
شوہر کے مال کی حفاظت کرے:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں باز پرس ہو گی۔
شوہر سے اس کی حیثیت سے زیادہ کا مطالبہ نہ کرے:
اسے اس بات پر یقین ہونا چاہیے کہ اصل دل کی امیری ہے اور صبر وقناعت باعث سعادت ہے۔ اگر عورت کا مقصد زیب وزینت ہی ہو جائے تو اس وقت ہلاکت یقینی ہو جاتی ہے۔ ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے طویل خطبہ دیا جس میں آپ نے فرمایا:بنو اسرائیل کی ہلاکت کا سبب یہ ہوا کہ فقیر کی بیوی بھی انہی کپڑوں اور زیورات کا تکلف کرتی تھی جن کا امیر کی بیوی کرتی تھی۔
شوہر سے حرام چیزوں کا مطالبہ نہ کرے:
شریعت نے جو چیزیں حرام وممنوع قرار دی ہیں شوہر سے وہ چیزیں گھر لانے کا مطالبہ نہ کرے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر سے واپس ہوئے میں نے کندہ تصویروں سے آراستہ ایک چادر سے گھر کی دیوار کو ڈھک رکھا تھا جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پر نگاہ پڑی تو آپ نے اسے نوچ کر پھینک دیا اور فرمایا:
قیامت کے دن سب سے شدید عذاب ان لوگوں کو ہو گا جو اللہ کی خلقت کی ہمسری کرتے ہیں۔ آپ فرماتی ہیں کہ پھر ہم نے اس کے ایک یا دو تکیے بنا لیے۔
بیوی شوہر کی شکر گذار ہو:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
اللہ تعالیٰ ایسی عورت کی طرف نہیں دیکھے گا جو اپنے شوہر کا شکر ادا نہیں کرتی۔ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے عورتو! تم صدقہ کرو میں نے جہنمیوں میں زیادہ تر عورتوں کو دیکھا ہے کسی نے پوچھا کیوں؟ فرمایا: تم لعنت بہت کرتی ہو اور شوہروں کی ناشکری کرتی ہو۔ یاد رہے کہ شکر سے نعمتیں نہ صرف برقرار رہتی ہیں بلکہ مزید نعمتیں ملتی ہیں جبکہ نا شکری انتقام وعذاب کا پیش خیمہ ہے۔
شوہر کے والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے:
شوہر کے والدین اور بہنوں کی عزت وتکریم خود شوہر کی تکریم وعزت ہے
بچوں کی رضاعت اور پرورش کرے:
مائیں اپنی اولاد کو مکمل دو سال دودھ پلائیں جن کا ارادہ دودھ پلانے کی مدت پوری کرنے کا ہو۔
(البقرہ(
صحیح ابن خزیمہ میں ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جہنم دکھائی گئی تو آپ نے کچھ ایسی عورتوں کو دیکھا جن کی چھاتیوں کو سانپ نوچ رہے تھے اور ڈس رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کیا معاملہ ہے؟ بتایا گیا کہ یہ وہ عورتیں ہیں جو بچوں کو دودھ نہیں پلاتی تھیں۔
(صحیح الترغیب والترہیب(
ہاں اگر کوئی ماں مجبوری میں اپنا دودھ نہیں پلاتی تو اس وعید کی وہ مستحق نہیں ہو گی۔
صبر ومشقت کے ساتھ بچوں کی دینی تربیت کرے:
یہ مرد وعورت دونوں کے لیے ہے دنیاوی چیزوں کے لیے اولاد پر غصہ ہونا درست نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
اپنے اوپر بد دعا نہ کرو اپنی اولاد پر بد دعا نہ کرو اپنے خادموں پر بد دعا نہ کرو والدین کی دعا اور بد دعا دونوں قبول ہوتی ہیں۔
جب بچے سات سال کے ہو جائیں تو انہیں توحید ونماز کی تعلیم دی جائے دس سال کے ہو جانے پر اگر نماز نہ پڑھیں تو ان کے ساتھ تادیبی کاروائی کی جائے۔
لیکن افسوس ہے کہ گلاس ٹوٹ جانے پر ماں باپ اپنے بچوں کو ضرور مارتے ہیں لیکن جب بچہ نماز جیسی اہم عبادت ضائع کرتا پھرتا ہے تو کوئی نہیں مارتا اور نہ ہی اس پر غیظ وغضب کا اظہار کرتے ہیں۔
جنتی عورت کی پہچان:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:جو عورت پانچ وقت کی نماز پڑھے ایک ماہ کا روزہ رکھے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے ایسی عورت سے کہا جائے گا جنت کی جس دروازے سے چاہو داخل ہو جاؤ۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کیا میں تمہیں جنتی عورتوں کا حال نہ بتاوں؟ لوگوں نے عرض کیا: ضرور اے اللہ کے رسول!
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ عورتیں بہت محبت کرنے والی اور بہت بچے جننے والی ہوتی ہیں جب وہ غصے ہوتی ہیں یا انہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے یا ان کا شوہر ان سے ناراض ہو جاتا ہے تو شوہر سے کہتی ہیں:
یہ میرا ہاتھ آپ کے ہاتھ میں ہے اس وقت تک میری آنکھوں پر نیند حرام ہے جب تک آپ راضی نہ ہو جائیں۔
ان لوگوں کے لیے بھی ہماری نصیحت ہے جو دوسری شادی کر کے ایک مسنون عمل انجام تو دے لیتے ہیں لیکن عدل وانصاف سے کام نہ لے کر ظلم وزیادتی اور حرام کام کا مرتکب ہو رہے ہیں وہ اللہ کا خوف کھائیں۔
قیامت کے دن اللہ عز وجل کے روبرو حاضر ہونا ہے اور ہر چیز کا حساب دینا ہے دوسری شادی عدل وانصاف کے ساتھ مشروط ہے اگر عدل کرنے کا حوصلہ نہیں تو بہتر ہے کہ دوسری شادی کے قریب نہ جائیں۔
مثالی شوہر کی پہچان:

بیوی سے حسن سلوک کرنے والا بہترین شوہر ہے۔

آزمائش اور مصیبت میں صبر کرنے والا بہترین شوہر ہے۔

بیٹیوں اور بیٹوں کو دینی تعلیم دلانے اور اچھی تربیت کرنے والا بہترین شوہر ہے۔

بیوی کے معاملہ میں درگزر کرنے والا اور نرمی سے کام لینے والا اچھا شوہر ہے۔

بیوی اور بچوں پر خوشدلی سے خرچ کرنے والا اچھا شوہر ہے۔

گھر کے کام کاج میں بیوی کا ہاتھ بٹانے والا بہترین شوہر ہے۔