قسط-7 صلہ رحمی

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط-7 صلہ رحمی
اللہ تعالیٰ نے انسانی معاشرے کو پُر امن بنانے کے لیے جِن جِن کاموں کا حکم دیا ان میں سر فہرست ”صِلَّہ رِحمی“ ہے ۔اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنا، آپس میں اتفاق و اتحاد سے رہناخوشی و غمی میں برابر میل جول رکھنا، دکھ سکھ میں شریک ہوناباہمی حقوق کا خیال رکھنا، ان پر صدقہ و خیرات کرنا، اگر مالی حوالے سے تنگدست ہوں تو ان کی مدد کرنا اور ہر لحاظ سے ان کا خیال رکھنا” صلہ رحمی“ کہلاتا ہے۔ قریبی رشتہ داروں کے حقوق ادا نہ کرنا ، دکھ سکھ میں شریک نہ ہونا ، آپس میں اختلاف و عداوت رکھنا، خوشی و غمی میں انہیں نظر انداز کرنا، ان سے بول چال ، رشتے ناطے ختم کرنا”قطع رحمی“ کہلاتا ہے۔ اسلامی معاشرت میں حسن سلوک ، اخلاق حسنہ اور باہمی تعلقات کو بہتر سے بہتر بنانے اور ان کو اپنانے پر بہت زور دیا گیا ہے تاکہ امن و سکون اورراحت وچین میسر آسکے۔
1: عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ رِزْقُهُ (فِي رِزْقِهِ) أَوْ يُنْسَأَ لَهُ فِي أَثَرِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ.
صحیح بخاری ، باب من احب البسط فی الرزق ، حدیث نمبر2067
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا : جو شخص اس بات کا خواہش مند ہو کہ اس کےرزق میں فراخی ہو (یعنی رزق میں اللہ برکت عطاء فرمائے)اورعمر لمبی ہو تو اسے چاہیے کہ وہ ’’صلہ رحمی‘‘ کرے۔
2: عَنْ أَبِي أَيُّوبَ رَضِيَ اللّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلاً قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ قَالَ مَا لَهُ مَا لَهُ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَبٌ مَالَهُ تَعْبُدُ اللَّهَ ، وَلاَ تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلاَةَ وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ وَتَصِلُ الرَّحِمَ.
صحیح بخاری ، باب وجوب الزکاۃ، حدیث نمبر 1396
ترجمہ: حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں لے جائے۔ اس پر لوگوں نے ازراہ تعجب کہا کہ آخر یہ کیا چاہتا ہے؟ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ واقعی یہ تو بہت اہم بات ہے۔ (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب ارشاد فرمایا کہ ) اللہ کی عبادت کرو اور اس کا کوئی شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکوٰة ادا کرو اور صلہ رحمی کرو۔
3: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ …… مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ.
صحیح بخاری ، باب اکرام الضیف و خدمتہ ایاہ بنفسہ ، حدیث نمبر 6138
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا…جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ وہ صلہ رحمی کرے۔
4: عَنْ رَجُلٍ مِنْ خَثْعَمَ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ قَالَ: قُلْتُ: أَنْتَ الَّذِي تَزْعُمُ أَنَّكَ رَسُوْلُ اللهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُوْلَ اللهِ، أَيُّ الأَعْمَالِ أَحَبُّ إِلَى اللهِ؟ قَالَ: إِيمَانٌ بِاللهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُوْلَ اللهِ، ثُمَّ مَهْ؟ قَالَ: ثُمَّ صِلَةُ الرَّحِمِ۔
مسند ابو یعلیٰ،حدیث رجل من خثعم لم یسم ، حدیث نمبر6839
ترجمہ: قبیلہ خثعم کے ایک شخص نے ہادی دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی موجودگی میں سوال کیا: کیا آپ واقعتاً اللہ کے برحق رسول ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جی ہاں! بالکل میں اللہ کا برحق رسول ہوں۔ اس کے بعد اس شخص نے اللہ کے ہاں سب سے زیادہ پسندیدہ عمل کے بارے میں پوچھا آپ نے فرمایا کہ اللہ پر کامل ایمان لانا۔ سائل نے عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ مزید بھی ارشاد فرمائیں( کہ عقائد اسلامیہ کے بعد اللہ کے ہاں پسندیدہ بات کون سی ہے؟)آپ نے فرمایا: ’’صلہ رحمی‘‘کرنا۔
5: عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُوْلُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ مُجْتَمِعُونَ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرُ الْمُسْلِمِينَ، اتَّقُوا اللّهَ، وَصِلُوا أَرْحَامَكُمْ، فَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْ ثَوَابٍ أَسْرَعُ مِنْ صِلَةِ رَحِمٍ،۔۔۔، فَإِنَّ رِيحَ الْجَنَّةِ يُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ أَلْفِ عَامٍ، وَاللَّهِ لَا يَجِدُهَا عَاقٌّ، وَلَا قَاطِعُ رَحِمٍ،۔
المعجم الاوسط للطبرانی،حدیث نمبر5664
ترجمہ: حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ہم لوگ ایک جگہ اکٹھے ہو کر بیٹھے تھے ،ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا: اے مسلمانو! اللہ سے ڈرو اور’’صلہ رحمی‘‘ کرو، کیونکہ اس عمل کا ثواب جلدی قبول ہوتا ہے…… جنت کی خوشبو ایک ہزار سال کی مسافت سے محسوس کی جاسکتی ہے لیکن والدین کا نافرمان اور قطع رحمی کرنے والا اسے سونگھ بھی نہیں پائے گا۔
نوٹ: حدیث مبارک میں یہ علامت(………) اس لیے لگائی ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ یہاں کچھ عبارت حذف کر دی گئی ہے ۔
6: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّهِ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ حَاسَبَهُ اللّهُ حِسَابًا يَسِيرًا وَأَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِهِ. قَالَ: مَا هُنَّ يَا رَسُوْلَ اللّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي؟ قَالَ: تُعْطِي مَنْ حَرَمَكَ، وَتَصِلُ مَنْ قَطَعَكَ، وَتَعْفُو عَمَّنْ ظَلَمَكَ. قَالَ: فَإِذَا فَعَلْتُ هَذَا، فَمَا لِي يَا نَبِيَّ اللّهِ؟ قَالَ: يُدْخِلُكَ اللّهُ الْجَنَّةَ».
مجمع الزوائد ، باب مکارم الاخلاق والعفو عمن ظلم ،حدیث نمبر13697
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تین خوبیاں جس شخص میں گی اللہ تعالیٰ اس کا حساب وکتاب بہت آسان کردے گا اور اسےاپنی رحمت کے صدقے جنت میں بھی داخل کرے گا، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ماں باپ آپ پر قربان ہوں وہ کون سی تین خوبیاں ہیں؟ آپ نے فرمایا: جو شخص تم کو محروم کرے تم اسے نوازدو، جو تمہارے اوپر ظلم کرے اسے معاف کردو، جو تم سے قطع تعلقی اختیار کرے تم اس سے’’صلہ رحمی‘‘ کرو۔ جب تم یہ کام کرو گے تو اللہ تمہیں جنت عطاء فرمائے گا۔
افسوس یہ ہے کہ آج ہمارا معاشرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے دور ہوتا جارہا ہے۔ ہم اپنے اعزہ و اقارب اور دوست احباب سے ہلکی پھلکی باتوں پر قطع تعلقی کرلیتے ہیں اور خوشیوں پر آنا جانا ختم حتیٰ کہ موت فوت پربھی اپنی انا اور ضد پر اڑے رہتے ہیں ۔ یاد رکھیں! قطع تعلقی کے بیج کو بو کر پیار و محبت کاشت نہیں ہو سکتی۔
اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہمیں سنت کے مطابق گزارنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمد الیاس گھمن
پاکستان مسجد، کوالالمپور ، ملائیشیا
جمعرات 2مارچ 2017ء