ہائے رے یہ فیشن

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
ہائے رے یہ فیشن !!
فاطمہ عشرت
عینی اوردعا دونوں بہنیں تھیںاک متوسط گھرانے سے ان کا تعلق تھا ، عینی فیشن کی شیدائی تھی اور اس کا ساتھ دعا خوب دیتی مختلف فیشن میگزینز کا دن بھر مطا لعہ کرنااور اس سےتفنن تھی۔
عینی کا ما ننا تھا اگر نت نئے فیشن نہ ہو تو انسانی زندگی جمود کا شکار ہوکے رہ جاتی ہےلباسوں کی رنگ آرائی اس پے عمدہ پرنٹنگ اور کڑھائی بہت لبھاتی اسے۔
مختصراً وہ فیشن کو بحر بیکراں کہتی اس کی ما ئی عاجز آچکی تھیں جبکہ اس کے بابا بیٹیوں کی کوئی فرمائش نہیں ٹالتے چا ہے انہیں سخت محنت ہی کیوں نہ کرنی پڑے اور اس کے لیے وہ تمام تکلیفیں برداشت کرتے!!
عینی فیشن میگزین دیکھنے میں غرق ہوتی ہےاور ا سے ایک ڈریس سمجھ بھی آ جاتاہے،وہ فوراً پرجوش انداز میں دعا کو آواز لگاتی ہے!!
"ارے دعا کی بچی!!! کہا ں غائب ہو؟ دیکھو میں نے اک نیو ڈریس پسند کیا ہےتمہارے لئے بھی دیکھ لیا آجاؤ جلدی پھر بابا سے آج ہی پیسے لے کے کل تک خرید لیں گے!!!
دعا"آپی آئی۔ وہ کچن میں آٹا گوندھنے میں مصروف تھی"!!!
عینی میگزین آگے بڑ ھاتے ہوئے کہتی ہے
"اچھا چھوڑو یہ سب یہ دیکھو ایمان سے کتنا پیارا ہے اور مجھ پے غضب کا لگےگا"!!!
دعا، "ہائے آپی !!ہے تو بہت اچھامگر اس کی قیمت تو دیکھیں"!!!
عینی، "ارے اتنی بھی نہیں بس تھوڑی سی تو زیادہ ہے"!!!
"اچھا آپ کہتی ہیں تو مان لیتی ہوں"
مائی عینی اور دعا کی گفتگو سن لیتی ہیں اور دونوں کو آڑے ہاتوں لیتی ہیں۔
خبر دار!!" جو تم دونوں نے منہ سے ایسی بکواس بھی نکا لی۔ یہ تو حد ہی ہوگئی کوئی لگام نہیں نہ کام کاج نہ پڑھائی کا خیال نہ سلیقہ بس ہر وقت ماڈرن بننے کی دھن'
ارے میری تو نصف عمر ہی گزر گئی تم دونوں پے ماتھا کھپا کھپاکے مجال ہے جو کانوں پےجوں بھی رینگ جائےاب کسی نے فیشن کا نام بھی لیا تو وہ حشر کروں گی کے یاد رکھوگی"
دعا کو تو سانپ ہی سونگھ گیامائی کم ہی غصہ کرتیں اور آج ان کا پارہ کافی ہائی تھاوہ چپ چاپ کھسک گئی جبکہ عینی سلگ کے رہ گئی!!!!
رات کھانے کے بعد وہ با با سائیں کے سر پرجاپہنچی پہلی بار باباسائیں پریشان ہوئے اور انہیں منع کر پڑا عینی کا موڈ آف ہوگیااور کافی دل گرفتہ اپنے کمرے میں آگئی اس سے ہر صورت علیشہ کی سالگرہ(عینی کی دوست جس کی سالگرہ عنقریب تھی) میں اپنا منتخب کردہ سوٹ پہننا تھاوہ سوچنے لگی کہ کس طرح پیسوں کا بندوبست کیا جائے بالآخر ایک ترتیب اس کے ذہن میں آہی گئی!!!
صبح ہوتے ہی اس نے مائی سے کالج کی فیس لیاور کالج پہنچ کرسجل کے ساتھ بازار جا نے کا پروگرام ترتیب دینے لگی۔
ہر چند سجل نے بہت سمجھا یاکیونکہ سجل سمجھ دار اور سلجھی ہوئی لڑکی تھی وہ بھی وہی فیشن اپناتی جو مہذب ہو اور اسراف میں بھی نہ آئے۔
مگر وہ عینی ہی کیا! جو کسی کی بات مان لے !! فیشن تو اس کا جنون تھاوہ جوڑا لے کے گھر پہنچ گئی۔
اس نے دعا کیلئے بھی لیااور سب بتادیا دعا بے حد ڈر گئی ا سے یہی خوف ستارہا تھا جب ما ئی کو پتہ چلے گا تو کیا ہو گاعینی مائی کو جھوٹ بول دیتی ہے کہ اس کے پیسے کلاس میں چوری ہوگئی اور خوب روئی ناچار مائی کو یقین آہی گیا!!!
عینی پرسوں علیشہ کی ساگرہ میں خوب تیار ہوئی اور وہ ہی ڈریس زیب تن کیا
مائی نے اس سے دیکھنے کے ساتھ پہلے بہت گھورااور سوال شروع کر دیئے!!! "اے عینی کہاں سے لیا اتنا مہنگا ڈریس ؟"
"پیسے کہاں سے آئے"؟"کہیں تو نے ادھار تو نہیں لے لیا کسی سے؟"
عینی نہیں مائی ایسی کوئی بات نہیں یہ تو علیشہ نے تحفہ میں دیا !آپ کو تو پتہ ہے کتنی امیر ہےاسی نے خاص اپنی ساگرہ پہ پہننے کیلئے دیا!!! مائی آنکھیں نکالتی ہوئیں اگر جھوٹ ہوا تو اپنی خیر منا لیو!!
وہ علیشہ کی سالگرہ میں پہنچ گئی اس کاڈریس کافی تنگ تھا اور پاجامہ ٹخنوں سے اوپرجو اس نے اپنی مائی کے سامنے بڑے کمال سے چھپالیا تھادعاصاف منع کرگئی ساتھ چلنے سے!!!
پارٹی میں سب نے اس کی بہت تعریف کی!!!
واپسی پہ دیر ہوگئی اور اس کے موبائل کی بیٹری بھی ختم تھی اورافراتفری میں چارج ہی نہیں کرسکی!!
عینی کو اسٹاپ پہ ڈراپ کردیا گیا اور وہا ں سے گھر کا راستہ قریب تھا یہاں اس کے بابا سائیں، مائی اور دعا کافی پریشان تھے!! موبائل پہ کال کر کر کے تھک چکے تھے۔
یہاں عینی اپنی چادر کواپنے گرد اچھی طرح لپیٹ کر چلنے لگی اس سے عقب میں سائے سے نظر آئے پھر آوازیں آنے لگیں، وہ دو نوجواں تھے جن کی آنکھوں سے وحشت ٹپک رہی تھی۔
عینی بہت گھبرائی اور ڈور لگادی بھاگتے وقت اس کی چادر بھی گرگئی وہ پتھر سے ٹکرائی اور لڑھک گئی یاس نے پتھر ہاتھ میں لیااورچیخی!!!
"پاس مت آنا ورنہ سر پھاڑ دوں گی میں شریف لڑکی ہو ایسی ویسی نہیں"!!!!
نوجوانوں کا قہقہہ بلند ہوا ہا ہا ہا!!!شریف ہوتیں تو پردے میں نظر آتی ایسا بیہودہ لباس نہ پہنتیں جوسوائے بے حیائی کے کچھ نہیں اور تم جیسی لڑکیاں ہم جیسے مردوں کوخود دعوت دیتی ہیں!!
عینی کو ایسا لگا اس کے کانوں میں کسی نے سیسہ ڈال دیا ہواس سے آج شدت سے احساس ہواکہ وہ کس راہ پے چلتی رہی پتھر ان کی طرف پھینک کر ڈور لگائی !!
اور خوب دل سے اللہ کو پکارا! بہت روئی، پچھتائی اور توبہ کی سمجھ گئی۔ ک۔۔ کس فیشن کی تقلید میں اندھی رہی جو محض بے حیائی اور رسوائی کے سوا کچھ نہیں جس نے اسے عورت ہونے کا مطلب ہی بھلا دیا!!
وہ پاگلوں کی طرح طرح بھاگتے بھاگتے گھر پہنچی اور اپنی مائی سے لپیٹ کر بہت روئی۔
خوب معافی مانگی سب بتایااورآئندہ کیلئے توبہ کرلیدعا اور اس کے بابا سائیں بھی آبدیدہ ہوگئے!!
مائی نے اس سے دلاسہ دیا ،پیار کیااور گلے سے لگایا!!چپ کرواتے ہوئے کہا!!
"ہائے رے یہ فیشن!!نئی نسل کو دیمک کی طرح چاٹ گیاکتنے ہی نوجوان اس کے بھینٹ چڑھ گئے۔
اے اللہ سائیں!! میری بیٹی کی طرح ان سب کو بھی عقل آجائے اور ہدایت مل جائے، سب بیک وقت بولے:آمین۔