اکابر علمائے کرام کے تاثرات

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
اکابر علمائے کرام کے تاثرات
حضرت مولانا مفتی سعید احمد پالنپوری زید مجدہ
شیخ الحدیث و صدر المدرسین دار العلوم دیوبند
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اَلْحمدُ للہِ ربِّ العٰلمین والصلوٰۃُ والسلامُ علیٰ سیِّدِ الْمرْسَلِیْن وعلیٰ آلِہ واَصْحابِہ اَجمعیْنَ اَمَّا بَعدُ!
”شمائل“ شمال یا شمیلہ کی جمع ہے، جس کے معنی ہیں سیرت، عادت اور عمدہ طبیعت۔
”شمائل النبی“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کو کہتے ہیں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ مبارک، آپ کی وضع قطع، آپ کا لباس و پوشاک، آپ کی نشست وبرخاست اور آپ کے شب و روز کو بیان کیا جاتا ہے۔ سیرت طیبہ کے مضمون کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے ”ابواب المناقب“ کے شروع میں اکتیس ابواب میں بیان فرمایا ہے مگر انہوں نے محسوس کیاکہ ان ابواب سے سیرت کا حق ادا نہیں ہوا، اس لیے مستقل رسالہ تالیف فرماکر سنن کے ساتھ ملحق فرما دیا۔ گویا یہ رسالہ ابواب المناقب کا” تتمہ“ ہے، علیحدہ تصنیف نہیں، جس طرح کتاب العلل سنن کا مقدمہ لاحقہ ہے مستقل تصنیف نہیں۔
امام ترمذی نےشمائل کو چھپن ابواب پر تقسیم فرمایا ہے، جس میں تین سو ستانوے حدیثیں ہیں، ان میں سے دو سو تیرہ حدیثیں سنن میں آچکی ہیں، صرف چوراسی روایتیں نئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ترمذی شریف کے اس حصے کو جو قبولیت عطا فرمائی ہے وہ سیرت کی کسی اور کتاب کو حاصل نہیں۔ عربی اور اردو زبان میں اس کی بہت سی شرحیں لکھی گئیں۔ اکثر شرحیں اہل علم و فضل کے لیے ہیں، حضرت مولانا محمد الیاس گھمن دامت برکاتہم نے بھی اس کی شرح ”زبدۃ الشمائل“ کے نام سے تحریر فرمائی ہے،” زبدۃ“ کے معنی ہیں کسی چیز کا عمدہ اور افضل حصہ،دودھ کاعمدہ حصہ مکھن ہے،اس لیے مکھن کو بھی ”زبدہ“ کہتے ہیں، اس کی جمع ”زبد“ آتی ہے۔
شارح کے پیش نظر عوام ہیں اس لیے انہوں نے مکررات کو حذف کرکے خالص مکھن قارئین کی خدمت میں پیش کیا ہے۔ ہر باب کے تحت ”زبدہ“ کے عنوان سے نمبروار تشریحات کی ہیں،جس میں باب کی روایات کاخلاصہ آگیا ہے۔ موصوف کی زبان نہایت آسان اور صاف ہے، انداز بیان بھی پسندیدہ اور پرکشش ہے اور عوام وخواص میں مقبول بھی، آپ کی تصانیف اور تقاریر سے ایک عالم مستفیض ہو رہا ہے۔ ”زبدۃ الشمائل“ میں قارئین کے لیے دلچسپی کا سامان مہیا ہے، ان شاءاللہ دوسری تصانیف کی طرح یہ تصنیف بھی قبولیت کا شرف حاصل کرے گی۔
وما ذلک علی اللہ بعزیز
حضرت مفتی سعید احمد پالنپوری
خادم دارالعلو م دیوبند
11ذو القعدہ 1437ھ

حضرت مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر مدظلہ
نائب صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان
مرکزی امیر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت
مہتمم جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی
الحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی سید الانبیاء والمرسلین وعلی الہ وصحبہ اجمعین. اما بعد!
اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کو علی الاطلاق ”اسوہ حسنہ“ ( بہترین نمونہ) قرار دیا ہے۔ جس طرح آپ کے اقوال وافعال تشریعی امور کا درجہ رکھتے ہیں اسی طرح آپ کی طبعی عادات مبارکہ بھی سلامتی فطرت کا ایسا نمونہ ہیں کہ جن کو اپنانا مسلمان کو انسانیت کے اونچے درجات سے ہم آہنگ بنا دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کے تشریعی اقوال و افعال کی طرح طبعی امور بھی محفوظ و منقول ہیں اور انسانیت کو اپنے مقام رفیع تک لے جا نے کے لیے مینارہ نور ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طبعی و عادی طور طریقوں کو محفوظ کرنے کا امتیازی کام امام محمد بن عیسی ترمذی رحمہ اللہ نے ”شمائل ترمذی“ کے نام سے انجام دیا ہے جو آپ کی معروف کتاب جامع ترمذی کے تتمہ و تکملہ کے طور پر آ پ کی کتاب کا حصہ ہے۔ ”شمائل ترمذی“ کی اردو عربی میں مختلف مفید شروحات بھی موجود ہیں جو ایک مسلمان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائل و شمائل سے روشناس کرانے کا بہترین سامان ہیں مگر اکثر کتابو ں کا انداز بیان خالص علمی یا تحقیقی ہونے کی وجہ سے عام قاری کے استفادے سے ذرا بعید محسوس کیا جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطاء فرمائے مؤلف گرامی مولانا محمد الیاس گھمن صاحب حفظہ اللہ کو جنہوں نے ”شمائل ترمذی“ کی ضروری ابحاث کو ”زبدۃ الشمائل“ کے عنوان سے جمع فرمایا۔ مؤلف موصوف کا انداز بیان سادہ، سلیس اور عام فہم ہے جس کی وجہ سے یہ مجموعہ اہل علم کے علاوہ عوام کے فہم اور ادراک سے بھی بعید نہیں اور عام اردو خواں بھی اس سے استفادہ کر سکتے ہیں۔
عامۃ المسلمین کو اس بات کا حریص ہونا چاہیے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان کردہ احکام و آداب کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طبعی و عادی طریقوں کو بھی اپنائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت اور عادات دونوں انسانیت کے لیے معراج کا درجہ رکھتی ہیں۔ اللہ تعالی امت مسلمہ کو اس کی توفیق نصیب فرمائے اور اس سلسلے میں مصروفِ عمل تمام اہل علم اصحاب دعوت اور مردان میدان کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین۔
وصلی اللہ و سلم علیٰ سیدنا محمد و علیٰ آلہ و صحبہ اجمعین.

والسلام

عبدالرزاق اسکندر
یکم رمضان المبارک1437ھ
بمطابق 7 جون 2016ء

حضرت مولانا صوفی محمد سرور دامت برکاتہم
شیخ الحدیث جامعہ اشرفیہ لاہور
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ رب العلمین والصلوۃ والسلام علٰی خاتم النبیین وعلی آلہ وازواجہ واصحابہ واتباعہ اجمعین
مولانا گھمن صاحب کی زبدۃ الشمائل کتاب میرے پاس تقریظ کے لیے آئی جو انہوں نے جیل میں لکھی، بعض جگہوں سے دیکھی پڑھی بہت مفید پایا۔
دعا ہے کہ اللہ تعالی شمائل ترمذی کی اس شرح کو قبول فرمائیں اور ہر خاص و عام کے لیے نافع بنائیں آمین
وصلی اللہ تعالٰی علی خیر خلقہ محمد وآلہ واصحابہ واتباعہ اجمعین
حضرت مولانا صوفی محمد سرور
مدرس جامعہ اشرفیہ لاہور
24 ذی الحجہ 1437ھ
27 ستمبر2015ء
فضیلۃ الشیخ حضرت مولانا عبد الحفیظ مکی دامت برکاتہم
امیر انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ۔ مکہ مکرمہ
اَلْحمدُللہِ وحدَہ وَالصلاۃُ والسلامُ علیٰ منْ لَّا نبیَّ بعدَہ وعلیٰ آلہ واصحابِہ وازواجِہ وأتباعِہ اَجمعین.
امابعد! محب مکرم متکلم اسلام حضرت مولانا محمد الیاس گھمن مدظلہ العالی نے اس سیاہ کار کو اپنی کتاب ”زبدۃ الشمائل“ شرح شمائل الترمذی کا مسودہ عنایت فرمایا کہ اس کا مطالعہ کر کے تقریظ لکھوں۔ اس لیے اس سیاہ کار نے اس کا مطالعہ کیا اور اس مبارک کتاب پر تقریظ اپنی خوش قسمتی سمجھ کر لکھنا شروع کردی۔
ہمارے شیخ برکۃ العصر شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی ثم المدنی قدس سرہ العزیز ہمیشہ اہل علم حضرات کو شمائل ترمذی اور اس کی شرح خصائل نبوی کے بہت اہتمام سے مطالعہ کی تاکید فرماتے تھے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہر امر میں ہر مسلمان کے لیے اسوہ حسنہ ہیں۔
حضرت شیخ قدس سرہ کی شمائل ترمذی کی شرح خصائل نبوی بہت مبارک اور علمائے کرام کے لیے انتہائی مفید وموثر تھی۔ الحمد للہ بہت حضرات نے اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا اور اس کے فیوض سے خوب مستفیض ہوئے۔
حضرت مولانا محمد الیاس گھمن صاحب نے اپنی اس مختصر شرح میں اس بات کا اہتمام کیا ہے کہ عوام مسلمان اس سے پورا پورا فائدہ حاصل کر سکیں۔ اس لیے ان کا مقدمہ میں ارشاد ہے کہ ”یہ کتاب خالص عوام الناس کے لیے ہے،اس لیے اس میں عوامی زبان استعمال کی گئی ہے،پوری کتاب میں شاید ہی کوئی ایسا مقام آیا ہو جہاں کوئی اصطلاحی لفظ استعمال کیا گیا ہو۔“
اللہ تعالیٰ نے حضرت مولانا گھمن صاحب کویہ بھرپور صلاحیت عطا فرمائی ہے کہ وہ بہت سے مشکل مسائل عام الفاظ میں ایسے بیان فرماتے ہیں کہ ہر عام شخص سطحی علم والا بھی اسے اچھی طرح سمجھ جاتا ہے۔ اس شرح شمائل ”زبدۃ الشمائل“ کو اللہ تعالی قبولیت سے سر فراز فرمائے اور حضرت مولانا گھمن صاحب کے لیے اسے صدقہ جاریہ مقبولہ بنائے اور برادرانِ اسلام کو اس مبارک کتاب سے مستفید و مستفیض ہونے کی توفیق عطا فرمائے اور اسے حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم کی سچی محبت اور پختہ قلبی تعلق پیدا ہونے کا ذریعہ مبارکہ بنائے اور ہر حال و ہر عمل میں حضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی کامل اتباع کی توفیق دے کر دونوں جہاں کی خیروں سے سرفراز فرمائے آمین۔
وصلی اللہ تعالیٰ علیٰ خیر خلقہ و سید رسلہ و خاتم أنبیائہ سیدنا و حبیبنا وقرۃ أعیننا و نبینا ومولانا محمد نِ النبی الامی الکریم وعلی آلہ وأصحابہ وأزواجہ وأتباعہ اجمعین و بارک وسلم تسلیماً کثیراً کثیراً.
کتبہ الفقیر الی رحمۃ ربہ الکریم
عبد الحفیظ مکی
شب اتوار
7 رمضان المبارک 1437ھ
بمطابق 12 جون 2016ء

شیخ القرآن و الحدیث حضرت مولانا نور الہادی زید مجدہ
مدیر دار العلوم تعلیم القرآن شاہ منصور ضلع صوابی
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الحمد للہ و کفیٰ وسلامٌ علیٰ عبادِہ الَّذِین اصْطفیٰ و بعد!
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشق و محبت ایمان کا حصہ ہے اور اس عشق و محبت کے حوالے سے یہ امت مرحومہ بحمداللہ بہت ہی زرخیز رہی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال وافعال کا کیا کہنا! امت کے علماء و صلحاءنے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نشست و برخاست، ان کا حلیہ مبارکہ، ان کے اخلاق کریمانہ غرض ہر حوالے سے آپ علیہ السلام کی مکمل تصویرِ حیات امت کے سامنے کماحقہ پیش کی ہے۔
مذکورہ بالا پہلو سے خدمت ”شمائل نبوی“ کہلاتی ہے۔ الحمد للہ اسی سلسلہ میں مولانا محمد الیاس گھمن صاحب کی کتاب ”زبدۃ الشمائل“علماء وطلباء کے لیے عام فہم ہونے کے ساتھ مفید ثابت ہو گی۔
بندہ کو دیکھنے کی فرصت تو نہیں ملی البتہ تصدیق کنندہ حضرات کی تصدیقات پر اعتماد کرتے ہوئے یہ چند سطور حوالہ قرطاس ہیں۔ اللہ تعالیٰ یہ کتاب اپنی بارگاہ میں قبول فرما کر امت کے لیے نافع بنائیں۔
نورالہادی
11- ذو القعدہ 1437ھ
15- اگست 2016ء
حضرت مولانا مفتی سیف اللہ حقانی مروت مدظلہ
رئیس دار الافتاء جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک
باسمہ تعالیٰ
الاخ المحترم مولانا محمد الیاس گھمن زید مجدہ کی کتاب شرح شمائل ترمذی ”زبدۃ الشمائل“ کی صورت میں میرے سامنے ہے۔ یہ محنت جیل کے زمانہ اسیری کی ہے۔ ”شمائل ترمذی“ پر ہر زمانہ میں محنت ہوئی اور کتب لکھی گئیں اور موجودہ زمانہ کی یہ قابل قدر محنت حضرت مولانا محمد الیاس گھمن زید مجدہ کے حصہ میں آئی اور مولانا موصوف نے خوب شرح و تشریح کرتے ہوئے ”شمائل ترمذی“ کا حق ادا کیا ہے۔
ان شاء اللہ یہ کتاب اساتذہ کرام اور طلبہ عظام کے لیے بہت مفید رہے گی۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی یہ محنت اور کاوش قبول کر کے زادِ آخرت بنائے اور مولانا موصوف کو اس جیسی کتاب کی طرح اور کتابیں لکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
فقط والسلام
سیف اللہ حقانی
29 شوال 1437ھ
4- اگست 2016ء

حضرت مولانا محمد عزیز الرحمٰن ہزاروی زید مجدہ
جامعہ دار العلوم زکریا ترنول۔ اسلام آباد
الحمد للہ رب العلمین والصلوٰۃ و السلام علی سید المرسلین و علی آلہ و اصحابہ اجمعین، اما بعد!
ہر عاشق صادق کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ قدرت کی عطا کردہ بہترین صلاحیتیں اپنے آقا و مولا سرورِ کائنات، فخرِ موجودات، خاتم النبیین، سیدنا و مولانا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی ذاتِ اقدس پر نچھاور کر دے اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی شانِ عالی کا ذکر کر کے آیت مبارکہ ”وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ“ کے خدمت گزاروں میں شامل ہو جائے۔ تاہم آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا کوئی ادنیٰ غلام یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ اس نے اپنے آقا و مولا کی عظمت و شان کا لاکھواں حصہ بھی ادا کر دیا ہے۔
22 رمضان المبارک 1437ھ بعد نماز مغرب محترم حضرت مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ جامعہ دار العلوم زکریا تشریف لائے اور اپنی کتاب ”زبدۃ الشمائل“ شرح شمائل ترمذی پر چند کلمات تحریر کرنے کے لیے فرمایا۔ حضرت مولانا کو اللہ تعالیٰ نے بہت سی صلاحیتیں عطا فرمائی ہیں، مختلف موضوعات پر آپ کی قیمتی تصنیفات کا سلسلہ ملتا رہا ہے، مگر سیرت کے عنوان پر یہ آپ کی پہلی خدمت ہے۔ یہ کتاب تو آقائے کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے عشق و محبت کو بڑھانے کے لیے ہے۔ شمائل ترمذی پر ہمارے مرشدِ پاک حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا رحمۃ اللہ علیہ کی ”خصائل نبوی“ شہرہ آفاق تصنیف ہے۔ آپ اس کتاب کو اہتمام سے پڑھنے کی تاکید فرمایا کرتے تھے، خود احقر کو بھی مدینہ منورہ کے قیام میں اس کی خصوصی تاکید فرمائی۔ اس عنوان پر اب جتنی بھی کاوشیں ہو رہی ہیں وہ سب حضرت شیخ رحمۃ اللہ علیہ کی مبارک کتاب ہی سےا ستفادہ ہے۔ آج کل کے علماء کرام کا اس طرف متوجہ ہونا بے حد مفید، مبارک اور ضروری ہے کہ عشقِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم اور اتباعِ سنت کے بغیر کامیابی و کامرانی نا ممکن ہے۔ احقر کو رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں اعتکاف کی وجہ سے پورا مسودہ پڑھنے کا موقع نہیں ملا، مختلف مقامات کو دیکھنے کے بعد آقا کریم صلی اللہ علیہ و سلم فداہ روحی و ابی و امی کے ثناء خوانوں کے دفتر میں نام لکھوانے کے لیے چند سطریں لکھوا رہا ہوں۔
اللہ کریم یہ کتاب پڑھنے سننے والوں کے لیے اسوہ حسنہ اپنانے کا ذریعہ بنائے اور حضرت مولانا زید مجدہ کو ظاہری اور باطنی کمالات سے مالا مال فرماتے ہوئے ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ و آلہ ا صحابہ اجمعین.
محمد عزیزالرحمٰن عفی عنہ
29-رمضان المبارک 1437ھ
حضرت مولانا قاضی ارشد الحسینی دامت برکاتہم
اَلحمدُ للہ وحدَہ والصلوٰۃُ والسلامُ علٰی منْ لَّا نبیَّ بعدَہ امابعد!
رب تعالیٰ فرماتے ہیں: وَلَوْ أَنَّمَا فِي الْأَرْضِ مِنْ شَجَرَةٍ أَقْلَامٌ وَالْبَحْرُ يَمُدُّهُ مِنْ بَعْدِهِ سَبْعَةُ أَبْحُرٍ مَا نَفِدَتْ كَلِمَاتُ اللَّهِ . صدق اللہ العظیم
ہمارے اکثر اکابر اسلاف نے سنتِ یوسفی ادا کرتے ہوئے تنہائی میں تحریراً جو خدمات انجام دی ہیں وہ اظہر من الشمس ہیں۔ ہمارے ممدوح، مکرم، محترم، مولانا محمد الیاس، صاحبِ اخلاص، یاس کو آس سے بدل کر ہر میدان میں پاس ہونے والے دامت برکاتہم نے شمائل ترمذی کی شرح ”زبد ۃ الشمائل“ کے نام سے ترتیب دی۔ ایسی جگہ میں جہاں تنہائی ہی تنہائی ہو، اخلاص اور یکسوئی اور انتہائی توجہ و انہماک سے جو کام سر انجام دیا جائے وہ یقیناً معرکۃ الآراء ہوتا ہے اور پھر جس میں ساتھ ساتھ عشق و نسبت، عقیدت و احترام کے جذبات کابحر ذخار ٹھاٹھیں مارتا ہے پھر اس کی حلاوت و چاشنی کئی گنا بڑھ جاتی ہے، نام بھی ”زبدۃ الشمائل“ سبحان اللہ!
خدائے وحدہ لاشریک حضرت مولانا محمد الیا س گھمن حفظہ اللہ کی اس مبارک کوشش کو ان کےلیے اور سب معاونین، مقرظین اور قارئین کے لیے باعث مغفرت و بخشش فرماویں اور روز قیامت سید الاولین والآخرین، رحمت کائنات، فخر موجودات، سرورکائنات، نبی الانس والجنات، محبوب رب الارض والسموات صلی اللہ علیہ وسلم کا قرب نصیب فرماویں۔ آمین بحرمۃ طٰہٰ و یسین صلی اللہ علیہ وسلم
قاضی ارشدالحسینی
خانقاہ مدنی، حال وارد ایبٹ آباد
14 جولائی 2016ء مطابق 9- شوال المکرم 1437ھ
حضرت مولانا ارشاد احمد زید مجدہ
شیخ الحدیث و مہتمم جامعہ دارالعلوم عید گا ہ کبیروالا
بہت سے دیگر حضرات کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و صورت پر مشتمل عظیم ذخیرہ امام محمد بن عیسی ترمذی رحمہ اللہ نے ”شمائل ترمذی“ کے نام سے جمع فرمایا۔ مذکورہ ذخیرہ کی عربی زبان اور اس کی اردو شروح کے مشکل انداز تک عام آدمی کی فہم کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے عوام الناس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کے اس پہلو سے صرف علماء و خطباء کے بیانات کی حد تک ہی واقف تھے، اپنے مطالعاتی ذوق کے ذریعہ یہ پیاس بجھانے سے قاصر تھے۔الحمد للہ حضرت مولانا محمد الیاس گھمن صاحب حفظہ اللہ نے شمائل ترمذی کی اردو شرح بنام ”زبدۃ الشمائل“ آسان اور عام فہم سادہ زبان میں لکھ کر یہ عظیم خدمت سرانجام دی۔ مولانا کو اللہ تعالیٰ نے عوام الناس کو مشکل سے مشکل بات آسان انداز میں سمجھانے کا ملکہ عطاء فرمایا ہے۔ اپنی اسی صلاحیت کو اس عظیم خدمت میں استعمال کیا جو علماء، مدرسین، خطباء اور عوام الناس سب طبقوں کے لیے مفید ہے۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی اس محنت و خدمت کو قبول فرمائیں اور تمام طبقات کے لیے نافع و مفید بنائیں۔ آمین
والسلام
ارشاد احمد عفی عنہ
۳ذوالقعدہ ۱۴۳۷ھ
صاحبزادہ عزیز احمد حفظہ اللہ
خانقاہ سراجیہ کندیاں شریف
نائب امیر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت
نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم امابعد!
حضرت مولانا محمد الیاس گھمن صاحب زید مجدہ کی کاوش اور محنت ”زبدۃ الشمائل“ کی صورت میں میرے سامنے ہے۔ یہ محنت جیل کے زمانہ اسیری کی ہے جب کہ انسان وہاں اللہ رب العزت کے زیادہ قریب ہوتا ہے اور خشوع وخضوع بھی زیادہ ہوتا ہے۔”شمائل ترمذی“ پر ہر زمانہ میں محنت ہوئی اور کتب لکھی گئیں اور اس زمانہ کی یہ قابل قدر محنت حضرت مولانا محمد الیاس گھمن زید مجدہ کے حصہ میں آئی۔ ہر دور اور زمانہ میں پائے جانے والے لوگوں کا مزاج اور طبائع مختلف ہوتی ہیں اس لیے لکھنے لکھانے والے ان چیزوں کا ادراک بھی رکھتے ہیں اور لحاظ بھی۔ اس حوالہ سے میں سمجھتا ہوں کہ مولانا کی یہ محنت اور کاوش بر محل اور بر وقت ہے۔ جستہ جستہ کتاب کو دیکھا ہے ان شاء اللہ تعالیٰ عامۃ المسلمین کے فائدے کے لیے بہت کافی و وافی ہے۔ اللہ تعالیٰ قبول فرمائے اور ذریعہ نجات اور توشئہ آخرت فرمائے آمین۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مولانا کو دن دگنی رات چوگنی ترقی عطاء فرمائے اور مولانا کے علم، عمر اور عمل میں برکت عطا فرمائے آمین ثم آمین۔ مولانا محمد الیاس گھمن زید مجدہ اہلسنت کا سرمایہ ہیں، اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ آمین۔ دعا گو
عزیز احمد
13- 07- 2016
مولانا زاہد الراشدی زید مجدہ
ابن امام اہلسنت مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ
نحمدہ تبارک و تعالیٰ و نصلی و نسلم علی رسولہ الکریم و علی الہ و اصحابہ و اتباعہ اجمعین.
جناب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے شمائل و فضائل اہل علم و دین کا ہمیشہ سے محبوب ترین موضوع رہے ہیں۔ ان میں راہ نمائی بھی ہے اور خیروبرکت کے خزانے بھی ہیں۔ جب کہ لکھنے والا اور بیان کرنے والا تصور خیال میں جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ومجلس کا حظ بھی مسلسل اٹھاتا رہتا ہے۔
اس حوالہ سے امام ترمذی رحمہ اللہ کے مرتب کردہ مجموعہ کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے کہ ہر دور میں اس سے استفادہ کیا جاتا رہا ہے اور آج بھی فیض وبرکت کا یہ تسلسل جا ری ہے۔
ہمارے فاضل دوست مولانا محمد الیاس گھمن نے اس مبارک مجموعہ کا خلاصہ اپنے ذوق کے مطابق مرتب کرکے اس کی اردو زبان میں مناسب اور سادہ تشریح کر دی ہے جو یقیناً ان کے لیے خیر و برکت کا ذریعہ اور صدقہ جاریہ ہے۔
میں نے اس کے مختلف مقامات کو دیکھا ہے اور انداز بیان کو عقیدت و محبت سے لبریز ہونے کے ساتھ ساتھ عام فہم پایا ہے جس کی آج کے دور میں بہت زیادہ ضرورت و اہمیت ہے۔
ہماری نئی نسل جو دینی تعلیمات اور سرور کائنات صلی اللہ علیہ و سلم کی حیات طیّبہ سے آگاہ نہ ہونے کی وجہ سے آئیڈیلز کی تلاش میں خدا جانے کن فضاؤں میں گھومتی رہتی ہے اس کے لیے یہ بیش بہا تحفہ ہے اور نسل انسانی کی سب سے بڑی آئیڈیل شخصیت سے اس کا تعارف کراتی ہے۔
میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مولانا محمد الیاس گھمن کی اس کاوش کو قبولیت و رضا سے بہرہ ور فرمائیں اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کے لیے نافع بنائیں۔
آمین یا رب العلمین
ابو عمار زاہدالراشدی
خطیب مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ
24- اگست 2016ء

حضرت مولانا مفتی محمد حسن زید مجدہ
جامعہ مدنیہ جدید لاہور
نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم امابعد!
اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے حضرت اقدس مولانا محمد الیاس گھمن صاحب دامت برکاتہم العالیہ کو جنہوں نے آقا دوعالم سرور دو عالم فخر کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی نورانی اداؤں کا ایک حسین گلدستہ اپنی مبارک کتاب ”زبدۃ الشمائل“ میں پیش کیا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی خوشبو سے سب کے قلوب کو اتباع سنت کے جذبے سے منور فرمائے۔مدینہ منورہ میں ہمارے ایک بزرگ استاد فرمانے لگے: اخلاص بھری اتباع سنت کے ساتھ زندگی دنیا کے جس کونے میں ہو مشرق میں ہو یا مغرب میں، یہ دوری حضوری سے کم نہیں ہے یعنی وہ دور رہ کر مدینہ منورہ میں ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک روح کو ٹھنڈک پہنچا رہا ہے۔ سنت کی مثال ایک نورانی تار کی طرح ہے جو اپنے پاور ہاؤس سے ملی ہوئی ہو خواہ کتنے ہی فاصلے پر کیوں نہ ہو، وہ بلب کو روشن کرے گی اور آس پاس کے ماحول کوروشن کرے گی۔ ایسے ہی ہر سنت کا تعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ اطہر کے ساتھ ہے جو انوارات الہیہ اور فیوضات ربانیہ کا منبع اور مرکز ہے۔ لہذا یہ سنت متبع سنت آدمی کی ہستی کو پورے عالم میں منور کرے گی۔
اَللّٰہمَّ وَفِّقنَا لِمَا تُحِبُّ وَترْضٰی مِنَ الْقولِ والعملِ واتِّباعِ سنَّۃِ نَبِیِّہ صلَّی اللہُ علیہِ وسلَّمَ
محمد حسن عفی عنہ
13 شوال 1437ھ۔ 16 جولائی 2016ء
حضرت مولانا عبد الجبار زید مجدہ
مدرسہ دار الہدیٰ چوکیرہ سرگودھا
نحمدہ و نصلی و نسلم علی رسولہ الکریم!
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ”زبدۃ الشمائل“ کی تالیف مؤلف زید مجدہ نے جس غرض کے لیے کی اس کو خوب خوب نبھایا ہے۔ ماشاء اللہ لا قوۃ الا باللہ۔
اللہ تعالیٰ مؤلف زید مجدہ اور سب لوگوں کو اس تالیف کے سبب دارین میں نفع عطا فرمائیں۔ آمین
عبدالجبار غفراللہ الغفار
۱۵-ذوالقعدہ ۱۴۳۷ھ
حضرت مولانا مفتی عطاء الرحمٰن زید مجدہ
شیخ الحدیث و مہتمم دار العلوم مدنیہ بہاولپور
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمدُ للہِ ربِّ العالمینَ والصلوٰۃُ علیٰ اشرفِ الانبیاءِ والمرسلینَ
عزیزم محمد عاصم نے شرح ”زبدۃ الشمائل“ کا مسودہ دکھایا۔ کتاب دیکھ کر دلی خوشی ہوئی کہ اردو میں ایک اورقیمتی شرح کا اضافہ ہورہا ہے۔ مادیت اور الحاد کے اس دور میں جہاں تمام تر ذرائع ابلاغ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور آپ کی سنتوں کی اہمیت دلوں سے نکالنے پر تلے ہوئے ہیں، مغرب زدہ اسکالرز سنن عادیہ کو علاقائی عادات کا نام دیکھ کر بے وقعت کرنے پر لگے ہوئے ہیں تو ان حالات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنن وشمائل کا تعارف کرانا اور اس پر عمل کی دعوت دینا انتہائی قابل تحسین اور قابل قدر کام ہے۔ مولانا محمد الیاس گھمن صاحب زید مجدہ اس کاوش کے لیے یقیناً خراجِ تحسین اور مبارکباد کے مستحق ہیں۔
شرح میں عام فہم انداز بیاں کا انتخاب کر کے عوام الناس کے لیے کتاب کی افادیت کو بڑھا دیا ہے۔ شرح کی ترتیب میں جیسا کہ جناب نے مقدمہ میں بھی ذکر کیا ہے کہ ہر باب میں ایک دو احادیث کا متن ذکر کیا گیا ہے باقی احادیث کے تراجم پر اکتفا کیا گیا ہے۔ راقم کے خیال میں اگر ہر حدیث کے ساتھ متن حدیث ذکر کرنے کا بھی التزام کرلیا جائے تو نور علی نور ہے کیونکہ الفاظ نبوت کی اپنی تاثیر اور برکات ہوتی ہیں جس کا محض ترجمے میں احاطہ کرنا ناممکن ہے۔
اللہ تعالیٰ اس شرح کو قبول فرمائے اور عوام و خواص کو زیادہ سے زیادہ مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے اور مولانا محمد الیاس گھمن صاحب زید مجدہ کی مساعی اور محنت کو قبول فرمائے۔ آمین
والسلام
مفتی عطاء الرحمٰن
یکم اگست 2016ء

حضرت مولانا محمد اکرم طوفانی مدظلہ
چیئر مین خاتم النبیین ٹرسٹ و میڈیکل ہارٹ سنٹر سرگودھا
متکلم اسلام حضرت مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ”زبدۃ الشمائل“ کو دیکھنے کا شرف حاصل ہوا۔شمائل نبوی پر کثیر علماء نے قلم اٹھایا اور مختلف زبانوں میں اس کی تشریح کی گئی لیکن وہ اکثر علمی مباحث پر مشتمل تھیں اور اس قدر عام فہم نہیں تھیں کہ اس سے عام لوگ استفادہ حاصل کرسکیں۔
موجودہ پر فتن دور میں ضرورت تھی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے طبعی اور آپ کے دیگر معاملات اور عبادات کو عام فہم اور موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق پیش کیا جائے۔ تو اللہ تعالیٰ نے ”زبدۃالشمائل“ کے نام پر مولانا محمد الیاس گھمن صاحب سے یہ کام لے کر آپ کو ان لوگوں کی صف میں شامل کردیا۔ ملفوظات انور شاہ کشمیری جلد ۳ صفحہ ۱۳۶ پر ہے کہ آقا علیہ السلام نے صحابہ کرام سے فرمایا کہ جو آدمی پر فتن دور میں جرأت و استقلال اور ثابت قدمی سے دین کے مقتضیات کو پورا کرے گا تمہارے پچاس آدمیوں کے عمل کے برابر اسے ثواب ملے گا۔
حضرت مولانا محمد الیاس گھمن صاحب نے یہ کام اور تقاضا پورا کیا ہے اس لیے ان شاءاللہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے مصداق بنیں گے۔ اللہ تعالیٰ حضرت مولانا کی جیل میں کی ہوئی اس محنت کو قبول فرمائے عامۃالناس کو اس سے پورا پورا فائدہ حاصل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین
حافظ محمد اکرم طوفانی
25 جولائی 2016ء