کتاب اور صاحبِ کتاب

User Rating: 3 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar InactiveStar Inactive
 
کتاب اور صاحبِ کتاب
[۱]: تعارف کتاب:
امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ (م405 ھ) نے ”علوم الحدیث“ میں علمِ حدیث کے اڑتالیس (48) شعبے شمار کیے ہیں جبکہ دوسر ے بعض محدثین نے تو اس سے بھی زیادہ تعداد بیان فرمائی ہے۔ ان میں سے ایک اہم شعبہ ”شمائل“ کاہے۔ ”شمائل“ جمع ہے ”شمال“ (شین کی زیر کے ساتھ)کی جس کا معنی عادت اور خصلت ہے۔ ملا علی قاری (م1014ھ) نے ”جمع الوسائل“ (ج1ص3) میں یہی معنی مراد لیا ہے۔
علمِ حدیث میں شمائل سے مراد حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی عادات و خصائل مبارکہ ہیں یعنی آپ کا سونا، جاگنا، اٹھنا بیٹھنا، کھانا پینا، سکوت و تکلم،چلنا پھرنا، لیٹنا بیٹھناغرضیکہ زندگی کے شب و روز کے معمولات۔ خاص اسی موضوع پر دیگر محدثین کرام نے بھی کتب تحریر فرمائی ہیں مگر امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب تین اعتبار سے بقیہ کتبِ احادیث پر فوقیت رکھتی ہے :
1: یہ کتاب تقریباً سب سے قدیم ہے۔
2: اس میں مجموعی طور پر روایات صحیح ہیں۔
3: یہ کتاب امام ترمذی جیسےبلندپایہ اور عظیم المرتبت محدث کی ہے۔
نوٹ: شمائل ترمذی کوئی مستقل کتاب نہیں ہے بلکہ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ”جامع الترمذی“ کا ہی تتمہ ہے اور جامع الترمذی علمِ حدیث کی معتبر ترین چھ کتب صحاح میں پانچویں نمبر پر ہے۔ اسی سے شمائل ترمذی کی بلندرتبتی کا بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
آپ کے سامنے یہ کتاب”زبدۃ الشمائل“ اسی شمائل ترمذی کا خلاصہ ہے۔ عربی زبان میں ”زبدہ“ کا معنی ہوتا ہے ”مکھن“۔ تو گویاکہ زبدۃ الشمائل ،شمائل ترمذی کا مکھن ہے کیونکہ بندہ نے نہایت اختصارکے ساتھ تقریباً شمائل کی تمام احادیث کو الفاظ اور شرح کے ساتھ ذکر کردیا ہے۔
[۲]: تعارف امام ترمذی:
نام محمدبن عیسیٰ،کنیت ابو عیسیٰ، نسبت ترمذی۔ آپ ترکستان )موجودہ ازبکستان( کے شہر ”جیحون“ کے کنارے واقع شہر ”ترمذ“سے تقریباًچھ میل دور واقع ”بوغا“ نامی بستی میں 209 ہجری میں پیدا ہوئے مگر آپ منسوب شہر”ترمذ“ہی کی طرف ہوتے ہیں نہ کہ بستی ”بوغا“ کی طرف۔
امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ بلند پایہ محدث تھے۔ آپ حافظ الحدیث تھے۔ علمِ حدیث میں ”حافظ الحدیث“ اس کو کہتے ہیں جو ایک لاکھ احادیث کے متون سندوں اور علل کے ساتھ زبانی یاد کر چکا ہو۔ آپ کے بارے میں روایت ہے کہ آپ آخر عمر میں نابینا ہو چکے تھے (مگر مشہور بات یہ ہے کہ آپ پیدائشی نابینا تھے)مگر اس کے باوجود آپ بہت بڑےمحدث تھے۔ آپ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد ہیں مگر امام بخاری نے بھی آپ سے دو حدیثیں لی ہیں۔ آپ نے کئی ایک کتب تالیف فرمائی ہیں جن میں زیادہ مشہور کتاب العلل،علل کبیر،علل صغیراور جامع ترمذی ہیں۔
آپ ترمذ میں ہی279 ھ میں مالک حقیقی سے جا ملے۔ حق تعالیٰ ہر لحظہ آپ کی قبر پرکروڑوں رحمتیں نازل فرمائیں۔ آمین ثم آمین