رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک بالوں میں کنگھا کرنا

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
بَابُ مَا جَاءَ فِي تَرَجُّلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک بالوں میں کنگھا کرنے کے بیان میں
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ قَالَ : حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى قَالَ : حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : كُنْتُ أُرَجِّلُ رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا حَائِضٌ.
ترجمہ:حضرت ام المؤمنین (میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ میں حالت حیض میں حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک بالوں میں کنگھی کرتی تھی۔
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسٰى قَالَ : حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ : حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ صَبِيحٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبَانَ هُوَ الرَّقَاشِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ دَهْنَ رَأْسِهِ وَتَسْرِيحَ لِحْيَتِهِ ، وَيُكْثِرُ الْقِنَاعَ حَتَّى كَاَنَّ ثَوْبَهُ ثَوْبُ زَيَّاتٍ.
ترجمہ:حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر مبارک میں کثرت سے تیل لگایا کرتے تھے، ڈاڑھی مبارک میں کنگھی کیا کرتے تھےاور سر مبارک پر اکثر کپڑا رکھا کرتے تھے جو تیل کے استعمال کی کثرت کی وجہ سے ایسے ہوتا تھا جیسے تیلی کا کپڑا۔
زبدہ:
اس باب میں چند باتیں قابلِ ملاحظہ ہیں :
1: اس باب کی پہلی حدیث سے دو مسئلے معلوم ہوتے ہیں:
(۱): سر میں کنگھی کرنا مستحب ہے۔
(۲): یہ خدمت اپنی عورت سے لینا جب کہ وہ حالتِ حیض میں ہو جائز ہے۔ عورت سے حالتِ حیض میں مباشرت حرام ہے ،باقی سب امور جائز ہیں۔
2: اسی باب میں امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے دو روایتیں بیان کی ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی کبھی کبھار کنگھی فرماتے تھے اورزیادہ استعمال سے منع بھی فرماتے تھے اور ابوداؤدشریف کی حدیث میں بھی حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے روزانہ کنگھی کرنے کی ممانعت آئی ہے۔
(سنن ابی داؤد: رقم الحدیث4159)
علماء نے لکھا ہے کہ یہ ممانعت تنزیہی ہے اور ممانعت بھی اس وقت ہے کہ جب کوئی ضرورت مقتضی نہ ہو اور بالوں میں پر اگند گی بھی نہ ہو ورنہ تو کوئی حرج نہیں۔
3: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم سر مبارک پر کپڑا ڈال دیتے تھے تاکہ عمامہ خراب نہ ہو اور وہ کپڑا تیل کے کثرت استعمال کی وجہ سے ایسے ہوتا تھا جیسے تیلی کا کپڑا۔ مگر اس کے با وجود یہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا کہ نہ تو وہ کپڑا گندا ہوتا تھا، نہ اس میں جو ں پڑتی تھی اور نہ کھٹمل خون کو چوس سکتا تھا، جیساکہ علامہ مناوی رحمۃ اللہ علیہ نے نقل کیا ہے کہ کبھی مکھی بھی حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک بدن پر نہیں بیٹھی۔
4: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کنگھی پہلے دائیں جانب کرتے تھے۔ یہ صرف کنگھی کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ ہر وہ چیز جس کاوجودشرافت اور زینت ہے اس میں دائیں جانب مقدم رکھنا سنت ہے۔