حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا سرمہ لگانا

User Rating: 1 / 5

Star ActiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
بَابُ مَا جَاءَ فِي كُحْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب:حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے سرمہ مبارک کے بیان میں
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : اكْتَحِلُوا بِالإِثْمِدِ فَإِنَّهُ يَجْلُو الْبَصَرَ ، وَيُنْبِتُ الشَّعْرَ. وَزَعَمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ لَهُ مُكْحُلَةٌ يَكْتَحِلُ مِنْهَا كُلَّ لَيْلَةٍ ثَلاَثَةً فِي هَذِهِ ، وَثَلاَثَةً فِي هَذِهِ.
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اثمد کا سرمہ آنکھوں میں ڈالا کرو۔ اس لیے کہ یہ آنکھوں کی روشنی کو بھی تیز کرتا ہے اور پلکیں بھی زیادہ اگاتا ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما یہ بھی فرماتے تھے کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک سرمہ دانی تھی جس میں سے ہر رات دونوں آنکھوں میں تین تین سلائیاں ڈالا کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرٍ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : عَلَيْكُمْ بِالإِثْمِدِ عِنْدَ النَّوْمِ ، فَإِنَّهُ يَجْلُو الْبَصَرَ ، وَيُنْبِتُ الشَّعْرَ.
ترجمہ: حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوتے وقت اثمد سرمہ ضرور ڈالا کرو، یہ بینائی کو تیز کرتا ہے اور پلکیں بھی خوب اگاتا ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں ہے:
إِنَّ خَيْرَ أَكْحَالِكُمُ الإِثْمِدُ.
یعنی تمہارے تمام سرموں میں سے بہترین سرمہ ”اثمد“ ہے۔
زبدۃ:
1: سرمہ مختلف قسم کے پتھروں مثلاً سیاہ،سفید،نیلا، پیلا یا سرخی مائل سے تیارکیا جاتا ہے اور انسانی آنکھ کی لیے مفید دوائی اور باعث زینت ہے۔ سرمہ بھی ان چیزوں میں ایک ہے جن کو بطورِ زینت استعمال کیا جاتا ہے جیسے تیل،کنگھی، مہندی اور خوشبو وغیرہ۔
2: سرمہ کے استعمال میں تین فائدے ہیں:
بدنِ انسان کے لیے زینت، آنکھ کی بیماریوں کی لیے شفاء، سب سے بڑھ کر اتباعِ سنت جو کہ مقصودِ اصلی ہے اور اسی بنا پر سرمہ آنکھ میں ڈالنا مستحب ہے۔
3: سرمہ رات کو سوتے وقت ڈالنا زیادہ مفید ہے کیونکہ آنکھ میں دیر تک باقی رہتا ہے اور مسامات میں سرایت بھی خوب کرتا ہے۔
4: سلائی کے بارے میں مختلف روایات آئی ہیں:
(۱): دونوں آنکھوں میں تین تین کہ یہ طاق عدد ہے۔
(۲): دونوں آنکھوں میں ایک ایک کہ یہ بھی طاق عدد ہے۔
(۳):دائیں آنکھ میں تین اور بائیں میں دو کہ ان کا مجموعہ پانچ طاق عدد بن جاتا ہے۔
5: بعض روایا ت میں خاص اثمد سرمہ ڈالنے کی ترغیب آئی ہے۔ یہ سرمہ سیاہ سرخی مائل ہوتا ہے اور بلا دشرقیہ میں پیدا ہوتا ہے لیکن یہ صرف ان آنکھوں کی لیے ہے جن کو موافق آجائے وگرنہ مریض آنکھ اس سےزیادہ دکھنےلگتی ہے۔
لہذاعام سرمہ ڈالنےسےسنت اداہوجائےگی مگرفضیلت اسی اثمدسرمہ کوحاصل ہے۔