حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا لباس مبارک

User Rating: 3 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar InactiveStar Inactive
 
بَابُ مَا جَاءَ فِي لِبَاسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب : حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے لباس مبارک کے بیان میں
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسٰى ، عَنْ عَبْدِ الْمُؤْمِنِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ : كَانَ أَحَبَّ الثِّيَابِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَمِيصُ.
ترجمہ: حضرت ام المؤمنین (میری امی)ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو سب کپڑوں میں سے کرتا زیادہ پسند تھا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ وَهُوَ يَتَّكِئُ عَلٰى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَلَيْهِ ثَوْبٌ قِطْرِيٌّ قَدْ تَوَشَّحَ بِهِ ، فَصَلَّى بِهِمْ.
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم اسامہ رضی اللہ عنہ کے کندھے کا سہارا لیےہوئے گھر سے باہر نکلے۔ اس وقت آپ کے اوپر یمنی منقش کپڑا تھا جس میں حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم لپٹے ہوئے تھے۔ پس حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ إِيَاسِ نِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِ الْخُدْرِيِّ قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَجَدَّ ثَوْبًا سَمَّاهُ بِاسْمِهِ عِمَامَةً أَوْ قَمِيصًا أَوْ رِدَاءً ، ثُمَّ يَقُولُ : اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ كَمَا كَسَوْتَنِيهِ ، أَسْأَلُكَ خَيْرَهُ وَخَيْرَ مَا صُنِعَ لَهُ ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهِ وَشَرِّ مَا صُنِعَ لَهُ.
ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کوئی نیا کپڑا پہنتے تو (اظہارِ مسرت کے طور پر ) اس کا نام لیتے یعنی عمامہ (پگڑی) قمیص یا چادر وغیرہ اور پھر یوں دعا فرماتے: اے اللہ! سب تعریفیں تیرے ہی لیے ہیں کیونکہ تو نے ہی مجھے یہ کپڑا پہنایا ہے، میں تجھ سے اس کپڑے کی بھلائی چاہتا ہوں (یعنی یہ کپڑا خراب نہ ہو، ضائع نہ ہو) اور اس چیز کی بھلائی چاہتا ہوں جس کے لیے اس کو بنایا گیا ہے اور میں تیری ذات ہی سےاس کپڑے کے شر سے پناہ مانگتا ہوں اور ان چیزوں کے شر سے جن کے لیے یہ کپڑا بنایا گیا ہے (یعنی یہ کپڑا جس غرض کیلیے بنایا گیا ہے سردی و گرمی وغیرہ کیلیے اور اس کی بھلائی یہ ہے کہ اللہ کی رضا میں استعمال ہو اور برائی یہ ہے کہ اللہ تعالی کی نافرمانی میں استعمال ہو۔ )
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ : حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : عَلَيْكُمْ بِالْبَيَاضِ مِنَ الثِّيَابِ لِيَلْبِسْهَا أَحْيَاؤُكُمْ ، وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ ، فَإِنَّهَا مِنْ خَيْرِ ثِيَابِكُمْ.
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو!سفید کپڑے استعمال کیا کرو۔ زندگی میں سفید کپڑا ہی پہننا چاہیے اور سفید کپڑوں سےہی اپنے مردوں کو دفن کیا کرو کیونکہ یہ تمہارےبہترین لباس میں سے ہے۔
اور حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کی روایت میں یوں ہے: سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ وہ ظاہری طور پر زیادہ پاک اور باطنی طور پر بھی زیادہ پاکیزہ ہیں اور سفید کپڑوں میں ہی اپنے مردوں کو دفن کیا کرو۔
زبدۃ:
1: لباس یعنی ستر پوشی انسانی فطرت میں داخل ہے جبکہ عریانی خلافِ فطرت ہے۔ لباس کی پانچ قسمیں ہیں :
(۱): واجب:وہ لباس ہے جس سے ستر عورت ہو یعنی مرد کے لیے ناف سے لے کر گھٹنوں تک اور عورت کے لیے عورت کے سامنے ناف سے لے کر گھٹنوں تک اور مردوں کے سامنے تمام جسم۔
(۲):حرام: جس کے پہننے کی ممانعت آئی ہو جیسے مرد کے لیے بلا عذر ریشمی کپڑا اور عورت اور مرد دونوں کے لیے ایسا لباس جو کہ کافروں کا شعار ہو یعنی کفار کی پہچان ہو۔ (۳):مستحب: جس کے پہننے کی ترغیب آئی ہو جیسے عید کے روز عمدہ کپڑا اور جمعہ کے روز سفید کپڑا۔
(۴):مکروہ: جس کے نہ پہننے کی ترغیب آئی ہوجیسے غنی اور مالدار کے لیے ہمیشہ پھٹا پرانا کپڑا پہننااور بلا ضرورت کسی کے لیے بھی میلا کچیلالباس پہننا۔
(۵):مباح: جو نہ ضروری ہو اور نہ اس سے منع کیا گیا ہو جیسے کوئی بھی لباس جو کہ موقع پر میسر ہو۔
2: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے سفید رنگ،سبز رنگ،سرخ رنگ،سیاہ بالوں کی چادر، زعفران میں رنگا ہوا ایسا لباس جس پر زعفران کا اثر ختم ہو گیا ہو یعنی منقش چادروں کا مختلف اوقات میں استعمال کرنا ثابت ہے مگر حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو قمیص زیادہ پسند تھی جس کی بظاہر وجہ یہ معلوم ہوتی ہےکہ اس میں ستر عورت بھی خوب ہے اور تجمل و زینت بھی۔
3: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول سادہ اورکم قیمت لباس استعمال فرمانے کا تھامگر بسا اوقات نہایت قیمتی لباس بھی استعمال فرمایاہے۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے ستائیس یا بتیس اونٹنیوں کے بدلہ میں ایک جوڑا خریدنا بھی ثابت ہے مگر یہ لباس ریشم کا نہیں تھا بلکہ عمدہ کپڑا تھا اور بناوٹ بھی اچھی تھی مگر ایسا بہت کم ہوا ہے۔
(ہامش جمع الوسائل: ج1 ص151)
4: علامہ جزری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ کرتہ کی آستین میں سنت یہ ہے کہ پہنچے تک ہو اور چوغے وغیرہ میں سنت یہ ہے کہ پہنچے سے نیچے تک ہومگر انگلیوں سے تجاوز نہ ہو۔
5: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے غیر مسلموں کے ملک سے درآمد شدہ کپڑوں کا استعمال کرنا بھی ثابت ہے اور ایسا جبہ کا استعمال بھی ثابت ہے جو نہایت تنگ آستین والا تھا حتیٰ کہ وضو کے وقت جبہ سے بازو باہر نکالنے پڑتے تھے۔
(صحیح البخاری: رقم الحدیث 363)
6: کپڑا پہننے کی دعاء:
اَللّٰهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ كَسَوْتَنِيْهٖ أسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِهِ وَخَيْرِ مَا صُنِعَ لَهُ، وَأَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّهٖ وَشَرِّ مَا صُنِعَ لَهُ.