حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی لنگی مبارک

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِزَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی لنگی مبارک کے بیان میں
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ : حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ : حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ قَالَ : أَخْرَجَتْ إِلَيْنَا عَائِشَةُ ، كِسَاءً مُلَبَّدًا وَإِزَارًا غَلِيظًا ، فَقَالَتْ : قُبِضَ رُوحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَيْنِ.
ترجمہ: حضرت ابوبُردہ فرماتے ہیں کہ ام المؤمنین(میری امی) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک مرتبہ ہمیں ایک پیوند لگی ہوئی چادراور ایک موٹی لنگی نکال کر دکھائی اور فرمایاکہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کاوصال ان دو کپڑوں میں ہی ہوا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ نَذِيرٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ قَالَ : أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَضَلَةِ سَاقِي أَوْ سَاقِهِ فَقَالَ : هَذَا مَوْضِعُ الإِزَارِ ، فَإِنْ أَبَيْتَ فَأَسْفَلَ ، فَإِنْ أَبَيْتَ فَلاَ حَقَّ لِلإِزَارِ فِي الْكَعْبَيْنِ.
ترجمہ : حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے میری پنڈلی کے گوشت کاحصہ یا اپنی پنڈلی کے گوشت کاحصہ پکڑ کر فرمایاکہ تہبند باندھنے کی جگہ یہ ہے او ر اگر تم نیچے تک لٹکانا چاہو تو کچھ اور نیچے تک کرلو اور اگر مزید نیچےکرنا چاہو تو لنگی کا ٹخنوں میں کوئی حق نہیں ہے (یعنی ٹخنوں کو لنگی نہ چھپائے)
زبدۃ:
1: اس باب میں صرف حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے تہبند باندھنے کا ذکر ہے البتہ بعض دوسری روایات میں شلوار کا ذکر بھی آیا ہے کہ آپ نے کسی موقع پر شلوار خریدی، اس کی تعریف بھی کی مگر خود شلوار پہننے کا کسی صحیح روایت سے ثبوت نہیں ہے۔ جس طرح تہبند باندھنا حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اس طرح پاجامہ یا شلوار کا باندھنا ثابت نہیں۔ اگرچہ اس کاپہننا شرعاً صحیح اور جائز ہے۔ جب مسلمان ہجرت کرکے مدینہ منورہ پہنچے تو وہاں کے یہودی صرف شلوار پہنتے تھے، تہبند نہیں باندھتے تھے۔ اس سلسلہ میں جب حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیاگیاتو آپ نے فرمایاکہ تم کبھی شلوار اور کبھی تہبند باندھو تاکہ یہودیوں کی بالکل موافقت رہے اور نہ ہی بالکل مخالفت۔
2: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثر معمول مبارک نیچے لنگی باندھنے اور اوپر چادر اوڑھنے کا تھا۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر چار ہاتھ لمبی، اڑھائی ہاتھ چوڑی اورایک قول کے مطابق چھ ہاتھ لمبی اور تین ہاتھ اور ایک بالشت چوڑی تھی۔ آپ کی لنگی مبارک چار ہاتھ ایک بالشت لمبی اور دو ہاتھ چوڑی تھی۔
3: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال کے وقت تک معمول سادہ اور کم قیمت حتیٰ کہ پیوند لگےکپڑے پہننے کاتھا حالانکہ اس وقت فتوحات بھی شروع ہو چکی تھیں اور دوسرے ملکوں کے سلاطین کی طرف سے ہدایااور نذرانوں کا سلسلہ بھی شروع تھا لیکن حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول اپنی ذاتی معیشت کے لیے وہی قدیم طرز کارہا اور جو کچھ آتا اس کو دوسروں پر تقسیم فرمادیتے۔ حقیقت یہ ہے کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری زندگی نہایت سادگی میں گزری اور اس میں کبھی کوئی تغیر واقع نہیں ہوا۔ سیرت کی کتابوں میں تو یہاں تک موجود ہے کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کی آخری شب میں آپ کے گھر میں چراغ روشن کرنے کے لیے تیل بھی نہیں تھا۔ حضرت ام المؤمنین (میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہانے پڑوسیوں کے گھر سے عاریتاً حاصل کرکے چراغ جلایاتھا۔
4: ٹخنوں سے نیچے لنگی یا پاجامہ لٹکاناحرام ہے۔ ہاں اگر کوئی عذر ہو مثلاً کسی شخص کے ٹخنے پر پھنسی یا زخم ہو اور اس پر مکھی وغیرہ بیٹھتی ہو تو ایسے شخص کو اس کی حفاظت کے لیے لنگی یا پاجامہ لٹکانا جائز ہے جب تک زخم اچھا نہ ہو۔ ہاں جب زخم اچھا ہو جائے توپھر نہ لٹکائے۔
5: ٹخنوں کا ڈھانکنا حرام ہے مگر دو شرطوں کے ساتھ:
(۱): ”نَازِلًا“ یعنی کپڑا اوپر سے لٹکا ہواہو۔لہٰذا جرابوں یا موزوں سے ٹخنہ ڈھکا ہوتوکچھ بھی حرج نہیں۔
(۲): ”قَائِمًا“ یعنی انسان کھڑا ہو۔ اس میں رکوع بھی شامل ہے۔ مقصد یہ ہے کہ ٹانگ کا کھڑا ہونا۔ ہاں اگر بیٹھا یالیٹا ہو تو ٹخنے کو ڈھانکنے میں کوئی حرج نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب