حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا تکیہ مبارک

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
بَابُ مَا جَاءَ فِي تُكَاَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے تکیہ مبارک کے بیان میں
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ الْبَغْدَادِيُّ قَالَ : حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، عَنِ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ : رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئًا عَلَى وِسَادَةٍ عَلَى يَسَارِهِ.
ترجمہ: حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے دیکھا جو کہ آپ کی بائیں جانب تھا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ : حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الأَقْمَرِ ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَمَّا أَنَا فَلاَ آكُلُ مُتَّكِئًا.
ترجمہ: حضرت ابو جحیفہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں کسی چیز پر ٹیک لگاکرکھانا نہیں کھاتا۔
زبدۃ:
1: تکیہ لگاکر بیٹھنا حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے او ر اگر مجبوری نہ بھی ہو تو بھی اپنی سہولت کے مطابق آدمی دائیں یا بائیں کسی طرف بھی تکیہ لگا سکتا ہے۔ اگر کوئی تکلیف ہوتو اپنے پیچھے بھی تکیہ رکھ کر اس کے ساتھ ٹیک لگا سکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہر طرح درست ہے۔
2: تکیہ لگا کر بیٹھنا تو درست ہے مگر تکیہ لگا کر کھانا کھانا متکبرین کی علامت ہے۔حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی تکیہ لگا کر نہیں کھایا۔ ہمیشہ ایک زانو یا دو زانو ہوکر کھانا تناول فرماتے تھے۔ کبھی عذر ہو تو الگ بات ہے۔
علماء نے لکھا ہے کہ تکیہ لگانے کی چار صورتیں ہیں اور چاروں اس میں داخل ہیں:
(۱): دائیں یا بائیں پہلو کو تکیہ یا دیوار وغیرہ پر سہارالگانا
(۲):ہتھیلی سے زمین پر سہارالگانا
(۳):چوزانو یعنی چوکڑی مار کر کسی گدے وغیرہ پر بیٹھنا
(۴): کمر کو تکیہ یا دیوار کے ساتھ ٹیک لگانا
تکیہ لگاکر کھانے سے بہت زیادہ کھایا جاتا ہے،اس سے پیٹ بھی بڑھ جاتاہے اور کھانا جلدی ہضم بھی نہیں ہوتا۔