حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا کھانامبارک

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
بَابُ مَا جَآءَ فِي صِفَةِ أَكْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب:حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانامبارک کھانے کے بیان میں
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنِ ابْنٍ لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ بِأَصَابِعِهِ الثَّلاَثِ وَيَلْعَقُهُنَّ.
ترجمہ:حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم تین انگلیوں سے کھانا تناول فرمایا کرتے تھے اور بعد میں ان کو چاٹ بھی لیا کرتےتھے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ : حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ قَالَ : حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ سُلَيْمٍ قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ : أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ فَرَأَيْتُهُ يَأْكُلُ وَهُوَ مُقْعٍ مِنَ الْجُوعِ.
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ کھجوریں لائی گئیں اور میں نے دیکھا کہ آپ وہ کھجوریں کھا رہے تھے اور بھوک کی وجہ سے اکڑوں بیٹھ کر کسی چیز پر سہارا لگا کر تشریف فرماتھے۔
زبدۃ:
1: کھانا کھانے کے آداب میں سے ایک ادب یہ بھی ہے کہ کھانا تین انگلیوں )درمیانی انگلی، انگشتِ شہادت اور انگوٹھا( سے کھایا جائے کیونکہ ایک انگلی سے کھانااللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا ذریعہ ہے، دو سے کھانا تکبر اور غرور کی علامت ہے اور تین سے کھانا سنت ہے اور چار یا پانچ سے کھانا حرص اور لالچ کی علامت ہے۔ بسا اوقات معدہ پر بوجھ ہو جاتا ہے اور کھانا حلق میں اٹک جاتا ہے۔ اس لیے سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ تین انگلیوں سے کھانا کھایا جائے۔ ہاں اگر کوئی عذر یا ضرورت ہو مثلاً کھانا ایسا ہو کہ تین انگلیوں سے کھانے میں مشکل پیش آتی ہو تو کوئی حرج نہیں جیسے موجودہ دور میں میانوالی (پاکستان کا ایک علاقہ جوصوبہ پنجاب میں واقع ہے) کا بنا ہوا مکھڈی حلوہ جب کہ وہ خشک ہو کر ریزہ ریزہ ہوجائے۔
2: کھانا کھانے کے بعد انگلیوں کو چاٹنا بھی سنت ہے۔ بعض روایات میں تین مرتبہ چاٹنابھی ثابت ہے اور بعض روایات میں اس کی ترتیب بھی وارد ہوئی ہے کہ پہلے درمیانی انگلی، پھر انگشتِ شہادت پھر انگوٹھا مبارک کو چاٹ لیتے تھے۔
مسلم شریف میں کھانا کھانے کے بعد انگلیاں چاٹنے کی وجہ بھی بیان کی گئی ہے۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیاں چاٹنے کی ترغیب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:
فَإِنَّهُ لَا يَدْرِيْ فِيْ أَيِّ طَعَامِهِ الْبَرَكَةُ․
(صحیح مسلم: رقم الحدیث2033)
کہ انسان نہیں جانتا کہ اس کے کھانے کے کس حصہ میں اللہ تعالیٰ نے برکت رکھی ہے۔ ممکن ہے کہ کھانے کا یہی حصہ زیادہ بابرکت ہوجو انگلیوں کے ساتھ لگ گیا ہے۔ لہٰذا ان کو چاٹنے کا حکم دیاہے۔
3: بعض بیوقوف انگلیاں چاٹنے کو ناپسند کرتے ہیں حالانکہ اتنی عقل نہیں کہ انگلیوں پر جو کھانا لگاہواہے یہ وہی تو ہے جو اتنی دیر سے کھایا جارہا ہے، اس میں کیا نئی چیز ہے؟ دیکھیں! فیرنی کا سارا چمچہ منہ میں لے لیا جاتا ہے، پھر اسی لعاب سے بھرے چمچے کو رکابی میں ڈال دیا جاتا ہے ،پھر دوبارہ اور سہ بارہ یہ عمل دہرایا جاتا ہے۔
حافظ ابن حجر رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں: کوئی شخص اپنے فعل کو قبیح سمجھے تو اس کے متعلق تو کلام کیا جاسکتا ہے مگر حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل کو ناپسندیدگی کے ساتھ دیکھنے سے کفر کا خطرہ ہے، اس لیے اگر کسی کوطبعی طورپرکراہت بھی ہو تو عادت ڈالنی چاہیے۔
4: ٹیک لگا کر کھانے کی احادیث میں ممانعت آئی ہے مگر اس جگہ چونکہ ضعف کے عذر کی وجہ سے تھا اس لیے کوئی اعتراض والی بات نہیں کیونکہ پہلے بھی یہ بتایا جاچکا ہے کہ عذر کی وجہ سے ٹیک لگا کر کھانے میں کوئی حرج نہیں۔
5: ایک روایت میں یہ بھی آتا ہے کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کھانا کھانے کےبعد اپنی کھانے والی انگلیاں کسی دوسرے شخص کو بھی پیش فرما دیتے تھے تاکہ وہ بھی ان بابرکت انگلیوں کو چاٹ لے۔ وہ کتنا خوش قسمت انسان ہوگا جسے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیاں چاٹنے کا شرف حاصل ہوگیا۔