حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے پینے کی چیزیں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ شَرَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے پینے کی چیزوں کےبیان میں
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَّعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : كَانَ أَحَبَّ الشَّرَابِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحُلْوُ الْبَارِدُ.
ترجمہ:حضرت ام المؤمنین(میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو پینے کی سب چیزوں میں میٹھی اور ٹھنڈی چیزبہت پسند تھی۔
زبدۃ:
1: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں کھانے کاخاص اہتمام نہیں ہوتا تھا۔ جو میسر ہوتا اسی کو تناول فرمالیاکرتے تھے۔ البتہ میٹھے اور ٹھنڈے پانی کاخاص اہتمام تھا۔ ”سقیا“ جوکہ مدینہ منورہ سے کئی میل کےفاصلہ پرہےوہاں سےمیٹھاپانی حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے لایاجاتاتھا۔
2: حضرت امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نےایک دوسری روایت نقل فرمائی ہے جس کا خلاصہ یہ ہےکہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام المؤمنین (میری امی) حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھرگئے (حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا رشتے میں ان دونوں کی خالہ لگتی تھیں)وہ ایک برتن میں دودھ لائیں۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے اس میں سے نوش فرمایا، میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے دائیں جانب تھا اور خالد بن ولیدبائیں جانب تھے تو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: پینے کاحق توتیراہے (کیونکہ تودائیں جانب ہے)اگرتوخوشی سے چاہے تو خالد بن ولید کواپناحق دےدے(کیونکہ وہ تجھ سے بڑاہے) میں نے عرض کیاکہ حضرت میں آپ کےبچے ہوئےدودھ پر کسی اور کو اپنے اوپرترجیح نہیں دے سکتا۔ اس کے بعد حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ جب کسی شخص کو حق تعالیٰ شانہ کوئی چیز کھلائیں تووہ یہ دعاپڑھے:
اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَافِیْہٖ وَاَطْعِمْنَاخَیْرًا مِّنْہُ․
اے اللہ! تو اس میں برکت عطاءفرمااور اس سےبہتر عطا فرما۔
اور اگر کسی شخص کو اللہ جل شانہ دودھ عطافرمائیں تووہ یہ دعاپڑھے:
اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْہٖ وَزِدْنَا مِنْہُ.
اے اللہ! اس میں برکت عطافرمااور اس میں زیادتی عطافرما۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دودھ کےعلاوہ اور کوئی ایسی چیز نہیں جوکھانے اور پینے دونوں کے لیے کافی ہو۔
دونوں دعاؤں میں اسی بناء پر فرق ہے کہ جب دودھ سے بہتر کوئی غذانہیں تو آپ نے فرمایا: دعامانگوکہ اے اللہ! اسی میں زیادتی عطافرما اور کھانے کے بارے میں فرمایاکہ اس سے بہترعطاءفرما۔
چنانچہ میڈیکل سائنس والےکہتے ہیں کہ دودھ میں ہر قسم کے لحمیات، روغنیات، چربی، نشاستہ، پروٹین، نمکیات اور معدنیات پائے جاتےہیں جو انسانی جسم کی نشوو نما کے لیے ضروری ہیں۔ یہ تمام اجزا کسی بھی دوسری غذا میں نہیں پائے جاتے۔ یہی وجہ ہے کہ بچہ ابتدائی دوسال تک صرف دودھ پر گزاراکرتاہے۔