حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کاخوشبولگانا

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
بَابُ مَا جَاءَ فِي تَعَطُّرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے خوشبولگانے کے بیان میں
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا : حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ قَالَ : حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْمُخْتَارِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ : كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُكَّةٌ يَتَطَيَّبُ مِنْهَا.
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عطر دان تھاجس میں سے آپ خوشبواستعمال فرماتے تھے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ جُنْدُبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ثَلاَثٌ لاَ تُرَدُّ : الْوَسَائِدُ ، وَالدُّهْنُ ، وَاللَّبَنُ.
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: تین چیزوں کولوٹانانہیں چاہیے؛تکیہ،خوشبودارتیل اور دودھ۔
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : طِيبُ الرِّجَالِ مَا ظَهَرَ رِيحُهُ وَخَفِيَ لَوْنُهُ ، وَطِيبُ النِّسَاءِ مَا ظَهَرَ لَوْنُهُ وَخَفِيَ رِيحُهُ.
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ مردوں کی خوشبووہ ہےجس کی خوشبوظاہر اور رنگ مخفی ہواور عورتوں کی خوشبووہ ہے جس کارنگ ظاہر ہومگر خوشبومحسوس نہ ہو۔
زبدۃ:
1: طہارت ہمارے دین کاایک اہم اصول ہےاور خوشبواس کاایک جزء ہے۔ باوجودیکہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کاپسینہ مبارک دنیاجہان کی خوشبوؤں سے زیادہ خوشبودار تھاحتیٰ کہ آپ جس راستے سے گزرجاتے وہاں سے بھی خوشبو ہی خوشبو مہکتی تھی مگر پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم خوشبو کوکثرت سے استعمال فرماتے اور دوسروں کوترغیب دیتے۔
لہٰذاخوشبوکااستعمال سنت ہونے کے ساتھ ساتھ بطورِ خاص جمعہ،عیدین اور دیگر اجتماعات کے موقع پرزیادہ بہتر ہےکہ پسینہ کی وجہ سےکسی دوسرے کواذیت نہ ہو۔
2: اگر ہدیہ میں کوئی شخص خوشبودےتو اس کو رد نہیں کرناچاہیےبلکہ خوشی سے قبول کرناچاہیے۔اسی طرح تکیہ اور دودھ کے بارے میں بھی مسئلہ یہی ہے۔ کیونکہ یہ چیزیں ہدیہ دینے والے پرکوئی بار نہیں ہوتیں اور واپس لوٹانے میں اس کی دل شکنی ہوگی۔ بعض روایات میں خوشبودار پودےاور پھل کاذکر بھی آیا ہے۔
3: مردایسی خوشبو استعمال کریں کہ جس کی خوشبو تو ظاہر ہو مگر رنگ ظاہر نہ ہوکیونکہ رنگ کااستعمال اور رنگوں سے اپنے آپ کوبناناسنوارنامردوں کے لیے مناسب نہیں ہےاور عورتوں کوایسی خوشبو استعمال کرنی چاہیے جس کارنگ توظاہر ہو مگر خوشبوکی مہک غیرمحرم مردوں تک نہ پہنچے،کیونکہ ایسی عورتوں پرلعنت بھیجی گئی ہے۔البتہ گھر میں رہ کرخاوند کے لیے ہرقسم کی خوشبو استعمال کرسکتی ہےبلکہ خاوند کی چاہت ہوتویہ مستحب ہےاور اس کےاستعمال پرعورت کواجروثواب بھی ملے گاکیونکہ خاوندکوخوش رکھنااور عورت کا اس طرح رہناکہ خاوند کی آنکھوں میں اس کی قدر بڑھے یہ شریعت مطہرہ میں پسندیدہ ہے۔