حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا سونا

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
بَابُ مَا جَاءَ فِي نَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے سونے کےبیان میں
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ : حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ وَضَعَ كَفَّهُ الْيُمْنَى تَحْتَ خَدِّهِ الأَيْمَنِ ، وَقَالَ : رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ.
ترجمہ: حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم جب آرام فرمانے کے لیے بستر پر تشریف لے جاتے تواپنادایاں ہاتھ دائیں رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ دعاپڑھتے:
رَبِّ قِنِيْ عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ.
اے میرے رب! مجھے اپنے عذاب سے بچالیناجب اپنے بندوں کوتواٹھائے گا (یعنی قیامت کو)
اور ایک روایت میں ”یَوْمَ تَجْمَعُ عِبَادَکَ“ کے الفاظ ہیں یعنی جس دن تواپنےبندوں کوجمع کرے گا۔ مطلب دونوں کاایک ہے۔
زبدۃ:
اس با ب میں دوچیزیں بیان ہوئی ہیں؛ سونے کی دعائیں اور طریقہ۔ پہلے سونے کی دعائیں ساری پڑھ لیں، پھر طریقہ سمجھیں۔ اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق عنایت فرمائے۔ آمین
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم بستر پر لیٹتے تویہ دعاپڑھتے:
اَللّٰھُمَّ بِاسْمِکَ اَمُوْتُ وَاَحْیٰی .
اے اللہ! میں تیرے ہی نام کے ساتھ مرتاہوں (یعنی سوتا ہوں) اور تیرے ہی نام کے ساتھ زندہ ہوں گا (اس میں سونے اور جاگنے کوموت اور حیات سے تشبیہ دی ہےکیونکہ نیند کے دوران بھی انسان کے اعضاء موت کی طرح ہی معطل ہوجاتے ہیں۔ اسی لیے نیند کو ”اخت الموت“ یعنی موت کی بہن کہتے ہیں)
اور جب آپ بیدار ہوتے توفرماتے تھے:
اَلْحَمْدُلِلہِ الَّذِیْ اَحْیَانَا بَعْدَمَااَمَاتَنَاوَاِلَیْہِ النُّشُوْرُ.
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہی ہیں جس نے ہمیں مارنے کے بعد پھر زندہ کیا (یعنی سلانے کے بعد بیدار کیا) اور اسی کی طرف ہم کولوٹ کر جاناہے۔
حضرت ام المؤمنین (میری امی ) عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو بستر پر آرام فرمانے لگتے تو دونوں ہاتھوں کو (دعا مانگنے کےطریقہ پر) جمع فرماتے۔ پھر تین سورتیں؛ قل ہو اللہ احد،قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس پڑھ کر ہاتھوں پر دم کرتے۔ پھر حسبِ استطاعت پورے جسم پر ہاتھوں کوپھیرتے۔ ابتداء سرسے فرماتےاور یہ عمل تین مرتبہ دہراتے تھے۔
زبدۃ:
اس کے علاوہ الم سجدہ، تبارک الذی کا ہمیشہ پڑھنااور آیت الکرسی، سورۃ البقرۃ اور سورۃ الواقعہ کاپڑھنابھی ثابت ہے۔ایک روایت میں یہ بھی ہےکہ جوشخص سوتے وقت قرآن کریم کی ایک سورت پڑھ کر سوجاتاہے تو ایک فرشتہ اس کی حفاظت پر اس کے جاگنے تک مقر رہوجاتاہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بسترپر تشریف لاتے تویہ دعاپڑھتے:
اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَكَفَانَا وَآوَانَا ، فَكَمْ مِّمَّنْ لَّا كَافِيَ لَهُ وَلَا مُؤْوِيَ.
تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہیں جس نے ہم کوکھلایا، پلایااور ہماری ضروریات کے لیے کافی ہوگیااور ہم کوٹھکاناعطا فرمایاکیونکہ کتنے لوگ ایسے ہیں جن کو نہ کوئی کفایت کرنے والاہےاور نہ ہی ٹھکانا دینے والا۔
2: سونے کاطریقہ: یہ ہےکہ اپنے دائیں ہاتھ کودائیں رخسار کے نیچے رکھ کر دائیں جانب کو لیٹ جائے۔ اگر ممکن ہوتوقبلہ رو ہوجائے۔ دائیں کروٹ پر سونامستحب ہے، اس لیے کہ یہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا دائمی معمول تھا۔ اس میں خاص حکمت یہ ہےکہ آدمی کا دل بائیں جانب ہے،تو دائیں کروٹ پرسونے سےآدمی کادل اوپررہتاہےاور گہری نیند نہیں ہوتی، آدمی چوکناسوتا ہےاور بائیں کروٹ لینے میں نقصان یہ ہےکہ جب دل نیچے کی جانب ہوگاتوپورے بدن کا زور اس پر پڑے گااور بدن کا مواداس پر اثر کرے گا۔چونکہ دل اعضائے رئیسہ میں سےایک اہم عضو ہے اس لیے اس پر مواد کاتھوڑا سا اثر بھی بہت سے امراض کاسبب بن جاتاہے۔ حضرت ابوعبادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ دائیں کروٹ پرحضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے سونے کا معمول اس وقت تھاجب وقت زیادہ ہوتااور اگر کبھی وقت کم ہوتاتو ہاتھ پر ٹیک لگا کر ہی تھوڑی دیر آرام فرمالیتے تھے۔