حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا روزہ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
بَابُ مَا جَاءَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب : حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ کے بیان میں
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، عَنْ صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَتْ : كَانَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ صَامَ ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ أَفْطَرَ . قَالَتْ : وَمَا صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا كَامِلاً مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ إِلَّا رَمَضَانَ.
ترجمہ: حضرت ام المؤمنین(میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کبھی اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہمارا خیال ہوتا کہ اب کبھی روزے نہ چھوڑیں گےاور پھر آپ کبھی اتنے روزے چھوڑ دیتے کہ ہمارا خیال ہوتاکہ آپ روزے کبھی بھی نہ رکھیں گے۔ مدینہ طیبہ تشریف لانے کے بعدآپ نے سوائے رمضان کے کبھی بھی مکمل اور مسلسل ایک مہینے کے روزے نہیں رکھے۔
زبدۃ:
یہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی وگرنہ بعض روایات میں آتا ہےکہ آپ نے شعبان کے مکمل روزے رکھےہیں مگر یہ ہمیشہ معمول نہ تھااور بعض اوقات شعبان کے اکثر روزے رکھتے تھے۔اس وجہ سے بعض نے یہ نقل کر دیا ہے کہ آپ شعبان کے مکمل روزے رکھتے تھے۔
حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارِ نِ الْكُوفِيُّ قَالَ : حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسٰى ، وَطَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ ، عَنْ شَيْبَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ مِنْ غُرَّةِ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ وَقَلَّمَا كَانَ يُفْطِرُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ.
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہر مہینہ کے شروع میں تین دن روزے رکھتے تھے اور جمعہ کا روزہ بہت کم افطار فرماتے تھے۔
زبدۃ:
1: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینہ میں تین روزے رکھتے تھےمگر ایام متعین نہ تھے، کبھی شروع میں، کبھی ایام بیض یعنی تیرہ، چودہ، پندرہ کو ، کبھی ایک مہینہ میں ہفتہ ، اتوار، پیر کو اور دوسرے میں منگل ، بدھ، جمعرات کو رکھتے تھے۔
2: ہر مہینہ میں تین روزوں کی ترغیب آئی ہے، کیونکہ ہر نیکی کا ثواب دس گنا ہونے کی وجہ سےتین روزوں کا ثواب ایک ماہ کے روزوں کے برابر ہوتاہے۔ لہٰذا جو شخص ہر ماہ تین روزے رکھتا ہےگویا کہ وہ عمر بھر کے روزے رکھتا ہے۔
3: اسی طرح حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم پیر اور جمعرات کے روزے کا اہتمام فرماتے تھے اور اس کی کئی وجہیں ہیں:
(۱):یہ دونوں دن اعمال کی پیشی کے ہیں۔
(۲):مسلم شریف کی روایت کے مطابق حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہےکہ میں پیر کے دن پیدا کیا گیاہوں اور پیر کے دن مجھ پر قرآن نازل ہونا شروع ہوا ہے۔
(صحیح مسلم: رقم الحدیث 2747)
(۳):ایک حدیث میں آیاہےکہ اللہ تعالیٰ ہر پیر اور جمعرات کو ہر مسلمان کی مغفرت فرمادیتے ہیں سوائے ان دو شخصوں کےجن میں بول چال بند ہو۔
(مسند احمد)
4: عرفہ کا روزہ بھی سنت ہے۔ روایت میں آتا ہےکہ عرفہ کے روزہ سے دو سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور عاشورہ کے روزہ سے ایک سال کے گنا ہ معاف ہوجاتے ہیں۔
عاشورہ یعنی دسویں محرم کا روزہ سنت ہےمگر اس کے ساتھ نویں یا گیارھویں کا روزہ بھی رکھنا چاہیےکیونکہ یہودی دس محرم کا روزہ رکھتے تھےتو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ یہود کی مخالفت کرواور نویں یا گیارھویں کا روزہ بھی رکھاکرو۔ ایک روایت میں ہے کہ اگر میں اگلے سال زندہ رہا تو نویں تاریخ کا روزہ رکھوں گا۔اس لیے تنہا صرف دس محرم کا روزہ نہ رکھنا چاہیےبلکہ بہتر ہےکہ نویں یا گیارھویں تاریخ کا اضافہ کریں تاکہ دونوں حدیثوں پر عمل ہوجائے۔
بعض حضرات نے لکھاہےکہ دس محرم کو حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی، حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کنارہ پر آئی، حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرعون سے نجات ملی، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت ہوئی اور اسی تاریخ کو آسمان پر اٹھائے گئے،حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے نجات ملی اور اسی دن امت کا قصور معاف ہوا، حضرت یوسف علیہ السلام کو اسی روز کنویں سے نکالا گیا، اسی دن حضرت ایوب علیہ السلام کومرض سے شفاء ملی، حضرت ادریس علیہ السلام اسی دن آسمان پر اٹھائے گئے، حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اسی دن ولادت ہوئی اور اسی دن حضرت سلیمان علیہ السلام کو حکومت عطاء ہوئی۔
(عمدۃ القاری: ج8 ص233 باب صیام یوم عاشوراء)
زبدۃ:
اس باب کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے رمضان کے فرض روزوں کے علاوہ کثرت کےساتھ نفلی روزے رکھنا ثابت ہیں جیسے شعبان کے اکثر روزے،ہر مہینہ میں تین روزے،ہر پیر اور جمعرات کا روزہ،جمعہ کے دن کاروزہ، عرفہ کاروزہ، عاشوراء کا روزہ وغیرہ۔ اسی طرح دوسرے حضرات انبیاء علیہم السلام کا معمول روزوں کے بارے میں مختلف رہاہے۔حضرت نوح علیہ السلام بارہ مہینے مسلسل روزے رکھتے تھے،حضرت داؤد علیہ السلام ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار فرماتے تھے، حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک دن روزہ اور دودن افطار فرماتے تھے۔
2: روزہ میں طبی مصلحتیں اور فوائد بھی بہت ہیں۔
اَللّٰہُمَّ ارْزُقْنَا اتِّبَاعَہٗ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ السَّلَامُ