حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
بَابُ مَا جَاءَ فِي فِرَاشِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بستر مبارک کے بیان میں
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ : حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : إِنَّمَا كَانَ فِرَاشُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي يَنَامُ عَلَيْهِ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهُ لِيْفٌ.
ترجمہ: حضرت ام المؤمنین(میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کابستر مبارک جس پر آپ سویا کرتے تھے، چمڑے کا بنا ہوا تھا جس میں کھجور کے پتے کوٹ کر بھرے ہوئے تھے۔
حدیث: حضرت ام المؤمنین (میری امی) حفصہ رضی اللہ عنہا سے کسی نے پوچھا کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر مبارک کیسا تھا جس پر تمہارے گھر میں آرام فرماتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا: ایک ٹاٹ تھاجس کو ہم دہرا کرکے بچھاتے تھےاور حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سو جایا کرتے تھے۔ ایک رات مجھے خیال آیا کہ اسکو چوہراکرکے بچھادیا جائےتو یہ زیادہ نرم اور آرام دہ ہوجائےگا۔ چنانچہ میں نے چوہرا کرکے بچھا دیا۔ جب صبح ہوئی تو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کو میرے لیے کیا بچھایا تھا؟ میں نے عرض کیاکہ وہ آپ کا بستر مبارک تھا، بس اسی کوچوہرا کردیا تھاکہ زیادہ نرم ہو جائے۔ تو آپ نے فرمایا: اس کو پہلی حالت پر ہی رہنے دو کیو نکہ اس کی نرمی نے رات کو مجھے تہجد سے روک دیا۔
زبدۃ:
حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر مبارک کبھی چمڑے کا ہوتا تھا جس میں کھجور کی چھال کو کوٹ کر بھر دیا جاتا تھا، کبھی ٹاٹ کا ہوتا اور کبھی بوریا کاہوتا۔یہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سادگی اور قناعت تھی کہ آپ نے نرم بستر کے بجائے عام سادہ سا گدا ہی پسند فرمایاوگرنہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بڑے اصرار کے ساتھ کئی مرتبہ پیشکش بھی فرمائی بلکہ ایک صحابیہ رضی اللہ عنہا بستر بنا کر بھی لائیں مگر حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے واپس فرمایا۔ آپ اکثر یہ فرماتے تھےکہ میری مثال تو راہ گزر مسافر کی طرح ہے جو تھوڑی دیر کے لیے درخت کے نیچے بیٹھا اور پھر چل دیا۔
آج ہم اپنی حالت کو دیکھیں تو اپنے ایمان پر بھی شک ہونے لگتاہے۔ اللہ تعالیٰ ہم پر رحم فرمائے۔