حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
بَابُ : مَا جَاءَ فِي سِنِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک کے بیان میں
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا زَكَرِيَا بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : مَكَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ ثَلاَثَ عَشْرَةَ سَنَةً يُّوْحٰى إِلَيْهِ ، وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرًا ، وَتُوُفِّيَ وَهُوَ ابْنُ ثَلاَثٍ وَسِتِّينَ.
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نبوت کے بعدمکہ مکرمہ میں تیرہ سال تک رہے۔ اس دوران آپ پر وحی نازل ہوتی رہی، اس کے بعد دس سال تک مدینہ منورہ میں قیام فرمایااور تریسٹھ سال کی عمر میں وفات پائی۔
زبدۃ:
حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک تریسٹھ سال ہی ہوئی ہے مگر حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہےکہ آپ کو چالیس سال کی عمر میں نبوت ملی، پھر دس سال مکہ میں رہےاور دس سال مدینہ منورہ میں رہےاور ساٹھ سال کی عمر میں وفات پائی، حالانکہ صحیح بات تو یہ ہے کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم تیرہ سال مکہ مکرمہ میں رہے۔
اس کی وجہ محدثین یہ بیان فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو چالیس سال کی عمر میں نبوت ملی، پھر تین سال بعد رسالت ملی، اس کے بعد دس سال مکہ مکرمہ میں رہےتو حضرت انس رضی اللہ عنہ نے نبوت اور رسالت کے درمیان کے تین سال شمار نہیں فرمائے۔
باقی جن روایات میں اس تفصیل کے بغیر ویسے ہی آتا ہے کہ آپ کی عمر مبارک ساٹھ برس تھی تو اس کی وجہ یہ ہے عرب عام طور پر اعداد میں صرف دہائیاں شمار کرتے ہیں اور کسر کو چھوڑ دیتے ہیں، اس لیے ان روایات میں آپ کی عمر مبارک ساٹھ سال مذکور ہے۔
بعض روایات میں مثلاً حضرت دغفل بن حنظلہ اور خود حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہم کی ہی ایک روایت میں آپ کی عمر مبارک کے پینسٹھ سال ہونے کاذکر ہےتو اس کی وجہ یہ ہےکہ اس میں ولادت اور وفات والے سال کو مستقل شمار کیاگیا ہے،تو اس حساب سے پینسٹھ سال عمر مبارک ہوئی۔
اس لحاظ سے آپ کی عمر مبارک پر ساٹھ سال یا پینسٹھ سال کا اطلاق مجازاً ہے، فی الحقیقت عمر مبارک تریسٹھ سال ہی تھی۔ گویا سب روایات کاحاصل ایک ہی ہے۔