حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنا

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
بَابُ : مَا جَاءَ فِي رُؤْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنَامِ
باب: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنے کے بیان میں
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَنْ رَّآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَمَثَّلُ بِي.
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے خواب میں مجھے دیکھا اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری شکل و صورت نہیں بنا سکتا۔
زبدۃ:
1: شیطان ہر شخص کی شکل و صورت اختیار کرکے لوگوں کو دھوکہ دے سکتا ہےمگر حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل و صورت اختیار نہیں کر سکتا۔ اس لیے اگر کسی شخص کو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ مبارک یہی نظر آئے جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حقیقی حلیہ مبارک ہے تو درست ہی ہے اور اگر کسی شخص کو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ایسا حلیہ مبارک نظر آئے جو کہ آپ کی شان کے لائق نہ ہو مثلا رنگ سفید نہ ہو یا لباسِ غیر شرعی میں ہوں وغیرہ تو بھی وہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں، یہ یقین رکھنا چاہیے۔
البتہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان مبارک کے نا مناسب شکل و صورت میں دیکھنا یا تو بعض تاریخی حالات کی طرف اشارہ ہوتا ہے یا پھر خواب دیکھنے والے آدمی میں کوئی نقص ہو تا ہے جو کہ اصلاح طلب ہوتا ہے۔ لہذا اس کو اپنے حالات پر غور کرکے اپنی اصلاح کر لینی چاہیے۔
اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے آفتاب کو دیکھا جائے اور دیکھنے والوں نے مختلف رنگ کے چشمے لگا رکھے ہوں تو جیسا رنگ چشمہ کا ہوگا وہی رنگ دیکھنے والے کو آفتاب کا نظر آئے گا حالانکہ آفتاب کا رنگ تو ایک ہی ہے۔
2: اسی طرح حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو مختلف لوگوں کا ایک ہی وقت میں دیکھنا اس طرح ممکن ہے کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنی جگہ پر تشریف فرما رہیں اور درمیان سے سارے حجاب ختم ہوجائیں جس طرح کہ سورج کو دنیا بھر کے لوگ دیکھتے ہیں۔
3: اسی طرح بعض لوگوں کو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بعینہ ذات مبارک کی زیارت نصیب ہوتی ہے اور بعض لوگوں کو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مثالی کی زیارت ہوتی ہے جیسے کہ آئینہ میں کسی کے جسم مبارک کی صورت دیکھی جاتی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ قَالَ : حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَنْ رَّآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَخَيَّلُ بِي وَقَالَ : وَرُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ.
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے خواب میں مجھے دیکھا اس نے میری ہی زیارت کی کیونکہ شیطان میری شکل و صورت میں ظاہر نہیں ہوسکتا۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ مؤمن کا خواب نبوت کے چھیالیس اجزا ء میں سے ایک جزء ہوتا ہے۔
زبدۃ:
1: حضرت ملا علی قاری وغیرہ نے لکھا ہے کہ بہتر یہ ہے کہ چونکہ اس کو علمِ نبوت کا ایک جزء فرمایا ہے اور علوم نبوی انبیاء علیہم السلام ہی کے ساتھ مخصوص ہوتے ہیں، اس لیے اس کو بھی انبیاء علیہم السلام کے ساتھ ہی مخصوص سمجھنا چاہیے۔ ہمارے لیے اتنی بات کافی ہے کہ مبارک اور اچھا خواب ایک بہت بڑی بشارت ہے جو نبوت کے اجزء میں سے ایک جزء ہے۔
باقی چونکہ نبوت کےچھیالیس اجزاء نبی ہی کو صحیح طور پر معلوم ہیں، اس لیے اس ایک جزء کو بھی وہی صحیح طور پر معلوم فرماسکتے ہیں۔
2: اھل السنۃ والجماعۃ کے نزدیک خواب وہ تصورات ہیں جن کو اللہ تعالیٰ بندہ کے دل میں ڈال دیتے ہیں، کبھی تو فرشتہ کے واسطہ سے اور کبھی شیطان کے واسطہ سے۔ علماء نے لکھا ہے کہ خواب کی تین قسمیں ہیں:
(۱): رحمانی خواب : یہ وہ تصورات ہیں جو اللہ تعالیٰ اس فرشتے کے واسطہ سے بندہ کے دل میں ڈال دیتے ہیں جو فرشتہ اس پر مقرر ہے۔
(۲): شیطانی خواب: یہ وہ تصورات ہیں کہ شیطان کے اثر اور تصرف سے بندہ دیکھتا ہے۔
(۳): نفسانی خواب: یہ وہ خیالات اور تصورات ہیں جو جاگتے میں انسان کے دل پر گزرتے ہیں یا جو جسمانی تقاضے ہوتے ہیں وہی سوتے میں بھی نظر آتے ہیں۔
حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ خواب تین طرح کا ہوتا ہے؛ ایک رویا صالحہ یعنی مبارک خواب، یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بشارت ہوتا ہے، دوسرا ڈراؤنا خواب جو شیطان کی طرف سے رنج پہنچانا ہوتا ہے، تیسرا وہ خواب جو آدمی کے اپنے خیالات اور وسوسے ہوتے ہیں۔
زبدۃ:
خواب ہر کسی کے سامنے بیان نہیں کرنا چاہیے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
لَا تُحَدِّثْ بِھَا اِلَّا لَبِیْبًا اَوْ حَبِیْبًا.
اپنے خواب کا ذکر کسی عقلمند یا مخلص دوست کے سامنے ہی کرو کیونکہ ہر ایک کے سامنے خواب کا ذکر آدمی کو پریشانی میں مبتلا کر سکتا ہے۔
خواب کا نتیجہ کبھی توجلدی نکل آتا ہے اور کبھی دیر سے نکلتا ہے، جس طرح حضرت یوسف علیہ السلام کا خواب چالیس سال بعد شرمندہ تعبیر ہوا۔