مقدمہ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 

class="mainheading">مقدمہ

طالب الرحمن کی کتاب ”کیا فقہ حنفیہ قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے؟“ 36×23/16 سائز کے 128 صفحات پر مشتمل ہے۔ صفحہ نمبر1 سے لے کر صفحہ نمبر18 تک اس کتاب کا مقدمہ ہے، جو ڈاکٹر ابو اسامہ مدیر المعہد الاسلامی اسلام آبادکا لکھا ہوا ہے۔ پھر صفحہ19 سے لے کر صفحہ23 تک کل پانچ صفحات کا مضمون ہے۔ مگر اس پر کوئی سرخی نہیں ہے اور نہ یہ بتایا ہے کہ یہ کس نے لکھا ہے اس لیے اس کی ذمہ داری بھی طالب الرحمن پر ہی عائد ہوتی ہے۔ پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کتاب کا اپنی طرف سے ابتدائیہ لکھا ہے۔پھر صفحہ 23 سے اصل کتاب شروع ہوتی ہے جو صفحہ 50 تک جاتی ہے۔ صفحہ 51 سے لے کر صفحہ127 تک کتابوں کے حوالہ جات نقل کیے گئے ہیں جو عکس کی صورت میں ہیں۔
ہم نے اصل کتاب میں طالب الرحمن کے تمام اعتراضات کا جواب دے دیا ہے، یہاں صرف مقدمہ اور ابتدائیہ کی کچھ باتوں کا جواب عرض کرتے ہیں۔
مقدمہ پر تبصرہ
مقدمہ میں ڈاکٹر ابو اسامہ نے کوئی نئی بات ذکر نہیں کی۔ یہ تمام باتیں پہلے بھی غیر مقلد شائع کر چکے ہیں اور علماء احناف ان کے جوابات بھی دے چکے ہیں۔ اس لیے ہم یہاں پر تفصیلی جوابات کے بجائے صرف چند اصولی باتیں عرض کرتے ہیں۔ ابو اسامہ صاحب نے اکثر مواد مولانا محمد بن ابراہیم میمن جونا گڑھی غیر مقلد کی کتابوں سے لیا ہے اور بعض چیزیں ارشاد الحق اثری کے رسالہ سے سرقہ کی ہیں۔ ابو اسامہ صاحب کی ساری تحریر کا خلاصہ مندرجہ ذیل باتوں میں آ جاتا ہے۔ (ابواسامہ کے علاوہ دیگر غیر مقلدین نے بھی جو ہدایہ پر اعتراض کیے ہیں ان کا خلاصہ بھی یہی ہے۔(
1… فقہ حنفی کی کتابوں خاص کر ہدایہ میں جھوٹی، موضوع اور ضعیف احادیث موجود ہیں۔
2… ہدایہ میں گندے مسائل ہیں۔
3… ہدایہ میں فرضی مسائل ہیں۔
4… ہدایہ میں قرآن و حدیث کے خلاف مسائل درج ہیں۔
5… ہدایہ میں سند نہیں، یعنی ہدایہ چھٹی صدی کی کتاب ہے جو امام ابوحنیفہ سے تقریباً ساڑھے چار سو سال بعد لکھی گئی اس میں جو مسائل امام صاحب کی طرف منسوب کیے گئے ہیں ان کی سند بیان نہیں کی گئی۔ پھر کیسے یقین کیا جائے کہ یہ مسائل واقعی امام صاحب کے ہیں؟
6… حنفی ہدایہ کو قرآن کے درجہ میں مانتے ہیں۔
7… خود حنفی علماء نے فقہ حنفی کی کتابوں پر خاص کر ہدایہ پر نقد کیا ہے۔
یہ سارے اعتراض یا ان جیسے دوسرے اعتراض جو ڈاکٹر ابواسامہ اور طالب الرحمن یا دیگر غیر مقلد فقہ حنفی کی کتابوں پر کرتے ہیں، منکرین حدیث، حدیث کی کتابوں پر بھی کرتے ہیں۔ جن حضرات نے منکرین حدیث کی کتابوں کا مطالعہ کیا ہے ان کو اچھی طرح معلوم ہو گا۔ اگرابو اسامہ صاحب انکار کریں تو ہم منکرین حدیث کی کتابوں سے ثابت کر سکتے ہیں۔ مگر طالب الرحمن نے آج تک حدیث کے دفاع میں منکرین حدیث کی کسی کتاب کا جواب نہیں دیا۔ اہل سنت کے خلاف لکھنا ان کا بہترین شغل ہے۔ انہوں نے پہلے بھی جو کتابیں لکھی ہیں وہ اہل حق علمائے دیوبند کے خلاف ہی لکھی ہیں۔ مثلاً
1… الدیوبندیہ تعریفہا، عقائدہا عربی
2… عقائد علماء الدیوبند من کتاب الدیوبندیہ، یہ الدیوبندیہ کا اردو ترجمہ ہے۔
3… تبلیغی جماعت تاریخ و عقائد وغیرہ
4… کچھ عرصہ قبل یہ کتاب کیا فقہ حنفیہ قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے، شائع کی ہے۔
ہم نے عقائد علماء دیوبند کے مقابلہ میں ”فرقہ اہل حدیث پاک و ہند کا تحقیقی جائزہ“ شائع کی، تبلیغی جماعت پر اعتراضات کے جواب میں ایک رسالہ شائع کیا اور اب اس کتاب کا جواب بھی اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے شائع کیاجا رہا ہے۔ اگر غیر مقلد؛ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالی اور دیگر اہل حق کے علماء کو گالیاں نہ دیں اور فقہ حنفی کے خلاف زہر نہ اگلیں تو دوسری طرف سے بھی کوئی کتاب منظر عام پر نہ آئے۔ اس کی ساری ذمہ داری طالب الرحمن جیسے لوگوں پر عائد ہوتی ہے۔
اب ہم ترتیب واران اعتراضات کے جواب عرض کرتے ہیں۔
اعتراض : 1
ہدایہ میں موضوع (جھوٹی) اور ضعیف روایات ہیں، اسی طرح فقہ کی دیگر کتب میں۔
جواب
یہ جواب دو شقوں پر مشتمل ہے، پہلی شق میں ہم چند اصولی باتیں نقل کرتے ہیں جس سے سارے اعتراضات کا جواب خود بہ خود ہو جاتا ہے۔دوسری شق میں خاص ہدایہ کی احادیث کے مسئلہ پر بحث کریں گے۔ ان شاء اﷲ
پہلی شق
انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کے متعلق ہمارا نظریہ
ہم اہل السنت والجماعت حنفی دیوبندی ادلہ اربعہ (قرآن، سنت، اجماع و قیاس) کی روشنی میں یہ عقیدہ اور نظریہ رکھتے ہیں کہ تمام انسانوں میں صرف انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام معصوم ہیں۔ انبیاء علیہم الصلاۃ والسلام کے بعد قیامت تک آنے والے انسانوں میں کوئی بھی معصوم نہیں ہے۔
صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کے متعلق ہمارا نظریہ
صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کے متعلق ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ تمام صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم جنتی ہیں، معیار حق ہیں، ان کو برا بھلا کہنا ناجائز اور حرام ہے۔ہم کسی صحابی پر تنقید برداشت نہیں کرتے۔ صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم قرآنی شخصیات ہیں نہ کہ صرف تاریخی، جو صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم پر تنقید کرے اسے اہل السنت والجماعت سے خارج سمجھتے ہیں۔ جو صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم کی تکفیر کرے اسے کافر سمجھتے ہیں۔ مگر ہم صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کو انبیاء علیہم الصلاۃ والسلام کی طرح معصوم نہیں مانتے جس طرح شیعہ اپنے اماموں کو معصوم مانتے ہیں۔
اہل بیت کرام رضی اللہ تعالی عنہم کے متعلق ہمارا نظریہ
ہم اہل السنت والجماعت صحابہ و اہل بیت رضی اللہ تعالی عنہم دونوں سے یکساں محبت رکھتے ہیں۔ اور دونوں سے عداوت کو گمراہی قرار دیتے ہیں۔
تابعین و تبع تابعین رحمہم اللہ تعالی کے متعلق ہمارا نظریہ
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق ان کا زمانہ خیر القرون کا زمانہ کہلاتا ہے۔ اس لیے یہ بہترین زمانہ کے لوگ ہیں۔ ہم ان کو بھی معصوم نہیں مانتے، ان پر تنقید کو برداشت کرتے ہیں مگر ان کی توہین کو برداشت نہیں کرتے۔ اصول و قواعد اہل السنت والجماعت اور جرح و تعدیل کے مسلمہ اصولوں کے مطابق اگر کوئی ان پر جرح کرے تو صرف برداشت کرتے ہیں۔
ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ تعالی کے متعلق ہمارا نظریہ
ائمہ اربعہ یعنی امام ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ تعالی، ہم اہل السنت والجماعت حنفی دیوبندی ان کو نہ خدا سمجھتے ہیں نہ رسول، نہ ہم نے ان کا کلمہ پڑھا ہے، نہ ان کو معصوم سمجھتے ہیں، جس طرح شیعہ اپنے اماموں کو معصوم سمجھتے ہیں۔ ان سے غلطی کا امکان ہو سکتا ہے۔ مگر ایک ہے غلطی کا امکان، ایک ہے غلطی کا صدور، ضروری نہیں کہ جس سے غلطی کا امکان ہو اس سے غلطی صادر بھی ہوئی ہو۔ ان کی دین اسلام کے لیے بے پناہ خدمات ہیں۔ یہ سب اﷲ کے ولی تھے امت محمدیہ علی صاحبہا الصلاۃ والسلام پر ان کے بہت احسانات ہیں۔ امت کے اہل علم حضرات نے ان کو مجتہد مانا ہے۔ اجتہادی مسائل میں ان کی تحقیقات پر عمل کرنا ان کی تقلید کہلاتا ہے۔
(تقلید کے متعلق "تقلید کی شرعی حیثیت، مفتی محمد تقی عثمانی" اور "الکلام المفید فی اثبات التقلید، مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ تعالی" ملاحظہ فرمائیں)
بہرحال یہ معصوم نہیں ہیں مگر ان کی توہین کرنا ،ان کو برا بھلا کہنا یا ایسی جرح کرنا جس سے توہین یا تنقیص کا پہلو نکلے ہر گز جائز نہیں سمجھتے۔ جو ان کی بلاوجہ توہین کرے وہ گمراہ ہے۔ ہاں جرح و تعدیل کے اصول جو اہل حق، اہل السنت والجماعت نے بنائے ہیں، ان کی روشنی میں اگر کوئی ان پر جرح کرتا ہے (جرح کرنا اور بات ہے، گالیاں دینا، توہین کرنا، تکفیر کرنا یہ الگ بات ہے) تو اس کو صرف جائز سمجھتے ہیں۔ وہ جرح درست ہے بھی یا نہیں، یہ مسئلہ الگ ہے۔
بعد کے لوگوں کے متعلق نظریہ
صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم ، تابعین، تبع تابعین، ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ تعالی کے بعد سے لے کر قیامت تک آنے والے جو لوگ ہیں چاہے وہ کسی بھی طبقہ سے ہوں، مفسر، محدث، مؤرخ، متکلم، فقہاء، مصنف، حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی وغیرہ وغیرہ، جو بھی ہوں ان کے متعلق ہمارا نظریہ یہ ہے کہ یہ معصوم نہیں، ان سے غلطی ہو سکتی ہے اور بعض سے غلطیاں ہوئی بھی ہیں۔ ان حضرات پر اصول کے مطابق تنقید ہو سکتی ہے۔ ان کی بات لی بھی جا سکتی ہے اور رد بھی کی جا سکتی ہے۔
ان کی کتابوں میں ہر قسم کی باتیں مل جاتی ہیں ہمارے نزدیک ان کی تقسیم اس طرح ہے۔
1… اگر انہوں نے قرآن و سنت کی کوئی بات اپنی کتابوں میں نقل کی ہے تو اسے ماننا ضروری ہے۔ کیونکہ یہ ان کی بات نہیں ہے انہوں نے تو صرف نقل کی ہے۔
2… اگر ان کی کتابوں میں ایسی بات موجود ہے جو بظاہر ہمیں قرآن و سنت کے خلاف نظر آتی ہے تو ہم اپنی پوری کوشش کریں گے کہ اس کو قرآن و سنت کے مطابق کریں۔ اگر تعارض کسی طرح ختم نہیں ہوتا تو پھر اس کو چھوڑ دیں گے اور قرآن و سنت پر عمل کریں گے مگر اس کے مصنف کو کافر نہیں کہیں گے نہ اس کی توہین کریں گے کیونکہ وہ مسلمان عالم ہے۔ اور ایک مسلمان کے جو ہم پر حقوق ہیں ان کا خیال رکھیں گے۔
3… اگر ان کی کتابوں میں ایسی بات پائی جائے جو ادلہ اربعہ (قرآن، سنت، اجماع، قیاس) سے تو ثابت نہیں مگر ان کے خلاف بھی نہیں اور نہ ہی اہل السنت کے کسی اصول کے خلاف ہے تو اس میں آدمی کو اختیار ہے چاہے مانے اور چاہے انکار کرے، مگر ہم اس کو مانتے ہیں۔
4… اگر کسی عالم کی بات میں تعارض یا تضاد ہو تو اس کی آخری بات کا اعتبار ہو گا اگر یہ معلوم نہ ہو سکے تو چھوڑ دیں گے۔
5… اگر کسی عالم دین کی بات میں کسی جگہ اختصار ہے اور کسی جگہ تفصیل تو تفصیلی بات کا اعتبار ہو گا۔
6… اگر کسی عالم کی اپنے ہاتھ سے لکھی ہوئی کتاب اور اس کے ملفوظات یا اس قسم کی دیگر چیزوں کا آپس میں تعارض ہو تو اس کی اپنے ہاتھ سے لکھی ہوئی کتاب کا اعتبار ہو گا۔
7… اگر کسی عالم کے فتووں میں ہی تعارض ہو تو جو فتویٰ آخری دور کا ہو گا اور اس کے مذہب کے مطابق ہو گا وہ قابل عمل ہو گا دوسرا شاذ سمجھا جائے گا۔
8… تمام صوفیائے کرام کی جو اپنی باتیں ہیں وہ دین میں حجت نہیں ہیں اور نہ قرآن و سنت کی ایسی تشریح جو محدثین اور فقہائے امت کے خلاف ہو وہ قبول کی جائے گی۔ صوفیائے کرام کی صرف اور صرف وہ با تین جو قرآن و سنت کے مطابق ہوں تسلیم کی جائیں گی۔
ہم صوفیاء کے وہ تمام سلاسل جو مشہور اور مقبول ہیں ان کو تسلیم کرتے ہیں۔ ہم ایسے تصوف کے قائل ہیں جو قرآن و سنت کے مطابق ہو۔ جو تصوف قرآن و سنت کے مطابق نہیں ہم اس کو تصوف ہی نہیں سمجھتے۔ مگر ہم کسی نیک بزرگ، صوفی، اﷲ کے ولی کی تکفیر یا توہین نہیں کرتے نہ اس کو پسند کرتے ہیں۔ اس کا معاملہ اﷲ تعالیٰ کے سپرد کرتے ہیں۔
9… اگر کسی مسلک کے عالم نے اپنے علم کے مطابق ایک بات لکھی ہے یا فتویٰ دیا ہے اور اسی مسلک کے کسی دوسرے عالم نے اپنی تحقیق کے مطابق دوسرا فتویٰ دیا ہے تو جو بات مفتیٰ بہ اور معمول بہ ہو گی اس کو مذہب قرار دیا جائے گا اور دوسرے کو شاذ یا غلط یا منسوخ سمجھا جائے گا۔
10… ہمارے نزدیک علم تفسیر کی بات اصول تفسیر کے مطابق، علم حدیث کی بات اصول حدیث کے مطابق، فقہ کی بات اصول فقہ کے مطابق، تصوف کی بات اصول تصوف کے مطابق اور فقہ حنفی کی بات فقہ حنفی کے اصولوں کے مطابق ہونی چاہیے۔ دوسروں کے اصول فقہ حنفی پر نافذ نہیں کرنے چاہییں۔ جرح و تعدیل، تحقیق و تنقید کے بھی اصول مقرر ہیں ان کے مطابق کام کرنا چاہیے۔
ہمارے خیال میں اگر ایسے کیا جائے تو ہماری آپس کی بہت سی لڑائیاں ختم ہو سکتی ہیں۔ اگر ان اصولوں پر عمل کیا جائےتو ڈاکٹر ابو اسامہ اور طالب الرحمن وغیرہ نے ہدایہ اور فقہ حنفی کی دیگر کتب پر جو اعتراض کیے ہیں وہ خود بخود ختم ہو جاتے ہیں۔
دوسری شق، یعنی پہلے اعتراض کا جواب
1… ڈاکٹر ابو اسامہ اور طالب الرحمن کو علم ہونا چاہیے کہ ہدایہ اصل میں فقہ کی کتاب ہے، حدیث کی نہیں۔ لیکن آپ کا یہ اعتراض صرف علم حدیث سے جہالت یا محض تعصب کی بنیاد پر ہے۔ صاحب ہدایہ کو اﷲ تعالیٰ نے جس طرح فقہ میں بلند مقام عطا فرمایا تھا اسی طرح حدیث میں بھی آپ کا بلند مقام تھا۔ بغیر کسی تحقیق کے یہ کہہ دینا کہ یہ حدیث موضوع ہے، صرف سینہ زوری ہے۔
2… اگر خدانخواستہ صاحب ہدایہ کی نقل کردہ احادیث میں بعض موضوع یا کمزور احادیث ثابت بھی ہو جائیں تو اس سے ساری کتاب کیسے رد ہو گئی؟ یا حدیث کے کمزور ہونے سے فقہ کا مسئلہ کیسے غلط ہو گیا؟
اس طرح تو اکثر کتب احادیث کو بھی رد کرنا پڑے گا۔ بلکہ صحاح ستہ کی کتابوں میں بھی بعض احادیث ایسی موجود ہیں۔ آپ کے البانی صاحب نے تو اب الگ الگ مجموعے تیار کر دیے ہیں۔ ضعیف ترمذی، ضعیف ابوداود، ضعیف نسائی، ضعیف ابن ماجہ وغیرہ اور سلسلہ احادیث ضعیفہ میں جو احادیث جمع فرمائی ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ کس کس حدیث کی کتاب میں موضوع اور ضعیف احادیث موجود ہیں۔ تو کیا آپ منکرین حدیث کی طرح سب کو رد کر دیں گے؟ کیا ہدایہ والا سلوک ان سے بھی کریں گے؟ صاحب ہدایہ نے فروعی فقہی مسائل کو احادیث سے ثابت کرنے کے لیے احادیث نقل کی تھیں جو اپنے حنفی مذہب کے مقرر کردہ اصولوں کے مطابق تھیں اور یہ بات ایک کھلی حقیقت ہے کہ مذہب حنفی کا کوئی بھی مفتٰی بہ اور معمول بہ مسئلہ قرآن و سنت کے خلاف نہیں ہے۔
ابو اسامہ اور طالب الرحمن بتائیں حدیث کی یہ جو کتابیں ہیں مثلاً مصنف عبدالرزاق، مصنف ابن ابی شیبہ، مستدرک حاکم، طبرانی کبیر، طبرانی اوسط، طبرانی صغیر، مسند احمد، مسند فردوس، مجمع الزوائد، منبع الفوائد، جامع الاصول، شرح السنہ، کنز العمال، جمع الجوامع، مشکوٰۃ شریف، مسند رزین، سنن الکبریٰ، حصن حصین، ابن السکن، امام بخاری کی تاریخ کبیر و صغیر، تاریخ ابن عساکر، تاریخ بغداد، حلیہ ابونعیم، الترغیب و الترہیب، شعب الایمان بیہقی، دلائل النبوۃبیہقی، جامع صغیرسیوطی، فیض قدیر، سراج المنیر وغیرہ ان میں موضوع یا ضعیف احادیث موجود ہیں یا نہیں؟ اگر آپ کہتے ہیں کہ ہیں اور یقینا ہیں تو پھر فقہ حنفی کی کتابوں سے دشمنی کیوں؟ پھر منکرین حدیث کی طرح سب پر حکم لگائیں اور سب کو رد کردیں۔ اگر آپ کہتے ہیں کہ ان کتب میں ضعیف احادیث نہیں ہیں تو ہم آپ کے علماء سے ثابت کر دیتے ہیں جس طرح آپ نے ملا علی قاری، شیخ عبدالحق محدث دہلوی، علامہ عبدالحئی لکھنوی کے اقوال قرآن اور حدیث سمجھ کر نقل کیے ہیں۔
ایسے ہی آپ تفاسیر کی کتب سمجھ لیں۔ مثلاً تفسیر ابن جریر طبری یا تفسیر ابن کثیر یا فتح القدیر شوکانی وغیرہ کیا آپ ان کی تمام احادیث کو مانتے ہیں؟ یا آپ یہ دعویٰ کر سکتے ہیں کہ ان میں نقل کردہ تمام احادیث اعلیٰ درجہ کی صحیح ہیں؟ ہاں یا نہ میں جواب دیں۔ اور آگے چلیں امام بخاری کی کتب جو بخاری شریف کے علاوہ ہیں۔ ان کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟ ان کی تمام احادیث صحیح اور اعلیٰ درجہ کی ہیں اور آپ سب کو مانتے ہیں اور ان کو قابل عمل سمجھتے ہیں؟
یہ بھی چھوڑیں آپ اپنے علماء کی بات کریں۔ نواب صدیق حسن خاں نے عون الباری، السراج الوہاج، تفسیر ترجمان القرآن یا دیگر کتب میں جو احادیث نقل کی ہیں ان میں کوئی موضوع اور ضعیف ہے یا نہیں؟ کیا وہ تمام کی تمام احادیث کی اصل کتابوں میں اسی طرح انہی الفاظ میں موجود ہیں؟ مولانا شمس الحق عظیم آبادی کی عون المعبود، مولانا عبدالرحمن مبارک پوری کی تحفۃ الاحوذی، عبید اﷲ مبارک پوری کی مرأۃ المفاتیح وغیرہ میں احادیث ضعیفہ ہیں یا نہیں؟ آپ صرف اور صرف اپنے کسی ایک ایسے مستند عالم کا نام پیش کریں جس کی کتابوں میں کوئی بھی ضعیف حدیث موجود نہ ہو اور آپ کو اطمینان ہو کہ اس نے ہر ہر حدیث چیک کر کے لکھا ہے۔ ذرا ہمت تو کریں۔ ہدایہ پر اعتراض کرنا آسان ہے مگر اعتراض کر کے بچنا مشکل ہے۔
احادیث ہدایہ اور طالب الرحمن
صاحب ہدایہ نے فقہ کے مسائل کو مدلل کرنے کے لیے اپنی کتاب میں قرآنی آیات بھی نقل کی ہیں اور احادیث مبارکہ بھی۔ صاحب ہدایہ نے یہ بات کہیں نہیں لکھی اور نہ یہ دعویٰ کیا ہے کہ میں اپنی اس کتاب ہدایہ میں صرف اور صرف بخاری مسلم کی احادیث نقل کروں گا یا یہ کہا ہو کہ میں صرف احادیث کی مختلف اقسام میں سے صرف ایک قسم کی روایات نقل کروں گا۔
طالب الرحمن صاحب! ہدایہ کے اندر ہر قسم کی روایات موجود ہیں جس طرح حدیث کی بہت سی کتابوں میں ہر قسم کی احادیث موجود ہوتی ہیں۔ مگر آپ منکرین حدیث کی طرح نہ کریں کہ وہ کسی حدیث کی کتاب میں سے موضوع یا ضعیف حدیث لے کر اس محدث کی توہین کرنا شروع کردیتے ہیں۔ ہمارے نزدیک صاحب ہدایہ تو احکام کی احادیث کے حافظ تھے اس لیے اکثر وہ اپنے حافظہ کی بنیاد پر حدیث نقل کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بعض مقامات پر وہ حدیث بالمعنی بیان کر جاتے ہیں۔ اور حدیث بالمعنی بیان کرنا اور نقل کرنا دونوں طرح درست ہے۔ خود آپ کے اکابر بھی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں۔
حجیت حدیث، مولانا محمد اسماعیل سلفی
ہدایہ کی شروحات اور تخریجات کرنے والوں نے ہدایہ کی اکثر احادیث کی تخریج کر دی ہے۔ اب بھی کام جاری ہے ہر تخریج کرنے والے کو پہلوں کی نسبت کچھ نہ کچھ احادیث مل ہی جاتی ہیں۔ بالفرض کسی تخریج کرنے والے کو حدیث نہیں ملتی تو اس میں صاحب ہدایہ کا کیا قصور ہے؟ ہدایہ کی بے شمار شروحات ہیں جن میں ہدایہ کی احادیث کی تحقیق کی گئی ہے۔ اور مستقل احادیث کی تخریجات پر بھی کام ہوا ہے۔ چند کتابوں کا ہم یہاں پر ذکر کرتے ہیں تاکہ آپ کے علم میں اضافہ ہو۔
1… فتح القدیر شرح ہدایہ، ابن ہمام، اس میں ہدایہ کی احادیث کی کافی حد تک تخریج کی گئی ہے۔
2… البنایہ شرح ہدایہ، علامہ عینی، اس میں بھی ہدایہ کی احادیث پر بحث کی گئی ہے۔
3… حاشیہ ہدایہ، مولانا محمد حسن سنبھلی، ناشر ایچ ایم سعید کمپنی کراچی، اس میں بھی حدیث پر بحث موجود ہے۔
ہدایہ کی احادیث کی تخریج پر مستقل کتب
1… الکفایہ فی معرفۃ احادیث الہدایہ۔ شیخ علاؤ الدین علی بن عثمان المعروف بابن الترکمانی المار دینی المتوفٰی 750ھ
2… نصب الرایہ فی تخریج احادیث الہدایہ 5 جلدیں۔ شیخ جمال الدین عبداﷲ بن یوسف الزیلعی المتوفٰی 762ھ
3… العنایہ بمعرفۃ احادیث الہدایہ۔ شیخ محی الدین عبد القادر بن محمد القرشی المصری المتوفٰی775ھ
4… الدرایہ فی منتخب احادیث الہدایہ 2 جلد۔ حافظ ابن حجر العسقلانی الشافعی المتوفٰی 857ھ
5… منیۃ الالمعی۔ علامہ زین الدین قاسم بن قطلوبغا الحنفی 879ھ
ان محدثین نے اپنا موضوع خاص کر احادیث ہدایہ ہی کو بنایا ہے۔ ہزاروں احادیث کی تخریج ہو چکی ہے، آپ کو وہ نظر نہیں آتی جس سے پتہ چلتا ہے کہ صاحب ہدایہ کتنے بڑے محدث تھے۔ اگر کوئی حدیث ان محدثین کو نہیں ملی شاید بعد کے محققین کو مل جائے بالفرض اگر کوئی حدیث نہیں ملتی تو پھر کیا ہوا۔ اس وجہ سے صاحب ہدایہ کو یہ کہنا کہ انہوں نے اﷲ کے نبی پر جھوٹ بولا ہے، کتنا بڑا ظلم ہے۔
طالب الرحمن سے چند سوالات
جناب طالب الرحمن صاحب! ہم آپ سے پوچھتے ہیں:
)1( امام بخاری کی جو تعلیقات بخاری میں احادیث ہیں کیا حافظ ابن حجر شافعی نے فتح الباری، تعلیق التعلیق میں تمام تلاش کر لی ہیں اور وہ اسی طرح ہیں جس طرح بخاری میں ہیں یا ابھی ان پر کام باقی ہے؟ یا ابن حجر کے علاوہ کسی اور محدث نے یہ کام تمام سر انجام دیا ہے؟ کیانعوذ باﷲ اس وجہ سے امام بخاری کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولنے والا کہنے لگیں؟
)2( امام ترمذی نے ترمذی کے فی الباب کے تحت جن احادیث و آثار یا فقہی اقوال کا ذکر کیا ہے کیا ان تمام کی تخریج ہو چکی ہے؟ اس موضوع پر حافظ ابن حجر کی کتاب تو نا مکمل ہے کیا مولانا عبدالرحمن مبارک پوری نے تحفۃ الاحوذی میں مکمل تخریج کی ہے؟ کیا اس وجہ سے امام ترمذی کو آپ کہیں گے کہ امام ترمذی نے ترمذی میں جھوٹی احادیث نقل کی ہیں؟
)3( تفسیر کشاف میں بے شمار احادیث موجود ہیں۔ حافظ ابن حجر عسقلانی نے ان کی تخریج الکافی الشاف فی تخریج احادیث الکشاف کے نام سے کی ہے۔ کیا انہوں نے تمام احادیث کی تخریج کر دی ہے؟ کیا اس میں موضوع یا ضعیف روایات نہیں ہیں؟ کیا آپ صاحب کشاف کی بھی توہین کریں گے؟
)4( حافظ ابن حجر عسقلانی نے فقہ شافعی کی ایک کتاب کی تخریج التلخیص الحبیر فی تخریج احادیث الرافعی الکبیر کے نام سے کی ہے جو مشہور و معروف ہے۔ حافظ ابن حجر نے رافعی کی نقل کردہ احادیث کے متعلق اس کتاب میں جگہ جگہ حکم لگایا ہے اور بعض روایات ان الفاظ میں بھی نہیں ملیں جن الفاظ میں رافعی نے نقل کی تھیں۔ کیا آپ نے صاحب ہدایہ کی طرح امام رافعی پر کوئی حکم لگایا ہے؟
)5( حافظ زین الدین عراقی نے امام غزالی کی احیاء العلوم کی احادیث کی تخریج کی ہے۔ آپ کے علم میں ہے کہ احیاء العلوم میں ہر قسم کی احادیث موجود ہیں۔ عراقی نے بہت سی روایات تلاش کر لی ہیں لیکن ساری روایات ان کو بھی نہیں ملیں۔ کیا آپ امام غزالی پر کفر کا فتویٰ لگائیں گے؟ کیا صاحب ہدایہ کی طرح ان کی بھی توہین کریں گے اور ان کو بھی کہیں گے کہ انہوں نے جان بوجھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا ہے؟
)6( آپ کے مبشر حسین لاہوری نے غنیۃ الطالبین کی تخریج کی ہے۔ کیا غنیۃ الطالبین کی ساری روایات ٹھیک ہیں؟ آپ کے نزدیک تو وہ بڑی معتبر کتاب ہے، امام صاحب کے خلاف آپ اسے استعمال کرتے ہیں۔
)7( تفسیر ابن کثیر کی روایات کی بھی کافی حد تک تخریج ہو چکی ہے۔ اور آپ کے غیر مقلد علماء نے زیادہ کی ہے۔ ایمان داری سے بتائیں کیا اس میں ضعیف روایات موجود نہیں؟ یا وہ ساری احادیث اسی طرح مل گئی ہیں جن الفاظ کے ساتھ ابن کثیر نے نقل کی ہیں؟
)8( تفسیر در منثور میں احادیث کی تعداد تقریباً دس ہزار بیان کی جاتی ہیں۔ کیا ساری کی ساری صحیح ہیں؟ کیا ان کے متعلق بھی وہ ہی طریقہ استعمال کیا جائے گا جو آپ ہدایہ کے ساتھ کر رہے ہیں؟
)9( مکتوبات امام ربانی مجدد الف ثانی کے اندر بھی کافی احادیث موجود ہیں کبھی آپ نے ان کی بات کی ہے؟ ان روایات کی بھی تخریج ہو چکی ہے کیا یہ سب مل گئی ہیں؟
)10( شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی نے 1۔ فیوض الحرمین 2۔در الثمین فی مبشرات النبی الامین 3۔الاربعین عربی 4۔ تاویل الاحادیث 5۔الفضل المبین فی المسلسل من حدیث النبی الامین 6۔النوادر من احادیث سید الاوائل والاواخر وغیرہ میں جو احادیث نقل فرمائیں ہیں آپ کو ان سے اتفاق ہے؟ یا جس طرح صاحب ہدایہ کی آپ توہین و تنقیص کرتے ہیں شاہ صاحب کی بھی کرتے ہیں؟
میں نے صرف ان چند کتابوں کی تخریج کی بات کی ہے وگرنہ ایسی بے شمار کتابیں موجود ہیں جن کی احادیث ابھی تک نہیں ملیں۔مگر کسی محدث نے ان کے متعلق یہ نہیں کہا کہ انہوں نے اﷲ کے نبی پر جھوٹ بولا ہے۔اسی طرح بعض احادیث کسی سند سے مرفوع ہوتی ہیں اور کسی سند سے موقوف یا مرسل ہوتی ہیں مگر کسی نے یہ اعتراض نہ کیا کہ مرسل کو مرفوع بنا دیا ہے۔ یہ بات تو حدیث کی اکثر کتابوں میں پائی جاتی ہے، جس کوعلم حدیث سے تھوڑا سا بھی لگاؤ ہے وہ ایسی عجیب بات نہیں کر سکتا۔
بہرحال علامہ زیلعی یا حافظ ابن حجر نے ہدایہ کی کسی حدیث پر اگر اپنی ذاتی تحقیق سے کوئی حکم لگایا ہے تو ٹھیک ہے، یہ ان کی رائے ہے، مگر اس کو لے کر صاحب ہدایہ کی توہین کرنا کہاں درست ہے؟ پھر صاحب ہدایہ معصوم نہ تھے اگر ان سے کوئی غلطی ہو بھی گئی ہے تو کیا ہوا؟ اﷲ تعالیٰ انہیں معاف فرمائے، اس قسم کی غلطیاں تو اکثر محدثین سے بھی ہو جاتی ہیں مگر ہم تو ان کی توہین نہیں کرتے۔
یہ دس مثالیں میں نے ذکر کی ہیں۔ خدارا یہ روش چھوڑ دیں۔ کوئی علمی تحقیقی کام کریں اگر آپ کے پاس علم ہے۔ اولیاء اﷲ کی تکفیر وتوہین کر کے اپنا نامہ اعمال سیاہ نہ کریں۔ ڈاکٹر ابو اسامہ نے جو باتیں نقل کی ہیں ان جیسی چیزیں تو ہم آپ کے نواب صدیق حسن خاں سے نقل کر سکتے ہیں۔ مگر ہم نے ایسا کرنا مناسب نہیں سمجھا۔
دوسرا اعتراض
ہدایہ میں گندے مسائل ہیں۔
جواب:
یہ اعتراض بھی فقہ حنفی سے بغض اور علم حدیث سے جہالت کی بنا پر کیا جاتا ہے۔ کیونکہ جس طرح کے مسائل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ گندے مسائل ہیں مثلاً غسل کے مسائل، طہارت کے مسائل، حیض و نفاس کے مسائل، طلاق و رجعت کے مسائل وغیرہ تو اس طرح کے مسائل تو کتب احادیث میں بھی موجود ہیں تو پھر ان کے بارے میں یہ کیوں نہیں کہا جاتا؟ درحقیقت یہ بات صرف اور صرف فقہ دشمنی اور سلف صالحین سے عداوت اور بغض پر مبنی ہے۔
تیسرا اعتراض
ہدایہ میں فرضی مسائل ہیں۔
جواب:
یہ اعتراض بھی حقیقت سے انکار کے مترادف ہے کیونکہ فقہاء کرام مسائل کے استخراج اور استنباط کے ذریعہ لوگوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔ فقہاء کرام نے جو اس طرح کے مسائل لکھے ہیں آج بعینہٖ اس طرح کے مسائل پیش آ رہے ہیں۔
مثلاً فقہاء نے یہ مسئلہ لکھا تھا کہ اگر طوطے کو آیت سجدہ رٹا دی جائے اور وہ پڑھے تو سننے والے پر سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوتا۔ جب ٹیپ ریکارڈر کی ایجاد ہوئی تو بڑی آسانی کے ساتھ اس کا جواب نکل آیا۔ تو کیا اس طرح کے مسائل کا ذکر کرنا ناجائز ہے؟ آپ کے پاس قرآن و حدیث سے اس کی ممانعت پر کوئی صحیح صریح دلیل موجود ہے؟
چوتھا اعتراض
ہدایہ میں قرآن و حدیث کے خلاف مسائل درج ہیں۔
جواب:
یہ بات بالکل جھوٹ ہے۔ آگے اصل کتاب میں وہ مسائل آ رہے ہیں جن کے متعلق طالب الرحمن نے کہا ہے کہ یہ مسائل قرآن و حدیث کے خلاف ہیں۔قارئین کرام آپ ملاحظہ فرمائیں گے کہ ایک بھی مسئلہ قرآن و حدیث کے خلاف نہیں۔
پانچواں اعتراض
ہدایہ میں سند نہیں۔
جواب:
یہ اعتراض اصل میں جے پوری صاحب کا ہے جو انہوں نے حقیقۃ الفقہ میں وارد کیا ہے۔ اس کے جواب کے لیے یہ سمجھیں کہ جس طرح احادیث کی کتابیں دو قسم کی ہیں، سند والی اور بغیر سند والی۔
سند والی کتابیں مثلاً بخاری، مسلم، ترمذی وغیرہ۔ بغیر سند والی کتابیں مثلاً مشکوٰۃ شریف، بلوغ المرام، ریاض الصالحین، جامع الاصول من احادیث الرسول کنز العمال، جامع صغیر سیوطی، مشارق الانوار، مجمع الزوائد، حصن حصین، اتحاف الخیرہ، جمع الجوامع سیوطی، مختارہ مقدسی وغیرہ۔ اسی طرح فقہ حنفی کی کتابیں بھی دو قسم کی آپ سمجھ لیں، سند والی اور بغیر سند والی۔
فقہ حنفی کی سند والی کتابیں
1۔ کتاب الآثار، امام ابویوسف
2۔ کتاب الآثار، امام محمد بن حسن شیبانی
3۔ موطا امام محمد، امام محمد بن حسن شیبانی
4۔ جامع صغیر، امام محمد بن حسن شیبانی
یا امام ابو یوسف اور امام محمد یا امام زفر یا امام ابو حنیفہ کے دیگر تلامذہ کی وہ کتب جن میں مسائل سند کے ساتھ لکھے ہیں۔ مثلاً امام صاحب کی تمام مسندیں اور جامع المسانید وغیرہ۔
فقہ حنفی کی بغیر سند والی کتب
قدوری، ہدایہ وغیرہ۔ ہدایہ اصل میں قدوری اور جامع صغیر کی شرح ہے۔ جامع صغیر امام محمد کی ہے اور امام محمد امام صاحب کے شاگرد ہیں۔ تو صاحب ہدایہ اور امام ابو حنیفہ کے درمیان صرف ایک واسطہ ہوا۔ بخاری شریف میں کوئی ایسی حدیث نہیں جو امام بخاری سے حضور علیہ الصلوۃ والسلام تک صرف ایک واسطہ سے ہو۔ اس لیے یہ اعتراض بھی فضول ہے۔
چھٹا اعتراض
خود حنفی علماء نے صاحب ہدایہ پر اعتراض کیے ہیں۔
جواب:
محترم! حنفی علماء نے ان کے معصوم ہونے کی نفی کی ہےآپ کی طرح ان کی توہین نہیں کی۔ اور اصول حدیث کی روشنی میں اصل کتب احادیث میں درج احادیث کی جو حیثیت ہوتی ہے، فقہ کی کتابوں میں درج احادیث کی وہ حیثیت نہیں ہوسکتی۔ اور یہ بات صرف کتب فقہ ہی کے ساتھ خاص نہیں کتب تفاسیر، کتب تاریخ، کتب تصوف وغیرہ کی کتب میں درج کردہ احادیث کا بھی یہی حکم ہے کہ اصول حدیث کی رو سے ان کا وہ مقام نہیں ہوتا جو اصل کتب احادیث میں درج احادیث کا ہے۔ حنفی علماء نے تو انصاف سے کام لیا ہے اور اصول حدیث کے مطابق بات کی ہے آپ کی طرح نہیں۔
قارئین کرام! ہم تمام اعتراضات سے فارغ ہوئے۔ اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم سب کو قرآن و سنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں اور سلف صالحین اور ائمہ مجتہدین کے بغض سے ہماری حفاظت فرمائیں۔
والسلام
محمد الیاس گھمن
سرپرست: مرکز اہل السنۃ والجماعۃ،سرگودھا
ناظم اعلی: اتحاد اہل السنۃ والجماعۃ، پاکستان
چیف ایگزیکٹو: احناف میڈیا سروس AMS