غیر مقلدین کے کچھ مسائل

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
 
غیر مقلدین کے کچھ مسائل
قارئین کرام! فقہ حنفی پر اعتراضات کے جواب سے فارغ ہونے کے بعد ہم مناسب خیال کرتے ہیں کہ جواب آں غزل کے طور پر غیر مقلدین کے معتبر اکابرین کی کتابوں سے چند مسائل بطور نمونہ آپ کے سامنے رکھیں اور فیصلہ آپ پر چھوڑ دیں کہ یہ فرقہ قرآن و حدیث کے نام پر کس قدر گمراہی اور فحاشی پھیلا رہا ہے۔
منی پاک
مشہور غیر مقلد عالم نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں۔
”منی ہر چند پاک ہے۔“
عرف الجادی ص10
معروف غیر مقلد عالم علامہ وحید الزماں خاں لکھتے ہیں:
”منی خواہ گاڑھی ہو یا پتلی، خشک ہو یا تر ہر حال میں پاک ہے۔“
نزل الابرار ج1 ص49
منی کھانا جائز
نامور غیر مقلد عالم مولانا ابو الحسن محی الدین لکھتے ہیں:
”منی پاک ہے اور ایک قول میں کھانے کی بھی اجازت ہے“
فقہ محمدیہ ج1 ص46
شرمگاہ کی رطوبت پاک
غیر مقلدین کے نزدیک عورت کی شرمگاہ کی رطوبت پاک ہے۔
مشہور غیر مقلد عالم علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:
”عورت کی شرمگاہ کی رطوبت پاک ہے۔“
کنز الحقائق ص16
شرمگاہ کھلی ہو تب بھی نماز جائز
معروف غیر مقلد عالم نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں:
”نماز میں جس کی شرمگاہ سب کے سامنے نمایاں رہی اس کی نماز صحیح ہے۔“
عرف الجادی ص22
مشہور غیر مقلد عالم نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں:
”عورت تنہا بالکل ننگی نماز پڑھ سکتی ہے۔ عورت دوسری عورتوں کے ساتھ سب ننگی نماز پڑھیں تو نماز صحیح ہے۔ میاں بیوی اکٹھے مادر زاد ننگے نماز پڑھیں تو نماز صحیح ہے۔ عورت اپنے باپ، بیٹے، بھائی، چچا، ماموں سب کے ساتھ مادر زاد ننگی نماز پڑھے تو نماز صحیح ہے۔“
بدور الاہلہ ص39
یہ نہ سمجھیں کہ یہ مجبوری کے مسائل ہوں گے۔ علامہ وحید الزماں فرماتے ہیں:
”کپڑے پاس ہوتے ہوئے بھی ننگے نماز پڑھیں تو نماز صحیح ہے۔“
نزل الابرار ج1 ص65
آلہ تناسل کو ہاتھ لگواناجائز
غیر مقلدین کے شیخ الکل فی الکل میاں نذیر حسین دہلوی لکھتے ہیں:
”ہر شخص اپنی بہن، بیٹی اور بہو سے اپنی رانوں کی مالش کروا سکتا ہے، اور بوقت ضرورت اپنے آلہ تناسل کو بھی ہاتھ لگوا سکتا ہے۔“
فتاویٰ نذیریہ ج3 ص176
وطی فی الدبر جائز
پیچھے کے راستے صحبت کرنا غیر مقلدین کے نزدیک جائز ہے۔ غسل بھی واجب نہیں۔
معروف غیر مقلد عالم نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں:
”شرمگاہ کے اندر جھانکنے کے مکروہ ہونے پر کوئی دلیل نہیں۔“
بدور الاہلہ ص175
آگے لکھتے ہیں:
”رانوں میں صحبت کرنا اور دبر (پیچھے کے راستے) میں صحبت کرنا جائز ہے۔ کوئی شک نہیں بلکہ یہ سنت سے ثابت ہے۔“ (معاذ اﷲ)
بدور الاہلہ ص175
اور مشہور غیر مقلد عالم علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:
”بیویوں اور لونڈیوں کے غیر فطری مقام کے استعمال پر انکار جائز نہیں۔“
ہدیہ المہدی ج1 ص118
آگے لکھتے ہیں:
”دبر (پیچھے کے راستے) میں صحبت کرنے سے غسل بھی واجب نہیں ہوتا۔“
ہدیۃ المہدی ص34
علامہ وحید الزماں نے ایک عجیب و غریب مسئلہ غیر مقلدین کے لیے یہ بھی بیان کیا ہے کہ ”خود اپنا آلہ تناسل اپنی ہی دبر میں کسی نے داخل کیا تو غسل واجب نہیں۔“
نزل الابرار ج1 ص41
متعہ جائز
غیر مقلدین کے نزدیک متعہ جائز ہے۔
علامہ وحید الزماں خاں لکھتے ہیں:
”متعہ کی اباحت (جائز ہونا) قرآن کی قطعی آیت سے ثابت ہے۔“
نزل الابرار ج2 ص3
زنا جائز
غیر مقلدین کے نزدیک زنا جائز ہے، کوئی حد بھی نہیں:
معروف غیر مقلد عالم نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں۔
”جن کو زنا پر مجبور کیا جائے ان کو زنا کرنا جائز ہے اور کوئی حد واجب نہیں۔ عورت کی مجبوری تو ظاہر ہے۔ مرد بھی اگر کہے کہ میرا ارادہ نہ تھا مگر مجھے قوت شہوت نے مجبور کیا تو مان لیا جائے گا اگرچہ ارادہ زنا کا نہ ہو۔“
عرف الجادی ص208
ماں، بہن، بیٹی کا جسم دیکھنا جائز
مشہور غیر مقلد عالم نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں:
”ماں، بہن، بیٹی وغیرہ کی قبل و دبر (یعنی اگلی اور پچھلی شرمگاہ) کے سوا پورا بدن دیکھنا جائز ہے۔“
عرف الجادی ص52
غیر عورت کا داڑھی والے مرد کو دودھ پلانا جائز
علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:
”جائز ہے کہ عورت غیر مرد کو اپنا دودھ چھاتیوں سے پلائے اگرچہ وہ مرد داڑھی والا ہو تاکہ ایک دوسرے کو دیکھنا جائز ہو جائے۔“
نزل الابرار ج2 ص77
چار سے زائد نکاح جائز
غیر مقلدین کے نزدیک آدمی ایک وقت میں چار سے زائد بیویاں رکھ سکتا ہے۔
نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں:
”چار کی کوئی حد نہیں جتنی عورتیں چاہیں نکاح میں رکھ سکتا ہے۔“
ظفر الامانی ص141
اپنی ہی بیٹی سے نکاح جائز
غیر مقلدین کے نزدیک اپنے نطفے سے پیدا شدہ بیٹی سے نکاح جائز ہے:
نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں۔
”اگر کسی عورت سے زید نے زنا کیا اور اسی زنا سے لڑکی پیدا ہوئی تو زید خود اپنی بیٹی سے نکاح کر سکتا ہے۔“
عرف الجادی ص109
مشت زنی جائز
غیر مقلدین کے نزدیک مشت زنی جائز ہے:
مشہور غیر مقلد عالم نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں:
”اگر گناہ سے بچنا مشکل ہو تو مشت زنی واجب ہے۔“
عرف الجادی ص207
اور آگے لکھتے ہیں:
”بعض صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم بھی مشت زنی کیا کرتے تھے۔“ (معاذ اﷲ(
عرف الجادی ص207
ایک عورت باپ بیٹے دونوں کے لیے حلال
علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:
”اگر بیٹے نے ایک عورت سے زنا کیا تو یہ عورت باپ کے لیے حلال ہے۔ اسی طرح اس کے برعکس بھی حلال ہے۔“
نزل الابرار ج1 ص28
باپ اور بیٹے کی مشرک بیوی
علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:
”اگر کسی نے اپنی ماں سے زنا کیا، خواہ زنا کرنے والا بالغ ہو یا نابالغ یا قریب البلوغ، تو وہ اپنے خاوند پر حرام نہیں ہوئی۔“
نزل الابرار ج2 ص28
زنا کی اولاد باٹنے کا طریقہ
علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:
”ایک عورت سے تین مرد باری باری صحبت کرتے رہے اور ان تینوں کی صحبت سے لڑکا پیدا ہوا تو لڑکے پر قرعہ اندازی ہو گی۔ جس کے نام پر قرعہ نکل آیا اس کو بیٹا مل جائے گا اور باقی دو کو یہ بیٹا لینے والا دو تہائی دیت دے گا۔“
نزل الابرار ج2 ص75
غیر مقلدین کے لیے بہترین عورت
غیر مقلدین کے نام نہاد علامہ وحید الزماں بہترین عورت کی پہچان کراتے ہوئے لکھتے ہیں:
”بہتر عورت وہ ہے جس کی فرج (شرمگاہ) تنگ ہو اور جو شہوت کے مارے دانت رگڑ رہی ہو اور جو جماع کراتے وقت کروٹ سے لیٹتی ہو۔“
لغات الحدیث پ6 ص156
شرمگاہ کا محل قائم رکھنے کا نسخہ
غیر مقلدین کے شیخ الکل فی الکل میاں نذیر حسین دہلوی لکھتے ہیں:
”عورت کو زیر ناف بال استرے سے صاف کرنے چاہییں۔ اکھاڑنے سے محل (شرمگاہ کا مقام) ڈھیلا ہو جاتا ہے۔“
فتاویٰ نذیریہ ج2 ص526
عورت حیض سے کیسے پاک ہو
معروف غیر مقلد عالم علامہ وحید الزماں عورتوں کو حیض سے پاک ہونے کا طریقہ بتاتے ہوئے لکھتے ہیں:
”عورت جب حیض سے پاک ہو تو دیوار کے ساتھ پیٹ لگا کر کھڑی ہو جائے اور ایک ٹانگ اس طرح اٹھائے جیسے کتا پیشاب کرتے وقت اٹھاتا ہے اور روئی کے گالے فرج (شرمگاہ) کے اندر بھرے۔ پھر ان کو نکالے۔ اس طرح وہ پوری پاک ہو گی۔“
لغات الحدیث
حیض سے پاکی کے لیے خوشبو کا استعمال
معروف غیر مقلد عالم مولوی ابو الحسن محی الدین لکھتے ہیں:
”حائضہ حیض سے پاک ہو کر غسل کر لے پھر روئی کی دھجی کے ساتھ خوشبو لگا کر شرمگاہ کے اندر رکھ لے“
فقہ محمدیہ ج1 ص32
خنزیر کی عظمت
علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:
”خنزیر پاک ہے، خنزیر کی ہڈی، پٹھے، کھر، سینگ اور تھوتھنی سب پاک ہیں۔“
کنز الحقائق ص13
خنزیر ماں کی طرح پاک
علامہ صدیق حسن خان لکھتے ہیں:
”خنزیر کے حرام ہونے سے اس کا ناپاک ہونا ہر گز ثابت نہیں ہوتا جیسا کہ ماں حرام ہے مگر ناپاک نہیں۔“
بدور الاہلہ ص16
خنزیر کا جھوٹا اور کتے کا پیشاب پاخانہ پاک
علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:
”لوگوں نے کتے اور خنزیر اور ان کے جھوٹے کے متعلق اختلاف کیا۔ زیادہ راجح یہ ہے کہ ان کا جھوٹا پاک ہے۔ ایسے ہی لوگوں نے کتے کے پیشاب پاخانے کے متعلق اختلاف کیا ہے۔ حق بات یہ ہے کہ ان کے ناپاک ہونے پر کوئی دلیل نہیں۔“
نزل الابرار ج1 ص50
گدھی، کتیا اور سورنی کا دودھ غیرمقلدین کے نزدیک پاک ہے
معروف غیر مقلد عالم نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں:
”گدھی، کتیا اور سورنی کا دودھ پاک ہے۔“
بدور الاہلہ ص18
غیر مقلدین کے نزدیک حلال جانوروں کا پیشاب و پاخانہ پاک ہے
مفتی عبدالستار مترجم قرآن پاک ترجمہ ستاریہ والے فرماتے ہیں:
”حلال جانوروں کا پیشاب اور پاخانہ پاک ہے۔ جس کپڑے پر لگا ہو اس سے نماز پڑھنی درست ہے۔ نیز بطور ادویات کے استعمال کرنا درست ہے۔“
فتاویٰ ستاریہ ج1 ص56، 49
گھوڑا حلال
نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں:
”گھوڑا حلال ہے۔“
عرف الجادی ص236
گھوڑے کی قربانی ضروری
مفتی عبد الستار صاحب لکھتے ہیں:
”گھوڑے کی قربانی کرنا بھی ثابت بلکہ ضروری ہے۔“
فتاویٰ ستاریہ ج1 ص127، 128
گوہ حلال
نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں:
”گوہ (چھپکلی نما ایک جانور جو چھپکلی سے کافی بڑا ہوتا ہے) حلال ہے۔“
عرف الجادی ص236
خار پشت حلال
نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں:
”خار پشت (کانٹوں والا چوہا) کھانا حلال ہے۔“
عرف الجادی ص235
بحری مردہ حلال
نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں:
”بحری مردہ حلال ہے۔“
عرف الجادی ص238
خشکی کے وہ جانور حلال ہیں جن میں خون نہیں
نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں:
”خشکی کے وہ تمام جانور حلال ہیں جن میں خون نہیں۔“
بدور الاہلہ ص348
عبداﷲ روپڑی کے قرآنی معارف
معروف غیر مقلد عالم اور غیر مقلدین کے محدث ذی شان حافظ عبداﷲ روپڑی (یہ مناظر اسلام حافظ عبد القادر روپڑی کے چچا ہیں فتاویٰ اہل حدیث ان ہی کے فتاویٰ کا مجموعہ ہے) نے قرآن کے معارف بیان کرتے ہوئے عورت اور مرد کی شرمگاہوں کی ہیئت اور مرد و زن کے جنسی ملاپ کی کیفیت جیسی خرافات بیان کی ہیں۔ آئیے ان معارف کے کچھ نمونے دیکھیں۔
عورت کے رحم کی ہیئت
غیر مقلدین کے محدث اعظم حافظ عبداﷲ روپڑی فرماتے ہیں:
”رحم کی شکل تقریباً صراحی کی ہے۔ رحم کی گردن عموماً چھ انگل سے گیارہ انگل اسی عورت کی ہوتی ہے۔ ہم بستری کے وقت قضیب (آلہ مرد) گردنِ رحم میں داخل ہوتی ہے اور اس راستے منی رحم میں پہنچتی ہے۔ اگر گردنِ رحم اور قضیب لمبائی میں برابر ہوں تو منی وسط (گہرائی) رحم میں پہنچ جاتی ہے ورنہ ورے رہتی ہے۔
تنظیم، یکم مئی1932ء ص6 کالم1
منی رحم میں پہنچانے کا دوسرا طریقہ
حافظ عبد اﷲ روپڑی لکھتے ہیں:
”اور بعض دفعہ مرد کی منی زیادہ دفق (زور) کے ساتھ نکلے تو یہ بھی ایک ذریعہ وسط میں پہنچے کا ہے۔ مگر یہ طاقت اور قوت مردمی پر موقوف ہے۔
حوالہ بالا
رحم کا پورا نقشہ
حافظ عبد اﷲ روپڑی لکھتے ہیں:
”رحم، مثانہ (پیشاب کی تھیلی) اور رودہ مستقیم (پاخانہ نکلنے کی انتڑی) کے درمیان پٹھے کی طرح سفید رنگ کا گردن والا ایک عضو ہے جس کی شکل قریب قریب الٹی صراحی کی بتلایا کرتے ہیں مگر پورا نقشہ اس کا قدرت نے خود مرد کے اندر رکھا ہے۔ مرد اپنی آلت (آلہ تناسل) کو اٹھا کر پیڑو کے ساتھ لگا لے تو آلت مع خصیتین رحم کا پورا نقشہ ہے۔“
حوالہ بالا
مرد اور عورت کی شرمگاہوں کا ملاپ اور قرارِ حمل
غیر مقلدین کے محدث روپڑی صاحب لکھتے ہیں:
”آلت (آلہ تناسل) بمنزلہ گردن رحم کے ہے اور خصیتین بمنزلہ پچھلے رحم کے ہیں۔ پچھلا حصہ رحم کا ناف کے قریب سے شروع ہوتا ہے اور گردن رحم کی عورت کی شرمگاہ میں واقع ہوتی ہے۔ جیسے ایک آستین دوسرے آستین میں ہو۔ گردنِ رحم پر زائد گوشت لگا ہوتا ہے۔ اس کو رحم کا منہ کہتے ہیں اور یہ منہ ہمیشہ بند رہتا ہے۔ ہم بستری کے وقت آلت کے اندر جانے سے کھلتا ہے یا جب بچہ پیدا ہوتا ہے۔
قدرت نے رحم کے منہ میں خصوصیت کے ساتھ لذت کا احساس رکھا ہے۔ اگر آلت اس کو چھوئے تو مرد و عورت دونوں محفوظ ہوتے ہیں، خاص کر جب آلت اور گردنِ رحم کی لمبائی یکساں ہو تو یہ مرد عورت کی کمال محبت اور زیادتی لذت اور قرارِ حمل کا ذریعہ ہے۔
رحم منی کا شائق ہے۔ اس لیے ہم بستری کے وقت رحم کا جسم گردن کی طرف مائل ہو جاتا ہے۔ گردنِ رحم کی عموماً چھ انگشت اسی عورت کی ہوتی ہے اور زیادہ سے زیادہ گیارہ انگشت ہوتی ہے۔“
حوالہ بالا
رحم کا محل وقوع
حافظ عبد اﷲ روپڑی لکھتے ہیں:
”منہ رحم کا عورت کی شرمگاہ میں پیشاب کے سوراخ سے ایک انگلی سے کچھ کم پیچھے ہوتا ہے۔“
حوالہ بالا
اندر کی کہانی:
حافظ عبد اﷲ روپڑی لکھتے ہیں:
”اور گردن رحم کی کسی عورت میں دائیں جانب اور کسی میں بائیں جانب مائل ہوتی ہے۔ رحم کے باہر کی طرف اگرچہ ایسی نرم نہیں ہوتی لیکن باطن اس کا نہایت نرم، شکن دار ہوتا ہے تاکہ آلت کے دخول کے وقت دونوں محفوظ ہوں۔ نیز ربڑ کی طرح کھینچنے سے کھنچ جاتا ہے تاکہ جتنی آلت داخل ہو اتنا ہی بڑھتا جائے۔ کنواری عورتوں کے رحم کے منہ پر کچھ رگیں سی تنی ہوتی ہیں جو پہلی صحبت میں پھٹ جاتی ہے۔ اس کو ازالہ بکارت کہتے ہیں۔“
تنظیم اہل حدیث روپڑی، یکم جون 1932ئ، ص3، کالم نمبر3
ہم بستری کی بہترین صورت
غیر مقلدین کے محدث اعظم حافظ عبد اﷲ روپڑی لکھتے ہیں:
”اور ہم بستری کی بہتر صورت یہ ہے کہ عورت چت لیٹی ہو اور مرد اوپر ہو۔ عورت کی رانیں اٹھا کر بہت سی چھیڑ چھاڑ کے بعد جب عورت کی آنکھوں کی رنگت بدل جائے اور اس کی طبیعت میں کمال جوش آ جائے اور مرد کو اپنی جانب کھینچے تو اس وقت دخول کرے۔ اس سے مرد عورت کا پانی اکٹھے نکل کر عموماً حمل قرار پاتا ہے۔“
بحوالہ اخبارِ محمدی، 15 جنوری 1939ئ، ص13، کالم نمبر3
قارئین یہ تھے حافظ عبداﷲ روپڑی کے قرآنی معارف، معروف غیر مقلد عالم مولانا محمد جونا گڑھی نے بھی یہ معارف اپنے ”اخبار محمدی“ میں نقل کیے اور عنوان دیا:
”عبداﷲ روپڑی‘ ایڈیٹر تنظیم کے معارفِ قرآنی، اسے کوک شاستر کہیں یا لذت النساء یا ترغیت بدکاری؟“
مولانا جونا گڑھی کا ان معارف قرآنی پر تبصرہ
ان معارف قرآنی پر تبصرہ کرتے ہوئے معروف غیر مقلد عالم محمد جونا گڑھی، غیر مقلدین کے مفسر قرآن اور محدث ذی شان حافظ عبداﷲ روپڑی کے بارے میں لکھتے ہیں:
”روپڑی نے معارف قرآن بیان کرتے ہوئے رنڈیوں اور بھڑووں کا ارمان پورا کیا اور تماش بینوں کے تمام ہتھکنڈے ادا کیے۔“
اخبارِ محمدی، 15؍اپریل 1939ئ، ص13
مولانا جونا گڑھی کی مہذب زبان
قارئین محمد جونا گڑھی صاحب کی ”مہذب“ زبان کا نمونہ آپ نے ملاحظہ فرمایا۔ افسوس کہ آج سعودیہ میں جو اردو ترجمہ قرآن تقسیم ہو رہا ہے وہ انہیں شیخ محمد جونا گڑھی کا ہے۔