نکاح کی ضرورت واہمیت

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
نکاح کی ضرورت واہمیت
خانقاہ اشرفیہ اختریہ، سرگودھا
الحمد للہ وحدہ والصلوۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ اما بعد:
فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم بسم الله الرحمن الرحيم يَاأَيُّهَاالنَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا
سورۃ النساء:1
اللہ رب العزت نے جائز طریقے سے انسانی نسل کے جاری رہنے کے لیے نکاح کا عمل عطاء فرمایا ہے۔نکاح وہ واحد ذریعہ ہے جس سے انسانی نسل کا سلسلہ جائز طریقے سے چلتا ہے۔ اس کے بغیر نسل ِانسانی کا جائز تسلسل ممکن نہیں۔
مسلمانوں اور کافروں میں فرق
مسلمان اور کافر دونوں نکاح کرتے ہیں، بغیرنکاح کے مرد وعورت کا ملنا دونوں میں معیوب ہے۔فرق صرف یہ ہے کہ مسلمانوں کے ہاں نکاح کی حیثیت'' عبادت'' کی ہے اور کفار کے ہاں اس کی حیثیت ''عیاشی'' کی ہے۔کافر چونکہ نکاح کو عیاشی سمجھتا ہے اس لیے وہ اسبابِ عیش وعشرت اختیار کرتاہے۔مسلمان کے ہاں نکاح چونکہ عبادت ہے اس لیے وہ اسبابِ عبادت اختیار کرتا ہے۔
تعدد نکاح پر تعجب کی وجہ
کافرانہ ماحول دیکھنے کی وجہ سے ہمارا مزاج ہی مسلسل کافرانہ بنتا چلاجارہاہے۔اگر کوئی بندہ ایک کے بعد دوسرا نکاح کرے تو لوگ بڑے تعجب سے دیکھتے ہیں کہ کیا ضرورت پڑی تھی؟چونکہ مزاج کافرانہ ہے اس لیے تعجب ہوتاہے۔اگرنکاح کو عبادت سمجھتے تو پھر ایک کے بعد دوسرے نکاح پر خوشی ہوتی یا تعجب؟[خوشی۔سامعین]اب بتاؤ جس طرح اوابین کے نفل یہ عبادت ہیں،تہجد کے نفل عبادت ہیں،اشراق کے نفل عبادت ہیں،فرائض ان کے علاوہ ہیں۔ اگر کوئی بندہ مغرب کی نماز کے بعد اوابین کے نوافل ادا کرے اور وہی بندہ تہجد کے نفل بھی ادا کرے تو اس کو اچھی نگاہ سے دیکھتے ہیں یا عیب کی نگاہ سے؟[اچھی نگاہ سے،سامعین]لوگ کہتے ہیں بہت نیک آدمی ہے،ماشاء اللہ اوابین پڑھتا ہے اور تہجد بھی پڑھتاہے، لیکن جو شخص نفل کو عبادت نہ سمجھے اسے تعجب ہوگا کہ اوابین کے بعد تہجد کیوں پڑھتا ہے!
اگر ہم نکاح کو عبادت سمجھیں تو پھر ایک کے بعد دوسرا نکاح،اس کے بعد تیسرا،اس کے بعد چوتھا۔۔۔اس پر تعجب نہ ہو بلکہ لوگ مبارک دیں۔لیکن ہمارے ہاں مزاج ایسا سخت بنا ہے کہ اگر کوئی شخص دوسرے نکاح کا نام لے تو العیاذ باللہ ! العیاذ باللہ! لوگ انتہائی نفرت اور حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔اللہ ہم سب کو سنت کے قدر و احترام کی توفیق نصیب فرمائے۔
بعض احباب کے گلہ کا جواب
بہت سے احباب کو عموماً نکاح پر شکوہ اور گلہ ہوتا ہےکہ دیکھو جی نکاح کیا ہے، اس سے دینی کام متاثر ہوگا،بندہ کسی کام کا نہیں رہتا۔ میں کہتا ہوں کہ اس سے کوئی کام متاثر نہیں ہوتا۔مغرب کی نماز کے بعد ہمارا مجلسِ ذکر کا معمول تھا ،اگرچہ میں تاخیر سے پہنچا ہوں لیکن مغرب کے معمول میں آپ کے ساتھ شریک ہوں۔ابھی رات ان شاء اللہ سرگودھا شہر میں ختم نبوت کانفرنس ہے اور میں نے معمول کے مطابق اپنی کانفرنس میں شرکت کرنی ہے ان شاء اللہ العزیز۔ صبح ہمار اجمعہ کابیان ہے ،وہ بھی ہوگا۔ عشاء کی نماز کے بعد سرگودھا شہر میں درس قرآن ہے وہ بھی ہوگا۔پھر رات کو سفر ہے اور صبح ساڑھے تین بجے ہماری فلائٹ بیرون ملک کے سفر کی ہے وہ سفر بھی ہوگا۔اب بتاؤ اس نکاح سے کیا تعجب؟ کیا نکاح روکاٹ بنا؟ [نہیں۔ سامعین]
اب دیکھیں! مغرب کے بیان میں بھی ہوں، رات کے بیان میں بھی ہوں، جمعہ کی نماز میں بھی ہوں ،عشاء کے بعد درس قرآن میں بھی ہوں ،پھر رات کے سفر کے بعد بیرون ملک دورے پر بھی ہوں۔ تو جب بندہ اتنا اہتمام کرے اس پر تو تعجب کا کوئی جواز ہی نہیں ہے۔میری بات سمجھ رہے ہیں ناں؟[جی ہاں۔ سامعین]
میں اس لیے گزارش کررہا ہوں کہ اس کی وجہ سے ہمارے کام میں کمی نہیں آئی بلکہ ہمارا کام بڑھا ہے۔
رسم کا خاتمہ اپنے عمل سے
ہمارے ہاں لوگ مطلقہ اور بیوہ سے نکاح کو بہت بڑا عیب سمجھتے ہیں۔ ہم نے اس عیب کو توڑنے کے لیے اس کا اہتمام کیا ہے کہ نکاح بیوہ کے ساتھ ہو اور میرا آج کا نکاح بیوہ کے ساتھ ہے۔ وہ اس لیے کہ ہندوانہ رسم کو اپنے عمل سے توڑیں۔ آدمی زبان سے کہتا رہے،عمل سے نہ توڑے تو بات بڑی مشکل ہو جاتی ہے اور عمل سے آدمی جب ایک رسم کو توڑتا ہے تو اسے مخالفت بھی سہنی پڑتی ہے کچھ باتیں بھی سننا پڑتی ہیں۔ اللہ رب العزت مجھے اور آپ کو سنت کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کی توفیق عطاء فرمائے۔[آمین]
اسباب کے ساتھ انصاف کرنا بھی ضروری ہے
دونکاح وہ شخص کرے جس کے پاس اسباب بھی موجود ہوں،سنبھالنے کی ہمت بھی ہو اور اللہ تعالیٰ نے عقل وشعور کی نعمت بھی عطاء فرمائی ہو کہ اس سے خانگی نظام متاثر نہ ہو۔ اگر گھر کےنظام متاثر ہونے کا خطرہ ہو تو پھر ایک کے بعد دوسرا نکاح کرنا قطعاً مناسب نہیں، ہر بندہ اس کو سنبھال نہیں سکتا۔
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے جب دوسرا نکاح فرمایا تو بہت سے حضرات نے حضرت تھانوی رحمہ اللہ سے عرض کیا کہ حضرت آپ نے لوگوں کے لیے ایک نیا دروازہ کھول دیا ہے حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرمانے لگے میں نے ایک نکاح کرکے دوسرے نکاح کا دروازہ بند کیا ہے،لوگوں نے کہا کیا مطلب؟فرمایا ان دونوں میں جتنا انصاف میں کرتا ہوں اگر یوں کوئی انصاف کرسکتا ہے تو پھر نکاح کرے۔
حضرت تھانوی کا بے مثل عدل
حضرت تھانوی رحمہ اللہ انصاف کیسے کرتے تھے؟ایک بندے نے حضرت تھانوی رحمہ اللہ کو دو تربوز دیے۔ اب اس کے ذہن میں یہ تھا کہ ایک تربوز ایک بیوی کو دیں گےاور دوسرا دوسری بیوی کو۔حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے ان دونوں تربوزوں کے دو دو ٹکڑے کیے ،ان کو ترازو پہ رکھا،تولا اور پھر بھجوایا۔ ایک بندے نے سوال کیا: حضرت !آپ نے تربوز کے دو ٹکڑے کیے اور ہر تربوز کا آدھا آدھا حصہ دونوں میں تقسیم کیا ،ایک تربوز ایک کے ہاں بھجوا دیتے دوسرا تربوز دوسرے گھر میں بھجوا دیتے۔ حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرمانے لگے: یہ بات تو ٹھیک ہے کہ میں ایک تربوز ایک کو اور دوسرا تربوز دوسری کو دوں لیکن اگر ایک تربوز میٹھا ہوتا اور دوسرا پھیکا ہوتا تو اس میں عدل کیسے کرتا؟اس لیے میں نے دونوں کو کاٹ کر دونوں کے گھر میں بھیجا ہے۔اگر پھیکا ہے تو دونوں کو ملے اور میٹھا ہے تب بھی دونوں کو ملے۔
ایک شخص نے حضرت تھانوی رحمہ اللہ کو مزاحاً کہا : "حضرت آپ تو جنت میں رہتے ہیں" کیونکہ حضرت کی دو بیویاں تھیں۔تو حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرمانے لگے :"یہ وہ جنت ہے جہاں تک پہنچنے کے لیے پل صراط سے گزرنا پڑتا ہے۔" تو عدل بہت ضروری ہے۔
آخری بات
خیر میں نے اتنی بات سمجھائی ہے کہ نکاح مسلمانوں کے ہاں عبادت اور کفار کے ہاں عیاشی ہے۔ آخری بات کہہ کے بات ختم کرتا ہوں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے نکاح فرمائے؟[گیارہ۔ سامعین] کل گیارہ نکاح فرمائے اور بیک وقت نو بیویاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں تھیں۔ کوئی بندہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے بارے میں اس کو بری نگاہ نہیں دیکھتا بلکہ ہم اس کے فوائد بیان کرتے ہیں کہ پہلے نکاح میں یہ فائدہ تھا، دوسرے کا یہ فائدہ ،تیسرے کا یہ فائدہ تھا، چوتھے کا یہ۔اگر فوائد ذہن میں نہ ہوں تو پھر اعتراض تو بہت ہوتے ہیں، اس لیے اعتراضات کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے۔اللہ ہم سب کو سنت کے مطابق پوری زندگی گزارنے کی توفیق عطاء فرمائے۔(آمین)
و آخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین