فقہ کی عظمت واہمیت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
عنوان………….فقہ کی عظمت واہمیت
مقام………….………….لاہور
خطبہ مسنونہ :
الحمد للّٰہ !الحمد للہ نحمدہ ونستعینہ ونستغفرہ ونؤمن بہ ونتوکل علیہ ونعوذ باللہ من شرور انفسنا ومن سیأت اعمالنا من یھدہ اللہ فلا مضلل لہ ومن یضلل فلا ھادی لہ ونشھد ان لاالہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ونشھد ان سیدنا ومولانا محمدا عبدہ و رسولہ۔امابعد:فاعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا
سورۃ مائدہ پ 6 آیت نمبر 3
عن عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لایاتین علیٰ امتی ما اتی علیٰ بنی اسرائیل حذوالنعل بالنعل حتی ان کان منھم من اتی امہ علانیۃ لایاتین فی امتی من یصنع ذلک وان بنی اسرائیل تفر قت علیٰ ثنتین وسبعین ملۃ وتفترق امتی علیٰ ثلاث وسبعین ملۃکلھم فی النار الا ملۃ واحدہ قالوا من ھی یا رسول اللہ قال ما انا علیہ واصحابی۔
ترمذی ج 2 ص 93

یا رب صل و سلم دائما

ابدا

علیٰ حبیبک خیر الخلق

کلہم

ھو الحبیب الذی ترجی

شفاعتہ

لکل ھول من الاھوال مقتحم

درودشریف:
’’اللھم صل علیٰ محمد وعلیٰ آل محمد کما صلیت علیٰ ابراھیم وعلیٰ آل ابراھیم انک حمید مجید اللھم بارک علیٰ محمد وعلیٰ آل محمد کما بارکت علیٰ ابراھیم وعلیٰ آل ابراھیم انک حمید مجید ‘‘
تمہید:
میرے نہایت قابل صد احترام معزز علماء کرام… اور میرے طالب علم ساتھیو اور بھائیو… میں نے آپ حضرات کے سامنے قرآن کریم چھٹا پارہ سورہ مائدہ کی آیت نمبرتین کا ایک حصہ تلاو ت کیا ہے… ذخیرہ احادیث میں سے جامع ترمذی ابواب الایمان کی آخری احادیث میں سے ایک حدیث تلا وت کی ہے… اللہ رب العزت نے اس آیت کریمہ میں ایک اہم مضمون کو ارشاد فرمایا ہے… اور جو حدیث مبارکہ میں نے آپ حضرات کے سامنے حضرت عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہ کی تلاوت کی ہے… اس حدیث مبارکہ میں خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت تک آنے والے مختلف فرقوں میں سے فرقہ ناجیہ کا تذکرہ کیا ہے… آپ حضرات کے سامنے ان شاء اللہ العزیز بقیہ پانچ ایام میں بھی تقابل ادیان کے موضوع پر تفصیلی گفتگو ہو گی۔
آج کی یہ ہماری گفتگو پورے تقابل ادیان کے لیے بنیادی اور اساسی حیثیت رکھتی ہے… میں آپ حضرات کے سامنے چند ایک اصولوں پہ مبنی ایسی گفتگو عرض کر دوں گا اگر آپ حضرات اس پر توجہ فرمائیں گے… تو باقی آنے والے سارے موضوعات کے لئے مفید ثابت ہو گی… اور اگر ان چیزوں کو آپ نے سمجھ لیا اور سمجھنے سے بڑ ھ کر آئندہ اس کو بیان کرنے کا سلیقہ اللہ آپ کو عطاء فرما دے… تو آپ محسوس فرما ئیں گے کہ اسلام کے نام پر دنیا میں پلنے والے فتنے… اسلام کے نام پر دنیا میں چلنے والے فرقے… کم از کم ان شاء اللہ آپ کو خود محسوس ہو گا کہ ان میں سے حق کون ہے… اور باطل کون ہے… حق اور باطل کی پہچان کرنا بنیادی چیز ہے۔
حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی دعا :
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اللہ رب العزت سے جہاں اور دعائیں ارشاد فرماتے ہیں… ان میں سے ایک دعا اللہ رب العزت سے یہ عرض کرتے کہ یااللہ
اللھم ارنا الحق حقا وارزقنا اتباعہ وارنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابہ
یا اللہ مجھے حق کا حق ہونا دیکھا دے اور پھر اس حق کو میرا رزق بنا دے… اور اے اللہ باطل کا باطل ہو نا مجھے بتا دے ’
’وارنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابہ ‘‘
اور اس اجتناب باطل کو میرا رزق بنا دے… آپ اس حدیث مبارک پہ غور فرمائیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کیسے عجیب الفا ظ ارشاد فرما ئے ہیں۔
حضرت میرے شیخ حکیم محمد اختر دامت برکاتہم اس کی وہبی تشریح فرماتے ہیں… حضرت فرماتے ہیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا میں یہ ارشاد نہیں فرمایا کہ یا اللہ مجھے حق کا حق ہونا دکھا… اور پھر مجھے حق کی اتباع کی توفیق عطا فرما… یہ دعا نہیں مانگی… اے اللہ مجھے باطل کا باطل ہو نا دکھا اور باطل سے بچنے کی توفیق عطا فرما… بلکہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا یہ فرما ئی… الفاظ نبوت پہ آپ غور فرمائیں الفاظ نبوت کیا ہیں۔
اللھم ارنا الحق حقا وارزقنا اتباعہ اتباع حق کو میرا رزق بنا دے و ارنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابہ
اور اجتناب باطل کو میرا رزق بنا دے۔ ساتھ آپ دوسری حدیث ملا لیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ان النفس لن تموت حتی تستکمل رزقھا
شرح السنۃ بحوالہ زاد الطالبین ص 40
کہ جب تک کوئی ذات کوئی نفس کوئی انسان اور شخص… اپنے رزق کو مکمل نہیں کرتا اس کی موت نہیں آتی… اگر اتباع حق اللہ نے آپ کا رزق بنا دیا ہے تو جب تک اتباع حق نصیب نہیں ہو گا تو موت نہیں آئے گی… اجتناب باطل کو اللہ نے رزق بنا دیا تو جب تک اجتناب باطل نہیں ہو گا موت نہیں آئے گی… آپ اندازہ فرمائیں کیسے الفاظ نبوت ہیں… ہمارے ہاں عموما ایسے ہو تا ہے ہم الفاظ نبوت پڑھتے ہیں لیکن الفاظ نبوت کے حقائق ہمارے سامنے نہیں ہوتےجس کی وجہ سے بہت سارے مسائل ہماری نگاہوں سے اوجھل ہو جاتے ہیں اللہ رب العزت کروڑوں رحمتیں نازل فرما ئے حضرت امام اعظم ابو حنیفہ نور اللہ مر قدہ پر کہ وہ الفاظ پیغمبر کو لیتے پھر ان کی تہ میں ڈوب کر ان سے معانی اور مطالب کو نکال لیتے… اور یہ کام فقہاء کرام کا ہے۔
فہم معانی احادیث اور فقہاء کرام :
خود امام ترمذی رحمہ اللہ نے ترمذی کتاب الجنائز میں اس بات کو تسلیم فرمایا ہے فقہا ء کے بارے میں فرماتے ہیں: ھم اعلم بمعانی الحدیث۔
ترمذی ج 1 ص 193
کہ حدیث کا معنی محدث نہیں جانتا جس قدر حدیث کا معنی فقیہ جانتا ہے اور خود محدثین کو اس بات کا اعتراف ہے۔
فقہاء طبیب اور محدثین پنساری :
يا معشر الفقهاء أنتم الأطباء ونحن الصیادلۃ
فقہا ء اور محدثین کی مثال ایسے ہی ہے… کہ جیسے ایک پنساری… اور ایک ماہر طبیب کی ہوتی ہے۔
حدائق الحنفیہ ص 98
کہ پنساری کے پاس اس کے مطب میں ادویات تو بہت ہوتی ہیں لیکن وہ طبیب نہیں ہوتا… اور ہر دوائی کا استعمال کرنا نہیں جانتا… اور اگر آپ کسی طبیب کے ہاں تشریف لے جائیں تو طبیب کے کمرے میں ادویات زیادہ نہیں ہوتی… اگر آپ سپیشلسٹ ڈاکٹر کے پاس چلے جائیں تو اس کے کمرے میں آپ کو ادویات زیادہ نظر نہیں آئیں گی… لیکن مرض کی تشخیص یہ ماہر طبیب اور ڈاکٹر کرے گا… نسخہ آپ کو لکھ کر دے گا اور وہ آپ کو کسی پنساری یا میڈیکل سٹور سے مل جائے گا… اب کوئی آدمی میڈیکل سٹور پہ ہزارو ں ادویات کو رکھا ہوا دیکھ کر یہ فیصلہ کرے کہ یہ ماہر ڈاکٹر ہو گا… تو یہ اس آدمی کی غلط فہمی ہے۔
غیر مقلدین کا ایک عمومی شوشہ :
یہ میں کیوں کہتا ہوں ہمارے ہاں عموما غیر مقلدین ایک شوشہ چھوڑتے ہیں کہ اگر ہم رفع یدین کرتے ہیں…نماز میں تو صحیح بخاری میں رفع یدین کی پانچ احادیث ہیں…صحیح مسلم میں رفع یدین کی چھ احادیث ہیں… تو دیکھو پانچ بخاری میں اورچھ مسلم میں گیارہ ہوگئی… اب یوں روایات کو گنواتے چلے جائیں گے اور کہتے ہیں ہمارے پاس اڑھائی سو احادیث رفع یدین کی ہیں۔
ایک اصول :
میرے بھائی اگر اڑھائی سو احادیث رفع یدین کی ہوں… تو ترک کے لئے تو ایک ہی کافی ہے… اگر ایک عمل اللہ کے پیغمبر نے 23سال کیا ہو اور مرض الوفات سے ایک دن پہلے ہی کوئی عمل منسوخ ہوجائے… اور اتنی بات کہ حضور 23 سال فرماتے رہیں اور آخر میں نہیں کیا تو کتنے وہ لوگ تھے جو اس عمل کو دیکھ رہے تھے اور آخر میں حضور نے چھوڑ دیا… تو کرنے پہ آپ کے پاس ہزار اقوال مل جائیں گے… اور ترک پر ایک مل جائے گا لیکن ترک کا ایک قول اتنا قوی ہو گا… کہ وہ کرنے کے ہزاروں اقوال ایک طرف چھوڑ دے گا… یہ اصولی بات ہے… ورنہ ایسی بات نہیں کہ ترک رفع یدین پر ہمارے پاس احادیث نہیں ہیں… وہ ان موضوعات پر جب گفتگو ہو گی تو آپ کے سامنے آجائیں گی۔
ترک رفع یدین اور مجموعہ احادیث:
بحمد اللہ تعالیٰ ترک رفع یدین پر ابھی تک ہم نے بارہ سو احادیث وآثار جمع کرلیے ہیں… بارہ سو احادیث ترک رفع یدین پر ان شاء اللہ یہ چھپ کر بھی اللہ رب العزت نے توفیق عطافرمائی تو آپ کے سامنے آجائیں گی… میں عرض کر رہا ہو ں کہ اصولی بات سمجھیں !حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو شریعت لے کر آئے… میں تین چار باتیں آج کی نشست میں عرض کروں گا… تو تین چار باتیں آپ ذہن میں رکھ لیں اس کے بعد وقت بچے گا تو اگلی بات کرلیں گے… نہیں وقت بچے گا تو پھر کبھی سہی… اور اگر آپ مناسب سمجھیں گے تو میں ان شاء اللہ اپنی گفتگو تھوڑی سے کم کرنے کے بعد آخر میں آپ حضرات کو موقع دوں گا کہ آپ کوئی سوالات فرما نا چاہیں تو چٹیں لکھ کر آپ سوال کر لیں… کہیں ایسا نہ ہو کہ میں اپنا موضوع بیان کر دو ں اور میر ے موضوع کے متعلق آپ حضرات کے پاس سوالات ہوں… اعتراضات ہوں… شبہات ہوں اور چلے جانے کے بعد آپ کے ذہن میں خیال آئے اگر ہم یہ مسئلہ پوچھ لیتےیہ سوال کر لیتے ہماری الجھن دور ہوجاتی لیکن سوال نہ کرنے کی وجہ سے ہماری الجھن دور نہیں ہوئی… اس لئے اگر آپ حضرات فرمائیں کہ پورا وقت بارہ بجے تک میں بیان کرتا رہوں میں اس کے لئے بھی تیار ہوں اگر آپ فرمائیں میں بیان پہلے ختم کر دوں اور بعد میں سوالات کے لئے وقت دے دیں میں اس کے لئے بھی تیار ہوں۔
آپ حضرات فرمائیں کون سی ترتیب مناسب رہے گی… دیکھیں یہ جلسہ نہیں ہے آپ حضرات ذہن میں رکھ لیں ہماری آج کی نشست جلسہ نہیں ہے یہ خطیبانہ بیان نہیں ہے… اس لئے کہ جلسہ کا مزاج اور ہوتا ہے اور کلاس اور سبق کا مزاج اور ہوتا ہے… آج کی اس نشست کو اور آئندہ پانچ ایام کی نشستوں کو آپ کلا س اور سبق سمجھیں… اور سبق میں کوئی بات تدریس کی مسند پہ بیٹھنے والا کہتا ہے… اور کوئی بات تعلیم کی مسند پہ بیٹھنے والا کہتا ہے… تو مل کر دوطرفہ بات چلتی ہے… تو سبق پکا ہوتا ہے… اور اگر ایک بات ایک آدمی کہتا چلا جائے اور سامنے والے کی کسی الجھن اور سوال کو صاف نہ کیا جائے تو عام طور پر مشاہدہ یہ ہے کہ سبق سمجھ نہیں آتا… اور بات مکمل نہیں ہوتی… اس لئے میں آپ حضرات کے مشورہ کے مطابق اپنا بیان بارہ بجے سے پہلے ختم کردوں گا… اور پھر آپ کو وقت دوں گا کہ آپ کھل کرسوالا ت کریں اس کا طریقہ یہ ہوگا… کہ آپ حضرات پرچی یا چٹ لکھ دیں… اور اگر جواب مجھے آتا ہوا تو دوں گا… اور نہیں آتا ہوگا تو معذرت کرلوں گا… اور پھر کبھی ان شاء اللہ دے دیں گے… جو جواب آئے گا وہ آپ کے سامنے ہو گا… جونہیں آتا ہو گا جواب تو پھر صحیح… یہ الگ بات ہے کہ ان شاء اللہ مجھے امید نہیں کہ اس کی نوبت آئے… کہ چٹ لکھیں اور جواب نہ بنے ان شاء اللہ ایسا ہو گا نہیں… لیکن میں پھر بھی کہتا ہوں کہ ایسا جواب جو مجھے نہ آتا ہوگا تو اللہ توفیق عطا فرمائے اس کو موخر کریں گے…اور بعد میں اس کا جواب دے دیا جائے گا۔
چند اصولی باتیں :
آپ حضرات چار پانچ باتیں اصولی سمجھیں۔
1…پہلی بات
کہ ہم اپنے آپ کو اہل السنت والجماعت کہتے ہیں… میں اس کی تشریح بڑی آسان اور مختصر کروں گا… اور عام تشریحات سے ذرا ہٹ کر کروں گا اس لئے آپ اس کو سنجیدگی کے ساتھ نوٹ فرمالیں… کہ ہم اپنے آپ کو اہل السنت والجماعت کہتے ہیں… کہ اہل السنت والجماعت کا مطلب کیا ہے؟
2…دوسری بات
ہمارے ہاں آج کا موضوع یہ ہو گا کہ جب اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں اعلان فرمادیا کہ دین کامل اور مکمل ہے… تو دین کے کا مل ہونے کا مطلب کیا ہے ؟
3…تیسری بات
ہم مسلمان ہیں ہم کلمہ گو ہیں… نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں خاتم الانبیا ء صلی اللہ علیہ وسلم جو شریعت لے کر آئے… ہمیں اس شریعت پر عمل کرنے کا حکم دیا گیا تو شریعت پر عمل کرنے کے طریقے کتنے ہیں۔
4…چوتھی بات
ہمارے ہاں دین میں چار زمانے گزرے ہیں اور ان چار زمانوں میں شریعت پر عمل کیسے ہوتا تھا۔
چار بہترین ادوار:
1…ایک ہے زمانہ نبوت کا۔
2… اور ایک ہے زمانہ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا۔
3… ایک ہے زمانہ تابعین اوراتباع تابعین کا۔
4…اور ایک ہے اتباع تابعین سے لے کر قیامت تک کازمانہ۔
یہ چار زمانے آپ تقسیم فرمالیں…اور یہ تقسیم میری اپنی نہیں ہے… یہ تقسیم خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے… نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے خود تقسیم فرمائی ہے
: خَيْرُ الْقٌرُونِ قَرْنِى ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ
شرح صحیح للبخاری لابن بطال جز 6 ص 155
تین زمانے اور اس کے بعد چوتھا زمانہ شروع ہوجائے گا… تو چاروں زمانوں میں شریعت پر عمل کرنے کا طریقہ کیا ہے… کتنی باتیں ہوگئی (سامعین چار ) چار باتیں 1…ہم اہل السنت والجماعت ہیں تو اہل السنت والجماعت کا مطلب کیا ؟
2…دین کے کامل ہونے کا مطلب کیا ہے؟
3…شریعت پر عمل کرنے کے طریقے کتنے ہیں؟
4… شریعت پر عمل کرنے کے اعتبار سے چار زمانے ہیں اور ہر زمانے میں شریعت پر عمل کرنے کا طریقہ کیا ہے۔
اس لیے کہ بعض لکھنے والے ہوتے ہیں اور بعض اپنے حافظے پر اعتماد کر کے یاد کرنے والے ہوتے ہیں… ہر ایک کی بات الگ الگ ہے۔
حضرت امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ کا معاملہ الگ تھا… اور امام بخاری کے ساتھیوں کا معاملہ الگ تھا… بعض لکھنے والے اور بعض زبانی یاد کرنے والے… تو میں کوشش کروں گا اگر آپ حضرات میں سے کوئی میری گفتگو لکھنا چاہے تو آسانی کے ساتھ لکھ سکے… ہر آدمی اپنے گھر میں کمپیوٹر کی سہولت نہیں رکھتاکہ سی ڈی سن لے… ہر آدمی کے پاس ٹیپ ریکارڈ بھی نہیں ہوتا کہ ٹیپ ریکارڈپہ بات کو سن لے… اورہر آدمی کے پاس اتنی صلاحیت بھی نہیں ہوتی… اتنی وسعت بھی نہیں ہوتی اس لئے میں کوشش کروں گا کہ اتنے آسان الفاظ آپ کے سامنے لاؤں… اور اتنی آہستہ گفتگو کروں کہ آپ حضرات اس گفتگو کو باآسانی نوٹ فر ما سکیں… اور یاد فرما سکیں…
اہل السنت کا معنی کیا ہے :
اہل السنت والجماعت کا معنی کیا ہے کیوں اس لئے کہ دنیا میں جتنے فرقے خود کو مسلمان کہتے ہیں…وہ مسلمان ہیں یا مسلمان نہیں…یہ معاملہ ان کا اور ان کے اللہ کا ہے… ہم دلائل کے ساتھ بات کرنے کے تو مکلف ہیں… باقی معاملہ اللہ اور بندے کے مابین ہے… ہم دلائل کے ساتھ تو یہ بات کریں گے ہم کر سکتے ہیں… ہمارا فریق مخالف اور مد مقابل بھی دلائل کے ساتھ اپنی بات کو ثابت کرے… اس کو حق حاصل ہے دلائل کی دنیا میں ایسی لڑائی کی بات نہیں… کہ آپ کسی کی دلیل کو سننے کے لئے تیار نہ ہوں دلیل سنیں اور دلیل کا جواب دیں… تو دنیا میں جتنے طبقات خود کو مسلمان کہتے ہیں ہر مسلمان کہلانے والے طبقے نے اپنا نام تجویز کیا ہے… ہم اپنا نام تجویز کرتے ہیں اہل السنت والجماعت یعنی بحیثیت مسلمان خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں… نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں شامل ہونے والے رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم کا کلمہ پڑھنے والے مختلف طبقات اور فرقے ہیں… اور ہر فرقے نے اپنا علامتی اور شناختی نام رکھا ہے ہم نے اپنا علامتی اور شناختی نام طے کیا ہے اہل السنت الجماعت۔
اہل السنت والجماعت نام کا ثبوت:
ایک ہے اہل السنت والجماعت کا ثبوت کیا ہے یہ احادیث آپ کے سامنے آتی ہیں… ممکن ہے آئندہ بھی آتی رہیں میں اس کے اثبات پر دلائل نہیں دے رہا… اس پر گفتگو کر رہا ہوں کہ اہل السنت والجماعت کا معنی کیا ہے… دلائل اس بات کے یہ الگ موضوع ہے… اہل السنت والجماعت کا معنی ہونا یہ الگ موضوع ہے… اب یہ توسن لیا ہے کہ درمنثور کی روایت میں موجود ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
یوم تبیض وجوہ وتسود وجوہ
تفسیر در منثور ج 1 ص 112
یہ آپ نے سنا کہ قیامت کو بعض چہرے سیاہ ہونگے اور بعض چہرے سفید ہونگے… صحابہ رضی اللہ عنھم نے پوچھا اے اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم سفید چہرے کن کے ہونگے فرمایا’’ ھم اہل السنۃ والجماعۃ‘‘سیاہ چہرے کن کے ہوں گے ’’ھم اہل بدعۃ والضلالۃ؛ اہل السنت والجماعت کے چہرے سفید ہوں گے… اور اہل بدعت کے چہرے سیا ہ ہوں گے… آپ نے سنا اس قسم کی اور بھی روایات ہیں… تو میں عرض کر رہا ہوں اہل السنت کا معنی کیا ہے۔
سنت کا معنی :
پہلی بات اس لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ سنت کسے کہتے ہیں اور جماعت کسے کہتے ہیں… سنت کا معنی ہوتا ہے
الطریقۃ المسلوکۃ المرضیۃ فی الدین
التعریفات للجرجانی ص 88
دین میں ایسا طریقہ جو پسندیدہ ہو اور تسلسل کے ساتھ چلا جا رہا ہو… تو سنت کا معنی کیا کریں گے… دین کا ایسا پسندیدہ طریقہ کہ جو تسلسل کے ساتھ چلا آرہا ہو… اس کا نام ہے سنت۔ کیا ہے؟ (سامعین۔ سنت )
سنت کی قسمیں :
پھر سنت کی تین قسمیں ہیں :
1… سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم
2… سنت خلفاء رشدین رضی اللہ تعالیٰ عنہم
3…سنت صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم
کتنی قسمیں ہوئیں ؟(سامعین.. تین) جس طرح سنت رسول پر عمل کرنا ضروری ہے… اسی طرح سنت خلفاء راشدین پر عمل کرنا ضروری ہے… اور اسی طرح سنت صحابہ پر عمل کرنا بھی ضروری ہے… جس طرح سنت رسول کو چھوڑنے والا یہ تارک سنت ہے۔ اسی طرح سنت خلفاء راشدین کو بھی چھوڑنے والا تارک سنت ہے… اسی طرح سنت صحابہ کو چھوڑنے ولا بھی تارک سنت ہے… جس طرح سنت رسول کے مد مقابل عمل پیش کرنے والا بدعتی ہے… اسی طرح سنت خلفاء راشدین کے مد مقابل عمل پیش کرنے والا بدعتی ہے… اور اسی طرح سنت صحابہ کے مد مقابل دین پیش کرنے والا بدعتی ہے۔ بات ذہن میں آگئی تو سنت کا کیا معنی کریں گے ’’الطریقۃ المسلوکۃ المرضیۃ فی الدین‘‘ دین کا ایسا پسندیدہ طریقہ جو تسلسل کے ساتھ چلے اس کو سنت کہتے ہیں… اگر تسلسل کے ساتھ نہ چلے تو اس کو سنت نہیں کہتے… ایک بات اور بھی ذھن میں رکھ لیں میں مزید آسانی کے لئے کہتا ہوں۔
علم کی اقسام :
علم کی تین قسمیں ہیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا علم کی تین قسمیں ہیں:
1…فریضہ محکمہ 2…سنت قائمہ 3…آیت محکمہ
یہ ذہن میں رکھ لیں کہ ٹوٹل تین قسمیں ہیں… علم شریعیہ کی ایسا علم کہ جس پر عمل کرنا ضروری ہے… یا آیت محکمہ ہو۔…یا فریضہ محکمہ ہو… یا سنت قائمہ۔
مشکوۃ ج 1 ص 36
آیت محکمہ :
آیت محکمہ ہم کیوں کہتے ہیں قرآن کریم کی آیات دو قسم کی ہیں بعض آیات محکمات ہیں اور بعض آیات متشابہا ت ہیں اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں خود ارشاد فرما یا محکمات کی پیروی کرنے والے اہل ایمان ہیں اورمتشابہا ت کے پیچھے پڑنے والے اہل ضلالت اور گمراہ ہیں اس لئے ایک آیت محکمہ ہے اور ایک آیت متشابہ اور شریعت کے مسائل آیت محکمات بیان کرتی ہیں آیات متشابہا ت بیان نہیں کرتیں۔
دے رہے ہیں جو تمہیں اپنی رفاقت کا فریب!
اہل بدعت کا طریقہ یہ ہے کہ دنیا میں انسانیت کو گمراہ کرنے کے لئے محکم آیات کو پیش نہیں کریں گے… متشابھات آیات کو پیش کرنے کے بعد امت میں شوشے ڈالیں گے… جس سے بچنے کے لئے اللہ نے سورۃ الناس میں تذکرہ کیا
: قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ (1) مَلِكِ النَّاسِ (2) إِلَهِ النَّاسِ (3) مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ (4) الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ (5) مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ۔
اللہ نے ایسے لوگو ں سے بچنے کا حکم دیا… کہ پناہ مانگو ایسے لوگوں سے… دور رہو جو محکم کو چھوڑ کر… متشابھات کو لے کر وسوسے پیدا کریں… تو متشابھات سے بچیئے اب تو جہ رکھنا۔
سنت قائمہ :
کہ سنت قائمہ کا تذکرہ کیوں کیا؟ایک ہوتی ہے سنت اور ایک ہو تی ہے سنت قائمہ ہم سنت کی بات نہیں کرتے بلکہ سنت قائمہ کی بات کرتے ہیں مثلا آپ دیکھیں صحیح بخاری کو اس میں احادیث ہیں احادیث کیا ہیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم قرأۃ کہاں سے شروع فرما تے تھے… اب اتنی بات بتا دینا کافی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرأۃ کو الحمد للہ سے شروع کیا… لیکن حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ نہیں فرما تے بلکہ فر ماتے ہیں: نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم
وابو بکر وعمر (رضی اللہ تعالیٰ عنہما ) یستفتحون القرأۃ بالحمد للہ رب العالمین
صحیح بخاری ج 1 ص103
سوال :
میرا سوال یہ ہے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہنا چاہیے تھا… کہ اللہ کے نبی سورۃ فاتحہ سے قراۃ کو شروع فرماتے تھے… اللہ کے نبی کے ساتھ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا تذکرہ کیوں کیا؟
جواب :
اللہ کے نبی کے ساتھ حضرت ابوبکرحضرت عمر رضی اللہ عنہما کا تذکرہ اس لئے کیا یہ بتانے کے لئے کہ الحمد کو قراۃ کہنا یہ پیغمبر کی سنت نہیں بلکہ سنت قائمہ ہے… اگر یہ سنت قائمہ نہ ہوتی حضرت ابوبکر اس کو لے کر آگے نہ چلتے… خلفاء راشدین کا پیغمبر کے عمل کو آگے چلانا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ سنت قائمہ ہے… اگر پیغمبر کا عمل ہو اور خلفاء راشدین آگے نہ چلائیں… اگر عمل پیغمبر کا ہو اور صحابہ آگے نہ چلائیں یہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ سنت وہ سنت نہیں کہ جس پر عمل کرنا امت کے لئے ضروری ہے… میری بات سمجھ گئے میں یہ بات کیوں کہ رہا ہوں کہ اس سے بہت سارے دھوکے آپ کے سامنے آئیں گے… یہ حدیث بخاری میں ہے… یہ حدیث مسلم میں ہے… یہ حدیث ترمذی میں ہے… اس سے ہمیں کوئی بحث نہیں یہ احادیث ہیں میں احادیث کا اقرار کرتا ہوں۔
سوال :
سوال یہ ہے اب دیکھیں امام بخاری سے پوچھیں
وماخلق الذکر والانثی ‘‘
قرآن کریم میں ہے لیکن امام بخاری صحیح بخاری میں اس موقع پر کیا نقل کرتے ہیں
’’وماخلق الذکر والانثی‘‘ نہیں بلکہ’’والذکر والانثی ‘‘
بخاری ج 2 ص 737
لیکن آپ قرآن میں ’’وماخلق الذکر والانثی‘‘ پڑتے ہیں ؟یا’’ والذکر والانثی‘‘ پڑتے ہیں… اب دیکھیں بخاری کی روایت ہے پر دنیا کا کوئی بھی قاری عمل نہیں کر رہا… اب دنیا کا کوئی بھی مسلمان اس پر عمل نہیں کر رہا… حدیث بخاری کی ہے حدیث بھی صحیح ہے… اللہ کے پیغمبر سے ثابت ہے عمل کیوں نہیں ہو گا؟
جواب :
اس لئے کہ’’ والذکر ولانثی‘‘ پڑھنا یہ سنت قائمہ نہیں ہے’’ وماخلق الذکر والانثی ‘‘پڑھنا یہ سنت قائمہ ہے… تو میری بات سمجھ گئے! تو میں اس لئے کہتا ہو ں کہ بنیادی باتیں ذہن میں رکھ لیں… تو ایک ہے سنت اور ایک ہے سنت خلفاء راشدین… اور سنت صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم اب بات ذہن میں آگئی۔
جماعت سے مراد ؟
جماعت کے دو معنی ہیں :
۱…جماعت سے مراد جماعت صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین۔
2…جماعت سے مراد ماہرین سنت۔
جماعت سے مراد ان لوگو ں کی جماعت ہے جو سنت کے ماہر ہیں… ایسے کہتے ہیں جماعت تو جماعت کا ایک معنی جماعت صحابہ… اور دوسرا معنی ماہرین سنت… اب آئیے اہل السنت والجماعت کا معنی کیجئے… ہم اہل السنت والجماعت ہیں مطلب یہ ہے کہ ہم سنت پر عمل کرتے ہیں… اور جماعت صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے پوچھ کر عمل کرتے ہیں… صحابی سنت کہہ دے ہم مان لیتے ہیں… صحابی سنت نہ کہے ہم نہیں مانتے… میری بات سمجھ گئے! کیوں اس لئے کہ اللہ کے پیغمبر نے اپنادین صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو دیا… جس قدردین کوصحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سمجھتا ہے… اس قدر دین کو بعد کا آدمی نہیں سمجھتا… صحابی نے پیغمبر کے عمل کودیکھا اور پیغمبر سے دین کو سمجھا… صحابی نے پیغمبر کے اقوال کو براہ راست لیا… اور پیغمبر کے افعال کو برا ہ راست دیکھا… اس لئے ہم کہتے ہیں کہ ہم اہل السنت والجماعت ہیں کہ ہم سنت پر عمل کی دعوت دیتے ہیں… لیکن جماعت صحابہ سے پوچھ کر۔
اہل سنت اور اہل بدعت میں فرق :
جو آدمی سنت پر دعوت دے عمل کرنے کی اور جماعت صحابہ سے پوچھ کر وہ اہل السنت والجماعت ہے… اور جو سنت پر عمل کرنے کی دعوت دے اور جماعت صحابہ کے بغیر لے جائے وہ اہل سنت نہیں… یہ اہل بدعت ہے… اور اہل ضلالت ہے… جب ہم نے یہ کہا ہم سنت پر عمل کی دعوت دیتے ہیں… ہم سنت پر عمل کرتے ہیں… مگر جماعت صحابہ سے پوچھ کر کیونکہ۔
احادیث متعارض ہوں تو اصول :
پہلااصول :
حضرت امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے ایک اصول بیان کیا ہے’’ باب لحم الصید عن المحرم ‘‘اس کے تحت نمبر2 ’’باب من لا یقطع الصلاۃ شی‘‘ اس کے تحت امام ابودؤد اصول بیان فرماتے ہیں:’’اذاتنازع الخبران عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم‘‘اگر ایک مسئلہ پر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےاحادیث دو آجائیں’’ نزل الی ماعمل بہ اصحابہ بعدہ‘‘ ہم یہ دیکھیں گے کہ پیغمبر کے جانے کے بعد صحابہ نے کیا عمل کیا ہم عمل کریں گے۔
سنن ابی داود ج 1 ص 263
اور جس پر صحابہ نے عمل چھوڑ دیا ہم عمل؟ (سامعین۔ چھوڑدیں گے ) اب امام ابودؤد نے اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر عمل کرنے کے لئے معیار کس کو قرار دیا؟ سامعین صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو 
دوسرااصول :
امام بخاری نے بھی اصول بیان کیا امام بخاری ؒاصول اپنے ذوق کے مطابق بیان کرتے ہیں بخاری جلد اول پر باب قائم کیا کہ’’ انما جعل الامام لیؤتم ‘‘باب قائم کیا۔
بخاری ج 1 ص 95
آگے احادیث لائے ہیں دو قسم کی :
1… اللہ کے پیغمبر نے مرض کی حالت میں بیٹھ کر نماز پڑھی اور صحابہ نے پیچھے بیٹھ کر پڑھی اس کے بعد پھر ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض کی وجہ سے نما ز بیٹھ کر پڑھی… اور صحابہ سے فرمایا تم کھڑے ہو کر نماز پڑھو… پہلا عمل کیا تھا امام بھی بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے اور مقتدی بھی بیٹھ کر… دوسرا عمل کیا کہ امام بیٹھ کر نما ز پڑھتا ہے مقتدی کھڑے ہو کر… دونوں احادیث بخاری کی ہیں… دونوں صحیح ہیں… عمل کس پر کریں امام بخاری رحمہ اللہ اپنے استا د حمیدی رحمہ اللہ سے اصول بیان کرتے ہیں فرماتے ہیں قال الحمیدی امام حمیدی رحمہ اللہ نے اصول بیان کیا
’’انما یوخذ بالاخر فالاخر من فعل النبی صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘
بخاری ج 1 ص 96
ہم دیکھیں گے اللہ کے پیغمبر کا آخری عمل کیا ہے… ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری عمل کو لیں گے اور پہلے کو چھوڑ دیں گے… یہ تو ہوگیا اصول اب اگلی بات سنیں آخری عمل پہلا عمل بتائے گا کون ؟بتاؤ(سامعین۔ صحابہ ) صحابہ بتائیں گے نااس لئے ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری عمل پر عمل کریں گے… اور پہلے فعل کو چھوڑ دیں گےلیکن یہ فعل پہلا ہے یہ فعل آخری ہے یہ بتانے والا صحابی ہے۔
گُر سکھادیں گے بادشاہی کے:
مثلا ابھی چند دن پہلے کی بات ہے مناظرہ ہوا رفع یدین کے موضوع پر کھاریاں میں تین چار دن پہلے کی بات ہے… پیش کی بخاری کی روایتیں امام بخاری نے پانچ احادیث بیان کی ہیں… اللہ کے نبی رفع یدین فرماتے تھے… ایک بات آپ ذہن میں رکھ لیں اصولی طور پر جو رفع یدین پر پڑھائیں گے وہ آپ حضرات سبق پڑھیں گے… میں اصولی بات عر ض کر رہا ہوں… اگر آپ کی غیر مقلدین سے رفع یدین پر بحث ہو آپ پہلے یہ پوچھیں غیر مقلدین سے… کہ تمہارا عمل کیا ہے… سوال آپ کیا کریں گے؟ تمہارا عمل کیا ہے
غیرمقلدین کا عمل :
غیر مقلدین کا عمل یہ ہے تکبیر تحریمہ کے وقت رفع یدین کرنا… اور جب تیسری رکعات سے اٹھے تو رفع یدین کرنا… اور باقی مقامات پر رفع یدین نہ کرنا… اب پورا عمل کیا ہے تکبیر تحریمہ کے وقت… رکوع جاتے وقت… رکوع سے اٹھتے وقت… اور تیسری رکعات سے اٹھتے وقت… رفع یدین کرنا اور باقی مقامات پر رفع یدین نہ کرنا… یہ عمل ان کا ہے۔
احناف کا عمل :
ہمارا عمل کیا ہے… تکبیر تحریمہ کے وقت رفع یدین کرنا… اور باقی کسی مقام پہ رفع یدین نہ کرنا… اب ایک عمل ہمارا ہے اور ایک عمل ان کا۔
چیلنج :
غیر مقلد بیٹھے رہے کبھی بخاری کھولیں کبھی کوئی… میں نے کہا کتابیں ساری بند کر دیں… میں اڑھائی سو احادیث کا مطالبہ نہیں کرتا…میرا دنیائے غیر مقلدیت سے مطالبہ ہے تم ایک صحیح حدیث پیش کرو…صحیح نہیں پیش کر سکتے ضعیف ہی پیش کرو… ضعیف نہیں پیش کر سکتے موضوع پیش کرو… کوئی غیر مقلد آنے کے لئے تیار نہیں… میں کہتا ہوں صحیح پیش کرو… صحیح نہیں ملتی اور ان شاء اللہ نہیں ملے گی۔ تم ضعیف پیش کرو اس پر ضعیف بھی نہیں ملے گی ان شاء اللہ… پھر کون سی پیش کریں؟ (سامعین… موضوع ) لیکن موضوع سے مراد… اب نہیں کرنی جوموضوعات پہلے لکھی گئی ہیں ان میں سے پیش کرو… تو کہے کہ موضوع سے مراد من گھڑت احادیث کامطالبہ میں نے پورا کردیا… موضوعات سے مراد وہ موضوع جو محدثین نے پہلے لکھ دی ہوں۔ کہ یہ حدیثیں موضوع ہیں… کیا پیش کرو میں نے کہا ایک حدیث پیش کرو جو کہ حدیث تمہارے پورے عمل کو ثابت کرے… کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان مقامات پر رفع یدین کرتے تھے… اور باقی مقامات پر نہیں کرتے تھے… کہتے کیوںمیں نے کہا کیوں اس کا جواب سنیں! ہمارا اور آپ کا ایک مسئلہ پر اتفاق ہے… ایک اصول پر اتفاق ہے اتفاق کس بات پر ہے۔
فریقین کی باہم اتفاقی باتیں:
کہ ہم فریقین اس بات پہ متفق ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں جاتے رفع یدین کرتے تھے… سجدہ سے اٹھتے وقت رفع یدین کرتے تھے… ہمارا فریقین کا اتفاق ہے’’ کلما خفض‘‘ نبی جب بھی جھکتے جب بھی اٹھتے رفع یدین کرتے تھے۔ 28مقام پر چار رکعات نماز میں رفع یدین کرنا یہ صحاح ستہ کی کتب سے ثابت ہے۔ کتنے مقامات پر؟ (سامعین 28مقامات پر ) اب فریقین متفق ہیں کہ نبی پاک رفع یدین کتنے مقامات پر کرتے 28مقامات پر… اس پر دونو ں متفق ہیں… آپ اس پر گھبرائیں نہ دونوں حضرات کا اس بات پر اتفاق ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جن مقامات پر رفع یدین کرتے تھے رفع یدین فرماتے تھے اس بات پر اتفاق ہے۔
2…اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض مقامات پر رفع یدین چھوڑدیاتھا… دونوں میں اتفاق ہوگیا… میری بات آپ سمجھ رہے ہیں… اس پر تو اتفاق ہے کہ اللہ کے نبی کئی مقامات پر رفع یدین فرماتے تھے… اس بات پر بھی اتفاق ہے کئی مقامات پہ چھوڑدیا۔
فریقین کے مابین اختلافی مسئلہ:
اختلاف کس میں ہے ہم کہتے ہیں تکبیر تحریمہ کے علاوہ ہر مقام پر چھوڑدیا تھا…اور غیر مقلد کہتے ہیں کہ تکبیر… رکوع کو جاتے… اٹھتے… اس کے علاوہ چھوڑ دیا تھا۔…بات سمجھ گئے…؟ دو باتوں میں اتفاق ہے اور ایک میں اختلاف ہے… ان دونوں باتوں میں اتفاق ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کن کن مقامات پر رفع یدین کیا۔
رفع یدین کے اٹھائیس مقامات :
28مقامات میں چار رکعات والی نماز میں رفع یدین کرنا صحاح ستہ کی کتب سے ثابت ہے… 28مقامات گن لو گے یا میں گنوا دوں ؟بتا دیا کرو میں کہہ رہا ہوں یہ سبق ہے… اس لئے مجھ سے پوچھو ٹھیک ہے ان مسائل پر گفتگو آگے یہ حضرات فرماتے رہیں گے… چار مقامات پر دیکھیں…چار رکعات میں رکوع کتنے ہیں؟ (سامعین۔ چار ) سجدے کتنے ہیں؟ (سامعین۔ آٹھ) آٹھ کو دو سے ضرب دو 16…اور دوسرے24ہوگئے اور ایک شروع کا کتنے ہو گئے؟ (سامعین 25)اب گنتے چلے جائیں جب آپ نے تیسری رکعات سے اٹھنا ہے تو؟ (سامعین 26) اب چوتھی سے اٹھنا ہے تو کتنے ہو گئے (سامعین 27) اور ایک تکبیر تحریمہ کا(28) تو ان اٹھائیس مقامات کی رفع یدین کرنا کتب صحاح ستہ سے ثابت ہے… اب بات سمجھیں اتفاق کتنی باتوں پر ہوگیا ؟دو
فریقین کے نزدیک ا تفاقی مقام :
1…کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کئی مقامات پر رفع یدین فرماتے تھے۔
2…دوسرا اتفاق کہ بہت سارے مقامات پر رفع یدین چھوڑ دیا۔
جھگڑا کیا ہے ہم یہ کہتے ہیں تکبیر تحریمہ کے علاوہ باقی مقام پر چھوڑ دیا تھا… اور غیر مقلد کہتا نہیں تکبیر تحریمہ رکوع جاتے… اٹھتے… تیسری رکعات سے اٹھتے وقت کرتے… باقی چھوڑ دیا تھا… اب میں ایسی روایت پیش کرنے کا پابند ہوں کہ میرا عمل یہ ہے اور میرا دعوی یہ ہے… میں اس کے مطابق ایسی حدیث پیش کروں گا کہ اللہ کے پیغمبر نے شروع میں کیا اور باقی سارے چھوڑ دیئے… اور غیر مقلد ایسی حدیث پیش کرے گا کہ اللہ کے پیغمبر نے تکبیر تحریمہ رکوع جاتے اٹھتے اور تیسری رکعات سے اٹھتے کیا اور باقی چھوڑ دیا… میں اپنے عمل پر حدیث پیش کر لوں گا… لیکن اللہ کی قسم غیر مقلد اپنے عمل پر صحیح چھوڑیں ضعیف روایت بھی پیش نہیں کر سکے گا… میری بات آپ سمجھ گئے تو اس نے بخاری کی روایات پیش کیں میں نے کہا کرو پیش بخاری کی… اب بخاری کی روایات تو یہ کہیں اللہ کے نبی نے ان مقامات پر تو کئے… ٹھیک ہے۔
دو سوال :
1…میں دو سوال آپ سے کرتا ہوں پہلا سوال یہ کہ بخاری نے یہ نہیں بتا یا کہ یہ اللہ کے پیغمبر کا آخری عمل ہے۔
2…دوسراسوال میرا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے جن مقامات پر رفع یدین کرنے کا تذکرہ کیا اس کو تو میں مانتا ہوں تم نہیں مانتے… ہم تو مانتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر تحریمہ کے علاوہ رفع یدین کرتے تھے… ہم تو مانتے ہیں ہمیں جھگڑا یہ نہیں تم ایسی حدیث پیش کرو کہ ان مقامات پر کیا… اور باقی مقا مات پر چھوڑ دیا۔
لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا:
آپ کے سامنے یہ کتاب ہے نورالعینین فی اثبات رفع الیدین زبیر علی زئی نے کتا ب لکھی ہے… میں زبیر علی زئی کے گھر گیا کوئی مناظر مولوی یوں نہیں جاتا… زبیر علی زئی اٹک حضرو اس کے گھرگیا… میں نے گھر جا کر کہا علامہ صاحب ذرہ یہ رفع یدین والی کتاب لاؤ… ہمیں شیخ ایک بات سمجھنی ہے آگئی کتاب… میں نے کہا اس کتاب میں تم نے یہ طریقہ بتایا ہے کہ اس نمبر کی حدیث ہو گی تو یہ ثابت ہو گا… اس نمبر کی حدیث ہو گی تو یہ ثابت ہو گا…تو نے لکھا ہے کہ پانچ نمبر کے تحت میں ایسی حدیث لاؤں گا جن میں ان مقامات کے رفع یدین کا اثبات ہو گا… دس مقامات میں اور باقی اٹھائیس کی نفی ہو گی۔ آپ نے کہا میں ایسی حدیث لا ؤں گا لیکن آپ نے طریق نافع سے عبد اللہ بن عمر کی صحیح بخاری سے پیش کی ہے اس میں دس کا اثبات تو ہے اٹھا رہ کی نفی نہیں ہے… مجھے کہتا ہے یہ کاتب کی غلطی ہے۔
میں نے کہا مسودہ لاؤوہ مسودہ اٹھا کر لایا وہاں بھی ایسے ہی تھا… میں نے کہا اگر کاتب سے مراد زبیر علی زئی ہے تو ٹھیک ہے… کاتب کی غلطی ہے میں مان لیتا ہو ں اور اگر زبیر علی زئی نہیں ہے تو میرا چیلنج ہے اس مسودہ میں کس نے لکھا… مسودہ تو مصنف اپنی طرف سے لکھتا ہے… اب اس کا زبیر علی زئی کے پاس جواب نہ تھا… میں نے اس کے گھر میں جا کر یہ بات کی… میں نے آپ سے اس لئے گزارش کی ہے کہ گھبرائیں مت۔ ہمارے پاس بحمداللہ تعالیٰ یقین کیجئے احد پہاڑ سے مضبوط دلائل ہیں… لیکن ہمارے دلائل آپ کے سامنے نہیں ہیں… اس لئے ہم پریشان ہوتے ہیں… میری آپ بات سمجھ گئے؟ تو میں بات کیا کر رہا تھا اللہ کرے ذہن میں ہو… میں آپ سے عرض یہ کر رہا تھا کہ عمل کرنا نبی کی سنت پر پوچھنا کس سے (سامعین :آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنھم سے ) کیوں کہ سنت پر عمل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل آئے… اور آخری عمل بتانے والا صحابی ہے… غیر صحابی آخری عمل کی تعیین نہیں کر سکتا۔
مماتیوں سے گفتگو:
ا چھا ضمن میں ایک بات آگئی کل کی بات ہے کل ہماری بحث ہوئی مماتیوں سے انہوں نے بڑا اودھم مچارکھا ہے… شور مچایا ہے پورے ملک میں یہ یہاں قریب ہے۔ وزیر آباد وہاں مدرسہ ہے تعلیم القرآن وہاں پر مولوی محمدی صاحب (یعنی مولانا اسمعیل محمدی دامت برکاتھم ) کے پاس ایک بار گئے مناظرہ کرو… مناظرہ کرو… میں نے کہا ان سے وقت طے کرو… جمعرات کے دن صبح 8بجے وقت طے ہوا کہاں پر…میں نے کہا تمہارے مدرسہ میں اپنے گھر رکھو… ان کے مدرسہ میں میں صبح پہنچ گیا وہ کہنے لگے آپ کیوں آئے میں نے کہا میں نہیں آسکتا… ہماری محمدی صاحب سے بات تھی میں نے کہا جس جماعت کا میں ناظم اعلیٰ ہو ں مولانا محمدی صاحب اسی اتحاد اہل السنت والجماعت کے مناظر ہیں… میں نے مولانا محمدی دامت برکاتہم کو منع کر دیا کہ مناظرہ میں کروں گا… آپ نہیں کریں گے… مجھ سے کرو کہنے لگے نہیں ہم تو محمدی صاحب سے اس لئے کرتے ہیں کہ ہمارا لوکل مسئلہ ہے… وزیر آباد کی سطح کا اصل میں ان بیچاروں کے ساتھ ہوایہ کہ وزیرآباد کی ایک کالونی میں ان کا امام مماتی تھا… اور محلہ کے لوگوں نے تبلیغ سے نکال دیا… تبلیغی جب جوش میں آئیں آپ کہتے ہیں تبلیغی نظریاتی کام نہیں کرتے میں کہتا ہوں آپ ان کو کا م سمجھاتے نہیں ہیں… ان کو مسئلہ سمجھ آیا کہ مماتی کے پیچھے نماز نہیں ہوتی انہوں نے امام کو نکال دیا… کہ ان کے پیچھے نماز نہیں ہوتی… نماز نہیں ہوتی امام نکال دیا اب پریشانی تھی کہتے ہیں کہ ہمارا مقامی مسئلہ ہے… اب میں ان مقامی علماء کے نام نہیں لیتا کیونکہ بات چلنی ہے آپ کے پاس سی ڈی آجائے گی… ساراپروگرام ویڈیو میں موجود ہیں… میں نے کہا اس کو آن کرو… کہتے ہیں کیوں… میں نے کہا بعد میں آپ جھوٹ جو بولیں گے کہتے ہیں نہیں بولیں گے… میں نے کہا میں بولوں گا کوئی تو بولے گا نا جھوٹ تو دونوں کو پابند کرنے کے لئے کیمرہ لگا لیتے ہیں۔
اب خاموش ہو گئے کیمرہ لگ گیا میں اس میں نام نہیں لیتا جب ویڈیو آئے گی آپ خود مشاہدہ اپنی آنکھو ں سے کر لیں گئے… کہ ہوا کیا بات چلتی رہی میں نے کہاں مولانا آپ کہا کے ہیں کہتے ہیں میں کینٹ گوجرانوالہ کا… آپ کہاں کے ہیں میں حافظ آباد کا… آپ کہاں کے ہیں میں پنڈی اٹک کا… تو میں نے کہا مسئلہ وزیر آباد کا ہے یہ کیا لوکل مسئلہ ہے کہنے لگے ہم مدرس ہیں… میں نے کہا میں بیان کرنے آیا دونوں میں کوئی فرق نہیں آپ مدرس بن کے آئے میں خطیب بن کے آگیا… کوئی فرق نہیں پڑھتا مسئلہ لوکل ہے اور سارے باہر سے آئے ہیں… مولانا اسماعیل محمدی صاحب کہاں کے ہیں کہتے ہیں حویلی بہادر شاہ جھنگ کے… میں نے کہا عجیب لوکل مسئلہ ہے کہ تم پوری دنیا کے مولوی جمع ہو اور میری بات سننے کے لئے تیار نہیں ہو… میں نے کہا تم کہہ دوہم تم سے بات نہیں کرتے ٹھیک ہے میں نہیں کرتاویڈیو آن ہے اب یہ کہنا مشکل ہے۔
خیر بات شروع ہو گئی بڑی لمبی بات ہے آپ اس کو دیکھ لیں گے میں خلاصہ عرض کرنے لگا ہوں کہتے ہیں کہ مناظرہ کس بات پر ہو گا… انہوں نے تحریر لکھ کر دی لیکن مناظرہ شروع ہونے سے پہلے میں نے کہا مولانا یہ تحریر آپ کی ہے کہتے ہیں جی ہماری ہے… میں نے کہا اس پر آپ کے دستخط تو نہیں ہیں… ہماری مہر ہے میں نے کہا کل آپ کہ دیں گے مولانا الیاس گھمن نے خود مہر بنوا کر لگا دی تھی… میں کیا جواب دوں گا۔ آپ دستخط کریں یا آپ کہہ دو ہم نے نہیں لکھا… صرف مہر لگا دی تھی آپ نبی پر جھوٹ بول سکتے ہیں مجھ پر بولنا کیا مشکل ہے… آپ پہلے اس پر دستخط کرو مجھے پتہ تھا کہ اگر اب میں نے دستخط نہ کروائے تو بعد میں نہیں ہونے… مجھے اچھی طرح پتہ تھا میں نے کہا آپ دستخط کریں… ایک کہتا ہے بعد میں میں نے کہا ابھی کرو جب تک دستخط نہیں کرو گے میں بات شروع نہیں کروں گا… دستخط کرو کہ تحریر تم نے لکھی ہے دستخط بھی اور وہ تحریربھی ان شاء اللہ آپ کو کیمرہ کی آنکھ میں مل جائے گی… دستخط ہو گئے اب تحریر کہا ں سے شروع کی ہے۔
مماتیوں کا اقرار:
کہتے مسلک علماء دیوبند کی دوجماعتوں میں مسئلہ حیات الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم بعد از وفات1957 ؁ سے اختلاف ہوا ہے… آگے عبارت کوئی لکھی میں نے کہا آپ نے پہلی جو عبارت اور سطر لکھی ہے میری گفتگو اس پر ہو گی… اگلا مناظرہ بعد میں ہوگا۔ کہتے ہیں کیا مطلب میں نے کہا آپ نے تسلیم فرمالیا ہے کہ دیوبند کی دو جماعتوں میں اختلاف 1957ہوا… تو میرا سوال یہ ہے کہ1957 سے پہلے اتفاق کس مسئلہ پرتھا؟ وہ مسئلہ بتائیں1957 سے تو اختلاف ہوا یہ آپ نے لکھا ہے… میں نے نہیں لکھا… تو پہلے اتفاق تھا کہتے ہیں نہیں یہ تو مفہوم مخالف ہیں… مولاناآپ حنفی ہیں شافعی نہیں ہیں ہمارے اصول کے تحت بات کرو… میں نے کہا میں مفہوم مخالف نہیں لے رہا میں آپ سے پوچھ رہا ہوں1957کے بعد کا اختلاف آپ نے لکھا آپ بتائیں 1957سے اختلاف شروع اور مفہوم مخالف کیا ہے 1957سے پہلے اتفاق تھا… اب نہ مانا… تو میں آپ سے سوال کرتا ہوں 1957سے پہلے اتفاق تھا یااختلاف تھا؟ اگر اختلاف پہلے تھا تو آپ نے جھوٹ لکھا… اور اگر اتفاق تھا تو آپ وضاحت فرمائیں… کہ اتفاق کس مسئلہ پر تھا… جس مسئلہ پر پہلے اتفاق تھا اس پر ہم بھی کر لیتے ہیں کیا ضرورت ہے مناظرہ کرنے کی… اب جب کوئی بات نہ چلی بڑا لمبا مناظرہ جو میں اصولی بات بتانے لگا ہوں وہ سمجھ یہ ضمن میں بات آگئی… میں نے اس کو کہا مولانا ہمارا دو باتوں پر اتفاق ہے:
1…ہمارے دیوبند کے نظریات قرآن وسنت کے مطابق ہیں میں نے کہا آپ مانتے ہیں کہتا ہے مانتا ہوں۔
2… میں نے کہا دوسرا ہمارا اس بات پر اتفاق ہے ہم دونوں کہتے ہیں کہ ہم دیوبندی ہیں… اس پر اتفاق ہے میں کہتا ہوں ہم دیوبندی آپ کہتے ہیں ہم دیوبندی اور اس پر بھی اتفاق ہے کہ دیوبند کے عقائد قرآن وسنت کے ؟(سامعین۔ مطابق ہیں اختلاف اس بات پر ہے کہ علماء دیوبند کا عقیدہ ہے کیا… یہ میری بات آپ سمجھ رہے ہیں۔
علماء دیوبند کا عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم :
علماء دیوبند کا عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور جو حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم نہیں مانتا وہ دیوبندی نہیں ہے… آپ کہتے ہیں کہ علماء دیوبند کا عقیدہ حیات النبی نہیں ہے… جس کا عقیدہ حیات النبی نہیں ہیں وہ دیوبندی ہے… بس آپ اس موضوع کو پورے ملک میں عام کرو… ان شاء اللہ ثم ان شاء اللہ مماتی ایسے دوڑے گا جیسے کوا غلیل سے دوڑتا ہے… اس کو پورے ملک میں عام کرو اس کی مجھے ضرورت کیوں پیش آئی۔
مماتیوں کے خلاف مناظرے کی وجہ :
میں نے اس عنوان پر مماتیوں کے خلاف مناظرہ کیوں کھڑا کیا اسکی وجہ سمجھیں آپ… اشتہارات پڑھیں مولانا عبد السلام رستم والے سابق دیوبندی… مولانا عامر کلیم غیر مقلد سابق دیوبندی… آپ پڑھتے جائے مولانا سیف اللہ خالد سابق دیوبندی غیر مقلد مولانا عصمت اللہ سابق دیوبندی… قاری مختار غیر مقلد سابق دیوبندی… لائن لگ گئی تو جس سابق دیوبندی کوتلا ش کرو تو اندر سے مماتی نکلتا ہے… تم مماتی تو نہیں ہو (سامعین۔ نہیں ) ماشاء اللہ آپ تو حیاتی ہو آپ تو کم ازکم سارے حیاتی ہو… میں عرض یہ کر رہا ہوں کہ جس کو تلاش کرو اندر سے کیا نکلتا ہے مماتی… اب یہ میرے لئے مسئلہ تھا کہ میں پورے ملک میں اس کو صاف کرتا کہ جن کو تم نے غیر مقلد کیا ہے وہ دیوبندی نہیں تھے وہ نیم غیر مقلد تھے… اب وہ پورے غیر مقلد ہیں بات ٹھیک ہے یا نہیں؟ (سامعین۔۔۔۔ ٹھیک ہے 
تو میں اس لئے کہتا ہوں کہ یہ اصولی بات ہے میں نے ان حضرات سے کہا تھا کہ ہمارا دو مسئلوں پر اتفاق ہے… نمبر ایک علماء دیوبند کے عقائد قرآن وسنت کے مطابق ہیں… نمبر دو اور دیوبندی ہم ہیں… اب سوال یہ تھا کہ علماء دیوبند کا عقیدہ ہے کیا میں کہتا ہوں دیوبندیوں کا عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور آپ کہتے ہیں ممات النبی ہے۔
سیف اللہ خالد کون؟
پرچی آئی ہے کہ سیف اللہ خالد کون ہے…؟ماشاء اللہ بڑا اچھا لکھا ہے اس کی وضاحت ہو جانی چاہیے… سیف اللہ خالد وہ ہے کہ جس کو یہ باپ کہتا ہے وہ اس کو حرامی کہتا ہے… میرا کوٹ عبدالمالک میں چیلنج اب بھی موجود ہے وہا ں9جولائی کو جلسہ تھا غیر مقلدین نے 15جولائی کو رکھا تھا… اشتہار پر لکھا تھا علامہ سیف اللہ خالد سابق حنفی دیوبندی بن علامہ احمد سعید ملتانی… میں نے کہا تم دوباتیں ثابت کرو… کہ سیف اللہ خالد کے باپ کا نام احمد سعید ہو… میں غیر مقلد ہو جاؤں گا… مسلک اہلحدیث قبول کر لوں گا… تم اس کا باپ احمد سعید ثابت کردو میرے چیلنج کو قبول کرنا چاہیے یا نہیں؟ بتاؤ نا (سامعین… کرنا چاہیے ) نہیں قبول کیا۔
’’اللہ کی رضا‘‘…چہ معنی دارد…؟
سیف اللہ خالد آیا پندرہ جولائی کو بیان کیا میں نے کیسٹ منگوائی میں نے پوری کیسٹ سنی سیف اللہ خالد کہتا ہے… میں یہاں پر آیا مجھے حضرات نے کہا ایک مولانا صاحب آئے تھے آپ ان کی کیسٹ سنو… اور اس کے بعد بیان کرو میں نے کہا ہم اہلحدیث علماء کیسٹیں سن کر بیان نہیں کرتے… الحمد للہ اللہ کی رضا کے لئے کرتے ہیں آپ سن لیں کیسٹ یہ دلیل دی ہے… اللہ کی رضاکی… کیسٹ سننا یہ اللہ کی رضا نہیں ہے میں نے کہا تم سے پہلے جو اہلحدیث مولوی کیسٹ سن کر جواب دے رہے تھے… وہ تو اللہ کے لئے بیان نہیں کر رہے تھے… ایک اسٹیج پر دو موقف ایک اللہ کی رضا کے لئے بول رہا ہے۔ اور ایک اللہ کی رضا کے لئے نہیں بول رہا… دو مولوی ہیں ایک کا موقف ہے کہ کیسٹ سن کر بیان کرنا اللہ کی رضاہے… اور ایک کا موقف یہ ہے کہ کیسٹ سن کر بیان کرنا ریا کاری ہے… تو ایک اسٹیج پر ریاکار اور مخلصین بھی جمع ہیں… ایسے کہتے ہیں غیر مقلدیت جہاں ہر قسم کا گند جمع ہو اس کانام غیر مقلدیت ہے۔
باپ ہو تو ایسا:
مولانا نے بڑی معقول بات کی ہے (نوٹ کسی نے پوچھا سیف اللہ سے مراد کون ہے ) اس سے مراد پیر سیف اللہ نہیں ہے سیف اللہ خالد وہ جو خودکو احمد سعید کا بیٹا کہتا ہے… اور احمد سعید کہتا ہے یہ حرامی ہے… اس کے باپ کا نام احمد سعید نہیں ہے اس کے باپ کا نام رمضان خیرو ہے… حوالے میرے ذمے ہیں… میری بات آپ سمجھ گئے یہ علامہ احمد سعید صاحب نے ماشاء اللہ اس بیان کو ریکارڈ کرا یا ہے… ماشاء اللہ باپ ہو تو ایسا میں نے چیلنج دیا میں نے کہا یہ دیوبندی نہیں ہے… تم اس کو سابق دیوبندی ہونا ثابت کر دو میں مسلک اہلحدیث قبول کر لوں گا…بھائی میں اس لئے بحث کر رہا ہوں کہ مماتی دیوبندی ؟ (سامعین نہیں )
نیم غیر مقلد کامل غیر مقلد ہو گیا… کامل سے اگلا درجہ اکمل کا ہے… تو مرزائی ہو گیا… ہمیں کوئی جھگڑا نہیں تم ہوتے ہو اور اس کی لسٹیں ہیں… پہلے نیم تھے… پھر کامل ہوئے… اور کامل سے اکمل ہوئے… کہتے رہیں ہمیں کوئی فرق نہیں پڑھتا تو میں اس لئے کہتا ہوں کہ اصول اپنے پاس رکھو تو دنیا کا کوئی باطل تم سے مناظرہ کرنے کی جرأت ان شاء اللہ نہیں کرے گا… میرے جواب کے لئے ایک آیامولانا یحییٰ عارفی غیر مقلد نے اس کو بلایا تھا اس نے میرے سوال کا جواب کیسے دیا کہتا مولانانے علامہ سیف اللہ خالد سے دو سوال کئے ایک ان کی ذات کے متعلق ہے اور ایک نظریے کے متعلق… نظریے کے متعلق کی بات تو میں کروں گا کہ دیوبندیوں میں دو قسم کے لوگ ہیں… پانچ فیصد مماتی ہیں اور پچانوے فیصد حیاتی ہیں… دیوبندی حیاتی یہ جواب ہو رہاہے یحییٰ عارفی جواب دے رہا ہے غیر مقلد کہتا ہے دیوبندیوں میں پانچ فیصد مماتی ہیں اور پچانوے فیصد حیاتی ہیں۔
یہ اب نئی اصطلاح نکل گئی پانچ فیصد مماتی اور پچانوے فیصد حیاتی اور جواب دینے والا کون ہے (سامعین۔ غیر مقلد )بھائی جواب اس کو دینے دو جس سے میں نے سوال کیا ہے… وہ بتائے کون سا دیوبندی ہے جو مماتی تھا… اور دوسرے سوال کی باری آئی تویحییٰ عارفی صاحب کہتے ہیں کہ یہ سوال علامہ صاحب کی ذات کے متعلق ہے جواب وہی دے سکتے ہیں… بہر حال میرا مشورہ یہ ہے کہ اگر مولانا گھمن کی بات ٹھیک ہے تو ہمیں اشتہار پر آئند ایسی بات نہیں لکھنی چاہیئے… میرے پاس کیسٹیں ہیں میں منگواتا ہوں اور پوری بات سنتا ہوں… میں نے کہا ان شاء اللہ میرا یہ چیلنج لو ہے کے گاڈر کی طرح کھڑا ہے… تم اس کو توڑ نہیں سکتے ان شاء اللہ ثم ان شاء اللہ۔
مماتی دیوبندی ہیں یا نہیں ؟
اس لئے ہمارا مماتیوں سے مناظرے کا عنوان یہ ہے کہ مماتی دیوبندی ہیں یا دیوبندی نہیں… یہ جھگڑا نہیں کہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن سے ثابت ہے یا نہیں… مجھے فورا مماتی کہنے لگا مولانا آپ کیسی بحث کرتے ہیں… بریلوی سے ہمارے عبارا ت اکابر پر مناظرے ہوتے ہیں تو آپ عبارات اکابر پر قرآن وسنت کو پیش نہیں کرتے ہیں… کہ غیر مقلد اور بریلوی کہتا ہے کہ تمہارے دیوبند کی عبارتیں قر آن وسنت کے خلاف ہیں… ہم قرآن وسنت سے ان کو ثابت کر تے ہیں… میں نے کہاتم کہتے ہو کہ ان کی عبارتیں قرآن وسنت کے مطابق ہیں… اب دیوبند کی عبارتوں کوقرآن وسنت سے ثابت کرنے کے لئے میرا اور آپ کا جھگڑا نہیں ہوگا… وہ تو ہم ویسے ہی مانتے ہیں کہ قرآن وسنت کے مطابق ہیں… جھگڑا اس پر ہو گا کہ علماء دیوبندکی عبارت ہے کیا لیکن ان شاء اللہ ثم ان شاء اللہ میں بات دعویٰ کے ساتھ کہتا ہوں مماتی اس پر مناظرہ آپ کے ساتھ نہیں کرے گا۔
اللہ نے چاہا تو ایک وہ دن آئے گا مماتی عقیدہ حیات النبی قبول کرے گا یا اپنے ساتھ دیوبندی لکھنا چھوڑ دے گا…یہ تحریک چلانی چاہیے کہ نہیں؟ (سامعین چلانی چاہیے) جو میری تائید کرتا ہے ہاتھ کھڑاکرے تاکہ مجھے بھی پتہ چلے کہ میرے ساتھ بھی دس آدمی ہیں… اللہ آپ کو خوش رکھے میں آپ سے بات کررہا تھا اور یہ بات ضمناًآگئی اور یہ بات مجھے بتانی چاہیے درمیان میں ایسی باتیں آجائیں تو آدمی کو اصول فٹ کرنا آجاتے ہیں… تو میں نے آپ سے کہا ہمارا نام ہے ؟(سامعین اہل السنت والجماعت ) بات ذہن میں ہے کیونکہ ساتھ چلانا ہے۔
سنت سے مراد :
ہمارانام اہل السنت والجماعت… اہل السنت والجماعت کا معنی میں نے کیا بیان کیا کہ عمل سنت پر کریں اور جماعت صحابہ سے پوچھ کر… اب سنت سے مراد سنت رسول بھی ہے… سنت خلفاء راشدین بھی ہے… اور سنت صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم بھی ہے… جوسنت رسول کے مقابل میں کوئی عمل لاتا ہے یہ بھی بدعتی ہے… سنت خلفاء راشدین کے مقابل لاتا ہے یہ بھی بدعتی ہے… اور سنت صحابہ کے مقابل لاتا ہے یہ بھی بدعتی ہے… سنت رسول بڑی عام سی بات ہے آپ اس کو سمجھتے ہیں… سنت خلفاء میں اکثر ہر جگہ اس کا تذکرہ کرتا ہوں… اور اس بات کو آپ نوٹ کریں اور پلے باندھے دلیلیں تو کئی ہیں۔
دلیل:
ایک دلیل عام فہم کو ہر موقع پر لاتا ہوں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
’’فانہ من یعش منکم بعد ی فسیری اختلافا کثیرا‘‘
ابو داود ج 2 ص 287
اے میرے صحابہ جو تم میں سے میرے بعد زندہ رہا وہ دین میں اختلاف بہت دیکھے گا’’ فعلیکم بسنتی‘‘ اس اختلاف کو میری سنت سے حل کرنا ’’وسنۃ الخلفاء الرشدین المھدیین‘‘ اور خلفا ئے راشدین کی سنت سے حل کرنا… تو جس طرح سنت رسول پر عمل کرنا ضروری ہے تو اس طرح سنت خلفاء پر عمل کرنا بھی ضروری ہے… یہ میں نے دلیل کہا ں سے لی ہے یہ بھی نوٹ کریں… کہ کہاں سے دلیل لایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں
’’فعلیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین ‘‘
آگے فرمایا
’’تمسکوا بھا عضوا علیھا بالنواجذ‘‘
جب سنت رسول اور سنت خلفاء ہیں تو یہ دو ہوگئی ایک سنت رسول… اور ایک سنت خلفاء… تو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو فرمانا چاہیے ’’تمسکوا بھا‘‘ اس لئے کہ تثنیہ کے لئے ھا نہیں ھما آتا ہے فرمانا چاہیے تھا
’’ تمسکوا بھما عضواعلیھما‘‘پیغمبر نے ھما نہیں فرمایاپیغمبر بلکہ ’’تمسکوا بھا‘‘ کہا ’’عضواعلیھا‘
‘ کہا… حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا پیچھے سنتیں کہنے کے باوجود’’تمسکوا بھا‘‘کہنا اس بات کی دلیل ہے… کہ خلفاء راشدین کی سنت پر عمل کرنا اس طرح ضروری ہے جس طرح سنت رسول پر عمل کرنا ضروری ہے۔
یہ ظاہراً دو ہیں لیکن حقیقتاً ایک ہے… ہیں تو نام الگ الگ لیکن در حقیقت ایک ہیں… اس لئے جو آدمی یہ بات کہتا ہے کہ میں نے فاروق کا کلمہ نہیں پڑھا میں نے نبی کا کلمہ پڑھا ہے… میں بات فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کیوں مانوں…یہ دعوت سنت کی نہیں دیتا بلکہ دعوت بدعت کی دیتا ہے… یہ دعوت کس کی دیتا ہے ؟ سامعین… بدعت کی
غیر مقلدین اور بریلویوں میں فرق:
اور آپ حیران ہوں گے میں اس لئے یہ بات کہ رہا ہوں… کہ غیر مقلدین اہل بدعت ہیں… یہ بدعتی ٹولہ ہے… اللہ کے لئے مسلمانواس کو سمجھو اور بریلویوں سے بڑا بدعتی ٹولہ ہے… بریلوی بدعتی نمبر دو ہے اور غیر مقلد بدعتی نمبر ایک ہے… آپ کہو گے وہ کیسے وہ ایسے کہ بریلویوں اور غیر مقلد ین میں فرق ہے… فرق کیا ہے کہ بریلوی وہ باتیں بھی مان لیتا ہے جو نہیں ماننی چاہیے… اور غیر مقلد ان کو بھی چھوڑ دیتا ہے جو ماننی چاہیے… تو پہلا نمبر کن کا ہوا بتلاؤ بھائی؟ (سامعین غیر مقلدین کا ) اگر کہو تو میں اللہ سے شروع ہو جاؤں نبی سے نہیں میں اکثر کہتا ہوں دیکھیں میں اس عقیدہ پر بات نہیں کرتا میں عموما دلائل دیا کرتا ہو ں۔
خدا کے بارے میں عقیدہ :
ہمارا عقیدہ کیا ہے کہ اللہ ہر جگہ ؟ (سامعین۔ حاضر ناظر ہے ) اور بریلویوں کا عقیدہ اللہ کے علاوہ نبی بھی ہر جگہ حاضر ناظر… اور غیر مقلد کیا کہتا ہے اللہ بھی حاضر و ناظر نہیں…
فتاویٰ ستاریہ ج 3 ص 56
میں جھوٹ نہیں بولتا… ان کی کتابیں پڑھ لیں… کسی غیر مقلد سے پوچھ لیں جا کر… انہوں نے لکھا ہے… غیر مقلدین اس کا پرچا ر کھلے عام کرتے ہیں… تو ہمار ا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ حاضرناظر ہے… بریلوی کہتے ہیں اللہ کے علاوہ نبی بھی ہے… غیر مقلد کہتے ہیں اللہ بھی نہیں ہے… تو پہلا نمبر کس کا ہوا غیر مقلد کا یا بریلوی کا ؟ (سامعین۔ غیر مقلد کا ) تو یہ نمبر ایک بدعتی اور وہ نمبر دو بدعتی۔
نبی کے بارے میں عقیدہ :
اور اس کے بعد اللہ کے نبی کی بات مانیں… ہم کہتے ہیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بات ماننی چاہیے… نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے خلفاء راشدین کی بات یہ ہمارا موقف ہے… صحابہ کی بات ماننی چاہیے… اور اگر ان کی اتباع کرنے والا شریعت کے مطابق ولی ہو تو اس کی بات بھی ماننی چاہیے ٹھیک ہے… لیکن بریلوی کیا کہتا ہے کہ اگر اپنانام کوئی پیر رکھ لے شریعت کے خلاف بھی کرے تو بھی ماننی چاہیے… تو بریلویوں نے ان کو بھی ماننے کے اندر داخل کر لیا… جن کی بات نہیں ماننی چاہیے… اور غیر مقلد کہتا ہے نبی کی بات بھی نہیں ماننی چاہیے آپ کہتے ہیں وہ کیسے حوالہ تو میرے ذمہ ہے محمد جونا گڑھی اپنی کتاب طریق محمدی میں لکھتا ہے اللہ محفوظ فرمائے… کہتا ہے تم ائمہ کی بات کرتے ہو تم صحابہ کی بات کرتے ہو اگر نبی پاک بھی کوئی بات بغیر وحی الہی کے اپنی رائے سے فرمائیں تو اس کا ماننا بھی جائز نہیں… تو کس کا انکار کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کیا… اب بتاؤ یہ نمبر ون ہوا کہ نہ ہوا؟بولیں اچھا آگے چلیں حضور کے بعد کون آتے ہیں؟
خلفاء راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں عقیدہ:
خلفاء راشدین کے بارے میں غیر مقلد کا موقف آپ کے سامنے ہے میں نے حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حوالہ دے کر کہہ دیا طریق محمدی میں محمد جونا گڑھی کہتا ہے غیر مقلدین کا ٹاپ کلاس کا مفسر… محمد جونا گڑھی لیکن اللہ پاک کا شکر اور احسان دیکھیں27جون کو میرا مناظرہ تقلید پر سیالکوٹ میں ہوا… اور میرے مناظرے کا میری طرف سے گواہ محمد جونا گڑھی کا پوتا احمد حنفی تھا… اور ہمارے مناظرے میں ٹیپ ریکارڈ کرنے والا واچ مین یہ حامد محمد جونا گڑھی کا پوتا تھا… اور دونوں میرے مناظرہ میں میری طرف سے شریک تھے… سیالکوٹ 27جون کینٹ میں غیر مقلدین کے ساتھ تقلید کے مسئلہ پر تھا
’’ يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ ‘‘
سورۃ روم پ 21 آیت نمبر 19
جب چاہے تو مردوں میں زندہ کو پیدا فرمادے… اللہ کی شان اللہ چاہیے تو گمراہوں سے اہل حق پیدا کر دے… یہ میرے اللہ کا احسان ہے… بتاؤ نمبر ون ہوا کہ نہ ہوا… بولو نا خلفاء راشدین کے بعد کون ہیں؟ (سامعین صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم )
صحابہ رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین کے بارے میں عقیدہ:
صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں ان کا موقف سنیں یہی محمد جونا گڑھی صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے بارے میں عنوان قائم کرتا ہے کہتا ہے در ایت صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ معتبر نہیں۔
شمع محمدی ص 19
درایت اور روایت میں فرق :
درایت کا معنی آپ علماء تو سمجھ گئے ہوں گے… ایک ہوتا ہے الفاظ نبوت کو نقل کرنا… ایک ہوتا ہے الفاظ نبوت کا معنی بیان کرنا… الفاظ نبوت کے نقل کرنے کو راویت کہتے ہیں… اور الفاظ نبوت کا معنی بیان کرنے کو درایت کہتے ہیں…ہم کہتے ہیں صحابہ نبی کے الفاظ نقل کرے تو یہ بھی حجت ہے… اور معنی بیان کرے یہ بھی حجت ہے… غیر مقلد کہتا ہے نہیں اگر کوئی صحابی نبی کے الفاظ نقل کرے تو ہم مان لیں گے… لیکن اگر نبی کے الفاظ کا معنی بیان کرے تو ہم نہیں مانیں گے… محمد جونا گڑھی کہتا ہے درایت صحابہ حجت نہیں… انہوں نے صحابہ کو چھوڑ دیا کہ نہیں؟
شمع محمدی ص 19
غیر مقلدین کا عقیدہ :
غیر مقلدین کا عقیدہ یہ ہے کہ قول صحابہ حجت نہیں… فعل صحابی حجت نہیں۔ فہم صحابی حجت نہیں۔
فتاویٰ نذیریہ ج 1 ص 622،340
اس نے صحابہ کو بھی چھوڑ دیا بتاؤ نمبر ون ہے کہ نہیں؟ بتاؤ بھائی بریلویوں کا کیا قصور ہے وہ تو کہتے ہیں تم ولی کی بات کرتے ہو ولی کی بلی وی غیب جانندی اے (یعنی ولی کی بلی بھی غیب جانتی ہے… وہ آگے گیا یعنی ان کو داخل کیا جن کو نہیں کرنا چاہیے تھا… اور اس نے ان کو نکال دیا جن کے بغیر گاڑی چلتی نہیں… او ظالموں خلفاء راشدین اور صحابہ کو چھوڑ کر دین پر عمل کرنا ایسے ہی ہے جیسے آدمی پائلٹ کو اتار دے اور جہاز کو اڑانا شروع کر دے… کبھی جہاز بغیر پائلٹ کے اڑا ہے…کبھی گاڑی بغیرڈرائیور کے چلی ہے اللہ کی قسم اگر دین وشریعت کا نام جہاز ہے تو صحابی اس کا پائلٹ ہے…اگر دین و شریعت کا نام گاڑی ہے تو صحابی اس کا ڈرئیور ہے… اور اس کے بغیر دین شریعت کی گاڑی نہیں چل سکتی۔
ائمہ کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کے بارے میں غیر مقلدین کا عقیدہ :
ائمہ ان کے بارے میں بتانے کی حاجت نہیں ہے کیوں کہ ٓائمہ کی بات ماننا غیر مقلدین کےنزدیک شرک ہے…تقلید شرک ہے…پروفیسر عبداللہ بہاولپوری رسائل بہاولپوری میں لکھتا ہے کہتا ہے ہر مشرک پہلے مقلد ہوتا ہے پھر مشرک۔
رسائل بہاولپوری ص 52
بتاؤ اس کو ماننے کے لئے بھی تیار نہیں… میں نے اس لئے کہا کہ بریلوی بدعتی نمبر دو ہے اور یہ بدعتی نمبر ایک۔
میں حنفی کیوں ہوا…؟
ابھی پچھلے سفر میں میرے ساتھ ایک ساتھی تھا… جو باشوق میرے ساتھ ایک ہفتہ ڈرائیور رہا… اس نے کہامیری خواہش ہے کہ چند دن خدمت کروں اور واقعتا بڑی خدمت کی… اور میں تعجب کر رہا تھا کہ صبح صبح اٹھ کر جوتی پالش کرنی… صبح صبح اٹھ کر گا ڑی صاف کرنی… ایک ہفتہ ساتھ چلتا رہا اوکاڑے کا رہنے والا تھا… یعقوب اس کا نام ہے اور فوجی ہے… فوج کا تھا جہاد کے اندر گیا باڈر کراس کرتے ہوئے پکڑا گیا… فوج کے اندر اس کو سزا ہوگئی گرفتار ہو گیا… جیسے ہماری فوج کی عادت ہے بعد میں اس کو پاکستا ن کے بہت بڑے عالم مولانا محمد اعظم طارق شہید رحمہ اللہ تعالیٰ کی وجہ سے رہا ئی ملی… مولانا نے ان کو رہائی دلائی اللہ ان کو جزائے خیر عطاء فرمائے… وہ فوجی تھا غیر مقلد تھا حنفی ہوا… حنفی ہونے کی وجہ وہ کہتا میں غیر مقلدتھا اور ایبٹ آباد فوج میں تھا…تو میں نے غیر مقلد مولوی کا بیان سنا وہ کہ رہا تھا کہ ہم تراویح نہیں پڑھتے تراویح بدعت ہے۔ اور اس بدعت کا موجد فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ (معاذاللہ) ہے… حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بدعتی ہیں… میں اس جملے کو سن کر غیر مقلدیت سے توبہ کر کے حنفی بن گیا۔
میں نام دے رہا ہوں آپ اس کا پتہ کریں یعقوب فوجی اوکاڑہ کا رہنے والا صرف اس لئے مسلک اہلحدیث چھوڑا کہ فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بدعتی کہتے ہیں…اور میں ان کے ساتھ ان کو بدعتی ماننے کے لئے تیار نہیں… اب بتاؤ نمبر ون بدعتی کون ہو ا جو صحابہ کو بدعتی کہے اگر وہ بھی بدعتی نہیں… تو میرے دوستو بتاؤ! تم بدعتی کس کو کہو گے… نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے آپ نے سنی ہے حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
يَقُولُ لَا يَرْمِي رَجُلٌ رَجُلًا بِالْفُسُوقِ وَلَا يَرْمِيهِ بِالْكُفْرِ إِلَّا ارْتَدَّتْ عَلَيْهِ إِنْ لَمْ يَكُنْ صَاحِبُهُ كَذَلِكَ
بخاری جز 8 ص 15
جب آدمی کسی کو کافر کہے یافاسق کہے جس کو کہہ رہا ہے… وہ کافر اور فاسق نہ ہو تو یہ فتوٰی کہنے والے پر لوٹتا ہے… تو جو شخص صحابہ کو بدعتی کہتا ہے صحابہ تو بدعتی نہیں تھے تو کہنے والا کون ہوا؟ (بدعتی )فتوی تو سخت لگا نا چاہیے تھا لیکن میں فتوی اپنی پسلی کے مطابق لگا رہا ہوں… اپنی پسلی کے مطابق آدمی جنگ کرتا ہے… اس لئے میں کہہ رہا ہوں غیر مقلد بدعتی ہے اور بدعتی نمبر ون… اور بریلوی بدعتی ہے بدعتی نمبر ٹو… میں کہتا ہوں دو نمبر بدعتی کا نمبر بعد میں آئے گا اور ایک نمبر بدعتی کا پہلے آئے گا… ہم نے پہلے کو چھوڑ دیا اور دوسرے کا تعاقب شروع کردیا… میں کوئی بریلویت کا دفاع نہیں کر رہا آپ ذہن میں رکھ لیں میں قطعا ًدفاع نہیں کر رہا…
بریلویوں کے ساتھ مناظرہ :
یہاں لاہور میں بریلویوں کے ساتھ مناظرہ طے ہورہا تھا… ہمارے ساتھی یہاں موقع پر موجود ہیں مناظرہ طے ہوا بریلویوں کے ساتھ عبارات اکابرپر… ابھی پرسوں جو مماتیوں کے ساتھ مناظرہ جس کا میں نے تذکرہ کیا… مماتی کہتا مولاناعبارات اکابر پر مناظر ہ کرنا بڑا مشکل ہے… میں نے کہا ان کے لئے مشکل ہے جو عبارات اکابر سے منحرف ہیں نہیں سمجھے… کہتے جی عبارات اکابر پر مناظرہ بڑا مشکل ہے میں نے کہا ان کے لئے جو عبارات اکابر سے باغی ہیں ان کے لئے تو ہے وہ دفاع کیسے کریں… ہاں آپ کے لئے مشکل ہے میرے لئے مشکل نہیں… خیر بات چلی ساتھیوں نے کہا مناظرہ ہو گا میں نے کہا کس پر… کہتے ہیں بریلوی کہتے ہیں جو موضوع تمہارا دل چاہے رکھ لو… میں نے کہا مختار کل کا رکھ لو…حاضر ناظر کا رکھ لو… جب یہ بات طے کی بریلوی دوڑ گئے وہ کہتے ہیں بھائی ہمارا تو مناظرہ ہو گا عبارات اکابر پر… میں نے کہا آپ لوگو ں نے اختیاردیا تھا… ہمیں کہتے ہے نہیں عبارات اکابر پر ہو گا…ساتھیوں نے مجھ سے فون پر رابطہ کیامیں نے کہا کہ عبارات اکابر پر مناظرہ رکھو… لیکن عبارت یہ لکھو… کہ احمد رضا بریلوی مسلک کے بزرگ ہیں اور وہ گستاخ رسول تھے اور گستاخ رسول کافر ہوتا ہے آپ اس پر مناظرہ کریں… جب یہ گئے تو بریلوی کہتے ہیں نہیں اس پر مناظرہ نہیں ہو گا۔ میں نے کہا کہ عبارات اکابر پر ہو گا… اگر مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ بزرگ ہیں تو احمد رضا بھی تو بزرگ ہے… اگر میرے بزرگ کی عبارت پہ بحث ہو سکتی ہے تو تیرے بزرگ کی عبارت پر بحث کیسے نہیں ہو سکتی… عبارات اکابر کا یہ معنی نہیں کہ دیوبند اکابر کی عبارات پہ بحث ہو… تو جس طرح دیوبند ی اکابر کی عبارت پہ بحث ہو سکتی ہے تو بریلوی اکابر کی عبارت پر بھی بحث ہو سکتی ہے۔
یا احمد رضاکو اکابر میں ماننا چھوڑ دو یا اس کی عبارات پہ تیاری کرو… اب چونکہ ہمارے مناظرہ کا عنوان یہ نہیں تھا اس لئے بریلوی ناچ رہے تھے… یہ عنوان ٹھیک ہے یا غلط ہے؟ (سامعین۔ ٹھیک ہے) پہلے عنوان یہ تھا کہ وہ عبارات اکابر پر اعتراض کرتا ہم صفائی دیتے… میں نے کہا ہم اعتراض کرتے ہیں تم صفائی دو… یا احمد رضاخان کو بزرگ مانناچھوڑ دو یا اس کی عبارتوں کا دفاع کرو… اب بریلوی دوڑے کہتے ہیں ہمارے اکابر پر بھی ہوگا… تمہارے پر بھی ہوگا… میں نے کہا ٹھیک ہے مان لو لکھ دو ہم نے المہند کو لکھ دیا… ان عبارات کے مطابق جو احمد رضا خان نے اعتراض کئے تھے حسام الحرمین میںاس ترتیب پر مناظرہ ہو گا… خیر عبارت لکھی گئی اب بریلویوں نے دوڑنا شروع کردیا اور اپنی جان چھڑائی… کس جگہ مناظرہ ہو گا جہاں چاہو ہم نے کہا ٹاؤن شپ طے کیا۔ کہتے ٹاؤن شپ میں نہیں شادی ہال میں ہوگا۔
میں نے کہا ان کو کہہ دو ہماری شرطیں ہیں کہ ایک ساتھ لے کر آؤ کہ اگر تمہاری شکست ہو گی تو ہمیں نکاح میں دو گے… شادی ہال میں مناظرہ کر لو کہتے ہیں کیا مطلب میں نے کہا مطلب بڑا صاف ہے شادی ہال میں شادی ہوتی ہے مناظرے تھوڑے ہوتے ہیں… شادی ہال کیوں بناتے ہیں شادی کے لئے یا مناظرے کے لئے… ہمارا بندوبست کرادو شادی ہال میں مناظرہ کر لو… اگر بندوبست نہیں کرتے تو پھر مناظرہ شادی ہال میں نہیں ہوگا مسجد میں ہوگا… الحمد للہ ثم الحمد للہ وہ نہیں آئے اور دوڑ گئے میں کہتا ہوں مناظرے کا عنوان سمجھو۔
مناظرہ سیالکوٹ :
اب تقلید کے موضوع پر ہم مجیب ہوتے ہے اور غیر مقلد سائل ہوتا ہے… ایسے ہی ہوتا ہے ہم کہتے ہیں تقلید واجب ہے… ہم دلائل دیتے ہیں وہ اعتراض کرتا ہے۔ جب میرا سیالکوٹ میں غیر مقلدین کے ساتھ مناظرہ شروع ہو اتو میں نے پہلا سوال یہ کیا کہ مولانا آپ بتائیں کہ مناظرہ تقلید مطلق پر ہو گا… مجھے کہتا ہے کہ مولانا تقلید شخصی پر میں نے کہا نہیں تقلید مطلق پر ہو گا… کہتا آپ تقلید شخصی کو مانتے ہو میں نے کہا بالکل مانتا ہوں۔ میں نے کہا آپ تقلید مطلق کو مانتے ہو… کہتا ہے نہیں مانتا… میں نے کہا تو جھوٹ بولتا ہے تو تقلید مطلق کو مانتا ہے اظہار نہیں کررہا… اور میں مناظرے کے درمیان منوالوں گا کہ تو تقلید مطلق کو مانتا ہے… میں یہ عنوان کیوں لارہا ہوں غیر مقلد تقلید مطلق پر مناظرے کے لئے تیا ر نہیں ہوگا۔
تقلید مطلق کسے کہتے ہیں :
تقلید مطلق کا معنی کیا… کسی بھی آدمی کی بات کو اعتماد کے ساتھ بغیر مطالبہ دلیل کے مان لینا تقلید مطلق ہے… اور شخص معین کی بات کو ماننا تقلید شخصی ہے… تقلید مطلق تو وہ کرتا ہے لہذا تقلید مطلق پر وہ مناظرہ کرنے کے لئے تیار نہیں ہوگا… پندرہ منٹ لگے الحمد للہ وہ تقلید مطلق پر تیا ر ہو گیا… اب عوام بات سن رہی تھی اور میری طرف سے جو میرے ساتھ تھے آپ حیران ہونگے وہ سارے تبلیغی… سارے جماعت کے ساتھی میری جو ٹیم تھی وہ سارے تبلیغی جماعت کے… وہ خود سمجھے میری بات کو میں نے کہابھائی ان کو سمجھاؤ خیر الحمد للہ انہوں نے میری بات کو سمجھا… جب تقلید مطلق طے ہوگیا غیر مقلد کہتا ہے مولانا بات شروع کریں… میں نے کہا ہم شروع تھوڑی کریں گے تم بتلاؤ تم تقلید کو کیا کہتے ہو۔ کہتا ہے بدعت ہے… قرآن وحدیث میں کوئی وجود نہیں… اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بالکل ثابت نہیں… میں نے کہا نہ حضرت اتنا شور نہ کرو۔
میں چھوٹی سے بات کہتا ہوں… تقلید شرک ہے یا شرک نہیں… اب پھر دائیں بائیں لگا رہا جب بات کرے میں نے کہا میراایک ہی سوال ہے تقلید شرک ہے یانہیں… میں کہہ رہا ہوں بدعت ہے… میں نے کہا جواب دیں اس کا مطلب ہے کہ شرک نہیں ہے… اب غیر مقلد نہیں آرہا ہمارے تبلیغی بھائی کہتے ہیں یا ر یہ بات تو ہمیں سمجھ آ گئی ہے کہ جب بدعت ہے تو شرک نہیں ہوگا… اب ہمارے ساتھی الحمد للہ تبلیغی ساتھی بھی کھڑے ہو گئے اب وہ غیر مقلد کہنے پر مجبور ہو گیا۔
میں نے کہا جب تک تم فتوی نہیں لگا ؤ گے میں مناظرہ شروع نہیں کروں گا۔ اس لئے کہ تم تقلید کو شرک کہتے ہو… کہنے لگا مولاناجو بات میں کروں گا مناظرہ اس پر ہو گا جو ساتھ لڑکے آئے تھے میں نے کہا بیٹا آپ بتاؤ تقلید شرک ہے یا نہیں ؟کہتا ہے الحمد للہ شرک ہے… میں نے کہا جو الحمدللہ تو کہتا ہے اپنے مولوی سے بھی کہہ دے وہ بھی الحمد للہ کہہ دے بات سنو وہ لڑکا کہتا ہے میں کوئی مولوی صاحب کی تقلید کرتا ہوں… میں نے کہا اچھا اگر تو مولوی صاحب کی تقلید نہیں کرتا تو مناظرہ تو کر لے جو شرک کہتا ہے… اس کو کیوں لایا مناظر بنا کے اس کی تقلید کرتا ہے تبھی تو مناظر اس کو مانا ہے… ورنہ مناظرہ تو کر لے اب جواب کوئی نہیں بن رہا۔
معاون شیخ الحدیث کا حال :
آخر کا ر ساتھ اسکے جو شیخ الحدیث مولوی اسلم معاون کا حال یہ تھا… اس نے کہا جی’’ کہہ دو شرک‘‘ ڈٹھی جائے گی (دیکھا جائے گا)… میں نے کہا تو کہہ دے پھر ویکھی جائے گی لگ پتا جائے گا… کہتا شرک ہے مولانا… بات شروع کریں… میں نے کہا میں یوں نہیں شروع کرتا میں نے کہا تقلید شرک ہے تو اس پر دستخط کرو… کہتا ہے آپ کریں میں نے کہا تقلید واجب ہے محمد الیاس گھمن… میں نے کہا اب آپ کریں… میں نے دو گواہ بنا لئے… میں نے کہا اب آپ دعوی ثابت کرو کہتا ہے کیوں تقلید کو واجب آپ کہتے ہیں۔ میں نے کہا میں کیوں ثابث کروں میں نے لوگوں سے کہا کہ بھائی دیکھو مولوی صاحب نے کہا تقلید شرک ہے… اور میں کہتا ہوں تقلید واجب ہے… تو پہلے فتوی کس نے لگایا لوگوں نے کیا مولوی صاحب نے میں نے کہا جوفتوی پہلے لگا ئے وہ دلیل پہلے دے… جو فتوی بعد میں لگائے وہ دلیل بعدمیں دے… پہلے فتوی حضرت نے لگایا لہذا پہلے دلیل یہ دیں گے… جب ان کی دلیلیں ختم ہو گئی تو دلیل میں دوں گا۔
مناظرہ تقلید پر اور مدعی غیر مقلد… اب وہ دلیلیں دے رہا ہے تقلید شرک ہے اور میں توڑ رہا ہوں… مجھے اب دلیل دینے کی ضرورت نہیں تقلید کے واجب ہونے پر۔ میں اس لئے کہتا ہوں اصولی گفتگو سمجھو آدمی کو اصولی گفتگو کرنی آجائے تو یقین کریں دنیا کا غیر مقلد کیا کوئی باطل آپ کے سامنے آہی نہیں سکتا… اس لئے بحمداللہ تعالیٰ ہمارے بہت سارے ساتھی تعجب بھی کرتے ہیں لیکن میں تحدیث بالنعمت کے طور پر کہتا ہوں کہ جب بھی کوئی فتنہ فون کرے میں کہتا ہوں ہم حاضر ہیں… اس لئے کہ ہمیں اپنے اصولوں پر استحضارہے… اور ہمیں پتہ ہے کہ اپنے اصولوں کی بنیاد پر ہر فرقے سے گفتگو کیسے کرنی ہے… بات سمجھ گئے اصول پکے ہوتے ہیں تو میں اس لئے کہا رہا تھا اہلحدیث غیر مقلد بدعتی ہے اور بدعتی نمبر ون ہے… ان کے ساتھ وہی معاملہ کرو جوبدعتیوں کے ساتھ کرنا چاہیے… ان کو قرآن وسنت پر عمل کرنے والے کہہ کر نہ ساتھ ملا یا کریں۔
قیامت کے دن روشنیوں والے :
اس لئے ہم کہتے ہیں قیامت کے دن روشنیاں ان کو نصیب ہونگی جو اہل السنت والجماعت ہیں… کیوں اللہ کی قسم پیغمبر آفتاب نبوت ہے صلی اللہ علیہ وسلم اور پیغمبر کے نجوم ھدایت صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم ہیں… تو روشنیاں ان کو ملیں گی جو ان صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو مانتے ہیں… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
ما من أحد من أصحابي يموت بأرض إلا بعث قائدا ونورا لهم يوم القيامة
مشکوٰۃ ج 2 ص 562
کہ میرا صحابی رضی اللہ عنہ جس سر زمین پہ فوت ہو گا قیامت کے دن انکا قائد بھی ہوگا اور ان کا نور بھی ہو گا… جب صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا چہرا چمکے گا تو جو اس کے سامنے کھڑا ہو گا تو اس کا چہرہ نہیں چمکے گا… ؟اس کا بھی چمکے گا… اگر سورج روشن ہوتا ہے تو سورج پڑتا ہے ہر چیز پر لیکن روشنیاں آئینہ سے نکلتی ہیں… دیواروں سے روشنی کبھی بھی نہیں نکلا کرتی… صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا نور پڑے گا لیکن اگر سامنے آئینہ ہوگا تو روشن ہو جائے گا… اور اگر کالے پتھر کی دیوار ہو گی تو وہ روشن نہیں ہو گی… اس لئے ہم کہتے ہیں۔ کہ اس بات کو سمجھو کہ ہم اہل السنت والجماعت ہیں ایک بات ذہن میں آگئی۔
دوسری بات سمجھیں خلفاء راشدین کے متعلق ایک بات کہ دو ں… چلو اگلی بات کے ساتھ کہ دو ں گا… تکمیل دین کے حوالے سے اگلی بات میں نے کہااہل السنت والجماعت کا ایک معنی اور ہے… اور سنت رسول بھی ذہن میں رکھ لیں… اور سنت صحابہ اور سنت خلفاء راشدین کے بارے میں ایک اصولی بات اپنے ذھن میں رکھ لیں… یہ بات سمجھ لیں گے تو تراویح کا مسئلہ… طلاق کا مسئلہ… جمعہ کے دن دوسری اذان کا مسئلہ اور بہت سارے امت کے اجماعی مسائل اسی سے حل ہونگے… اور غیر مقلدین کے جواب آپ اسی مسئلہ سے دیتے چلے جائیں گے۔
راولپنڈی کا واقعہ :
راولپنڈی میں تھے ایک بزرگ آئے اور ان کے ساتھ ایک بوڑھے آدمی غیر مقلد تھے… جیسے غیر مقلدین کا طریقہ واردات ہے وہ بوڑھا آیا اور کہتا میں جہلم میں مولانا عبد اللطیف جہلمی دا بیان سندا سی… بڑا مزا اونداسی… نال اک پرا ںمسجد سی… غیر مقلدا ں دی… میں سوچیا انہا دی گل تاں سنیے۔…عبداللطیف ہمیشہ کہتے یہ گندے ہیں میں نے کہا سنو تو سہی… یعنی آدمی یہ کہہ دے کہ گٹرہے گٹرہے تو آپ ایک مرتبہ ناک ضرور ڈالیں گے بد بوآتی ہے کہ نہیں… یہی مطلب ہے اس کا… آپ کہتے ہیں مولوی صاحب نے دس مرتبہ گٹرکہا میں سونگوں تو سہی یہ کیا ہے مشک گلاب نہ ہو… عجیب بات ہے کہتا حضرت بار بار فرماتے گندے ہیں میں دیکھو تو سہی گندے ہیں کہ نہیں… کہتا میں چلا گیا میں نے مولانا مدنی صاحب کا بیان سنا بڑا متاثر ہوا… قرآن وحدیث کی بات جب کریں قرآن وحدیث کی بات… اور مولانامدنی فرماتے تھے حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ بہت بڑے آدمی تھے… امام صاحب تو نیک عالم تھے… لیکن جو حنفی ہیں انہوں نے خود مسئلے گھڑے ہیں… اور نسبت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ کی طرف کر دی ہے… امام صاحب کے یہ مسئلے نہیں ہیں۔
دیتے ہیں دھوکہ یہ بازی گر کھلا:
کیونکہ براہ راست امام صاحب پر تبرا کریں گے تو عوام جوتے مارے گی اس لئے امام صاحب پر تبرا کرنے کی بجائے یہ کہہ دو یہ مسئلے غلط ہیں… لیکن امام صاحب نے نہیں کہا بعد کے لوگو ں نے نسبت امام صاحب کی طرف کر دی ہے… تاکہ حنفیت کا رد بھی ہو جائے اور عوام سے جوتے پڑنے سے بھی بچ جائیں… دونوں باتوں کا دفاع کرنے کے لئے موقف اختیار کیا… میں نے کہا اچھابابا تو مطلب کی بات کر… باتیں ہوتی رہیں تین چار سوال لے کر آیا میں نے جواب سمجھا ئے الحمد للہ بڑا مطمئن ہوا۔
غیر مقلدین کی عادت :
1…اب غیر مقلدین کی عادت ہے کہ جب بھی آپ مطمئن کریں گے ایک اور شوشہ چھوڑے گا… اور اس کے ذہن میں ہوتا ہے کہ شاید یہ مجھے مطمئن نہ کر سکے… شاید کام چل جائے… وہ کوئی نہ کوئی بات ساتھ کہتا چلا جائے گا… آپ دو باتیں ذہن میں رکھ لیں جب بھی غیر مقلد آپ سے بات کرے گا… اور آپ کو کہے گا آپ بات کریں میں سن رہا ہوں…یا آپ بات کریں گے وہ کتاب دیکھے گا اگر اس کے پاس کتاب ہوئی تو…وہ دیکھے گا آپ کی طرف اور ساتھ ساتھ جواب سوچتا رہے گا… تاکہ آپ کی دلیل اس کے دماغ میں ہی نہ جائے… یہ طرز ہے غیر مقلدین کا جب آپ گفتگو کریں گے۔
2… جب یہ مرحلہ آپ نے حل کر لیا کہ بات سنا لی ایک بات سمجھ آئی تو سمجھنے سے پہلے ایک اور بات شروع کر دے گا… تاکہ ایک بات حل نہ ہو… اور دوسری بات شروع ہوجائے… ایک موضوع پر کبھی غیر مقلد آپ سے بات نہیں کرے گا… مجھے کہنے لگا مولانا میں ایک سوالآپ سے کرتا ہوں میں نے کہا فرمائیں… اصل اس کا تعلق ہے دین کامل کے ساتھ لیکن خلفاء راشدین کی بات آئی میں بات سمجھانے لگا ہوں تاکہ کل کوئی بات کہہ دے تو آپ کے ذھن میں بھی ہونی چاہیے۔
محبت صحابہ یا بغض صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم… ؟
مجھے کہتا ہے مولانا دین کامل ہے… میں نے کہا کامل ہے… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کامل ہوا… یہ جو آپ کہتے ہیں تراویح بیس رکعات حضرت عمر کے دور میں شروع ہوئی میں نہیں مانتا… کیوں نہیں مانتا اس لئے کہ دین کامل ہوگیا اور کامل ہو جانے کا مطلب یہ ہے کہ اس میں اضافہ کرنا بھی بدعت ہے… جب نبی پاک نے دین کامل دیا تو اس میں میں کیسے مان لوں کہ فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دین میں کمی کی کر سکتے ہیں… اب بظاہر فاروق اعظم کی محبت ہے یانہیں ؟ بولیں بھائی۔ اب دیکھیں غیر مقلدین نے اس بوڑھے بیچارے کو کیسے زہر پیلایا… اللہ تعالیٰ محفوظ فرمائے انسان تصور بھی نہیں کر سکتا… اس انداز میں مجھے کہتا ہے کہ فاروق اعظم کے بارے میں تو حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
’’لوکان بعدی بنی لکان عمر
ترمذی ج 2 ص 209
حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زبان پر تو اللہ نے حق کو جاری کر دیا… میں نہیں مانتا کہ فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ دین کے اندر اضافہ کریں… میں نہیں مانتا میں نے کہا اچھا آپ پھر کیا کہتے ہیں… میں کہتا ہوں خلفاء راشدین کو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنا دین دیا تھا اتناہی آگے پہنچایا… جو لوگ کہتے ہیں حضرت عثمان نے حضرت علی نے فلا ں فلاں خلیفہ راشد نے اضافہ کیا وہ غلط کہتے ہیں… اور ان خلفاء کی طرف نسبت غلط ہے اب دیکھیں کہ صحابہ کے ساتھ محبت کا کتنا پیارا عنوان ہے… اتنا پیارا عنوان کہ آپ کے لئے عوام میں جواب دینا مشکل ہو جا ئے۔
تین ضروری باتیں:
میں نے کہا چاچا جی اب تین باتیں آپ سمجھیں۔
1…یا تو یہ مان لیں کہ خلفاء راشدین اور صحابہ کو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے دین کے اندرا ضافے کا اختیار دیا تھا۔
2… دوسری بات یہ مان لیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اختیار نہیں دیا تھا… اور خلفاء راشدین نے اضافہ کیا تھا… اور العیاذباللہ گنا ہ کیا تھا۔
3… نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اختیار نہیں دیا تھا… اور خلفاء راشدین نے اضافہ بھی نہیں کیا تھا… جو لوگ کہتے ہیں اضافہ کیا تھا وہ لوگ جھوٹ بولتے ہیں۔ مولانا آپ یہ لکھ لیں بس میں جو کہتا ہوں لکھ لیں وہ بڑی اہم بات ہوتی ہے… میں نے کہا بابا جی آپ فرمائیں آپ کیا بات کہنا چاہتے ہیں… جب بھی کسی سے بات کرو تو یوں وضاحت بڑی کیا کرو غیر مقلد وضاحت نہیں کرے گا… جب آپ لوگ کریں گے تو آس پاس کے لوگ سنیں گے اور کہیں گے مولانا بات ٹھیک کہتے ہیں… جیسا کہ میں نے پہلے رفع یدین پر بات آپ کے سامنے سمجھائی… جس جگہ پر ہماری گفتگو تھی آپ یقین کریں لوگ سننے والے عش عش کر اٹھے… کہ مولوی صاحب جو بات کہتے ہیں ہمیں سمجھ آتی ہے۔ اس پر میں نے جو گفتگو سنائی غیر مقلد ایک بھی حدیث نہیں پیش کر سکا میں نے کہا کہ اب کہہ دو کہ نہیں نہیں آئندہ دکھا دیں گے… کوئی بات نہیں ہمیں وقت دے دو کہتا ہے جی ہم دکھا دیں گے… اب دکھا میں نے کہا سنو! میں نے پھر سنائی میں نے کہا امام بخاری کا استاد…امام حمیدی اپنی کتاب مسند حمیدی میں لکھتا ہے… عبد اللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اخبار الفقہاء والمحدثین میں علامہ کرمانی لکھتا ہے… امام ابو داؤد کہتا ہے… سنو سنن نسائی والا کہتا ہے… سنو حوالوں کی جب لائنیں لگائیں سننے والے پریشان ہو گئے ترک رفع یدین پر اتنی احادیث موجود ہیں میں نے تین باتیں کی۔
بابا جی کا جوا ب :
بابا جی کا جواب سنو باباجی فرماتے ہیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے خلفاء راشدین کو اضافے کا اختیار نہیں دیا… میں نے کہا ٹھیک ہے… میں نے کہا بابا جی پکے رہنا اپنی بات پر، ابھی آپ نے بھاگنا ہے… میں نے کہا بابا جی آپ کو غیر مقلد نے گمراہ کرنے کے لئے ایسی بات کی ہے حالانکہ ایسی بات نہیں ہے… بابا کہنے لگا مولاناآپ یہ کیسی بات کرتے ہیں… میں قسم چک کے آکھنا اے گل مینوں غیر مقلدا نہی سمجھائی… اے میرے دل وچ آئی اے… میں نے کہا عجیب بات یہ ہے جو انہوں نے کتابوں میں لکھی ہے وہ تیرے دل میں آئی ہے… ہمارے دل میں کیوں نہیں آئی… یعنی جو بات وہ لکھتے ہیں وہ تیرے دل میں کیسے آئی… یہ مجھے بات نہیں سمجھ آ رہی۔
ہم یہاں گوجرنوالہ گئے جلسہ تھا بیان کیا مماتیت کا گڑھ ہے بہت سارے لڑکے اکھٹے ہو گئے نوجوان کلین شیو تھے… کہتے ہیں مولوی صاحب دیکھو اَسی مولوی نہی بالکل جاہل ہاں… ان پڑھ ہاں… اسی دو چار گلاں پوچھنڑیاں نے بالکل ساڈی گل تے یقین کرو… اے گلاں سانوں کسے سمجھایاں نہی بس ساڈے دل وچ سوال اوندے نے ساڈا دل کرداے اے کریے… انداز ہ کرو سوال کیا بہت سارے سوالات۔
حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا عذاب وثواب کا مشاہدہ :
ایک سوال یہ کیا میں نے پہلے لاہور میں بھی سنایا تھا… مجھے کہتا ہے نبی پاک معراج پر گئے میں نے کہا جی گئے… حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے عذاب وثواب کا مشاہدہ کیا…؟ میں نے کہا کیا…کہتا ہے عذاب اس قبر میں… مشاہدہ اوپر… کیسے؟کیا ہمارا اہل السنت والجماعت کا موقف کیا ہے… کہ عذاب وثواب کس قبرمیں ؟(سامعین اسی قبر میں) جس قبر میں مردے کو دفن کیا جاتا ہے… اسی میں عذاب وثواب ہے… کہتا ہے آپ کہتے ہیں عذاب وثواب اس قبر میں نبی نے تو مشاہدہ اوپر کیا تھا… اگر عذاب اس قبر میں مشاہدہ کیسے کیا تھا؟ اب بتاؤ یہ بات دل میں آئی ہوتی ہے یا کسی مولوی نے سمجھائی ہوتی ہے (سامعین… سمجھائی ہوتی ہے ) یہ بات کبھی آپ کے دل میں آئی… معراج کے واقعات آپ نے سنے ہیں… تقریریں سنی ہیں کبھی اشکال آپ کے ذہن میں آیا… جو خطباء تقریریں کر تے ہیں ان سے پوچھو کبھی ان کے ذہن میں آیا۔
یہ کہتا ہے میرے دل وچ آیا… میں نے کہا بہت اچھی بات ہے میں نے کہا تیرے دل وچ سوال آیا میرے دل وچ جواب آیا… اور تجھے کسی نے سوال نہیں بتایا میں اللہ کی قسم اٹھا کر کہتا ہوں مجھے کسی نے جواب نہیں بتایا… میں قسم اٹھا کر کہتا ہوں اگر سوال تیرا ہے تو بہت اچھی بات تو جواب میرا ہے تیرا اپنا سوال میرا اپنا جواب… اب جواب سنیں میں نے اسے کہا کہ ثواب کی بات فی الحال رہنے دیں میں عذاب کی بات کرتا ہوں عذاب اچھے آدمی کو ہوتا ہے یا برے کو؟… کہتا ہے برے کو… میں نے کہا برے کی روح کو ہوتا ہے یا جسم کو… ؟کہتا ہے روح کو… میں نے کہا برے کہ روح سجین میں ہوتی ہے یا علیین میں…؟کہتا ہے سجین… میں میں نے کہا سجین اوپر ہے یا نیچے…؟کہتا ہے نیچے۔ میں نے کہا اوپر مشاہدہ حضور نے کس بات کا کیا… آپ نہیں سمجھے بات کو میں نے کہا یہ بات تو عام ہے جو تیرے دل کی بات ہے… میں تو وہ پوچھ رہا ہوں۔ میں نے کہا عذاب برے کو یا نیک کو کہتا ہے برے کو… روح کو یا جسم کو یہ اس کا عقیدہ ہے… ہم تو روح مع الجسم کے قائل ہیں… کہتا ہے روح کو… میں نے کہا برے کی روح سجین میں یاعلیین میں… کہتا ہے سجین میں… میں نے کہا سجین اوپر ہے یا نیچے؟ کہتا ہے نیچے… میں نے کہا اوپر مشاہدہ کس بات کا تھا…؟ کہندا اے ہنڑ تسی دسو میں نے کہا میں تے دساں گا… گل فر ہمارے اوپر آگئی تسی دسو… میں نے کہا بھائی بات سمجھو امام صاحب کا جو موقف تھا وہ ظاہر ہے جو بڑوں کا مزاج ہے وہ چھوٹوں میں منتقل ہوتا ہے۔ فطری بات ہے ہم نے انکو امام مانا توا ن کا ذوق ہماری طرف منتقل ہونا ہے… ہم ذوق حنفی کے پابند ہیں۔
تطبیق احادیث میں ذوق ابوحنیفہ رحمہ اللہ :
میں نے کہا امام صاحب کا ذوق یہ تھا… اللہ کے پیغمبر کی اگر دو حدیثیں آجائیں تو چھوڑنا نہیں ہے دونوں پر عمل کرناہے… ہم کسی ایک کو نہیں چھوڑتے ہم دونوں پر عمل کرتے ہیں… میں اس پر ایک مثال دیتا ہوں… غیر مقلدین کا اور ہمارا جب جھگڑا ہوتا ہے… تو غیر مقلد کہتے ہیں کہ نماز میں ہاتھ سینے کے اوپر باندھیں… اور ہم کیا کہتے ہیں ؟(سامعین۔ ناف کے نیچے) میں اس لئے کہتا ہوں ہمیں اپنے موقف کا نہیں پتہ ہم کہتے ہیں… نماز میں ناف کے نیچے بائیں ہتھیلی دائیں ہتھیلی بائیں ہاتھ کی پشت پر رکھیں… تین انگلیاں کلائی پر رکھیں… چھوٹی انگلی اور انگوٹھے سے آپ بائیں ہاتھ کو پکڑ کر رکھیں۔ اب ہم پورا مسئلہ بیان کرتے ہیں… غیر مقلدین پورا مسئلہ بیان نہیں کرتے کیوں اس کے پاس حدیث ہے نہیں… اور ہمارے پاس کئی حدیثیں ہیں۔
حدیث نمبر… 1
صحیح ابن حبان کی روایت ہے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
’’نحن معاشر الانبیاء امرنا ان نمسک بایماننا علیٰ شمائلنا
صحیح ابن حبان ج 3 ص 130
ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑیں ایک حدیث ہو گئی دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑیں۔
حدیث نمبر… 2
’’من سنۃ الصلاۃ وضع الکف علی الکف تحت السرۃ‘‘
حاشیہ ابی داود ج 1 ص 117
نمازکی سنت اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ ہے کہ دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ یعنی ہتھیلی ہتھیلی کے اوپر ہو… اب دیکھیں حدیث کئی قسم کی آگئی… کہ دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھیں۔
حدیث نمبر… 3
ایک حدیث آگئی کہ دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑیں۔
ترمذی ج 1 ص 59
حدیث نمبر… 4
حدیث بخاری کی ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھتے
باب وضع الیمنی علی الیسری
بخاری ج 1 ص 102
امام بخاری نے باب قائم کیا حدیثیں کتنی ہو گئیں؟ سامعین چار 
ا ب امام صاحب فرماتے ہیں چاروں پرعمل کرو… دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں کی پشت پر رکھو… اس پر بھی عمل ہوگیایہ تین انگلیاں بائیں کی کلائی پررکھ دو…اوراس پربھی عمل ہوگیا…اورہاتھ ناف کے نیچے رکھوتاکہ چاروں احادیث پرعمل ہوجائے… ہم چاروں احادیث پرعمل کرتے ہیں… اورغیرمقلد ایک پر بھی نہیں کرتا۔ اب بتاؤ ہم نے تمام احادیث پر عمل کیا یا نہیں یہ امام صاحب کا ذوق ہے… اب ظاہر ہے وہ ذوق ادھر منتقل ہونا ہے… میں نے کہا ہم احادیث کو چھوڑتے نہیں ہیں… جو حدیث میں ہے کہ تحت السرۃ ہم اس کو بھی مانتے ہیں۔ اللہ کے نبی اوپر گئے مشاہدہ ہوا ہم اس کو بھی مانتے ہیں… اگر چہ احادیث دو قسم کی ہیں اور زیادہ مسئلہ انہی سے ثابت ہے کہ حضور کو عذاب کا مشاہدہ بیت المقدس سے پہلے پہلے ہوا تھا… زمین پرحضرت کاندھلوی رحمہ اللہ تعالیٰ نے بھی ”سیرت المصطفیٰ“ میں یہی لکھا ہے… مشاہدہ پہلے ہوا تھا… لیکن میں اس روایت کو مان لیتا ہوں تمہاری فہم کے مطابق مانتا ہوں۔
میں نے کہا بھائی جب رات کو چاند نکلتا ہے تو آپ یہ کہتے ہیں کہ آج یہ چاند کتنا خوبصورت ہے… یہ کہتے ہیں وہ کہتے ہیں ؟(سامعین۔ یہ) یہ چاند کتنا خوبصورت ہے اور رات کو جب ستارے نکلتے ہیں تو کیا کہتے ہیں کہ یہ ستارہ اگر یہاں ہو تو صبح صادق ہو جاتی ہے… یہ ستارہ یہاں پر ہو تو رات کے تین بج جاتے ہیں… اور یہ ستارہ یہاں پہ ہو تو نو بج جاتے ہیں… آپ ستارے کی طرف اشارہ یہ کا کرتے ہیں یا وہ کا کرتے ہیں؟ (سامعین یہ کا ) حالانکہ یہ اسم اشارہ قریب کا ہے… اور ستا رہ آپ سے دور ہے… تو اس میں اشارہ قریب کا نہیں بعید کا ہونا چاہیے تھا… آپ کے اور ستارے کے درمیان کروڑوں کلو میٹروں کا فاصلہ موجود ہے… لیکن اللہ نے جب آپ کے درمیان اور ستارے کے درمیان حجاب ختم کر دیا… آپ نے بعید کو” یہ “ کہہ دیا… اللہ کے پیغمبر اوپر سے ارشاد فرمارہے تھے لیکن اللہ نے پیغمبر اور قبر کے درمیان پر دے ختم کر دیے… تو حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے اوپر سے پوچھا اس کو عذاب کیوں ہوتا ہے… تو یہ کہہ سکتا ہے پیغمبر” اس “ نہیں کہہ سکتا ؟ کہتا ہے جی گل سمجھ آ گئی… میں نے کہا اب اگلا سوال کر الحمد للہ ثم الحمد للہ میرا یہ مشاہدہ ہے دلائل کی دنیا میں آپ کوئی مماتی لائیں خلوت میں بیٹھ کر گفتگو کرے میرے رب نے چاہا تو حیاتی ہوئے بغیر نہیں رہ سکتاآئے خلوت میں ظاہر ہے کہ جلوت میں عزت نفس کا مسئلہ بن جاتا ہے اس لئے اللہ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے فرمایا:
’’ فَقُولَا لَهُ قَوْلًا لَيِّنًا لَعَلَّهُ يَتَذَكَّرُ أَوْ يَخْشَى‘
سورۃ طٰہٰ پ 16 آیت نمبر 44
اے موسیٰ تو کبھی ان کو علیحد گی میں بات سمجھا یا کر۔ آدمی لوگوں کے درمیان بات ماننے کے لئے تیار نہیں ہوتا… اللہ ہم سب کو راہ حق پر قائم ودائم رکھے۔